خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
خواتین اوربچوں کی ترقی کی وزارت کاکہنا ہے کہ لانسیٹ مضمون ایک نفیس فریب کاری ہے،جس کا مقصد شہریوں کے درمیان خوف وہراس پیداکرنا ہے،یہ مضمون سچائی اور زمینی حقیقت سے خالی ہے
Posted On:
02 MAR 2022 6:42PM by PIB Delhi
خواتین اوربچوں کی ترقی کی وزارت محسوس کرتی ہے کہ لانسیٹ کا مضمون مورخہ 24فروری ، 2022جس میں کووڈ -19سے مربوط یتیمی سے متاثر بچوں کے اندازے دیئے گئے ہیں ، بڑی حیرت انگیز اور اس بارےمیں میدانی ڈیٹا کے خلاف ہے ۔لانسیٹ نے یہ اطلاع دی ہے کہ ہندوستان میں کووڈ کی وجہ سے 19لاکھ سے زیادہ بچوں نے اپنے ابتدائی نگہداشت کاروں کو کھودیاہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ تحقیق کرنے والوں نے ان بچوں کی تعداد جنھوں نے اپنے بنیادی نگہداشت کاروں کو کھویاہے ، کا اندازہ لگانے کے لئے نفیس طریقہ کار کا استعمال کیاہے ۔ لیکن ان نتائج کا ہندوستان میں زمینی حقیقت کے ساتھ کوئی ارتباط نہیں ہے جیسا کہ میدانی نتائج سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے ۔ ریاستوں /مرکز کے زیرانتظام علاقوں سے آنے والی میدانی ڈیٹا کے مطابق اور جسے معزز سپریم کورٹ کی نگرانی اور ہدایات کے مطابق ترتیب دیاجارہاہے ، ہندوستان کی تعداد تقریبا 1.53لاکھ ہے ۔
ہندوستان کی معزز سپریم ایس ایم ڈبلیو پی نمبر 4/2021میں تمام ریاستوں اورمرکز کے زیرانتظام علاقوں کو ہدایت دی تھی کہ وہ ہراس بچے کی جس نے اپنے ایک یازیادہ والدین کو کھودیاہے یا کسی وجہ سے (کووڈ یا اس کے علاوہ ) وباء کے دوران چھوڑدیاگیاہے ، کی شناخت کریں ۔ وباء کی مدت کے دوران والدین کا کھونا کووڈ ، فطری ، غیرفطری یا کسی اوروجہ سے ہوسکتاہے ۔ بچوں کے حقوق کی حفاظت کے لئے قومی کمیشن (این سی پی سی آر) سے بچوں سے متعلق انصاف ایکٹ کے 109شق کے تحت نگرانی کی اتھارٹی کے طورپر مطالبہ کیاگیاتھاکہ وہ ایک پورٹل جس کا نام ‘‘بال سوراج ’’ ہے ، قائم کرے ، جہاں پر اس ڈیٹا کو اپ لوڈ کیاجائے گا ۔ چنانچہ این سی پی سی آر مسلسل ان تمام بچوں کا لگاتی رہی ہے جنھوں نے اپنے والدین (ایک یا دونوں ) کو کسی وجہ سے کھودیاہے اسی طرح ان بچوں کی بھی جنھیں یکم اپریل 2020سے بے سہاراچھوڑدیاگیاہے ۔ ہربچے کا ڈیٹا اور /معلومات حاصل کی گئی ، تصدیق کی گئی اورجانچ پڑتال کی گئی تاکہ اس طرح کے تمام بچوں کو مناسب دیکھ بھال ، حفاظت اورفوائد پہنچائے جاسکیں ۔ اب تک اس پورٹل پر153827بچے جس میں 142949بچے واحدوالدین کے ساتھ ، 492بے سہارا چھوڑے گئے بچے اور10386ایسے بچے جنھوں نے اپنے والدین کو کھودیاہے، شامل ہیں، کو رجسٹرکیاجاچکاہے ۔ ضمیمہ -1میں 15فروری ، 2022تک اس تعداد کا گوشوارہ ریاست /مرکز کے زیرانتظام علاقے وار دیاگیاہے ۔
تمام ریاستوں اورمرکز کے زیرانتظام علاقوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس طرح کے تمام بچوں کا ڈیٹا اس پورٹل پراپلوڈ کریں ۔ این سی پی سی آر پورٹل پراس ڈیٹا کی جانچ پڑتال کرتی ہے اور باقاعدہ بنیاد پر ضلع اورریاست سطح کے حکام کے ساتھ ضروری سفارشات اشتراک کرتی ہے ۔ معزز سپریم کورٹ کے فیصلے کے پابندی کرتے ہوئے این سی پی سی آر باقاعدہ بنیاد پر ایفی ڈیوٹ داخل کرتی ہے تاکہ عدالت عالیہ کو تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کیاجاتارہے ۔ کمیشن نے ریاستی حکومت اور دوسرے اہم حکام کو کچھ سفارشات بھیجی ہیں تاکہ بچوں کی فلاح وبہبود کو یقینی بنایاجاسکے۔
وزیراعظم جناب نریندرمودی نے 29مئی 2021کو ان بچوں کے لئے جامع حمایت کا اعلان کیاتھا ، جنھوں نے کووڈ -19وباء کی وجہ سے اپنے دونوں والدین کو کھودیاہے ۔ اس اسکیم کا مقصد ان بچوں کی جامع نگہداشت اور حفاظت کو یقینی بناناہے جنھوں نے کووڈ وباء کی وجہ سے اپنے والدین کو کھودیاہے ، انھیں ہیلتھ انشورنس کے ذریعہ فلاح وبہبود کے لائق بنانا ، تعلیم کے ذریعہ بااختیاربنانا اور 23سال کی عمرتک پہنچنے پر مالی مدد کے ساتھ انھیں خود کفیل بنانا ہے ۔وزیراعظم کے بچوں کے کیئراسکیم کا فائدہ حاصل کرنے کے لئے تمام اہل بچے 28فروری ، 2022تک اپنے آپ کو رجسٹرکرسکتے ہیں ۔
پی کیئرس برائے اطفال اسکیم منجملہ دیگرچیزوں کے ان بچوں کے لئے بھی تغیراتی طریقہ کار ، مختلف اسکیموں کے نفاذ کے دوران اضافی سرمائے کی تکمیل کے توسط سے بھی امداد فراہم کرنے کی بات کرتی ہے تاکہ 18برس کی عمر سے بچوں کی تعلیم ، صحت ، ماہانہ بھتے کا انتظام اور23برس کی عمرتک پہنچنے پرانھیں 10لاکھ روپے کی یک مشت رقم حاصل ہو ۔اب تک 4196بچوں کی شناخت کی جاچکی ہے اورانھیں پی ایم کیئرس فارچلڈرن اسکیم کے فوائد کے حصول کے سلسلے میں منظوری فراہم کی جاچکی ہے ۔
ضمیمہ -1
ان بچوں کی تفصیلات جنھوں نے اپنے والدین یاسرپرستوں کو کووڈ یا کسی دوسری وجہ سے کھودیاہے ۔
ریاست /مرکز کے زیرانتظام علاقے
|
یتیم
|
واحد والدین
|
چھوڑے ہوئے
|
کل
|
انڈمان ونکوبارجزائر
|
7
|
267
|
0
|
274
|
آندھراپردیش
|
418
|
8445
|
4
|
8867
|
اروناچل پردیش
|
41
|
356
|
0
|
397
|
آسام
|
160
|
1918
|
1
|
2079
|
بہار
|
313
|
2002
|
0
|
2315
|
چنڈی گڑھ
|
12
|
145
|
0
|
157
|
چھتیس گڑھ
|
156
|
318
|
10
|
484
|
دادرہ وناگرحویلی اوردمن و دیو
|
16
|
312
|
0
|
328
|
دہلی
|
318
|
6438
|
1
|
6757
|
گوا
|
8
|
76
|
0
|
84
|
گجرات
|
1210
|
13724
|
0
|
14934
|
ہریانہ
|
127
|
3582
|
3
|
3712
|
ہماچل پردیش
|
152
|
3074
|
3
|
3229
|
جموں وکشمیر
|
23
|
637
|
0
|
660
|
جھارکھنڈ
|
141
|
1319
|
2
|
1462
|
کرناٹک
|
573
|
4512
|
13
|
5098
|
کیرالہ
|
113
|
3673
|
29
|
3815
|
لداخ
|
2
|
112
|
0
|
114
|
لکشدیپ
|
1
|
71
|
0
|
72
|
مدھیہ پردیش
|
1794
|
5509
|
359
|
7662
|
مہاراشٹر
|
718
|
19707
|
4
|
20429
|
منی پور
|
20
|
261
|
3
|
284
|
میگھالیہ
|
18
|
111
|
6
|
135
|
میزورم
|
13
|
140
|
0
|
153
|
ناگالینڈ
|
9
|
142
|
5
|
156
|
اڈیشہ
|
1617
|
24697
|
4
|
26318
|
پڈچیری
|
12
|
377
|
0
|
389
|
پنجاب
|
71
|
1377
|
0
|
1448
|
راجستھان
|
714
|
6098
|
18
|
6830
|
سکم
|
0
|
36
|
0
|
36
|
تمل ناڈو
|
339
|
11567
|
2
|
11908
|
تلنگانہ
|
253
|
2044
|
1
|
2298
|
تریپورہ
|
17
|
45
|
1
|
63
|
اترپردیش
|
554
|
9748
|
15
|
10317
|
اتراکھنڈ
|
156
|
3568
|
0
|
3724
|
مغربی بنگال
|
290
|
6541
|
8
|
6839
|
میزان
|
10386
|
142949
|
492
|
153827
|
*****
ش ح ۔ اک۔ ع آ
U-2185
(Release ID: 1802591)
Visitor Counter : 239