جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت

نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت نے’’نئی اور قابل تجدید توانائی پر ایک پروگرام نیو فرینٹئرس ‘‘کا اہتمام کیا ،آزادی کا امرت مہوتسو کے تحت توانائی کی منتقلی میں بھارت کی قیادت


بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے وزیر نے طلبا کے ساتھ بات چیت کی

نئی اور قابل تجدید توانائی کے وزیراور وزیر مملکت نے ان صنعتی رہنماؤں کو سہولت فراہم کی جنہوں نے اپنے توانائی کے معاہدے پیش کئے ہیں

Posted On: 16 FEB 2022 7:44PM by PIB Delhi

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001Y9YQ.jpg

 

نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت (ایم این آر ایز) کے پروگرام ’’نئے فرینٹئرس: قابل تجدید توانائی پر ایک پروگرام‘‘ آزادی کا امرت مہوتسو منانے کے لیے آج وگیان بھون، نئی دہلی میں ’’توانائی کی منتقلی میں بھارت کی قیادت‘‘ کے افتتاحی پروگرام کے ساتھ شروع ہوا۔ اس تقریب میں 300 سے زائد شرکاء نے جن میں حکومت ہند کے افسران، سی ای اوز، سی ایم ڈیز اور سرکاری اور نجی شعبے کی فرموں کے نمائندے شامل تھے شرکت کی۔ دہلی کی بڑی یونیورسٹیوں/کالجوں کےطلباء نیز کئی شراکتدار دارملکوں کے سفیروں اور سینئر نمائندوں اور بھارتی حکومت کے اعلیٰ  عہدیداروں نے بھی اس تقریب میں شرکت کی۔

نئی اور قابل تجدید توانائی کےسکریٹری نے ایک افتتاحی خطبہ پیش کیا اور تقریب کا سیاق و سباق طے کیا ۔ توانائی کےسکریٹری نے بھارت کی توانائی کی منتقلی کے ایجنڈے پر خصوصی خطبہ دیا۔

نئی اور قابل تجدید توانائی اور کیمیکل اور کھاد کے وزیر مملکت جناب کھوبا نے مکمل اجلاس سے خطاب کیا۔ جناب کھوبا نےبھارت کی توانائی کی منتقلی کے وعدوں اورحصولیابیوں کے بارے میں بات کی۔ شہریوں پر مرکوز منتقلی پر مبنی نوعیت بھارتی حکومت کے توانائی کے معاہدےتوانائی 2021 پر اعلیٰ سطحی مذاکرات کے لئے اقوام متحدہ کو جمع کرائے گئے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0035Q0F.jpg  https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002IS7L.jpg

 

توانائی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب راج کمار سنگھ نے ایک معتدل بحث میں حصہ لیا جس میں انہوں نے توانائی کی منتقلی اور موسمیاتی کارروائی کے مختلف پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہوئے سوالات کیے، جن میں طلباء کے سوالات بھی شامل تھے، اور سامعین کے ساتھ اپنے بصیرت افروز خیالات ساجھا کئے ۔وزیرموصوف نےطلباء کے ساتھ بات چیت کی اور قابل تجدید توانائی کے اہداف، شمسی توانائی،اور  سب کے لیےساتوں دن  چوبیس گھنٹے بلارکاوٹ بجلی ،قابل تجدید توانائی کے ساتھ دہلی این سی آر میں آلودگی میں کمی، زرعی شعبے میں ڈیزل پمپوں کو تبدیل کرنے کے لیے شمسی زرعی پمپوں کے استعمال نیز ای وی سیکٹر اور قابل تجدید توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری مواقع کے بارے میں ان کے سوالات کے جواب دیے۔

وزیر موصوف نے بات چیت کے دوران کہا کہ حکومت تمام گھروں کو بلا رکاوٹ ہفتے کے ساتوں دن چوبیس گھنٹے بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔گزشتہ 7 سالوں میں، بھارت نے اپنی نصب شدہ صلاحیت 395,000 میگاواٹ میں اضافہ کیا ہے جبکہ ہماری سب سے زیادہ مانگ200,000 میگاواٹ ہے۔بھارت اب ایک مربوط قومی گرڈ ہے۔وزیر موصوف نے اس بات پر زور دیا کہ بجلی کی بلارکاوٹ فراہمی کے لیے دو اہم تقاضے بہتر ڈسٹری بیوشن سسٹم اور ڈسکام کی عملداری ہیں۔ وزیر موصوف نے کہا کہ بھارت قابل تجدید توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے سب سے پرکشش مقام ہے۔

جناب سنگھ نے کہا کہ دنیا کو توانائی کی منتقلی کی ضرورت ہے جہاں حجری اور غیر حجری نظام میں تبدیلی ہو۔اگر توانائی ذخیرہ کرنے والے آلات کی قیمت کم ہوجاتی ہے تو منتقلی کا عمل تیز ہوگا ۔ وزارت خزانہ اعلیٰ کارکردگی والے شمسی ماڈیولز کے لیے پی ایل آئی اسکیم کے تحت،19,500 کروڑ روپے  کی اضافی امداد دے گی۔

وزیرموصوف نے اس بات پر زور دیا کہ معیشت کو برقی بنانا اور بجلی کے مکس میں قابل تجدید کی توانائی کا حصہ بڑھانا ضروری ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ نقل و حمل کے نظام میں مزید الیکٹرک گاڑیوں کا اضافہ این سی آر میں آلودگی کو کم کرنے میں معاون ہوگا اور یہ نقل و حرکت کا مستقبل بھی ہے۔چھوٹی صنعت میں کوئلے کے استعمال کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیر موصوف نے یہ بھی کہا کہ 2024 تک زرعی شعبے میں ڈیزل پمپس کو شمسی پمپس میں بدل دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کسان اس سلسلے میں پی ایم کُسم کا استعمال کر سکتے ہیں۔

جناب سنگھ نے کہا کہ حکومت نے قابل تجدید توانائی کے شعبے میں بولیوں کی سہولت فراہم کرنے کے لیے ایک شفاف بولی لگانے کا نظام اور ادائیگی کے تحفظ کا ایک طریقہ کار وضع کیا ہے۔

 

جناب سنگھ نے آخر میں کہا کہ تمام صنعتوں اور کمپنیوں کو اپنی توانائی کی کل ضروریات میں قابل تجدید توانائی کا حصہ بڑھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

جناب سنگھ اورجناب کھوبا نے پھر اُن تنظیموں کے سی ایم ڈیز/سی ای اوز کو مبارکباد پیش کی جنہوں نے توانائی 2021 پر اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی مذاکرات کے دوران توانائی سے متعلق معاہدوں کی شکل میں اپنے رضاکارانہ عہد بستگی کو جمع کرایا ہے۔انہوں نے بھارت کی طرف سے جمع کرائے گئےتوانائی سے متعلق سبھی معاہدوں کی ایک جمع کابھی   آغاز کیا۔

نئی اور قابل تجدید کی وزارت میں   جوائنٹ سکریٹری  جناب دنیش جگدلےنے تقریب کا اختتام کیا اور شکریہ کی تحریک پیش کی۔اس تقریب کو بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر براہ راست نشر کیا گیا۔

توانائی معاہدوں کے بارے میں

توانائی کے معاہدے ایس ڈی جی 7 کے حصول پر پیشرفت کو آگے بڑھانے کے لیے مخصوص اہداف اور ٹائم لائنز کے ساتھ،رضاکارانہ وعدے شامل ہیں تاکہ  سب کے لیے صاف، سستی توانائی کے لیے کارروائی کو تیز کیا جاسکے۔ توانائی معاہدےجمع کرانے کا عمل تمام متعلقہ فریقوں بشمول رکن ممالک اور غیر ریاستی ممبروں کے لئے کھلا ہے ، جس میں کمپنیاں، علاقائی/مقامی حکومتیں، رضاکارانہ تنظیمیں اور دیگرشامل ہیں۔نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت،حکومت ہند کی طرف سے جمع کرائے گئے اور ساتھ ہی قومی معاہدوں کے علاوہ  پرائیویٹ سیکٹر کے تحت آنے والے ادارےاور کارپوریٹس اور اسمارٹ شہروں کے ذریعہ بھارت کی طرف سے بائیس معاہدےجمع کرائے گئے۔

یو این ایچ ایل ڈی ای 2021اور توانائی کے معاہدوں کے بارے میں مزید تفصیلات درج ذیل لنک پر حاصل کی جاسکتی ہیں:

https://www.un.org/en/conferences/energy2021

*************

 

 

 

ش ح ۔  ش ر۔ م ش

 

U. No.1707



(Release ID: 1798976) Visitor Counter : 139


Read this release in: English , Hindi , Kannada