عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ لداخ میں برف کے مجسمے کو سردیوں کے موسم سے سیاحوں کی کشش کے طورپر بڑے پیمانے پر متعارف کرایا جائے گا


وزیر موصوف نے کہا کہ سی بکتھورن بیری جسے ’’لیہ بیری‘‘ بھی کہا جاتا ہے کی تجارتی کاشت اس سال اپریل سے لداخ میں شروع ہوگی

 لداخ کے لیفٹیننٹ گورنر جناب  آر کے ماتھر نے مرکزکے زیرانتظام علاقہ لداخ کے ترقیاتی اور انتظامی مسائل پر تبادلہ خیال کے لیے ڈاکٹر جتیندر سنگھ سے ملاقات کی

Posted On: 14 FEB 2022 5:49PM by PIB Delhi

لیفٹیننٹ گورنر لداخ آر کے ماتھر نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، ارضیاتی سائنس کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، وزیر مملکت برائے پی ایم او، عملے،شکایات عامہ اور پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء، ڈاکٹر جتیندر سنگھ سے ملاقات کرکے بتایاکہ لداخ میں برف کے مجسمے کو سردیوں کے موسم سے سیاحوں کی کشش کے طورپر  بڑے پیمانے پر متعارف کرایا جائے گا، جس سے مقامی لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

جناب  ماتھر نے اس آؤٹ ڈور اسنو آرٹ کے لیے ڈاکٹر جتیندر سنگھ سے سی ایس آئی آر کے  تعاون کی درخواست کی  جس نے دنیا کے  سرد موسم  میں مقبولیت  حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا، ایک بار جب یہ فن مستحکم ہو جائے گا تو لداخ آنے والے برسوں میں برف اور برف کے  مجسمہ کے  میلہ کا آغاز کرے گا۔

لداخ آئس اینڈا سنوا سکلپچر ورکشاپ 2022 کی اختتامی تقریب 11 فروری کو منعقد ہوئی۔ اس کا انعقاد کانگسنگ اسنو اینڈ آئس اسکلپچر ایسوسی ایشن نے لداخ پولیس کے اشتراک سے چِلنگ جانے والے  راستے پر تسوگستی کے قریب سنگتکچن میں کیا گیا تھا۔ مرکزکےزیرانتظام علاقہ  لداخ کے لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) آر کے ماتھر نے اختتامی تقریب میں شرکت کی۔ انہوں نے کہا، ’’مجھے سردیوں میں لداخ چھوڑنے کی کوئی منطق نظر نہیں آتی۔ یہ یہاں کمانے کا وقت ہے۔‘‘

 

 

 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے لداخ انتظامیہ کا اس بات کے لیے  شکریہ ادا کیا کہ اس سال اپریل-مئی سے "لیہ بیری" کی تجارتی شجرکاری شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سائنس اور ٹکنالوجی کی مرکزی وزارت کے زیراہتمام کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (سی ایس آئی آر) "لیہ بیری" کو فروغ دے رہی ہے جو کہ سرد صحرا کی ایک خصوصی خوراک ہے اور وسیع پیمانے پر کاروبار  کے ساتھ ساتھ خودکے ذریعہ   معاش کا ایک وسیلہ بھی ہے ۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مئی 2018 میں وزیر اعظم نریندر مودی کے لداخ کے دورے کا حوالہ دیا، جس میں وزیر اعظم نے سی  بکتھورن کی وسیع پیمانے پر کاشت کے لیے مضبوط مشورہ دیا تھا، جو ’’ لیہ بیری‘‘ کا ذریعہ بھی ہے۔ انہوں نے کہا، سی ایس آئی آر مقامی کسانوں اور اپنی مددآپ  گروپس کے استعمال کے لیے کٹائی کی مشینری بھی تیار کرے گی، کیونکہ فی الحال جنگلی سی بکتھورن پلانٹ سے بیری کا صرف 10فیصد حاصل کیا جا رہا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ مقامی صنعت کاروں کو سی  بکتھورن پلانٹ سے مکمل طور پر نامیاتی طریق سے تقریباً 100 انوکھی اشیا کی کاشتکاری، پروسیسنگ اور مارکیٹنگ کے ذریعے فائدہ مند روزگار فراہم کیا جائے گا جیسے جیم، جوس، ہربل ٹی، وٹامن سی کے سپلیمنٹس، صحت بخش مشروبات، کریم، تیل اور صابن۔

جناب ماتھر نے یہ بھی بتایا کہ دواؤں کے تین  پودوں کی تجارتی کاشت اس موسم بہار میں 15,000 فٹ سے اوپر کی بلندی پر شروع ہوگی۔ اس میں ’’ سنجیونی بوٹی  ‘‘ بھی شامل ہے، جسے مقامی طور پر ’’سولا‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے جس میں بہت زیادہ حیات بخش  اور علاج کی خصوصیات ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے  لداخ کے لیفٹیننٹ گورنر  کو بتایا کہ جوہری توانائی کا محکمہ پھلوں اور سبزیوں کے تحفظ/شیلف لائف میں توسیع کے لیے گاما ایریڈیئیشن  ٹیکنالوجی کے لیے یوٹی  میں سہولیات قائم کرے گا۔ انہیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ پہلی بار خوبانی کی بڑی مقدار دبئی برآمد کی گئی۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مشہور پشمینہ بکریوں کی بیماریوں کے علاج کے لیے لیہہ اور کرگل میں دو دو تربیتی ورکشاپس کے انعقاد کے لیے سی ایس آئی آر کی تعریف کی۔ لداخ کے چارتھانگ میں 4 لاکھ سے زیادہ مویشی  ہیں جن میں خاص طور پر پشمینہ بکریاں ہیں، جو ذریعہ  معاش کا ایک بہترین  ذریعہ ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جناب  ماتھر کو بتایا کہ سی ایس آئی آر کے سینئر سائنسدانوں کی ایک اعلیٰ سطحی ٹیم اس موسم گرما میں لداخ کا دورہ کرے گی تاکہ پشمینہ بکریوں، بھیڑوں اور یاک کے لیے زنک فورٹیفیکیشن پروجیکٹ کا جائزہ لے کیونکہ لداخ بنیادی طور پر مویشیوں پر مبنی معیشت ہے۔ انہوں نے کہا، سی ایس آئی آر ایک جیو تھرمل اینرجی پروجیکٹ کو شمسی توانائی سے جوڑ کر زیرو نیٹ اینرجی پروگرام میں وارمنگ اور کولنگ سسٹم کے لیے شروع کرنے پر بھی غور کر رہی ہے۔

 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، وزیر اعظم نریندر مودی نے مرکز کے زیرانتظام علاقہ  لداخ کو اعلیٰ ترجیح دی جس نے نئی یونیورسٹی، پروفیشنل کالجز اور دیگر اداروں کی منظوری کے قابل بنایا ۔ انہوں نے کہاکہ  زوجیلا درہ کا کھلنا مقامی آبادی کے لیے بہت بڑی راحت ہے۔

لیفٹیننٹ گورنر نے ڈی اے آر پی جی کے ذریعے افسران اور عملے کی تربیت کے لیے مرکزکے  زیر انتظام  علاقہ کی حکومت کی درخواست پر کارروائی  کے لیے وزیر موصوف  کا شکریہ ادا کیا، جس نے پہلے ہی دو جامع  تربیتی سیشن منعقد کیے ہیں۔ انہوں نے مرکزکے حمایت یافتہ نئے منصوبوں اور اسکیموں کے آغاز کے مدنظر  لداخ میں اے جی ایم یوٹی کیڈر کے افسران کی زیادہ تعداد کی تعیناتی کی بھی درخواست کی ۔

لیفٹیننٹ گورنر نے وزیر موصوف  کو  مسلسل حمایت کے اعتراف سے بھی آگاہ کیا جو مرکزکے  زیر انتظام اس علاقہ کی حکومت کو ہر چھوٹے یا بڑے معاملے میں  مرکزی وزارت داخلہ سے حاصل ہو رہی ہے۔

 

************

 

 

ش ح ۔ ف ا  ۔  م  ص

 (U:1615)

 

 



(Release ID: 1798371) Visitor Counter : 153