جل شکتی وزارت

یوم جمہوریہ کے موقع پر لداخ کے دور دراز اور سرحدی علاقوں میں 13,000 فٹ سے زیادہ کی اونچائی پر پانی کی سپلائی کی نمائش کے لیے ”جل جیون مشن: بلدتی زندگی“ جھانکی


جل جیون مشن لداخ کے لوگوں کے گھروں تک صاف پانی فراہم کرکے ان کے معیار زندگی کو آسان اور بہتر بنا رہا ہے: مرکزی وزیر گجیندر سنگھ شیخاوت

Posted On: 25 JAN 2022 9:19PM by PIB Delhi

اس سال یوم جمہوریہ کے موقع پر وزارت جل شکتی کی جھانکی ”جل جیون مشن: بدلتی زندگی“ یہ دکھائے گی کہ کس طرح سخت سردیوں میں 13,000 فٹ سے زیادہ کی بلندی پر جل جیون مشن لداخ کے لوگوں کے گھروں کو صاف پانی فراہم کرکے ان کے معیار زندگی میں آسانی اور بہتری لا رہا ہے۔ وہاں، سردیوں میں دن کے وقت زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت صفر سے نیچے رہتا ہے اور رات کا درجہ حرارت -20 ڈگری سیلسیس تک گر جاتا ہے۔ شدید سردیوں کے حالات میں، دہلیز پر نل کا صاف پانی فراہم کرنا بہت مشکل ہوتا ہے کیونکہ پانی کے ذرائع منجمد ہو جاتے ہیں اور سپلائی لائنیں غیر فعال ہو جاتی ہیں، پانی کے پائپ جم جاتے ہیں اور پھٹ جاتے ہیں۔ لداخ میں آبادی کی کثافت ملک میں سب سے کم ہے (2.8 افراد/مربع کلومیٹر)، گاؤں بکھرے ہوئے ہیں اور بارشیں بہت کم ہیں۔ سردیوں میں گزرگاہوں کی بندش کی وجہ سے یہ سال میں چند مہینوں تک ملک کے دیگر حصوں سے منقطع رہتا ہے۔ اس سے مواد کی فراہمی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ مزید یہ کہ پانی کے زیادہ تر ذرائع ناقابل رسائی علاقوں میں ہیں۔ لداخ کے بہت سے علاقوں میں سردیوں میں آبی ذخائر جم جاتے ہیں، تعمیر کے لیے بہت زیادہ محنت درکار ہوتی ہے اور مواد کو اٹھانے اور لے جانے کے لیے جانوروں اور ہیلی کاپٹروں کی مدد لی جاتی ہے۔

 

 

 

منجمد درجہ حرارت کی وجہ سے، عام GI پائپ کی جگہ، HDPE پائپ استعمال کیے جاتے ہیں اور مین سپلائی لائنیں فروسٹ لائن کے نیچے بچھائی جاتی ہیں۔ شمسی توانائی پانی کی فراہمی کے سلسلے میں ایک لازمی حصہ ادا کرتی ہے اور پائپ لائن میں پانی کے مسلسل بہاؤ کو یقینی بناتی ہے۔ منجمد پانی کے ذرائع سے پانی نکالنے میں تکنیکی چیلنجز بھی ہیں۔

ایسے علاقوں میں جہاں لوگ برف کو کھود کر پگھلنے کے بعد پینے پر مجبور تھے، اب انھیں اپنے گھروں، اسکولوں اور آنگن واڑیوں میں آرام سے نل کا صاف پانی مل رہا ہے۔ صرف یہی نہیں، سینسر پر مبنی IoT سسٹم کے ذریعے وہ فراہم کردہ پانی کی مقدار، معیار اور نگرانی کے بارے میں لائیو ڈیٹا جانتے ہیں۔ دیہات میں خواتین کو فیلڈ ٹیسٹ کٹس (FTKs) کے ذریعے پانی کے معیار کو جانچنے کی تربیت دی گئی ہے۔

جھانکی میں، مقامی خواتین کو فیلڈ ٹیسٹ کٹس (FTKs) کا استعمال کرتے ہوئے پانی کے معیار کی جانچ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ جے جے ایم نے اب تک 8.6 لاکھ سے زیادہ خواتین کو FTKs کی مدد سے گھروں میں صاف نل کے پانی کو یقینی بنانے کے لیے تربیت دی ہے۔ ملک میں پانی کی جانچ کرنے والی لیبارٹریز اب عوام کے لیے پینے کے پانی کے ٹیسٹ کرنے کے لیے کھلی ہیں۔

اس میں پانی کی فراہمی، کلورینیشن وغیرہ کے بارے میں لائیو ٹمپریچر اور ریئل ٹائم ڈیٹا اور مشن کی پیش رفت کو دکھانے والا ایک ڈجیٹل بورڈ بھی دیا گیا ہے۔

وزارت جل شکتی کے مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت کا یوم جمہوریہ کی وزارت جل شکتی کی جھانکی کے بارے میں بیان:

 

جل جیون مشن: اگست 2019 میں اپنے اعلان کے بعد سے 29 مہینوں کے بہت ہی مختصر عرصے میں، جل جیون مشن نے ہندوستان میں 5.63 کروڑ سے زیادہ دیہی گھرانوں، 8.4 لاکھ اسکولوں اور 8.6 لاکھ آنگن واڑی مراکز کو نل کے پانی کی فراہمی کی ہے۔ مشن کے اعلان کے وقت صرف 3.23 کروڑ گھروں میں نل کے پانی کی فراہمی تھی۔ آج 8.87 کروڑ سے زیادہ گھروں میں نل کے پانی کا کنکشن ہے۔ JE-AES سے متاثرہ اضلاع میں نل کے پانی کی فراہمی بھی 3 فیصد سے بڑھ کر 40 فیصد ہو گئی ہے اور ضرورت مند اضلاع میں یہ 7.2 فیصد سے بڑھ کر 39 فیصد ہو گئی ہے۔ جے جے ایم صدیوں سے خواتین اور بچوں کو پانی لانے میں درپیش مشکلات کو دور کر رہا ہے اور دیہی ہندوستان میں کروڑوں لوگوں کی زندگیوں کو بدل رہا ہے۔

جل جیون مشن ملک کے انتہائی دشوار گزار علاقوں میں کام کر رہا ہے تاکہ ان کمیونٹیوں کو نل کا پانی فراہم کیا جا سکے جنھیں موسم کی شدت اور پینے کے پانی کی کمی کا سامنا ہے جیسے کہ لداخ، ہماچل پردیش یا اتراکھنڈ کی بلندی پر یا راجستھان اور گجرات کے صحراؤں میں۔

                                               **************

ش ح۔ ف ش ع- ع ا  

U: 743



(Release ID: 1792817) Visitor Counter : 159


Read this release in: English , Hindi , Punjabi , Telugu