خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیر اسمرتی زوبین ایرانی نے ’’استری منو               رکشا پروجیکٹ‘‘    کا آغاز کیا


’’استری منو                   رکشا پروجیکٹ‘‘پورے ہندوستان میں 6000 ون اسٹاپ سنٹر میں کام کرنے والوں  کی دماغی صحت تربیت کو وسعت دےگا

ون اسٹاپ سنٹر’سکھیز‘ وہ محافظ ہیں جو پورے ملک میں خواتین اور بچوں کے حقوق کی حفاظت کرتے ہیں:  اسمرتی زوبین ایرانی

Posted On: 02 MAR 2022 11:30PM by PIB Delhi

خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت ’آزادی کا امرت مہوتسو‘ کی ملک گیر تقریبات کے ایک حصے کے طور پر یکم  مارچ سے 8 مارچ 2022 تک خواتین کے بین الاقوامی دن  کاہفتہ منا رہی ہے۔ ہفتہ بھر جاری رہنے والی تقریبات کے ایک حصے کے طور پر،آج دوسرے دن، خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت نےصبح کے اجلاس میں ایک این آئی ایم ایچ اے این ایس( نِم ہنس) کے اشتراک سے  ایک تقریب کا اہتمام کیا۔ خواتین اور بچوں کی ترقی کی  مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی نے ’’استری منو    رکشا پروجیکٹ‘‘ کا آغاز کیا۔اس پروجیکٹ کا مقصد پورے بھارت میں او ایس سی کے 6000 کام کرنے والوں کو ذہنی صحت کی تربیت فراہم کرنا ہے۔ بعد میں دن میں دوپہر کے اجلاس  میں،این اے ایل ایس اے(نالسا) کے تعاون سے اور ایس سیز کی صلاحیت سازی پر ایک مشاورتی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس تقریب میں سرکاری افسران،این آئی ایم ایچ اے این ایس(نِم ہنس) ،این اے ایل ایس اے (نالسا)کے نمائندوں اور ملک بھر سے او ایس سی کے نمائندوں نے شرکت کی۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001ZAI6.jpg

 

مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی نے صبح کے اجلاس کے دوران تمام ون اسٹاپ سینٹر ’سکھیز‘ کا خیرمقدم کیا اور انہیں ملک میں خواتین اور بچوں کے حقوق کی حفاظت کرنے والے محافظ قرار دیا۔محترمہ ایرانی نے کہا کہ آج جس پروجیکٹ پر ہم  این آئی ایم ایچ اے این ایس(نِم ہنس) کے ساتھ بات کر رہے ہیں، اگر ہم اسے صرف ایک پروجیکٹ کے طور پر دیکھیں تو ہم خود کو صرف انتظامی ڈھانچے تک ہی محدود پائیں گے، لیکن اس پروجیکٹ کا مقصد خواتین کو زندگی ،عزت وقاردینا ہےاورتشدد کے سلسلے کو ختم کرنا ہے۔صحیح خاندانی اقدارکی تربیت  دئے جانے اور اس کے اثرات کی وضاحت کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہاکہ تشدد کا سلسلہ کس طرح گھر سے شروع ہوتا ہے جب ایک بچے کے سامنے گھر میں اس طرح کےتشدد کا واقعہ سامنے آتا ہے جبکہ گھر میں صحیح اعلیٰ خاندانی اقدار  بچے کو دے کر خواتین کو بااختیار بنایا جاسکتا ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002NE9F.jpg

 

محترمہ اسمرتی ایرانی نے مزید کہا کہ جب کوئی خاتون ون اسٹاپ سینٹر آتی ہے تو اسے باہر آنے اور یہ تسلیم کرنے کے لیے بہت ہمت کی ضرورت ہوتی ہے کہ اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ لہذا، اسمرتی ایرانی نے اس بات پر زور دیا کہ او ایس سیز میں تمام عملے کوپریشانی کا شکار خواتین کی مدد کی خاطر مشیروں سے لے کر سیکیورٹی گارڈ اور سپروائزر تک تربیت دینے کی ضرورت ہے۔ ایک ٹویٹ میں، مرکزی وزیر نے کہا کہ این آئی ایم ایچ اے این ایس(نِم ہنس)کی طرف سے باریک بینی  سے تیار کردہ تربیتی ماڈیول مشکلات سے دوچار خواتین کی مدد کرنے میں کارکنوں کی مدد کرے گا اور خود کی دیکھ بھال کی تکنیک بھی فراہم کرے گا۔

 

 

این اے ایل ایس اے(نالسا) کے تعاون سے منعقد دوپہر کے اجلاس کے دوران،مرکزی وزیر نےاین اے ایل ایس اے(نالسا) اورایس ایل ایس اے کے ملک بھر کے وکلاء کی کوششوں کی تعریف کی جواو ایس سیز میں متاثرہ خواتین کی مدد کرنے میں آگے آئیں ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت( ڈبلیو سی ڈی) این اے ایل ایس اے(نالسا) کی مدد سے ’ناری عدالت‘ پر ایک قائدکی تلاش میں ہیں تاکہ متاثرہ خواتین کو جلد انصاف مل سکے۔ محترمہ ایرانی نے او ایس سیز کے عملے کی ان کے سروس کےشرائط سے متعلق خدشات کو بھی دور کیا اور اعلان کیا کہ  او ایس سیز کے تمام عملے کا بیمہ اسکیم کے تحت احاطہ کیا جائے گا۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003S12L.jpg

 

اس تقریب میں ملک کے موجودہ حالات اور ایم سی ڈبلیو ڈی کے ذریعہ خواتین کی حفاظت،سلامتی اور نفسیاتی تندرستی کو بڑھانے کے لیے کیے گئے اقدامات پر روشنی ڈالی گئی۔ اس تقریب کے دوران بیداری پیدا کرنے کے لیے استری منو     رکشا پروجیکٹ اور این اے ایل ایس اے(نالسا)  کے ذریعہ مدد پر فلمیں بھی دکھائی گئیں۔ خواتین نے بھی ون اسٹاپ سینٹرز کی مدد سے اس تقریب میں شرکت کی اور اپنے تجربات بیان کئے۔ او ایس سیز کےمستفدین اور نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے اجلاس بھی منعقد کئے گئے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004D708.jpg

 

دو روزہ پروگرام کے دوران، بی پی آر اینڈ ڈی،این آئی ایم ایچ اے این ایس(نِم ہنس)اوراین اے ایل ایس اے(نالسا) جیسی مختلف ایجنسیوں کے  ساتھ مشترکہ اور مربوط تعاون پر مبنی طریقوں اور اقدامات پر غور کیا گیا اور ٹھوس اقدامات کا خاکہ پیش کیا گیا۔

بی پی آر اینڈ ڈی کے ساتھ اشتراک: بی پی آر اینڈ ڈی  داخلی امور کی وزارت کے تحت   ملک میں پولیس تحقیق اور ترقی کے لئے ایک نوڈل تنظیم ہے ۔ وہ پولیس کو جدید بنانے،پولیس اہلکاروں اور استغاثہ افسران وغیرہ کی صلاحیت سازی اور تربیت پر حکومتی مدد اور مشورہ دینے کے لیے کلیدی ادارہ ہے۔نربھیا فنڈ کے تحت،بی پی آر اینڈ ڈی نے ایسے 19000 سے زیادہ اہلکاروں اور طبی افسران کو تربیت فراہم کی ہے۔انہوں نے انہیں جنسی حملوں کے ثبوت جمع کرنے کی کٹس (ایس اے ای سی کٹ) کے استعمال کی تربیت بھی دی ہے، وہ سائبر جرائم سے نمٹنے کے لیے پولیس اہلکاروں کو تربیت بھی دے رہے ہیں۔بی پی آر اینڈ ڈی مہیلا پولیس ڈیسک اور انسانوں کی غیر قانونی تجارت سے متعلق یونٹوں کی صلاحیت سازی کے لئے تربیتی پروگرام بھی چلاتا ہے۔ اس موقع پر یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ خواتین اوربچوں کی ترقی کی وزارت بی پی آر اینڈ ڈی کے ساتھ مل کر ملک بھر میں او ایس سی کے کام کرنے والوں کی صلاحیت سازی اور تربیت میں  اضافہ کرے گی تاکہ وہ خواتین کے خلاف جرائم کے معاملات سے نمٹنے کے لیے اچھی طرح سے تیارہوں ۔ مزید برآں،بی پی آر اینڈ ڈی                  ایم ڈبلیو سی ڈی کے تعاون سے این آئی پی سی سی ڈی کے ذریعہ اپنا دفاع کرنے کی تربیتی پروگرام بھی شروع کرےگا۔

این آئی ایم ایچ اے این ایس (نِم ہنس) کے ساتھ تعاون: خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت (ایم او ڈبلیو سی ڈی) نے این آئی ایم ایچ اے این ایس (نِم ہنس) بنگلوروکے ساتھ مل کرہفتہ بھر کے پروگرام کے دوسرے دن ’استری منو    رکشا پروجیکٹ‘ کا آغاز کیا۔ یہ پروجیکٹ نفسیاتی عافیت پر زور دے گا اور اس کا مقصد بھارت میں خواتین کی ذہنی صحت کو بہتر بنانا ہے۔اس پروجیکٹ میں او ایس سی کے  کارکنان کی صلاحیت سازی پر آلات اور تکنیکوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی تاکہ ون اسٹاپ سینٹرز تک پہنچنے والی خواتین کے معاملات  بالخصوص  وہ خواتین جو تشدد اور پریشانی کا شکار ہوئی ہیں  کو حساسیت اور دیکھ بھال کے ساتھ  ہینڈل کیا جاسکے۔پروجیکٹ او ایس سیز کےعملے اور مشیروں کے لیے خود کی دیکھ بھال کی تکنیکوں پربھی توجہ مرکوز کرتا ہے۔ وزارت کی طرف سے پیش کردہ ضروریات کی بنیاد پر این آئی ایم ایچ اے این ایس (نِم ہنس) کے ذریعہ جس پروجیکٹ کا تفصیلی خاکہ پیش کیا گیا ہے اسے دو فارمیٹس میں فراہم کیا جائے گا۔ ایک فارمیٹ میں او ایس سی کے تمام اہلکاروں کے لیے بنیادی تربیت پر توجہ مرکوز کی جائے گی جس میں سیکیورٹی گارڈز، باورچی، مددگار، کیس ورکرز، کونسلرز، اہم منتظمین ، پیرا میڈیکل اسٹاف وغیرہ شامل ہیں۔جبکہ دوسرا فارمیٹ  جدید کورس پر توجہ مرکوز کرےگا۔اس سلسلے میں وزیرموصوف ،خواتین اور بچوں کی ترقی  (ڈبلیو سی ڈی )کی وزیر نے او ایس سی کونسلرز کے لیے ایڈوانس سرٹیفکیٹ کورس کا آغاز کیا اور او ایس سی اسٹاف کی صلاحیت سازی میں اضافہ کے لئے وسائل کا مواد بھی جاری کیا۔

این اے ایل ایس اے(نالسا) کے ساتھ تعاون: اس تقریب کے بعد،ایم او ڈبلیو سی ڈی اور این اے ایل ایس اے(نالسا) کے مشترکہ پروجیکٹ کے طور پر ون اسٹاپ سینٹرز کی صلاحیت سازی  میں اضافہ کے لئے ایک مشاورتی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ لیگل سروسز اتھارٹیز (ایل ایس اے) ایکٹ، 1987 خواتین اور بچوں سمیت معاشرے کے کمزور طبقوں کو مفت اور جامع قانونی خدمات فراہم کرتا ہے،تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ معاشی یا دیگر معذوری کی وجہ سے کوئی بھی شہری انصاف کے حصول کے مواقع سے محروم نہ رہے۔این اے ایل ایس اے(نالسا) اس بات کو بھی یقینی بنانے کے لیے لوک عدالتوں کا بھی اہتمام کرتا ہے تاکہ مساوی مواقع کی بنیاد پر قانونی نظام کے عمل کو فروغ دیا جاسکے۔اس مقصد کےلیے قانونی خدمات کے اداروں جیسے ضلع / ریاستی / نیشنل لیگل سروسز اتھارٹیز کو تعلقہ عدالتی سطح سے لے کر سپریم کورٹ تک قائم کیا گیا ہے۔

 

اس کے علاوہ، حکومت  نے ایل ایس اے ایکٹ 1987 کی دفعہ 12 کے تحت مفت قانونی امداد حاصل کرنے کے اہل افراد کو وکلاء سے جوڑنے کے لیے نیا بندھو (پرو بونو لیگل سروسز) پروگرام نافذ کیا ہے۔ٹیلی لاء پروگرام، لوگوں کو قانونی مشورہ فراہم کرتا ہے۔

یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ خواتین اور اطفال کی ترقی کی وزارت این اے ایل ایس اے(نالسا)  کے ساتھ مل کر خواتین کی سلامتی اور تحفظ  کے لیے قانون کے تحت قانونی دفعات کے بارے میں ملک بھر میں او ایس سی  کارکنان کی صلاحیت  سازی اور تربیت کو فروغ دے گی نیز خواتین کو این اے ایل ایس اے(نالسا) اور وکٹم کمپنسیشن اسکیم کے ذریعے قانونی مدد کے بارے میں  آگاہی فراہم کرے گی۔ بدلے میں او ایس سی کے کارکنان خواتین اور لڑکیوں کی مدد کے لیے او ایس سی سے رجوع کریں گے اور ان سے متعلق قانونی دفعات کے بارے میں بیداری بھی بڑھائیں گے۔

تقریب کا اختتام ان   ٹھوس مشترکہ عملی نکات کے ساتھ ہوا جو کہ نظام کو مضبوط بنانے، صلاحیت سازی ، عمل کو بہتر بنانے اور مشکل حالات  سے دوچار خواتین کی مدد کے بارے میں بتاتے ہیں۔کُل ملا کر اس پروگرام کا مقصد خواتین کے تحفظ ،سلامتی اور نفسیاتی عافیت کے قابل ماحول تیار کرنا ہے۔

*************

 

ش ح ۔  ش ر ۔ م ش

U. No.2182

 


(Release ID: 1802589) Visitor Counter : 175


Read this release in: Kannada , English , Hindi , Gujarati