امور داخلہ کی وزارت
مرکزی وزیر داخلہ اور کارپوریشن جناب امت شاہ نے آج حیدرآباد میں اسٹیچو آف ایکویلٹی پر عظیم سنت جناب رامانوجاچاریہ کو گلہائے عقیدت پیش کیے اور جناب رامانوجاچاریہ کی ہزار سالہ سالگرہ کی تقریبات سے بھی خطاب کیا
اسٹیچو آف ایکویلٹی کا حال ہی میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی اور چنا جیئر سوامی جی کے دست مبارک سے افتتاح ہوا ہے
کسی بھی عقیدہ یا مسلک کے پیروکار ہوں، انہیں ایک بار یہاں ضرور آنا چاہیے
رامانوجاچاریہ کی زندگی کے 1000 سال کو اس سے بڑی کوئی بھاوانجلی، اسمرنانجلی اور کاریانجلی نہیں ہو سکتی
اس مجسمہ کو دیکھنے سے ذہن کو ایک انوکھا سکون اور خوشی حاصل ہوتی ہے
یہ مجسمہ رامانوجاچاریہ جی کے برابری اور سناتن دھرم کے پیغام کو پوری دنیا میں پھیلاتا رہے گا
اس مقدس سرزمین پر اسٹیچو آف ایکویلٹی یادگار کے ساتھ وید کی مشق کا بھی انتظام کیا گیا ہے
ویدوں کی 9 کی 9 شاخوں کی مشق کرکے طلباء یہاں سے نکلیں گے اور پورے ملک میں جہاں جہاں جائیں گے، وہاں وید کے علم، سناتن دھرم کی خوشبو اور روشنی کو پھیلاتے جائیں گے
اگر بھارت کی تاریخ کو آج تک دیکھیں، تو کئی عروج و زوال آئے ہیں اور سناتن دھرم وقت کے تھپیڑوں کو سہتے سہتے، اپنے وجود کو بچاتے ہوئے اور بغیر کسی گمنامی کے آگے بڑھتا گیا
معاشرہ میں برابری-ہم آہنگی قائم کرنے کے لیے، دویت-ادویت اور پھر وشسٹ ادویت پیچیدہ علم کوآسان بنانے کا کام کئی آچاریوں نے کیا اور اس میں سب سے بڑا تعاون رامانوجاچاریہ جی کا تھا
رامانوجاچاریہ جی نے درمیانی راہ کی وضاحت پیش کرکے وشسٹ ادویت کے تصور سے ہندوستانی معاشرے میں اتحاد پیدا کرنے کا انقلابی کام کیا
ان کے وشسٹ ادویت فلسفہ کے سبب ہی مشرق سے مغرب تک بھارت ایک دھاگے میں بندھا
کئی بھکتی تحریکوں کی بنیاد تلاش کریں گے تو وشسٹ ادویت میں ہی ملے گی
ذات پر مبنی تفریق کو بھی 1000 سال پہلے ختم کرنے کے لیے انقلابی کام کیا، صلاحیتوں کے مطابق کام کی تقسیم، پوجا کے حقوق کو، مندر کے کام کاج کو 20 حصوں میں تقسیم کیا، انہوں نے زبان کی برابری اور موکش کے حق کو بھی ایک مخصوص طبقہ کی جگہ سب کو دیا
رامانوجاچاریہ جی نے خواتین کو با اختیار بنانے کے لیے بھی بہت سارے کام کیے
ایک دلت خاتون کے ساتھ مباحثہ کے بعد انہوں نے مذکورہ خاتون سے کہا کہ آپ مجھ سے زیادہ با علم ہیں، جس کے بعد انہوں نے مندر میں اس خاتون کی مورتی بنا کر سناتن دھرم کے پیروکاروں کو برابری کا پیغام دیا
جب حملہ آوروں نے بھارت میں مندروں پر حملہ کیا، تب رامانوجاچاریہ جی گھر میں بھگوان کی پوجا کرنے کی جو روایت سناتن دھرم کو دی اسی کے سبب آج سناتن دھرم بچا ہوا ہے
رامانوجاچاریہ جی میں بداعتقادیوں کے تئیں ایک بغاوت کا جذبہ تھا جس سے انہوں نے نرم روی سے کئی بداعتقادیوں کو بدلا
جس دور میں اسٹیچو آف ایکویلٹی بنا اسی دور میں شاندار رام مندر کی تعمیر اور کاشی وشوناتھ کوریڈور کی تزئین کاری ہوئی، کیدار دھام اور بدری دھام کی باز تعمیر کا کام ہوا
یہی وہ دور ہے جہاں سے سناتن دھرم کو بیدار ہو کر پوری دنیا میں اپنے علم کو دوبارہ آگے بڑھانا ہے
میں مانتا ہوں کہ سالوں تک رامانوجاچاریہ کا یہ اسٹیچو آف ایکویلٹی وشسٹ ادویت، برابری اور سناتن دھرم کا پیغام پوری دنیا کو دےگا
Posted On:
08 FEB 2022 10:40PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر داخلہ اور کارپوریشن، جناب امت شاہ نے آج حیدرآباد میں اسٹیچو آف ایکویلٹی پر عظیم سنت جناب رامانوجاچاریہ کو گلہائے عقیدت پیش کیے۔ مرکزی وزیر داخلہ اور کارپوریشن نے شری رامانوجاچاریہ ہزار سالہ سالگرہ کی تقریبات سے بھی خطاب کیا۔
اس موقع پر جناب امت شاہ نے کہا کہ یہاں آکر میں شعور اور جوش دونوں محسوس کر رہا ہوں۔ اس قسم کی یادگار، جن لوگوں کے ذہن میں معاشرہ کے لیے کچھ کرنے کا جذبہ ہوتا ہے، ایسے لوگوں کو یہاں آ کر کچھ کرنے کا حوصلہ ملتا ہے۔ کسی بھی عقیدہ یا مسلک کے پیروکار ہوں، انہیں ایک بار یہاں اسی لیے آنا چاہیے کیوں کہ آخرمیں سناتن دھرم کی پناہ میں ہی سب کی نجات کا راز پوشیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ رامانوجاچاریہ کی زندگی کے 1000 سال کو اس سے بڑی کوئی بھاوانجلی، اسمرنانجلی اور کاریانجلی نہیں ہو سکتی۔ رامانوجاچاریہ نے ویدوں کے اصول کو زمانے کی گرد سے باہر نکال کر بغیر کچھ بولے، متعدد روایتوں کو توڑتے ہوئے، معاشرے کے سامنے رکھا اور انہیں دوبارہ قائم کیا اور آج 1000 سال کے بعد بھی نہ صرف بھارت، بلکہ پوری دنیا کو یہ پیغام دے رہاہے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ اسٹیچو آف ایکویلٹی کا ابھی حال ہی میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعے افتتاح ہوا ہے۔ دور سے دیکھنےپر یہ مجسمہ روح کو سکون فراہم کرتا ہے، ذہن و دل کو خوش کرتا ہے اور قریب جاتے ہی رامانوجاچاریہ کا پیغام ملک کی ہر زبان میں دیکھنے کو ملتا ہے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ رامانوجاچاریہ نے پوری دنیا کےلیے برابری کا پیغام دیا اور یہ یادگار سالوں تک پوری دنیا میں سناتن دھرم کا پیغام پھیلانے کا کام کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت کی تاریخ کو آج تک دیکھیں، تو کئی عروج و زوال آئے ہیں اور سناتن دھرم وقت کے تھپیڑوں کو سہتے سہتے اپنے وجود کو بچاتے ہوئے اور بغیر کسی گمنامی کے آگے بڑھتا گیا۔
جب بھی سناتن دھرم پر بحران آیا ہے، کوئی نہ کوئی آیا ہے جس نے سناتن دھرم کے چراغ کو جلایا اور علم کے اس سفر کو پوری دنیا میں آگے بڑھایا۔ رامانوجاچاریہ بھی ایک ایسے ہی آدمی تھے، جنہوں نے شنکراچاریہ کے بعد اس کام کو بخوبی انجام دیا۔ آدی شنکراچاریہ نے کئی مسلک اور مسلکی اختلافات کو ایک کرتے ہوئے سناتن دھرم کے سایہ میں ملک کو متحد کرنے کا کام کیا۔ رامانوجاچاریہ نے کئی بداعتقادیوں کو بغیر کسی کڑواہٹ کے بدلا۔ سناتن دھرم میں، میں ہی سچ ہوں اور قدامت پرستی اور غرور نہیں ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ یہاں یادگار کے ساتھ ساتھ وید کی مشق کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی رامانوجاچاریہ کی زندگی کے پیغام کو ہر شخص سمجھ سکے، اس کے لیے ملک کی ہر زبان میں شائع کرنے کا کام کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایشور نے کئی بداعتقادیوں کو سناتن دھرم سے باہر نکالنے کے لیے رامانوجاچاریہ کی شکل میں یہاں آ کر ہم سب کے درمیان 120 سالوں تک کام کیا۔ معاشرہ میں برابری و ہم آہنگی قائم کرنے کے لیے، دویت، ادویت اور پھر وشسٹ ادویت، پیچیدہ علم کو آسان بنانے کا کام کئی آچاریوں نے کیا اور اس میں سب سے بڑا تعاون رامانوجاچاریہ جی کا تھا۔ رامانوجاچاریہ نے درمیانی راہ کی تشریح کرتے ہوئے وشسٹ ادویت کا تصور دیا اور ہندوستانی معاشرہ میں اتحاد پیدا کرنے کا انقلابی کام کیا۔ رامانوجاچاریہ کے وشسٹ ادویت فلسفہ کے سبب مشرق سے مغرب اور جنوب سے شمال تک بھارت ایک دھاگے میں بندھ گیا۔ رامانوجاچاریہ کی زندگی اور تعاون کو آسان الفاظ میں اگر کا جائے، تو برابری و ہم آہنگی اور سبھی کو علم حاصل کرنے کا اختیار ہے۔ ذات پر مبنی تفریق کو بھی 1000 سال پہلے ختم کرنے کے لیے انقلابی کام کیا، صلاحیت کے مطابق کام کی تقسیم، پوجا کے حق کو، مندر کے کام کاج کو 20 حصوں میں تقسیم کیا۔ جناب شاہ نے کہا کہ انہوں نے زبان کی برابری اور موکش کے حق کو بھی ایک مخصوص طبقہ کی جگہ سب کو دیا۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ رامانوجاچاریہ نے کہا کہ اگر شاستروں کا علم صرف ایشور کی بھکتی کی بجائے گھمنڈ پیدا کرتا ہے، تو یہ علم جھوٹا ہے اور اس سے بہتر لاعلم رہنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بابا صاحب امبیڈکر لکھتے ہیں کہ ’’ہندو مذہب میں برابری کی سمت میں اگر کسی نے اہم کام کیے اور انہیں نافذ کرنے کی کوشش کی، تو وہ سنت شری رامانوجاچاریہ نے ہی کیا۔ میل کوٹ میں اپنی رہائش کے دوران، رامانوجاچاریہ نے دیکھا کہ معاشرہ کے کچھ طبقوں کے بھکتوں کو سماجی پیمانوں کے سبب مندر کے اندر پوجا کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ اس روایت سے وہ بہت ناخوش تھے۔ انہوں نے اس پرانی روایت میں تبدیلی کی اور کسی بھی بھکت کو، سیاق و سباق کی پرواہ کیے بغیر، بھگوان کی پوجا کرنے کا حق دیا۔ خواتین کو با اختیار بنانے کے لیے بھی اس دور میں سنت شری رامانوجاچاریہ کیسے کام کرتے تھے، اس کی کئی مثالیں ہیں۔ ایک بار تیروولی میں ایک دلت خاتون کے ساتھ مباحثہ کے بعد انہوں نے اس خاتون سے کہا کہ آپ مجھ سے کہیں زیادہ باعلم ہیں۔ اس کے بعد شری رامانوجاچاریہ نے اس خاتون کو درس دیا اور اس کی مورتی بنا کر مندر میں بھی نصب کیا۔ رامانوجاچاریہ بہت نرم رو تھے، لیکن بغاوتی بھی تھے اور بہت ساری بداعتقادیوں کو ان کے اندر کی بغاوتی روح نے ختم کرنے کا کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ رامانوجاچاریہ نے برابری اور ہم آہنگی کا پیغام اپنے کاموں سے دیا۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ جب غیرملکی حملہ آوروں نے ہندوستان پر حملہ کیا اور مندر تباہ ہونے لگا تب رامانوجاچاریہ نے بھگوان کو گھر میں رکھ کر پوجا کرنے کی جوروایت شروع کی، اسی کی وجہ سے ہمارا سناتن دھرم چل رہا ہے۔ زبان کی برابری کے لیے بھی انہوں نے بہت سارا کام کیا۔ سنسکرت زبان کے وید، بھگوت گیتا، ادب کا احترام کرتے رہے، لیکن انہوں نے شاہی درباروں کے تمل اشعار کو بھی عزت بخشنے کی شروعات کی۔ انہوں نے کہا کہ موکش کا حق صرف سنیاسیوں کو ہوتاتھا۔ ایسا کہا جاتا تھا۔ رامانوجاچاریہ نے بتایا کہ اگر چھوڑنا ہی سنیاس ہے، تو اپنی روح کی حفاظت جو ایشور پر چھوڑ دیتا ہے، اپنی زندگی کو، اپنی قسمت کو، جو ایشور پر چھوڑ دیتا ہے، وہ بھی سنیاسی ہے اور اس کو بھی موکش کا حق ہے۔ ان کی زندگی سے اتنا معلوم ہوتا ہے کہ بہت نرم روی کے ساتھ بہت ساری بداعتقادیوں کو انہوں نے بدلنے کا کام کیا۔ مگر ان کی روح کے اندر بداعتقادی کے خلاف بغاوت کا ہی جذبہ تھا۔ نرم روی اور بغاوت کا جذبہ جب دونوں مل جاتے ہیں تو پھر اصلاح دیکھنے کو ملتی ہے۔ انہوں نے بہت سارے مینجمنٹ کے لیے بھی کام کیے تھے اور وشسٹ دویت کا فلسفہ اور بھکتی کی روایت یہ دونوں جب تک زمین پر رہے گا، تب تک بچے رہیں گے، کبھی ختم نہیں ہوں گے اور سوامی جی کی بنائی گئی مورتی بھی سالوں تک رامانوجاچاریہ کے پیغام کو آگے بڑھاتی جائے گی۔ یہ بھگوان کا ہی آشیرواد ہے کہ جس دور میں اسٹیچو آف ایکویلٹی بنا ہے، اسی دور میں عظیم رام مندر کی بھی تعمیر ہورہی ہے، اسی دور میں کاشی وشوناتھ کوریڈور کی بھی 650 سال کے بعد تزئین کاری ہورہی ہے، اسی دور میں کیداردھام بھی بن رہا ہے، اسی دور میں بدری دھام کی بھی دوبارہ تعمیر کا کام ہورہاہے۔ یہی دور ہے جہاں سے سناتن دھرم کو مکمل طور پر بیدار کرکے پوری دنیا میں ہمیں اخلاقیات کے علم کو آگے بڑھانا ہے۔ میں مانتا ہوں کہ سالوں سالوں تک آپ کا بنایا ہوا رامانوجاچاریہ کا یہ اسٹیچو آف ایکویلٹی وشسٹ دویت، برابری اور سناتن دھرم کا پیغام پوری دنیا کو دے گا۔
*****
ش ح۔ ق ت۔ ت ع
U NO:1353
(Release ID: 1796815)
Visitor Counter : 186