وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری

مرکزی بجٹ 23-2022 ’اعتماد پر مبنی حکومت‘ کے تصور پر زور دینے والا عام لوگوں کا بجٹ ہے: جناب پرشوتم روپالا


مویشیوں کے سیکٹر کے بجٹ میں 40 فیصد سے زیادہ کا اضافہ کیا گیا اور مرکزی سیکٹر کی اسکیموں کے لیے بجٹ کی تقسیم میں 48 فیصد سے زیادہ اضافہ کیا گیا

Posted On: 04 FEB 2022 4:59PM by PIB Delhi

 

مرکزی بجٹ 23-2022 میں مویشی پروری اور ڈیئری شعبہ کے ساتھ ساتھ ماہی پروری کے شعبہ کے لیے کئی عوامل شامل کیے گئے ہیں

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001GJRU.jpg

مرکزی وزیر برائے ماہی گیری، مویشی پروری اور ڈیئری جناب پرشوتم روپالا نے کہا کہ یہ بجٹ صحیح معنوں میں عام لوگوں کا بجٹ ہے۔ یہ بجٹ ترقیاتی عمل میں کافی اعتماد قائم کرتا ہے۔ بجٹ بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کرنے، مالیات کو مضبوط کرنے اور اقتصادیات کی تیز رفتار ترقی کو یقینی بنانے کی حکومت ہند کی حکمت عملی پر مبنی ہے۔ یہ غریبوں، خواتین اور کمزور و محروم لوگوں کے مفادات کے موافق ہے۔ امرت کال کے لیے تیار کیا گیا یہ بلیو پرنٹ واضح طور پر سرمایہ اور انسانی وسائل کی پیداواری مہارت میں اصلاح سے متعلق حکومت کے ارادوں پر مرکوز ہے۔ یہ ’اعتماد پر مبنی حکومت‘ کے تصور پر زور دیتا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم کے جذبات کو دہرایا کہ ’’یہ بجٹ ترقی کا نیا اعتماد لے کر آیا ہے۔‘‘

مویشی پروری اور ڈیئری شعبہ کے لیے مرکزی بجٹ 23-2022 میں کئی خصوصیات ہیں۔ حالانکہ، 23-2022 کے لیے مویشی شعبہ کے بجٹ میں 40 فیصد سے زیادہ کا اضافہ اور مرکزی شعبہ کی اسکیموں کے لیے بحٹ کی تقسیم میں 48 فیصد سے زیادہ کا اضافہ کرنا سب سے اہم ہے۔ جناب پروشوتم روپالا نے کہا کہ یہ مویشی اور ڈیئری سے منسلک کسانوں کی ترقی  سے متعلق وزیر اعظم کی قیادت میں حکومت کے ایفائے عہد کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تصور کیا گیا ہے ڈیئری اور مویشی شعبہ کی اسکیموں کے لیے بجٹ کی تقسیم میں اضافہ سے بھارت کے دودھ پیدا کرنے والے کسانوں کو فائدہ ہوگا۔

جناب روپالا نے کہا کہ کوآپریٹو سائٹیوں کے لیے متبادل کم از کم ٹیکس کو 18.5 فیصد سے گھٹا کر 15 فیصد کرنا اصل میں ایک اہم اعلان ہے، جو کوآپریٹو کمیٹیوں اور کمپنیوں کے درمیان یکساں مواقع فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ ہماری زیادہ تر دودھ پیدا کرنے والی برادری کوآپریٹو سیکٹر کی ترجمانی کرتی ہے، اس لیے سرچارج اور متبادل کم از کم ٹیکس میں کمی کے اعلان سے ملک بھر میں ڈیئری کے کسانوں کی آمدنی پر مثبت اثر پڑے گا۔ اسی طرح، ایک کروڑ سے زیادہ اور 10 کروڑ تک کی کل آمدنی والی کوآپریٹو کمیٹیوں پر سرچارج کو 12 فیصد سے گھٹا کر 7 فیصد کرنے سے ملک کے اندر ہزاروں ڈیئری کوآپریٹو کمیٹیوں کو فائدہ ہوگا اور دودھ کی پیداوار کرنے والے کسانوں کی آمدنی بڑھے گی۔

ڈیجیٹل بینکنگ، ڈیجیٹل ادائیگی اور فن ٹیک اختراعات کی حوصلہ افزائی کرنے سے خرید اور مویشی پالنے والے کسانوں کے ذریعے فراہم کی جانے والی دیگر خدمات کے لیے ادائیگی کو منظم کرکے زیادہ شفافیت کے ذریعے مویشیوں کے شعبہ میں بڑے پیمانے پر اثرات مرتب ہوں گے۔ جناب روپالا نے کہا کہ پورے ملک میں کیمیکل سے پاک قدرتی کھیتی کے لیے ترغیب کا اعلان مویشیوں کے چارے اور چارے کا معیار بڑھانے میں اہم رول نبھائے گا۔ اس سے ہمارے مویشیوں اور مویشیوں کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ 95 فیصد مویشی رکھنے والے کسان دیہی بھارت میں مقیم ہیں، ایسے میں ’’وائبرینٹ ولیج پروگرام‘‘ کے تحت بنیادی ڈھانچے کی ترقی ان مویشی پالنے والے کسانوں کے لیے بازار تک رسائی مہیا کرانے میں اہم رول نبھائے گی۔

مرکزی بجٹ 23-2022 میں، پچھلے سال کے مقابلے مویشیوں کی صحت اور امراض پر قابو پانے کے لیے بجٹ کی تقسیم میں تقریباً 60 فیصد کا اضافہ ہونے سے ’ون ہیلتھ مشن‘ کے نفاذ کے ذریعے صحت مند مویشی اور صحت مند بھارت کو یقینی بنایا جا سکے گا۔

راشٹریہ گوکل مشن اور قومی ڈیئری ترقیاتی پروگرام کے لیے 23-2022 کے بجٹ میں 20 فیصد اضافہ ہونے سے دیسی نسل کی گائے کی آبادی کی پیداواری صلاحیت بڑھانے اور معیاری دودھ کی پیداوار میں مدد ملے گی، جس سے دودھ کی پیداوار کرنے والے 8 کروڑ کسانوں کو فائدہ ہوگا۔

اسی طرح، شمال مشرقی علاقوں کے لیے وزیر اعظم کی ترقیاتی پہل شمال مشرق کی تمام 8 ریاستوں میں ماہی پروری، پولٹری پروسیسنگ، مویشیوں کا چارہ اور ڈیئری سمیت کئی شعبوں کے لیے بنیادی ڈھانچے کی تجدید میں اہم رول نبھائے گی۔

نابارڈ کے توسط سے زراعت اور متعلقہ شعبوں میں اسٹارٹ اپ کی حمایت کرنے سے دیہی علاقوں میں ترقیاتی پروجیکٹوں اور سرمایہ کاری، زراعت، ڈیئری، مویشی پروری اور ماہی پروری اور مارکیٹنگ سسٹم میں نئی تکنیک کے ذریعے پیداواری صلاحیت کو فروغ حاصل ہوگا اور آمدنی میں اضافہ ہونے سے دیہی خوشحالی کی راہ ہموار ہوگی۔ جناب روپالا نے کہا کہ کسان ڈرون کے استعمال کو فروغ دینے سے بہتر طریقے سے گائے کے انتظام اور زرعی تحفظ کے لیے ڈرون تکنیک کے استعمال کی راہ ہموار ہوگی۔

محکمہ ماہی پروری سے متعلق اعلان کے سلسلے میں مرکزی وزیر برائے ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیئری نے کہا کہ مالی سال 23-2022 کے لیے ماہی پروری محکمہ کے سال 22-2021 کے کل بجٹ میں 1220 کروڑ روپے مختص کرنے کے مقابلے 73 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ مالی سال 22-2021 کے دوران 1220 کروڑ روپے کے بجٹ سے متعلق تخمینہ کے مقابلے، مالی سال 23-2022 کے لیے محکمہ کا کل بجٹ 2118.47 کروڑ روپے ہے۔ انہوں نے کہا کہ پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایس وائی) کے لیے بجٹ کی تقسیم کو 22-2021 کے 1000 کروڑ (بجٹ سے متعلق تخمینہ) سے 88 فیصد بڑھا کر 23-2022 کے لیے 1879 کروڑ روپے کر دی گئی ہے۔ انہوں نے برآمدات کے فروغ کے لیے جھینگا مچھلی پالنے پر ٹیکس میں کٹوتی کے اعلان کا خیرمقدم کیا۔

پی ایم ایم ایس وائی کے لیے 1879 کروڑ روپے کے بڑھے ہوئے بجٹ کے دَم پر محکمہ نے سمندری جھاڑ کا بیج بینک قائم کرنے اور مناسب ڈیمانڈ ایگریگیٹرز کے توسط سے سمندری جھاڑ کی مارکیٹنگ کی سہولت فراہم کرنے اور سمندری جھاڑ کی کھیتی میں تیزی لانے کے لیے سمندری جھاڑ کی بہتر مارکیٹنگ کو یقینی بنانے اور ماہی گیروں کے لیے معاش کے اضافی مواقع پیدا کرنے کی خاطر ضروری بنیادی سہولیات کی تعمیر کرنے کا تصور کیا ہے۔ محکمہ جھینگا پیدا کرنے والے کسانوں کو مناسب مقدار میں معیاری بیج مہیا کرانے کے لیے دیسی تکنیک کا استعمال کرکے اقتصادی طور پر اہم مچھلی کی انواع جیسے پینیئس انڈیکس اور پینیئس مونوڈون کے لیے بروڈ بینکوں کا نیٹ ورک قائم کرے گا۔ بجٹ کے اعلان کے مطابق، محکمہ ماہی گیروں اور مچھلی پیدا کرنے والوں کو ڈیجیٹل اور ہائی ٹیک خدمات فراہم کرنے لیے ایک مناسب ادارہ جاتی نظام قائم کرے گا۔

محکمہ مچھلی پکڑنے کے لیے بندرگاہوں اور لینڈنگ مراکز کی جدیدکاری سے متعلق اپنی کوششوں کو بھی تیز کرے گا تاکہ ماہی گیروں کے لیے اعلیٰ قیمت کو یقینی بنایا جا سکے، جو تمام رکاوٹوں کا سامنا کرتے ہوئے سمندر میں مچھلی پکڑنے کے لیے سخت محنت کرتے ہیں۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ ماہی پروری محکمہ مچھیروں کو ایکوا اسپورٹس اور فش ٹورزم میں شامل کرکے ان کے لیے متبادل ذریعہ معاش کو فروغ دینے کی کوشش کرے گی۔ سائنس پر مبنی آبی زراعت کو فروغ دینے کے لیے ایک مہارت پر مبنی مرکز قائم کرنے پر بھی غور کیا جائے گا۔

جناب روپالا نے کہا کہ انہوں نے محکمہ کو صفائی میں بہتری اور نئے صارفین کو راغب کرنے کے لیے جدید مچھلی بازاروں کی ترقی کے امکانات کا پتہ لگانے کی ہدایت دی ہے۔ سرسی اسکیم کے طور پر اس سال جدیدکاری کے لیے 50 نئے مچھلی بازاروں کو لیا جائے گا۔ ماہی گیروں کی بیمہ، بچت و راحت اور بڑھے ہوئے کوریج کے ساتھ بندرگاہ بیمہ کا نفاذ جیسی فلاحی سرگرمیاں وزارت کی اولین ترجیحات میں شامل رہیں گی۔

مویشی پروری محکمہ کی ہر اسکیم میں بجٹ میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے۔ مختصر تفصیلات ذیل میں پیش کی جا رہی ہیں:

اسکیم

2021-22

2022-23

%  اضافہ

آر جی ایم

502.04 کروڑ

604.75 کروڑ

20.46%

این ایل ایم

288 کروڑ

410 کروڑ

20.83%

این پی ڈی ڈی

255 کروڑ

310 کروڑ

21.57%

ایل ایچ اور ڈی سی

886 کروڑ

2000 کروڑ

59.82%

بنیادی ڈھانچے کی ترقی

262 کروڑ

315 کروڑ

12.21%

مرکزی شعبے کی اسکیمیں

1148 کروڑ

2315 کروڑ

48.95%

مرکزی امدادیافتہ اسکیمیں

1177.04 کروڑ

1394.76 کروڑ

15.95%

کل بجٹ

3053.75 کروڑ

4288.84 کروڑ

40.45%

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

*****

ش ح – ق ت – ت ع

U: 1161

 



(Release ID: 1795748) Visitor Counter : 127


Read this release in: English , Marathi , Hindi