کامرس اور صنعت کی وزارتہ

جناب پیوش گوئل نے ہندوستانی صنعت سے خطرہ مول لینے کی زیادہ بھوک پیدا کرنے کی اپیل کی


"حکومت روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے پلاسٹک، جوتے، ٹیکسٹائل، چمڑے سمیت مزدوروں پر مبنی نجی شعبوں میں سرمایہ کاری کے امکانات تلاش کر رہی ہے": جناب پیوش گوئل

"ہندوستانی صنعت کو حاصل اعتماد اور لاگت کے فائدہ کے ساتھ ہندوستان کےلیے یہ وقت صحیح معنوں میں ایک عالمی ملک بننے کا ہے!"

جناب گوئل نے مرچنٹس چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے خصوصی ای-اجلاس سے خطاب کیا

Posted On: 21 JAN 2022 8:20PM by PIB Delhi

نئی دہلی۔ 21 جنوری      صنعت و تجارت، امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم اور ٹیکسٹائل کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے آج ہندوستانی صنعت پر زور دیا کہ وہ خطرہ مول لینے کی زیادہ خواہش پیدا کریں۔ مرچنٹس چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایم سی سی آئی) کے خصوصی ای – اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ حکومت روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے پلاسٹک، جوتے، ٹیکسٹائل،چمڑے سمیت  مزدوروں پر مبنی نجی شعبوں میں سرمایہ کاری کے امکانات تلاش کر رہی ہے۔  انہوں نے کہا کہ "صنعتی  ادارے ، جیسے آپ، مرکزی و ریاستی حکومتوں، مشنوں ، ای پی سی سمیت تمام  شراکت داروں کے ساتھ شراکت داری کر سکتے ہیں اور کاروبار کو ہندوستان کی طرف راغب کرنے اور گھریلو صنعت کو مضبوط کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ آئیے ہم سب مل کر ایک عزم کے ساتھ ایک ساتھ آئیں یعنی ہندوستان کو بڑے اورجرات مندانہ چیلنجوں کا مقابلہ کرتے ہوئے ایک عالمی رہنما بنائیں۔"

جناب گوئل نے کہا، آج جب ہندوستان آزادی کا امرت مہوتسو منارہا ہے، یہ وقت ہمارے لیے 2047  کو ہدف بنا کر تیاری کرنے کا ہے جب ہم آزادی کے سو سال کا جشن منائیں گے۔

انہوں نے کہا "ہندوستانی صنعت کو حاصل اعتماد اور لاگت کی قیمت سے فائدہ اٹھا کر ہندوستان کےلیے یہ وقت صحیح معنوں میں ایک عالمی ملک بننے کا ہے!"

جناب گوئل نے کہا کہ ہندوستانی صنعت کو واضح طور پر معیار، پیداواریت کے اصولوں پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے اور عالمی سطح پر آپریٹر بننا چاہیے تاکہ ہم بڑے پیمانےپر معیشتوں سے استفادہ کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ "ہم نے پی ایل آئی کے محاذ پر خاص طور پر موبائل فون مینوفیکچرنگ میں بہت کامیاب تجربہ حاصل کیا ہے، اور ہم اسے سیمی کنڈکٹرز، کنٹینرایم ایف جی وغیرہ جیسےدوسرے شعبوںمیں اعادہ کرنے کی امید کر رہے ہیں۔ اب  14 شعبوں  کے لیے پی ایل آئی اسکیمیں ہیں۔"

جناب گوئل نے صنعتی اداروں  کو اپنانے کے لیے تین توقعات کی  درجہ بندی کی:

  1. خیالات / مشورے دے کر فعال طور پر حصہ لیں: ایف ٹی اے این ٹی بی اور بازار تک رسائی سے متعلق مسائل پر، 2023 میں ہندوستان کی جی – 20 کی صدارت کے موضوعات، خود انحصار ہندوستان بنانے کے ہمارے وژن کے مطابق ہوں۔
  2. ان نکات پر روشنی ڈالیں جس کی تعمیل کے بوجھ کو ہم  کم کر سکتے ہیں اور کاروبار کرنے میں آسانی کوفروغ دے  سکتے ہیں۔ ان اعمال کی نشاندہی کریں جن کی  حکومت ڈیجیٹل کاری کر سکتی ہے۔ ایسے شعبوں کی  تجویز پیش  کریں جس میں قانونی فریم ورک کو آسان بنایا جا سکتا ہے اور قوانین کو جرائم سے پاک کیا جا سکتا ہے۔ قانونی ڈھانچے کو آسان بنایا جا سکتا ہے، جہاں بھی ممکن ہو سیلف ریگولیشن کیا جا سکتا ہے۔ نیشنل سنگل ونڈو سسٹم کا استعمال شروع کریں اوراس پر اپنا ردعمل پیش کریں کہ ہم اس میں مزید سہولیات کیسے فراہم کر سکتے ہیں۔
  3. قیمتوں کے تسلسل اور سپلائی چین کو مستحکم کرنے میں خود انحصار بنیں، جیسے اے پی آئی اور ایم ایس ایم ای کو فارورڈ اور بیک ورڈ لنکیج  سے مربوط کریں۔

وزیر اعظم نریندر مودی کے وژن  کا حوالہ دیتے ہوئے، جناب گوئل نے کہا، "ہندوستان دنیا کے لیے امید وں کا ایک  گلدستہ ہے۔" انہوں نے کہا کہ ہندوستان بے مثال اقتصادی ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور دنیا کو اپنی حقیقی صلاحیت اور قابلیت دکھانے کے لیے تیار ہے۔

وزیر موصوف نے کہا ، "لاک ڈاؤن کے باوجود، ہندوستان نے اپنے تمام بین الاقوامی خدمات کے وعدوں کو پورا  کر کے ، دنیا کا قابل اعتماد پارٹنر بن گیا۔ آج، ہمارے پاس اپنی صنعت کو نئی بلندیوں پر لے جانے کے لیے بہت بڑا  کا موقع ہے،'' جناب گوئل نے کہا، "ہندوستان کی ٹیکنالوجی،صلاحیت اور مزاج دنیا کے لیے امیدیں  لا رہا ہے۔ برآمدات، سرمایہ کاری اور اسٹارٹ اپس کے سہ رخی انجن سے تقویت یافتہ ہندوستان کو ایک عالمی پاور ہاؤس  بنایا جائے گا، اس کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔"

جناب گوئل نے کہا کہ خود انحصار ہندوستان کے خواب کو پورا کرنے کے ہمارے سفر میں، حکومت نے کاروبار کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے تبدیلی کے اقدامات کیے ہیں:

  • کوئلہ اور کان کنی کے شعبے کو مضبوط بنانا: نجی شعبے کے لیے شفاف نیلامی کا طریقہ کار شروع کیا گیا۔
  • دفاعی شعبے کو اعتدال پسند بنانا: 74فیصد ایف ڈی آئی (خودکار راستہ) اور 100فیصد (حکومت کی منظوری کا راستہ)، 101 دفاعی اشیاء کو خصوصی طور پر دفاعی سازوسامان بنانے کے لیے وقف اعلان شدہ دفاعی سرمایہ کاری سیل بنایا گیا ہے۔
  • ٹیلی کام سیکٹر میں بڑی تبدیلی کی گئی ہے: 100فیصد ایف ڈی آئی کی اجازت، جرمانے کا خاتمہ اور  شرح سود کو معقول بنانا شامل ہے۔
  • کئی دیگر اصلاحات کیے گئے: پی ایل آئی  تعمیل کا بوجھ کم کرنا، این آئی پی، پی ایم گتی شکتی این ایم پی ، سنگل ونڈو وغیرہ۔

جناب گوئل نے کہا کہ ہندوستان اب صرف ایک گروپ کا حصہ بننے کے لیے ایف ٹی اے پر دستخط نہیں کرتا ہے، ہم باہمی رسائی، اچھے مارکیٹ کے حالات اور اشیا ءاور خدمات کی تجارت میں منصفانہ اور غیر جانبدارانہ شراکت دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا ، ‘‘ہم جمہوریت، شفافیت اور باہمی ترقی کی اقدار کے ساتھ ہم خیال ملکوں کے ساتھ ایف ٹی اے کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں جیسے متحدہ عرب امارات، آسٹریلیا، برطانیہ، یورپی یونین، اسرائیل، کناڈا، جی سی سی وغیرہ کے ساتھ۔ تاہم، ایف ٹی اے ایک دو طرفہ ٹریفک ہے، اسے نتیجہ خیزاور  باہمی تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے صنعت کے تعاون کی ضرورت ہے"۔

جناب گوئل نے گرودیو رابندر ناتھ ٹیگور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ، "آپ صرف کھڑے ہو کر اور پانی کو دیکھ کر سمندر کو  عبور نہیں کر سکتے۔" انہوں نے کہا کہ دنیا ہندوستان  کی جانب دیکھ رہی ہے، جو ملک کو تبدیل کرنے اور 135 کروڑ لوگوں کی زندگیوں کو بدلنے کی سمت میں بڑی چھلانگ لگانے کے لیے تیار ہے۔

جناب گوئل نے ایم سی سی آئی کی ستائش کی کہ وہ گزشتہ کچھ برسوں میں مشرقی ہندوستان کے سب سے زیادہ متحرک ایوانوں میں سے ایک کے طور پر ابھرا ہے اور اب 120 سالوں سے ہندوستان کی معیشت میں اپنا تعاون پیش کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا ، "جیسے ایک فلک بوس عمارت ایک مضبوط بنیاد پر کھڑی ہوتی ہے، کسی بھی قوم کی معاشی تبدیلی ایک مضبوط صنعت کے کندھوں پر کھڑی ہوتی ہے۔ مجموعی سوچ کا ایک حصہ روایتی طریقوں سے آگے بڑھنا ہے تاکہ ہماری صنعتوں کے فروغ کے لیے ایک لچکدار ماحول پیدا کیا جاسکے۔"

ایک سوال کے جواب میں، وزیر موصوف نے ٹیکنا لوجی اپ گریڈیشن فنڈ اسکیم (ٹی یو ایف ایس) کے تحت التوا میں پڑے دعووں کی درستگی اور تصدیق کے بعد فنڈ جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ جناب گوئل نے پرنٹنگ انڈسٹری کو یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ وہ حالیہ برسوں میں وبائی مرض اور اس کے نتیجے میں برآمدات کے آرڈر کم ہونے کی وجہ سے ڈیفالٹ ہونے والے ایسے یونٹوں کے لیے ایکسپورٹ پروموشن کریڈٹ گارنٹی (ای پی سی جی) کی ذمہ داریوںمیں رکاوٹوں کے لیے وزارت خزانہ کے سامنے ڈیوٹی میں چھوٹ کا معاملہ اٹھانے کی بھی یقین دہانی کرائی  ۔   

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح ۔ رض  ۔ ج ا  (

U-628

 



(Release ID: 1791780) Visitor Counter : 140


Read this release in: English , Hindi