ہنر مندی کے فروغ اور صنعت کاری کی وزارت

‘لاجسٹکس افرادی قوت کی حکمت عملی- ہنرمندی اور روزگار کے مواقع میں اضافے’ پر غور وخوض کے لئے اجلاس کا انعقاد

Posted On: 02 MAR 2022 6:41PM by PIB Delhi

28 فروری 2022 کو ‘پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان: تیز رفتار اقتصادی ترقی کے لیے تال میل پیدا کرنا’ کے موضوع پربجٹ کے بعد ایک سمینار کا انعقاد کیا گیا۔  اس سمینار میں 'لاجسٹکس افرادی قوت  کی حکمت عملی – ہنرمندی اور روزگار کے مواقع میں اضافے ' کے موضوع پر ایک اجلاس بھی منعقد کیا گیا۔

اعلیٰ تعلیم کے سکریٹری جناب کے سنجے مورتی، ایم ایس ڈی ای کے سکریٹری جناب راجیش اگروال، نیتی آیوگ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر جناب امیتابھ کانت، اسپیشل سکریٹری، لاجسٹک جناب امرت لال مینا،  روڈٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت کے سکریٹری جناب گریدھر ارمانے ، اور ڈی پی آئی آئی ٹی کے سکریٹری جناب انوراگ جین، اور مختلف اداروں کے نمائندوں نے ہندوستان کے ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس سیکٹر کو فروغ دینے کے لیے بجٹ میں کیے گئے ترقی پسند اعلانات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا، جس سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور ملک کو مدد ملے گی۔

جناب راجیش اگروال نے کہا کہ اس مباحثہ کا مقصد لاجسٹک سیکٹر میں آنے والے مختلف چیلنجوں کو  حل کرنا ہوگا، خاص طور پر ہمارے گھریلو لاجسٹکس نیٹ ورک کو بہتربنانے کی سمت میں  گتی شکتی ایک اہم کوشش ہوسکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لاجسٹکس شعبے کو ہنر مندی کے لئے زیادہ شراکت داروں کے تعاون کی ضرورت ہے۔ اس شعبے میں تقریباً 22 کروڑ لوگ کام کر رہے ہیں۔

جناب اگروال نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہنر مندی کی ترقی اورصنعت کاری کی وزارت اور دیگر وزارتیں پہلے سے ہی پانچ کروڑ سے زیادہ لوگوں کو تربیت دے چکی ہیں۔ ا سکے علاوہ، لاجسٹکس سیکٹر اسکل کونسل (ایل ایس ایس سی) نے کم از کم سات لاکھ امیدواروں کو دستاویزمعاون، انوینٹری کلرک، کورئیر ڈلیوری اور ویئرہاؤس سے متعلق ملازمتوں جیسے روزگار کے لیے تربیت دی ہے۔ہمیں آگے بڑھتے ہوئےان طلباء کی شناخت کرنے کی ضرورت ہے جو لاجسٹک اسکلنگ اور ری اسکلنگ ماڈل کے لیے موزوں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی کے مطابق ایس ایس سی نے نہ صرف انجینئرنگ کے لئے بلکہ انسانی علوم کے طلباء کے لیے بھی آئی ٹی آئی اور پالیٹکنک میں کورسز متعارف کرائے ہیں۔ انہوں نے یقین دہائی کرائی کہ اجتماعی کوششوں سے ہم ایک لاگت سے موثر جدید انفراسٹرکچر تیار کرنے میں کامیاب ہوں گے جو ہندوستان کو مزید بااختیار بنائے گا۔

ادارے کی عمارت کی تعمیر کی ضرورت کے بارے میں بات کرتے ہوئے جناب کے سنجے مورتی نے کہا کہ لاجسٹکس کے لیے ایک خصوصی یونیورسٹی کا قیام صحیح نقطہ نظر نہیں ہو سکتا ہے، اس کے بجائے ہمارے پاس موجودہ یونیورسٹیوں میں اچھی طرح سے متعین اور منظم نصاب ہونا چاہیے، جو صنعت کی ضروریات کو پورا کرے۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے پہلے ہی ایک مسودہ ماڈیول تیار کر لیا ہے اور اسے آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن، آئی آئی ٹیز اور این آئی ٹیز میں تقسیم کر دیا ہے، جس کا مقصد سبھی طلباء کو تمام مضامین میں 20 کریڈٹ یا 40 کریڈٹ  نصابوں تک رسائی فراہم کرنا ہے۔ مزیدبرآںانہوں نے کہا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹریل انجینئرنگ (این آئی ٹی آئی ای)کے ذریعے ہم دوسرے کورسز پر بھی کام کر رہے ہیں جو آن لائن اور مرکزی بجٹ 2022 میں تجویز کردہ ڈیجیٹل یونیورسٹی میں دستیاب ہوں گے۔

اجلاس کے دوران، جناب آر دنیش صدر، لاجسٹکس سیکٹر اسکل کونسل اور ایم ڈی، ٹی وی ایس سپلائی چین سلوشنز نے کہا کہ لاجسٹکس کے عالمی سطح پر ہونے اورہندوستانی تناظر میں ہنر مندی کے بین الاقوامی پہلوؤں کو ہندوستان کی فطرت میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے لئے انسانی سرمائے، لاجسٹکس میں بین الاقوامی سطح پر تمام کورسیز لا نے پر زور دینے کی ضرورت ہے۔

جناب انل سہسر بدھے نے کہا کہ دنیا بھر میں لاجسٹکس شعبے میں بہت زیادہ مانگ ہے اور کئی بڑے صنعت کار ہندوستان میں اپنے بیک اینڈ آفس کا انتخاب کر رہے ہیں۔ ہمیں اگلے کچھ برسوں میں 30 ملین کی مضبوط افرادی قوت تیار کرنے کی ضرورت ہے، جو صنعتی دنیا کےمطالبات کو پورا کرنے کے لیے تیار ہو ۔ انہوں نے کہا کہ نتیجے کے طور پر ہمیں اس وقت بیداری پیدا کرنی چاہیے جب طلباء ابھی بھی اسکول میں ہیں، اس لیے انہیں  گریجویٹ سطح پر لاجسٹک سے متعلقہ کورسیز لینے کے لئے حوصلہ افزائی کی جاتی ہے ۔ انہوں نے ملک کے نوجوانوں کو تعلیم دینے کے لئے سرکار کی مختلف وزارتوں کے درمیان اشتراک کی ضرورت اور اس شعبے میں درپیش چیلنجوں کے اختراعی حل تلاش کرنے کے لیے اپنے علم کا استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

*************

 

ش ح ۔ م ع۔ ف ر

U. No.2180



(Release ID: 1802535) Visitor Counter : 126


Read this release in: Punjabi , English , Hindi