سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
ڈی سی الیکٹرک فیلڈ کا استعمال کرتے ہوئے گولڈ-نینوروڈس کی خصوصیات کی ٹیوننگ سے خوراک کی آلودگی کا پتہ لگانے کے زیادہ موثر طریقے کے لیے راہ ہموار ہوتی ہے
Posted On:
18 FEB 2022 2:41PM by PIB Delhi
ایک حالیہ مطالعہ میں بھارت کے محققین نے یہ پایا ہے کہ گولڈ-نینوروڈس کی خصوصیات کو ایسے سینسروں میں تبدیل کرنے کے لئے بیرونی قوتوں کے استعمال سے ٹیون کیا جاسکتاہے، جو مالیکیولز کی ٹریس مقدار کا پتہ لگاسکتے ہیں، جس سے خوراک کی آلودگی کا پتہ لگانے کے زیادہ موثر طریقے کے لئے راہ ہموار ہوتی ہے۔
گولڈ-نینوروڈس میں منفرد پلاز مونک خصوصیات ہوتی ہیں۔ ان کو زروں کی بہت کم مقدار (مولیکیولز کے فیمٹو۔ مولس) کا پتہ لگانے میں سینسرز کے طور پر اور لو کوانٹم ییلڈ مولیکیولز کے فلوریسنٹ انہینسمنٹ میں بھی استعمال کیاجاسکتا ہے۔ سینسرز کے طور پر استعمال کرنے کے لئے انہیں 2ڈی صفوں میں زرات کو ترتیب دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔
حکومت ہند کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے کے ایک خود مختار ادارے رمن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، بنگلور سے تعلق رکھنے والے ڈبلیو زیب الدین اور رنجینی بندیوپادھیائے نے ایک الیکٹرک فیلڈ استعمال کرتے ہوئے آرڈرڈ نینوروڈز کے ڈومین سائز میں اضافے کی شش کی۔ انہوں نے فیلڈ کی سمت اور طول و عرض کو تبدیل کیا، جس سے انہیں ڈومین مورفولوجیز پر کنٹرول حاصل ہوا۔
گولڈ نینوروڈس (اے یو۔ این آر) کے ایک کولائیڈل ڈراپ لیٹ کو اس وقت ایک الیکٹرک فیلڈ میں رکھا گیا جب وہ بھاپ بن رہا تھا۔ اس واقعہ کے دوران، نینوروڈس نے ایک اسمبلی کی تشکیل کی جس سے بہت چھوٹے اور الگ الگ ڈھانچے یا نمونے تیار ہوئے۔ ان ڈھانچوں کے مشاہدے سے محققین کو یہ سمجھنے میں مدد ملی کہ یہ گولڈ نینوروڈ ڈروپ لیٹ کے مرکزسے اس کے کنارے پر ڈراپ میں باہر کی جانب بہاؤ کی موجودگی کی وجہ سے اس کے کنارے پر آئے، جس کے نتیجے میں کافی کے دھبے جیسے نما نمونے تیار ہوئے۔
جب ایک انتہائی طاقتور مائیکرو اسکوپ کا استعمال کرکے ان نمونوں کا مشاہدہ کیا جارہا تھا تو یہ دیکھا گیا کہ جب بیشتر نینوروڈس تو رنگ کے باہری کنارے کے ساتھ ساتھ جمع ہوگئے ہیں لیکن کچھ ذرات رنگ کے مرکزی حصے میں ہی پھیلے ہوئی ترتیب میں رہ گئے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس میں ایک ایسا بہاؤ موجود ہے جس نے باہر کی جانب بہاؤ کے خلاف کام کیا۔ یہ جوابی بہاؤ میرنگونی فیکٹ کی وجہ سے ہوا جو کہ سطح کے تناؤ میں میلان سے ہوتا ہے۔ یہ افیکٹ ٹھوس ذرات کو کنارے پر جمع ہونے سے روکتا ہے اور اس لئے اس پورے عمل کو طول دیتا ہے۔ یہ کام حال ہی میں جریدے ’سافٹ میٹر‘ میں شائع ہوا ہے۔
ریسرچ ٹیم نے مطالعہ کیا کہ کس طرح اے یو۔ این آرز، ڈی سی الیکٹرک فیلڈ کی غیر موجودگی اور موجودگی میں رد عمل ظاہر کرتے ہیں۔ ڈی سی الیکٹرک فیلڈ کی عدم موجودگی میں یکساں طور پر منسلک اے یو۔ این آر کے متعدد ریجنس کا پتہ چلا۔ جب ایک ڈی سی الیکٹرک فیلڈ سبسٹریٹ کے متوازی استعمال کیا گیا تو باہری کافی رنگ کے کنارے پر اے یو۔ این آر گھومنے لگے اور لگائے فیلڈ کی سمت کے ساتھ منسلک ہوگئے۔ لیکن کافی رنگ کے دیگر ریجنس میں اے یو۔ این آر کلسٹرز کی رخ بندی کو الیکٹرک فیلڈ کی موجودگی کے لیے غیر حساس پایا گیا۔
سائنسدان اس نتیجہ پر پہنچے کہ باہری طاقت استعمال کرکے ان نینوروڈز کی خصوصیات کو ٹیون کیا جا سکتا ہے، جس سے مولیکیولز کی ٹریس مقدار کا پتہ لگانے کے لیے سینسر تیار کرنے جیسے ٹکنالوجیکل ایجادات کی جاسکتی ہیں ۔
پبلی کیشن لنکس: DOI: 10.1039/d1sm00820j
https://pubs.rsc.org/en/content/articlelanding/2021/sm/d1sm00820j
مزید تفصیلات کے لیے رنجینی بندیوپادھیائے (ranjini[at]rri[dot]res[dot]in اور ابیگیل ڈی سوزا (abigail[at]rri[dot]res[dot]in) سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ا گ ۔ن ا۔
U-1762
(Release ID: 1799412)
Visitor Counter : 122