خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
خواتین کے خلاف جرائم
Posted On:
09 FEB 2022 3:39PM by PIB Delhi
نئی دہلی،9فروری ،2022
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو(این سی آر بی) اپنی اشاعت ‘کرائم انڈیا‘ میں خواتین کے خلاف جرائم کے سلسلے میں معلومات مرتب اور شائع کرتا ہے۔این سی آر بی کے ذریعہ شائع کردہ اعدادو شمار کے مطابق سال 2019 اور 2020 کے دوران ملک بھر میں خواتین کے خلاف بالترتیب 405326 اور 371503 مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ 2019 کے مقابلے میں یہ اعدادو شمار 2020 کے دوران خواتین کے خلاف جرائم میں کمی کو ظاہرکرتے ہیں۔
آئین کے ساتیں شیڈیول کے تحت "پولیس" اور "پبلک آرڈر"ریاستی موضوع ہیں۔ خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم کی تحقیقات اور مقدمہ چلانے کے ساتھ ساتھ امن و امان برقرار رکھنے اور شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری بنیادی طور پر متعلقہ ریاستی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے۔
اس کے باوجود، مرکزی حکومت خواتین کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے پر سب سے زیادہ ترجیح دیتی ہے اور اس سلسلے میں مختلف قانون سازی اور منصوبہ بندی کی مداخلتیں کی ہیں۔ ان میں 'فوجداری قانون (ترمیمی) ایکٹ، 2018'، 'فوجداری قانون (ترمیمی) ایکٹ، 2013'، 'کام کی جگہ پر خواتین کی جنسی ہراسانی (روک تھام، ممانعت اور ازالہ) ایکٹ، 2013'، 'اور گھریلو تشدد سے خواتین کا تحفظ ایکٹ، 2006، 'جہیز پر پابندی ایکٹ، 1961'، وغیرہ قانون سازی شامل ہیں۔
مرکزی حکومت کی جانب سے نافذ کردہ مختلف اسکیموں اور پروجیکٹوں کی فہرست درج ذیل ہے:
ون اسٹاپ سینٹرس؛ یونیورسلائزیشن آف ویمن ہیلپ لائن(ڈبلیو ایچ ایل)، ایمرجنسی رسپانس سپورٹ سسٹم (ای آر ایس ایس) جوکہ ہنگامی حالات میں پین انڈیا واحد نمبر (112)/ہنگامی حالات میں موبائل ایپ پر مبنی نظام ہے؛فحش مواد مواد کی اطلاع کےلئے ایک سائبر کرائم رپورٹنگ پورٹل؛آٹھ شہروں مین سیف سٹی پروجیکٹ(احمد آباد،بینگلورو،چنئی،دہلی،حیدرآباد،کولکاتہ،لکھنؤ اور ممبئی) بشمول بنیادی ڈھانچہ؛ ٹیکنالوجی کو اپنانا اور بیداری کے پروگراموں کے ذریعے کمیونٹی میں صلاحیت کی تعمیرکرنا، تفتیشی ، پراسیکیوشن اور میڈیکل افسران کے لیے تربیت اور ہنر مندی کے پروگرام؛ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں جنسی حملوں کے ثبوت جمع کرنے کےلئے کٹس کی تقسیم؛ سی ایف ایس ایل، چنڈی گڑھ میں اسٹیٹ آف آرٹ ڈی این اے لیبارٹری کا قیام؛فارنسک سائنس لیباریٹریز کو مضبوطی فراہم کرنے کےلئے 24 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مالی مدد کی فراہمی،پوکسو ایکٹ کے تحت معاملوں آبرو ریزی کے معاملوں کی جلد سماعت اور نمٹانے کےلئے 1023 فاسٹ ٹریکٹ اسپیشل کورٹ اور خاص پوکسو کورٹس کا قیام؛ملک کے تمام اضلاع میں اینٹی ہیومن ٹریفکنگ یونٹس کا قیام /مضبوطی؛پولیس اسٹیشنوں میں ویمن ہیلپ ڈیسک کاقیام/مضبوطی وغیرہ شامل ہیں۔
حکومت نے جنسی استحصال کےلئے انویسٹی گیشن ٹریکنگ سسٹم بھی قائم کیا ہے،جو تفتیش کی نگرانی اور ٹریکنگ کےلئے ایک آن لائن تجزیاتی طریقہ ہے۔جنسی جرائم میں ملوث مجرموں کا ایک قومی ڈیٹا بیس بھی بنایا گیا ہے۔اس کے ساتھ ہی خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت اور امور داخلہ کی وزارت نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو وقت بروقت خواتین اور بچوں کی حفاظت اور سلامتی سے متعلق مختلف امور پر ایڈوائزری جاری کی ہے۔
یہ معلومات خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیر محترمہ اسمریتی زوبین ایرانی نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔
************
ش ح ۔ا م۔
U:1371
(Release ID: 1797069)