بجلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

بجلی کے شعبے کی اصلاحات کے ساتھ التزام رکھنے والی ریاستوں کو افزوں منڈی قرضوں کی گنجائش کی فراہمی کے توسط سے ترغیبات فراہم کی گئیں


اس مالی سال میں اس اسکیم کے تحت فائدہ اٹھانے میں تقریبا 20 ریاستوں نے پہلے سی ہی دلچسپی ظاہر کی ہے

Posted On: 18 JAN 2022 4:16PM by PIB Delhi

نئی دہلی ، 18 جنوری2022

حکومت ہند کی وزارت خزانہ نے جون 2021 میں ایک پروگرام شروع کیا ہے، جس کا مقصد ریاستی حکومتوں کو اضافی قرضوں کی گنجائش فراہم کرنا ہے، بشرطیکہ وہ بجلی کے شعبے میں مخصوص اصلاحات کو انجام دیں۔ وزارت بجلی کے نئے اس اسکیم کو نافذ کرنے کے لیے آرای سی لمیٹیڈ ایک نوڈل ایجنسی کے طور پر کام کررہی ہے۔

بجلی کے شعبے میں اصلاحات کے لیے اضافی قرضوں کی حد متعلقہ ریاست کی مجموعی ریاستی گھریلو پیداوار (جی ایس ڈی پی) کا 0.5 فیصد ہے، چونکہ اسکیم کے رواں ورژن کا یہ پہلا سال ہے، اس لیے اصلاحات کی ضروریات کم مشکل بنایا گیا ہے۔ آئندہ سالوں کے لیے پابندی کو بڑھاوا دیا گیا ہے، تاکہ ریاستیں بڑے پیمانے پر اصلاحات کریں۔ اس اسکیم کے تحت ریاستیں اصلاحات کا التزام کریں اور 80000 کروڑ روپیوں کےاضافی قرضوں کی گنجائش کے لیے اہل بنیں۔ ریاستوں کی ترغیبات کےلیے اس اسکیم کا انوکھا نقطہ نظر ہے وہ یہکہ اصلاحات کا التزام کریں اور بدلے میں اضافی مالی وسائل کی دستیابی سے فائدہ اٹھائیں۔

اس مالی سال، اس اسکیم کے تحت فائدہ اٹھانے میں تقریباً 30 ریاستیں پہلے ہی دلچسپی ظاہرکرچکی ہیں۔ وزارت بجلی کی سفارشات پر مبنی ریاست آندھراپردیش کے اس طرح کی تجویز کو وزارت خزانہ اپنی منظوری دے چکی ہے اور ریاست 2100 کروڑ روپئے سے زیادہ کاقرض پہلے ہی حاصل کرچکی ہے۔ منی پور اور راجستھان کی تجاویز بھی وزارت خزانہ کے زیر غور ہیں۔ دونوں ریاستیں بجلی کے شعبے میں انجام دی گئیں اصلاحات کی بنیاد پر اضافی قرضوں کی گنجائش کی زیادہ سے زیادہ 0.50 فیصد کی حد کے لیے اہل ہوسکتی ہیں۔ بقیہ ریاستیں بھی اپنے تجاویز جمع کروا رہی ہیں۔

یہ بات قابلذکر ہے کہ گذشتہ سال بھی اس اسکیم کا تھوڑا مختلف ورژن منطبق کیا گیا تھا جس سے 24 ریاستوں نے اس کا فائدہ اٹھایا تھا اور 13000 کروڑ روپئے سے زیادہ کا اضافی قرض حاصل کیا تھا۔ اس طرح کی اسکیم سے حاصل شدہ معلومات اور ریاستوں کے ذریعہ اسے حاصل کرنے اورریسپانس کی بنیاد پر اس سال اس فریم ورک پر مزید نظرثانی کی گئی تاکہ ریاستوں کے لیے بجلی کے شعبے میں اصلاحات کے لیے اضافی ضروریات کی قید برھائی جاسکے۔ مثلا وقت پر سالانہ حسابات کی اشاعت، اور زیادہ نئے اختراعی ٹیکنالوجی کا اختیار کرنا وغیرہ، ریویمپیڈ ڈسٹری بیوشن سیکٹر اسکیم جو کہ بجلی کی وزارت کی اصلاحات پر مبنی اور نتیجہ دینے والی  اسکیم ہے،کے ساتھ کھڑے رہنا، دونوں اسکیمیں ریاستوں کو اضافی رقم سے فائدہ اٹھانے کی گنجائش مہیا کراتی ہیں بشریکہ وہ اصلاحات اور نتائج کا التزام کریں۔

موجودہ  اوقات میں جہاں ڈی ڈی یو جی جے وائی، آئی پی ڈی ایس ، سوبھاگیہ کے مرکزی اسکیموں کے تحت زبردست بنیادی ڈھانچہ پہلے ہی تعینات کیاجاچکاہے اور تمام خواہشمند گھروں تک بجلی کی سپلائی کو دستیاب کرانے کا ہدف پورا کرلیا گیا ہے۔ حکومت ہند اپنی توجہ شعبے کے کاموں کو زیادہ مضبوط، مؤثر اور پائیدار بنانے پر مرکوز کر رہی ہے تاکہ بالآخر تمام صارفین کو 24 گھنٹے کوالٹی ، قابل بھروسہ اور قابل برداشت بجلی مہیا کی جاسکے۔ اس طرح مرکز کی طرف سے اسپانسر شدہ اسکیموں کے تحت فنڈنگ کو اب اصلاحات سے موڑ دیا گیا ہے تاکہ کوئی بھی خواہشمند ریاست اس کو اختیار کرکے مطلوبہ مالی حمایت حاصل کرسکے۔

****************

 

 

(ش ح۔اک ۔ ت ع)

U. NO. 527


(Release ID: 1790912) Visitor Counter : 166