بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت

سال اختتام 2021 کاجائزہ – بہت چھوٹی ،چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں کی وزارت


بہت چھوٹی ، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں (ایم ایس ایم ای) سیکٹر کی مدد کیلئے آتم نربھر بھارت کے تحت اقدامات

ایم ایس ایم ای کے لئے ایکویٹی / ایکویٹی جیسا مالیہ بڑھانے کیلئے ایکیویٹی یا کواسی ایکیویٹی ،ایکویٹی بڑھانے یا ایکویٹی سے مالی امداد کی شکل میں آتم نربھر بھارت فنڈ

خردہ اور تھوک تجارت کو ایم ایس ایم ایز کی حیثیت سے شامل کرنا

آزادی کاامرت مہوتسو منانے کیلئے کھادی فیبرک کا دنیا کا سب سےبڑا مونومینٹل نیشنل فلیگ

Posted On: 30 DEC 2021 5:54PM by PIB Delhi

 

بہت چھوٹی ، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں (ایم ایس ایم ای) کی وزارت نے سال 2021 کے دوران بہت سے اہم اور غیرمعمولی اقدامات کیے ہیں۔ 2021 کے دوران وزارت کے مختلف اقدامات کی ایک جھلک حسب ذیل تفصیلات کے ساتھ فراہم  کی گئی ہے۔

1.آتم نربھر بھارت  اقدامات

(1) بحران میں پھنسے اثاثے فنڈ ۔ بحران میں پھنسے ایم ایس ایم ایز کیلئے ذیلی قرض ۔ ذیلی قرض کیلئے  کریڈٹ گارنٹی اسکیم (سی جی ایس ایس ڈی)

یہ اسکیم 24 جون 2020 کو شروع کی گئی تھی اور اسے 31 مارچ 2022 تک توسیع دے دی گئی ہے۔ جنوری 2021 سے نومبر 2021 کی مدت کے دوران 537 قرض لینے والوں کو 59.98 کروڑ  روپئے جاری کیے گئے۔

(2) ایم ایس ایم ایز کیلئے  فنڈ آف فنڈس اسکیم : خودکفیل بھارت فنڈ (ایس آر آئی)

(اے) ایس آر آئی فنڈ ۔Iزمرہ ۔II متبادل سرمایہ کاری فنڈ ہے جو سیبی کے ساتھ مدر فنڈ / ڈاٹر فنڈ  اسٹرکچر کے ساتھ رجسٹر کیا گیا ہے۔ بھارت سرکار 10 ہزار کروڑ روپئے کے ابتدائی بجٹ سپورٹ کے ساتھ واحد اینکر سرمایہ کار ہیں جو مدر فنڈ میں مرحلہ وار طریقے سے تعاون کررہا ہے۔  ڈاٹر فنڈز کے ذریعے یہ 50 ہزار کروڑ روپئے کی حد تک فائدہ اٹھانے کی  پوزیشن میں ہوگا۔ مدر فنڈ کو چلانےکیلئے  قومی چھوٹی صنعتوں کے کارپوریشن لمیٹیڈ (این ایس آئی سی) کی معاون کمپنی  این ایس آئی سی وینچر کیپٹل فنڈ لمیٹیڈ (این وی سی ایف ایل) کو کمپنی قانون 2013 کے تحت شامل کیا گیا ہے۔

(بی)این وی سی  ایف ایل کو زمرہ 2 متبادل سرمایہ کاری فنڈ کے طور پر درج کیا گیا ہے اور ایس آر آئی فنڈ کے پرائیویٹ پلیسمنٹ میمورنڈم کو منظوری دی گئی ہے۔ ایم ایس ایم ای کے وزیر مملکت اور ایم ایس ایم ای کے سکریٹری  کی موجودگی میں  قانون اور انصاف کی وزارت کے قانونی   معاملات  کے محکمے کے ذریعے اینکر انویسٹر (ایم /او ایم ایس  ایم ای، بھارت سرکار) ،اسپانسر (این ایس آئی سی )، اے آئی ایف کمپنی (این وی سی ایف ایل) اور دی انویسٹمنٹ منیجر (ایس بی آئی سی اے پی وینچرس لمیٹیڈ ) کے ذریعے واجب طریقے سے تعاون کا سمجھوتہ کیا گیا ہے۔

(سی)تعاون کے سمجھوتے پر دستخط کے تین ماہ کے اندر 2640 کروڑ روپئے (کُل فنڈ کورپس کا 26.38 فیصد) عزم کیا گیا ہے۔ مالی سال 22-2021 کے آخر تک اس با ت کی توقع ہے کہ 500 کروڑ روپئے کا ایک اور عطیہ فراہم کیاجائیگا۔ البتہ فہرست میں شامل ڈاٹر فنڈ کی طرف سے کی جانے والی مانگ کے حساب سے فنڈ دیا جائیگا۔

فوائد:

(اے)ڈاٹر فنڈ س کے ذریعے سے ایم ایس ایم ای کو مالی تعاون فراہم کرنے کیلئے ایکویٹی یا کواسی ایکویٹی کی شکل میں بڑھی ہوئی پونجی، ایکویٹی یا کواسی ایکویٹی کی بڑھی ہوئی پونجی، ایم ایس ایم ای کو مالیہ جیسے ایکویٹی / ایکویٹی بڑھانے کیلئے اسٹاک ایکسچینجز پر  ایم ایس ایم ای کو فہرست بند کرنے اور ایم ایس ایم ای بزنس کو تیزی سے فروغ دینے میں تعاون کرنے سے معیشت میں تیزی آئے گی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

(بی)معاون صنعتیں جن کے پاس  ایم ایس ایم ای زمرے سے آگے  نکل کر قومی یا بین الاقوامی چمپئن بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

(سی)موجودہ ٹیکنالوجیوں سامان اور خدمات کی پیداوار کرکے بھارت کو خودکفیل بنانے میں ایم ایس ایم ای کا تعاون کرنا۔

(ڈی)جیسا کہ ایم ایس ایم ای ڈی  قانون میں تشریح کی گئی ہے اس فنڈ کو تمام ایم ایس ایم ای کو پورے ملک میں ڈاٹر فنڈ کے ذریعے تقسیم کیا جائیگا۔

2.پالیسی اقدامات

اودیم رجسٹریشن (یو آر) پورٹل:

(اے)یہ پوری طرح سے انکم ٹیکس اور جی ایس ٹی آئی این نظام کے ساتھ مربوط ، پوری طرح سے آن لائن کاغذ سے پاک اور شفاف ایم ایس ایم ای رجسٹریشن پروسیس فراہم کرتا ہے۔ یکم جنوری 2021  سے 31 اکتوبر 2021 تک کی مدت کے دوران اودیم رجسٹریشن پورٹل پر رجسٹرڈ کیے گئے کُل ایم ایس ایم ای 38748 ہیں۔

(بی)جی ایس ٹی آئی این رکھنے کی ضرورت سے چھوٹ

اس وزارت نے مورخہ 5مارچ 2021 کے وائڈ  نوٹیفکیشن نمبر ایس او 1055(ای ) کے تحت نوٹیفائی کیا ہے کہ جی ایس ٹی  آئی این رکھنے کی ضرورت سے چھوٹ سینٹرل گڈس اینڈ سروسز ٹیکس ایکٹ (2017 کا 12) کی شقوں کے مطابق ہوگی جس سے زیادہ سے زیادہ ایم ایس ایم  ای کو اودیم رجسٹریشن پورٹل پر رجسٹریشن کرانے کاموقع ملے گا۔

(سی)خردہ اور تھوک تجارت کو شامل کرنا

2جولائی  2021 سے حکومت نے ایم ایس ایم ایز کے طور پر خردہ اور تھوک تجارت کو شامل کرلیا ہے۔ انہیں اودیم رجسٹریشن پورٹل پر رجسٹریشن کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے تاہم ان کے لئے فائدے صرف ترجیحی سیکٹر لینڈنگ تک محدود ہیں۔

ایم ایس ایم ای زمرے میں اربن اسٹریٹ وینڈرس کو شامل کرنا

2اگست 2021 سے حکومت نے ایم ایس ایم ایز کے طور پر خردہ تجارت کی حیثیت سے اسٹریٹ وینڈرس کو شامل کیا ہے۔ انہیں اودیم رجسٹریشن پورٹل رجسٹرڈ کی اجازت دے دی گئی ہے۔ ان کے لئے فائدے صرف ترجیح سیکٹر لینڈنگ تک محدود ہیں۔

(ڈی) تاخیر سے کی جانے والی ادائیگیوں کیلئے سمادھان پورٹل

سمادھان پورٹل (https://samadhaan.msme.gov.in/)  میں  ایک مخصوص ذیلی پورٹل ایک آن لائن رپورٹنگ نظام ہے جس سے بھارت سرکار کی وزارتوں اور سی پی ایس ایز کے ذریعے ایم ایس ایم ایز کو واجبات  اور ماہانہ ادائیگیوں کی رپورٹ کرانے کیلئے تیار کیا گیا ہے جسے 14جون 2020 کو لانچ کیا گیاتھا۔ حکومت کی وزارتوں محکموں / سی پی ایس یوز کے ذریعے یکم جنوری 2021 سے 31 اکتوبر 2021 کی مدت کے دوران ایم ایس ایم ای وینڈرس کو 50438.59 کروڑ  روپئے ادا کیے گئے۔

3.ایم ایس ایم ای چمپئنس

 ایم ایس  ایم ای چمپئنس اسکیم  اس وقت کی ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن اسکیم (ٹی یو ایس ) کے سبھی 6 اجزا کو ضم کرکے اسٹینڈنگ فائنانس کمیٹی (ایس ایف سی) کے ذریعے ترتیب دی گئی ہے۔  ایک ہی مقصد کے ساتھ مختلف اسکیموں اور طریقہ کار کو ملانے اور تال میل بٹھانے کےعلاوہ متحد رکھنے کا یہ ایک مجموعی طریقہ کار ہے۔ کلسٹرس اور صنعتوں کو چننا اور ان کے پروسیس کو جدید کرنا، ویسٹیج کو کم کرنا، کاروبارکو مقابلہ جاتی بنانے کیلئے تیزی لانا اور ان کی قومی اور عالمی رسائی اور مہارت کو آسان بنانا اس کا آخری مقصد ہے۔ نئی ایم ایس ایم ای چمپئنس اسکیم کے تحت تین اجزاء ہیں جو حسب ذیل ہیں:

اے۔     ایم ایس ایم ای ۔پائیدار (زیڈ ای ڈی)

بی۔      ایم ایس ایم ای- مقابلہ جاتی (ایل ای اے ایل)

سی۔     ایم ایس ایم ای –اختراع (انکیوبیشن، آئی پی آر، ڈیزائن اور ڈیجیٹل ایم ایس ایم ای کے لئے)

ڈیجیٹل ایم ایس ایم ای کو ایم ایس ایم ای چمپئنس اسکیم کے سبھی دیگر اجزا کے ساتھ مربوط کیاجائیگا

ایم ایس ایم ای چمپئنس اسکیم میں مقاصد اور حصولیابیوں کےبارے میں تفصیلات(سابقہ سی ایل سی ایس- ٹی یو ایس) میں 6 اجزاء زیڈ ای ڈی  ایل ای اے این، انکیوبیٹر ، ڈیزائن، آئی پی آر اور ڈیجیٹل ایم ایس ایم ای  میں شامل ہیں، ا س طرح ہیں۔

ایم  ایس ایم ای چمپئنس اسکیم (سابقہ سی ایل سی ایس- ٹی یو ایس) کی مدت کے لئے مختصر حصولیابیاں (جنوری 2021 سے اکتوبر/ نومبر 2021)

نمبر شمار

.

اسکیم کا نام

تفصیلات

 کون / کیسے اپلائی کرسکتے  ہیں

حصولیابیاں  (جنوری  2021  تا نومبر  2021)

1.

ایم ایس ایم ای-  پائیدار (زیڈ ای ڈی)

ایم ایس ایم ای  پائیدار (زیڈ ای ڈی) سرٹیفکیشن ایک بڑی مہم ہے

زیرو ڈیفکٹ ، زیرو افیکٹ (زیڈ ای ڈی) کارروائیوں کے بارے میں ایم ایس ایم ایز کے درمیان اور انہیں  ایم ایس ایم ای  چمپئن بننے کے لئے تحریک دیتے ہوئے  زیڈ ای ڈی  سرٹیفکیشن کے لئے ترغیب دیں اور حوصلہ افزائی کریں۔ زیڈ ای ڈی سرٹیفکیشن کے  سفر کے ذریعہ  ایم ایس ایم ایز  کافی حد تک  نقصانات کو کم کرسکتے ہیں، پیدا وار کو بڑھا سکتے ہیں، ماحولیات سے متعلق بیداری بڑھا سکتے ہیں، توانائی کی بچت کر سکتے ہیں، قدرتی وسائل کا  کفایتی طریقے سے  استعمال کر سکتے ہیں، اپنے بازاروں وغیرہ کو وسعت دے سکتے ہیں اور زیڈ ای ڈی سرٹیفکیشن کا مقصد   سرٹیفکیشن ہی نہیں بلکہ جائزے  سے  رہنمائی کے ذریعہ سے   مدد، مینجریل اور  تکنیکی مداخلت  کے ذریعہ ایم ایس ایم ای کی   مقابلہ جاتی  صلاحیت کو بڑھانا ہے۔

اُدیم رجسٹرڈ مینوفیکچرنگ ایم ایس ایم ایز

زیڈ ای ڈی اسکیم کے آغاز کے بعد سے  23948  ایم ایس ایم ایز رجسٹرڈ کی گئیں

اس اسکیم کے تحت  503 ایم ایس ایم ایز کی درجہ بندی کی گئی

         

2.

ایم ایس ایم ای مقابلہ جاتی (ایل ای اے این)

(لین)

ایم ایس ایم ای  مقابلہ (ایل ای اے این) اسکیم لین  ٹولس اور تکنیکوں کے نفاذ کے ذریعہ ایم ایس ایم ای سیکٹروں کی  مقابلہ جاتی  اہلیت کو بڑھانے کے لئے ہے۔ لین ٹولس اور تکنیک ایم ایس ایم  ای شعبے کی  مقابلہ جاتی  اہلیت  میں  بہتری کے لئے  جانچا اور پرکھا ہوا طریقہ کار ہے

اُدیم  رجسٹرڈ مینوفیکچرنگ ایم ایس ایم ایز

کیو سی آئی اور این پی سی کے ذریعہ 267  کلسٹرس (تقریبا 2500  ایم ایس ایم ایز) میں یہ اسکیم پورے ملک میں نافذ کی گئی ہے لین مینوفیکچرنگ کے ذریعہ سے فضلے اور بچت میں 5  سے 10  فیصد کی کمی

 

         

3.

ایم ایس ایم ای اختراعی (انکیو بیشن، آئی پی آر، ڈیزائن اور ڈیجیٹل ایم ایس ایم ای) ایس ایم ای – اختراعی (انکیوبیشن، آئی پی آر، ڈیزائن اور ڈیجیٹل ایم ایس ایم ای کے لئے اختراع

ایم ایس ایم ای کے لئے  انکیو بیشن ڈیزائن، مداخلت میں اختراع کے ساتھ ایم ایس ایم ای اختراع  ایک نیا  تصور ہے اور بھارت کے اختراع کے بارے میں ایم ایس ایم ای کے درمیان بیداری پیدا کرنے اور انہیں ایم ایس ایم ای چمپئن بننے کے لئے  ترغیب دینے کے لئے سنگل موڈ اپروچ میں  آئی پی آر  کا دفاع کرتا ہے۔ ان اختراعی سرگرمیوں کے لئے مرکز کے طور پر کام کرے گا، جو ترقی کی  رہنمائی سے منسلک تجاویز میں ترقی کو آسان بنا کر اس کی رہنمائی کرے گا، جس سے سماج کو سیدھے فائدہ پہنچ سکتا ہے اور  کامیابی کے ساتھ اس کو پورا کیا جاسکتا ہے ڈیجیٹل ایم ایس ایم ای  اسکیم ایم ایس ایم ای کو  ڈیجیٹل طریقہ سے   مضبوط بنانے اور  انہیں گھریلو اور   عالمی منڈیوں میں مقابلہ جاتی بنانے میں، ان میں بہتری پیدا کرنے کے نظرئے سے  اشیاء  اور کاروباری سرگرمیوں میں ڈیجیٹل ٹول ایپلی کیشن اور تکنیکوں کو اپنانے کے لئے ترغیب دینے کے لئے ہے۔

(1)انکیو بیشن؛

ادیم رجسٹرڈ مینوفیکچرنگ ایم ایس ایم ای / دیگر

: https:// my.msme.gov

.in/inc/

اپلائی کریں

ہوسٹ انسٹی ٹیوٹ (میزبان ادارے)

(ایچ آئیز)

منظور شدہ نمبرکی تعداد 39،  منظور شدہ تجاویز کی تعداد  87

(11)ڈیزائن ادیم رجسٹرڈ مینوفیکچرنگ ایم ایس ایم ایز

 اسکیم کی  رہنما  ہدایات کے مطابق  ایم ایس ایم ای اپنی تجاویز  نافذ کرنے والی ایجنسی (آئی اے)  کو  داخل کر سکتی ہیں۔ اسکیم کے بارے میں رہنما ہدایات اور مزید  جانکاری کے لئے درج ذیل لنک پر دستیاب ہیں

details: http:// www.dcmsme

پیشہ وارانہ ڈیزائن / طلباء پروجیکٹس ؛

  منظور کئے گئے  پروجیکٹس 47، اسکیم کے تحت  منظور کئے گئے   کھلونا ڈیزائن پروجیکٹس کی تعداد 22 ،

وزارت نے  ڈیزائن اسکیم کے نفاذ  کو لے کر آئی آئی ٹیز /  این آئی ٹیز کے ساتھ 20 مفاہمت کے اقرار ناموں پر دستخط کئے ہیں

 

     

.gov.in/schemes/Design- Guidelines- CLCS-TUS- 2019-

2020 پی ڈی ایف

 
     

(iii)

آئی پی آر: رجسٹرڈ مینو فیکچرنگ ایم ایس ایم ایز  ۔ اپلائی کرنے کے لئے درج ذیل لنک پر جائیں۔

: https:// my.msme.gov

.in/MyMsme/ Reg/COM_IprReim.aspx

منظور کئے گئے مراکز  28 پیٹنٹ / ٹریڈ مارک  جی  آئیز کے اخراجات کی ادائیگی کی تعداد 105

پورے ملک میں 29  بیداری پروگرام  اور ورکشاپس کا اہتمام کیا گیا

 

     

(iv)

ڈیجیٹل ایم ایس ایم ای :  ادیم رجسٹرڈ مینو فیکچرنگ ایم ایس ایم ایز

 

 

 (الف ) ایم ایس ایم ای  کی وزارت  ، یو این آئی ڈی او ، ماحولیات سے متعلق عالمی فنڈ ( جی ای ایف ) -5‘‘ ایم ایس ایم ایز  میں توانائی کی بچت اوراثرانگیزی کے لئے منڈی میں یکسرتبدیلی لاے کو فروغ  دینے سے متعلق  پروجیکٹ ’’۔

پس منظر

مذکورہ پروجیکٹ کا مقصد ، کلسٹرس میں توانائی کی اثرانگیزی  اور بچت وال ٹیکنولوجیز کو متعارف کراکر ، اور طے شدہ   ٹیکنولوجیز کے استعمال کو بڑھا وا دیکر  ایم ایس ایم ایز کے لئے منڈی  سے متعلق ماحول تیارکرنا اور اسے فروغ دینا ہے ۔ اس پروگرام میں سات شعبوں ( گودا اورکاغذ، ٹیکسٹائلز ، خوراک کی ڈبہ بندی ، اداریہ سازی ، کیمیکل  اینڈ ڈائی ، فاؤنڈری وفورجنگ اورلوہا اور فولاد )کے دس کلسٹرس پرتوجہ مرکوز کی گئی ہے ۔ یہ پروگرام بھارت میں توانائی کی بچت کے لئے جی ای ایف پروگرام سے متعلق  فریم ورک کے تحت آتاہے اوراس میں نفاذ اورعمل درآمد کی ایجنسی  (آئی اے ) کے طورپر اقوام متحدہ کی صنعتی ترقی کی تنظیم (یواین آئی ڈی او) شامل ہے، اس کے لئے پروگرام کو عملی جامہ پہنانے سے متعلق  قائدایجنسی (ای اے ) کی حیثیت  سے ایم ایس ایم ای  کی وزارت بھی اس میں شامل ہے ۔ مذکورہ پروجیکٹ  کی کلیدی ساجھیدار، آیزبی ایفی شی اینسی سروسیز لمیٹڈ(ای ای ایس ایل) ہے ۔ ان کے علاوہ اسمال انڈسٹریل ڈیولپمنٹ  بنیک آف انڈیا (ایس آئی ڈی بی آئی ) اور بیورو آف اینرجی ایفی شی اینسی (بی ای ا ی ) ، پروجیکٹ  کے لئے رہنمائی فراہم کرنے والی ایجنسیاں  ہیں ۔

مقاصد

پروجیکٹ کے مخصوص اہداف درج ذیل ہیں :

(الف ) ایم ایس ایم ای شعبے میں توانائی کی بچت سے متعلق  عمل آوری کو فروغ  دینا ۔

(ب)ایسا نظام تیارکرنا جس کی بدولت ، شعبے میں توانائی کی بچت سے متعلق اقدامات کے اعادہ کو یقینی بنایاجاسکے ۔

(ج) منسلک کرنے والے ادارے (ای ای ایس ایل ) سے آمدنی کے ایک حصے کو مختص  کرکے ایک گردشی فنڈ تیارکرنا ۔ جس کی بدولت  اس پروجیکٹ کی مدت کا رکے بعد ہی متعلقہ سرگرمیوں  کو بحال رکھاجاسکے ۔

  1. (د)توانائی بچت سے متعلق اقدامات  میں اضافہ کرنے کی غرض  ، نشان زد رکاوٹوں کودورکرنا ، جس کے نتیجے میں بھارت میں مزید مقابلہ جاتی ایم ایس ایم ای صنعت کو فروغ دیاجائے ۔

توانائی کی بچت سے متعلق اہداف

اس پروجیکٹ کے نتیجے میں دس سال کے لئے  مکمل سرمایہ کاری کے ساتھ 956183.80جی جے کی بچت ہونے کا امکان ہے ۔ اس کی بدولت ہرسال سی او2 کے اخراج میں 86000ٹن کی کمی کرنے کا نشانہ مقررکیاگیاہے ۔

حصولیابیاں

  1. دس کلسٹرس میں 740 سروے ، 100 بنیادی سطح کے مطالعات  ، توانائی کے 90تفصیلی احتساب مکمل کئے جاچکے ہیں ۔
  2. ایم ایس ایم ای  ٹیکنولوجی مینوفیکچررس  اور19ٹیکنولوجیز کے تحت ٹیکنولوجی سپلائرس کے ذریعہ براہ راست  110 ایم ایس ایم ای کو یونٹوں کو فائدہ پہنچاہے ۔35 تکنیکی ورک شاپس کا انعقاد کیاگیاہے ، جن میں اکتوبر  2021 تک صلاحیت  سازی کے تعلق سے ایم ایس ایم ای کے 2500اہلکاروں کو فائدہ ہواہے ۔
  3.  توانائی کی اثرانگیزی  سے متعلق (35) ٹیکنولوجیز اختیارکرنے سے براہ راست  470ایم ایس ایم ای یونٹوں کو فائدہ ہوگا۔ اس اقدام کی وجہ سے اب تک لگ بھگ 50ایم ایس ایم ای یونٹوں نے اپنے یونٹوں میں توانائی کی اثرانگیزی سے متعلق ان ٹیکنولوجیز کا استعمال شروع کردیاہے ۔
  4. اس پروجیکٹ کے تحت ، توانائی کی بچت والی ان ٹیکنولوجیز سے متعلق ، 100مقامی خدمات  فراہم کرنے والوں (ایل ایس پیز ) کو تیارکرنے اورانھیں تربیت فراہم کرنے کا کام انجام دیاجارہاہے ۔
  5. یہ پروجیکٹ ، 150ملین امریکی ڈالرزتک کی سرمایہ کاری کا موقع تیارکرنے کی راہ پرگامزن ہے ۔
  6. ابھی تک ، طے شدہ کلسٹرس کے 31 ایم ایس ایم ای یونٹوں میں 17 ٹیکنولوجیز کا نفاذ کیاگیاہے ، جس کے نتیجے میں سی او2 کے اخراج میں 3585.21ٹن سی او2 کی کمی ہوئی ہے ۔ اس کے علاوہ 697.906ملین واٹ بجلی ، 1203.7ٹن کوئلہ ، 234میٹرک ٹن سالانہ فرنیس آئل ، اور 25039کے ایل پانی ، 98512ایس سی ایم سالانہ قدرتی گیس  اور 321ٹن سالانی میٹریئل کی بھی بچت ہوئی ۔

(ب) واحد استعمال  والا پلاسٹک (ایس یوپی )

ماحولیات  ، جنگلات  اورآب وہوا کی تبدیلی سے متعلق وزارت نے بھارت کے گزٹ میں مورخہ  12اگست ، 2021کو بموجب جی ایس آر (ای ) 571، پلاسٹک کے کچرے کے بندوبست سے متعلق ضابطوں 2016، میں ترامیم کے لئے ایک نوٹیفکیشن  جاری کیاتھا۔ جس میں سال 2022تک نشانزد واحد استعمال والی پلاسٹک کی اشیاء  کے استعمال  پرپابندی لگانے کی بات کہی گئی ہے ۔ زمینی اور سمندری ماحولیاتی نظام دونوں پربکھرے ہوئے پلاسٹک کچرے کے مضراثرات  پرغورکرتے ہوئے ایم ایس ایم ای کی وزارت ، سرگرمی کے ساتھ  پلاسٹک کچرے کے بندوبست  سے متعلق ضابطوں 2016کے نفاذ اورسال 2018اور2021 میں اس کی ترامیم کی حمایت کررہی ہے ۔ اس سلسلے میں کئے گئے بعض اقدامات  کی تفصیلات  ذیل میں پیش کی گئی ہیں :

  1. ایم ایس ایم ای کی وزارت نے متعلقہ شراکت داروں اورفریقوں کو درپیش مسائل کے حل کی غرض سے ان کے ساتھ صلاح ومشورہ کیاہے ۔
  2. تمام کلسٹرس ، یونٹوں اور ایسوسی ایشنوں میں بیداری پیداکرنے سے متعلق  50سے زیادہ پروگراموں کا انعقاد کیاگیاہے ۔
  3. متعلقہ  شراکت داروں ، ایم اوای ایف سی سی ، صنعت سے متعلق ایسوسی ایشنوں ، ماہرین ، ایم ایس ایم ای کے عہدیداروں کے ساتھ صلاح ومشورے اوران سے موصولہ تجاویز کی بنیاد پر اس وزارت کی مختلف النوع اسکیموں کے ذریعہ ایم ایس ایم ایز کی مدد کی خاطر، ایک جامع عملی منصوبہ تیارکیاگیاہے ۔ جس کے تحت ٹیکنولوجیز کو جدید طرز پر ڈھالاجائےگا، بیداری پیداکرنے ، منڈیوں سے متعلق  امداد ، ڈھانچہ جاتی مدد وغیرہ فراہم کرنے کاعمل انجام دیاجائے گا۔
  4. ایم ایس ایم ای  کی وزارت  نے اپنی وزارت اور متعلقہ ماتحت دفاترمیں واحد استعمال  والے نشانزد پلاسٹک کے استعمال اور خریداری پر30دستمبر ، 2021 سے پابندی لگانے کے مقصد سے مورخہ 14ستمبر ، 2021 کو ایک او ایم جاری کیاتھا۔
  5. ایس یو اپی کی متبادل اشیاء کا اجاگر کرنے کے لئے میٹرو شہروں میں چارنمائشوں کا انعقاد کیاجائے گا۔

(ج) ایم ایس ایم ایز کے لئے ایندھن کے طورپر ہائیڈروجن

قومی ہائیڈروجن مشن اوروزیراعظم کے ویژن کے تحت ، اس وزارت نے ایم ایس ایم ایز کے ذریعہ مینوفیکچرنگ سے متعلق  ان کے عمل کے دوران ایک ایندھن کے طورپر  ہائیڈروجن کے استعمال کے امکانات اوراس کے قابل عمل ہونے کا پتہ چلانے کے کام میں پہل کی ہے ۔

ایم ایس ایم ای کے وزارت  کے جوائنٹ سکریٹری  کی قیادت میں ایک ٹاسک  فورس تشکیل دی گئی ہے تاکہ ایم ایس ایم ایز کے گلاس اورسیرامک شعبے میں ایک ایندھن کے طورپر ہائیڈروجن استعمال کرنے سے متعلق امکانات تلاش کئے جاسکیں ۔

اس سلسلے میں ، ٹاسک فورس کی پہلی میٹنگ کے دوران قابل عمل ہونے سے متعلق ایک مطالعہ کااہتمام کرنے کا فیصلہ کیاگیا۔ ایم ایس ایم ای کی وزارت  کے تحت  گلاس اورسیرامک کی ترقی  سے متعلق مرکز ( سی ڈی جی آئی ) فیروزآباد کو بیورو آف انرجی ایفی شی اینسی (بی ای ای ) اورانرجی ایفی شی اینسی  سروس لمیٹڈ (ای ای ایس ایل ) کے ساتھ صلاح ومشورہ سے ہائیڈروجن کے بطورایندھن استعمال  کی غرض سے ایک تجرباتی پروجیکٹ کی تشریح کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے ۔ ہائیڈروجن کے استعمال  کے بارے میں دیگر پہل قدمیاں زیرغورہیں ۔

4- وزیراعظم کا روزگار کے مواقع  پیداکرنے سے متعلق پروگرام (پی ایم ای جی پی )

پی ایم ای جی پی ، قرض سے منسلک سبسڈی سے متعلق ایک بڑا پروگرام ہے ۔ اس کا مقصد دیہی اور شہری علاقوں میں روایتی صناعوں اور بے روزگارنوجوانوں  کی مدد کرکے  غیرزرعی  شعبے میں بہت چھوٹی  صنعت کاری قائم کرکے خود کے روزگار  کے مواقع پیداکرنا ہے ۔ قومی سطح پرکھادی اورویلیج انڈسٹریز کمیشن ( کے سی آئی سی ) نوڈل ایجنسی ہے ، جب کہ ریاستی /ضلع سطح پر، کے وی آئی سی کے ریاستی دفاتر، کوائربورڈ ، کے وی آئی بی ایس اورڈسٹرکٹ انڈسٹری (ڈی آئی سی )عمل درآمد کرنے والی ایجنسیاں ہیں ۔

پی ایم ای جی پی کا 09-2008میں آغاز کیاگیاتھا اوراس کے بعد 30نومبر ، 2021 تک کل 7.23لاکھ بہت  چھوٹی صنعتوں کو 17542کروڑروپے کی سبسڈی فراہم کرکے مدد کی گئی ہے اوراندازاً  59 لاکھ  افراد کو روزگار فراہم ہواہے ۔ جن یونٹوں کو مدد فراہم کی گئی ہے ان میں سے لگ بھگ 80فیصد یونٹ دیہی علاقوں میں ہیں اورلگ بھگ 50یونٹس ایس سی ، ایس ٹی اورخواتین زمروں کی ملکیت میں ہیں ۔

جنوری 2021 سے 30نومبر 2021 کی مدت کے دورا ن، 85030 بہت چھوٹی صنعتوں کو 2512.95کروڑروپے کی بہت کم سرمایہ کی سبسڈی فراہم کرکے ان کی مدد کی گئی ہے ۔ اس سے تقریبا ً   6.80لاکھ  افراد کو روزگار کیاجاسکاہے ۔

حالیہ پہل قدمیاں

  • درخواستوں  کے انتخاب میں ضلع سطح کی ٹاسک فورس کمیٹی (ڈی ایل ٹی ایف سی ) کے کردار  کو ختم کرکے اسکیم کے عمل کو سادہ بنایاگیاہے تاکہ اسکور کارڈ ماڈل پر پی ایم ای جی پی  کے تحت یونٹوں  کے انتخاب اوران کے قیام  میں تیزی لائی جاسکے ۔
  • پی ایم ای جی پی  مستفدین کو سرپرستی فراہم کرنے اور نگرانی کے لئے سبھی ریاستوں  میں مارکیٹنگ سے متعلق اور تکنیکی ماہرین کو شامل کرنے کی غرض سے  انتظامات  کئے گئے ہیں۔
  • صنعت کاری کوفروغ دینے کے پروگرام (ای ڈی پی ) کی آن لائن تربیت دینے سے متعلق ایک پورٹل متعارف کرایاگیاہے اورمستفدین  کو کووڈ -19کے موجودہ  حالات میں آن لائن ای ڈی پی تربیت حاصل کرنے کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے ۔
  • منڈی کی ضروریات کے مطابق اورکووڈ -19 کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر ، یونٹوں کو اقتصادی  اعتبارسے زیادہ قابل عمل بنانے کی غرض سے پی ایم ای جی پی   کی جانب سے مصنوعا  ت میں توسیع  اورمتنوع بناے کی اجازت دی گئی ہے ۔
  • www.geotag.kvic.gov.in کے نام سے ایک جیو-ٹیگنگ  پورٹل تیارکیاگیاہے اوراس کوفعال بنادیاگیاہے ۔پی ایم ای جی پی  کے تحت  بہت چھوٹی سبھی صنعتوں کی جیو نقشہ بندی کی جائے گی تاکہ ان کے مقام کا پتہ لگانے اوریونٹوں کی نگرانی کے کام میں سہولت  پیداہوسکے ۔
  1. بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں کے لئے قرض کی ضمانت  کے فنڈ سے متعلق ٹرسٹ 

جنوری ،2021 سے 30 ستمبر ، 2021 تک کی مدت کے دوران ، کل 753321ضماتوں کو منظوری دی گئی  ، جس میں تقریبا 43474.28کروڑروپے کی رقم شامل ہے ۔

6-ایم ایس ایم ای کو افزوں قرض کے لئے سود کی معافی کی اسکیم -2018

جنوری 2021 سے 30ستمبر 2021 کی مدت کے دوران تقریبا 210.71 کروڑکی رقم جاری کرکے ، کل 92517مقروضوں کو فائدہ پہنچایاگیا ہے۔یہ اسکیم 31مارچ ، 2022 تک نافذالعمل رہے گی ۔

7-کلسٹرکی ترقی سے متعلق پروگرام

  • جنوری 2021 سے دسمبر 2021 کی مدت کے دوران 690.19 کروڑروپے کی کل پروجیکٹ لاگت کے ساتھ 54 نئے پروجیکٹوں  اور431.93کروڑروپے کی حکومت ہند کی امداد کو حتمی منظوری دی گئی ہے ۔ ان منظورشدہ پروجیکٹوں میں سے 23پروجیکٹ ، آندھراپردیش ، گوا، ہریانہ ، کیرالہ ، کرناتک ، مدھیہ پردیش ، مہاراشٹر ، اڈیشہ ، پنجاب اورتمل ناڈو ریاستوں میں یکساں  سہولت سے متعلق مراکز (سی ایف سیز) قائم کرنے کے لئے مختص کئے گئے ہیں ۔ باقی 31 پروجیکٹ ، آندھراپردیش ، آسام ، ہماچل پردیش ، جموں وکشمیر  ، کیرالہ ، مدھیہ پردیش ، منی پور، اڈیشہ ، تلنگانہ اوراترپردیش ریاستوں میں انڈسٹیریل الیسٹیٹ /فلیٹڈ فیکٹری کمپلیکز کی ڈھانچہ جاتی ترقی کے لئے مختص ہیں ۔
  • جنوری 2021 سے دسمبر 2021 کی مدت کے دوران 5سی ایف سی پروجیکٹ مکمل کئے گئے ہیں جو سی ایف سی قائم کئے گئے ہیں ۔ وہ ہیں فٹویئرکلسٹربہادرگڑھ ، جھجھّر ہریانہ ، ماڈرن کا رپیٹ کلسٹربھدوہی ، اترپردیش ، پفّد رائس کلسٹر، چترا درگا ،کرناٹک گوٹالوم کلسٹر ، اجمیر راجستھان ، اور ریڈی میڈگارمینٹ  کلسٹر بریلی ،  اترپردیش ، ان کے علاوہ بنیادی ڈھانچہ جاتی ترقی (آئی ڈی ) کے دوپروجیکٹ بھی شروع کئے گئے ہہیں ۔
  1. ایس ایف یو آرٹی آئی کلسٹرس
  2. روایتی  صنعتوں  کے احیاء کے لئے فنڈ س (ایس ایف یو آرٹی آئی ) کی اسکیم کے تحت ، سال 2015سے نومبر ، 2021 تک 434کلسٹرس کو حکومت ہند کی 1106 کروڑروپے مالیت کی امداد کی منظوری دی گئی ہے ۔ جس سے لگ بھگ  2.50 لاکھ صناعوں کو فائدہ پہنچے گا۔ ان میں سے 77کلسٹرس شمال مشرقی خطے میں ہیں ۔ 434 کلسٹرس میں سے 152کلسٹرس میں  کام کاج ہورہاہے اور ان میں سے 96 کلسٹرس 21-2020 میں فعال ہوئے ہیں ۔

اسکیم کا نام

ٹول روم اورتکنیکی ادارے (ٹی آرایس اینڈ ٹی آئی ایس )

یکم جنوری  2021 سے 25 نومبر  ،2021 کے دوران حصولیابیوں کی نمایاں خصوصیات

(الف) مدت کے دوران  طبیعاتی کارکردگی

حصولیابیاں

· رتربیت  افراد جن کی تربیت کی گئی :     134083

جن یونٹوں  کی مدد کی گئی                  :       26671

 

 

(ب ) 18 ٹیکنولوجی مراکز (ٹی سی ایس ) /ٹول روم  اورتکنیکی اداروں ( جن میں درآمدات کے متبادل  کے فروغ میں امداد یا درآمداتی متبادل شامل ہیں ) کی بڑی حصولیابیوں میں بعض حصولیابیاں

سی ٹی ٹی سی بھوبنیشور نے درج ذیل حصے اجزاء تیارکئے ہیں :

  1.  لوبریکشن پمپ کے حصے ، ایمرجنسی شٹ آف وال اوررنجن کے ایندھن کے کنٹرول سے متعلق نظام ،  وزارت  دفاع کی دفاعی تحقیق  وترقی  کی تنظیم (ڈی آرڈی او) کے گیس ٹربائ ریسرچ ایسٹیبلشمنٹ  (جی ٹی آرای ) کے لئے کاویری انجن کے اجزء
  2.  برطانیہ اورفرانس  سے درآمد کئے جانے والے  نوزل اسمبلی

میسرز واش  میٹک سسٹم (پی ) لمیٹڈ کولکاتہ کے لئے نازل اسمبلی (برطانیہ اور فرانس سے درآمد کئے جانے والے (درآمدی متبادل ) ۔ ان اشیاکی لاگت  5000روپے سے کم ہوکر 1000 روپے رہ گئی ہے ۔

آئی ڈی ای ایم ای ممبئی نے مشرق وسطیٰ  میں میسرز نیشنل ہیٹرس اینڈ کمپنی ایل ایل سی ، سلطنت عمن کو پیکنگ  کے کاموں میں استعمال کے لئے سنگل  اسٹیشن  پیئرسنگ ٹول برآمدکیاہے ۔

انڈو ڈینش ٹول روم (آئی ڈی ٹی آر) جمشید پور  نے  درج ذیل اجزاء  کا ڈیزائن تیارکیاہے اوریہ اجزاء تیارکئے ہیں ۔

  1. ریورس انجینئرنگ  کے ذریعہ پریسیزن  جُز ‘‘گرپ جا’’ (ایک درآمد کا متبادل ) تیارکیاہے جو اسٹیل  رولنگ مل میں شیٹ کو جکڑنے میں استعمال ہوتاہے ۔ 
  2. ٹاٹااسٹیل جمشید پورمیں نائیٹروجن گیس کی پگھلے ہوئے میٹریل میں آمیزش کے  لئے ریورس انجینئرنگ  کے ذریعہ آٹو کپلر میل اینڈ فی میل اسمبلی یہ ایک درآمداتی متبادل ہے جسے جرمنی سے درآمد کیاجاتاہے ۔
  3. 42 ٹولس ، جنھیں دم دم کے مقام پراسلحہ ساز فیکٹری کے لئے روس میں بنے 7.62 ایم ایم پی  کے ٹی میشن گن بلیٹ لوڈ ، نظام (درآمداتی متبادل ) تیارکرنے میں استعمال کیاجاتاہے ۔
  • سی ٹی آر لدھیانہ نے ایک ایم ایس ایم ای یونٹ، میسرز دیپک انٹرنیشنل لمیٹڈ، کانگڑا (H.P) کے لیے پریشر ڈائی کاسٹنگ ڈائی (ایک درآمدی متبادل، جو چین سے درآمد کیا جا رہا ہے) تیار کیا ہے۔ یہ پرزہ الیکٹرک گاڑی کی بیٹری کے لیے ہے۔
  • سی ٹی آرلدھیانہ نے میسرز بی بی این اوورسیز پرائیویٹ لمیٹڈ (ایک ایکسپورٹ پر مبنی یونٹ)، لدھیانہ کے لئے 400 نمبروں کے ایکسل شافٹ آرڈر کی مشیننگ مکمل کر لی ہے۔ اٹلی کو برآمد کی جانے والی اشیاء۔
  • سی ایف ٹی آئی آگرہ نے آگرہ میں 02 ایکسپورٹ پر مبنی یونٹ کے لیے اپنے شو ڈیزائن اسٹوڈیو میں بچوں کے جوتوں کے 80 نئی قسمیں اور اس کا نمونہ تیار کیا ہے۔ کام کے دائرہ کار میں آخری سکیننگ، 3D سافٹ ویئر ورچوئل ڈیزائننگ، رینج بلڈنگ وغیرہ شامل ہیں۔
  • آئی جی ٹی آراورنگ آباد نے کے ٹی ایم کرینک کیس آر ایچ عنصر کے لیے 900 ٹن کی ہائی پریشر ڈائی کاسٹنگ ڈائیز تیار کی ہیں۔ کے ٹی ایم کرینک کیس آر ایچ عنصر200 سی سی کے ٹی  ایم بائیکس میں انجن کاایک حصہ ہے (بائیک امریکہ، چین، برازیل، یورپی ممالک کو برآمد کی جاتی ہیں)۔
  • سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف ٹول ڈیزائن( سی آئی ٹی ڈی) حیدرآباد کو میسرز اسٹینڈرڈ فائر ورکس پرائیویٹ لمیٹڈ کے ساتھ 09.09.2021 کو پٹنٹ نمبر 376805 جاری کیا گیا ہے تاکہ آتش بازی کی صنعتوں میں "مخروطی شکل کی آتش بازی کی تیاری کے لیے خودکار مشین" کو اختراع کیا جا سکے۔

کووڈ 19 کے خلاف جنگ:-

کووڈ-19 سے متعلق ایم ایس ایم ای ٹی سیز نے گھریلو/دیسی پیداوار اور مارکیٹنگ کے لیے مختلف اجزاء/مصنوعات تیار کیے ہیں، تیار کیے ہیں اور انھیں ایم ایس ایم ایز کے ساتھ شیئر کیا ہے۔

  • سی ٹی ٹی سی بھونیشور نے سی ایس ا ٓئی آر سنٹرل مکینیکل انجینئرنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، درگاپور کی ٹیکنالوجی سپورٹ کے ساتھ آکسیجن جنریٹر (پرنا وایو) کا پہلا نمونہ تیار کیا ہے۔ آکسیجن کے بہاؤ کی شرح 5-10 لیٹر فی منٹ ہوگی۔

10. ٹیکنالوجی سینٹر سسٹمز پروگرام ( ٹی سی ایس پی):

  • موجودہ ٹیکنالوجی سینٹرز (ٹی سیز) کے کامیاب کام کو دیکھتے ہوئے اور ملک میں ٹیکنالوجی سینٹرز (ٹول رومز اور ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ سینٹرز) کے نیٹ ورک کو وسعت دینے اور اپ گریڈ کرنے کے مقصد سے، ایم ایس ایم ای کی وزارت نے 2200 کروڑ روپے کی تخمینی لاگت سے 15 نئے ٹیکنالوجی مراکز( ٹی سیز) قائم کرنے اور ملک بھر میں موجودہ ٹی سیز کو اپ گریڈ کرنے کے لیے ٹیکنالوجی سینٹر سسٹم پروگرام (ٹی سی ایس پی ) کا آغاز کیا ۔
  • ٹی سی ایس پی  کے قیام کا تصور ملک میں ایم ایس ایم ایز کے لیے اختراعی ایکو سسٹم بنانے کے لیے پیش کیا گیا ہے۔
  • اس پروگرام پر عمل درآمد 15 جنوری 2015 سے شروع ہوا۔
  • تمام 15 نئے ٹی سیز کے لیے سول ورک کا ٹھیکہ دیا گیا ہے۔
  • مالی سال 2020-21 میں 3 ٹی سی یعنی بھیواڑی، ویزاگ اور بھوپال کا افتتاح محترم وزیر (ایم ایس ایم ای) نے کیا اور قوم کے نام وقف کیا، مالی سال 2021-22 میں روہتک میں 01 ٹی سی کا افتتاح کیا گیا۔
  • 514 کی تعداد میں مشینیں اور لیبز (ٹریننگ اور پروڈکشن) ٹی سی کی سائٹس پر پہنچائی گئی ہیں۔
  • 11 نئے ٹی سیز کے ذریعے تربیتی کورسز شروع کیے گئے ہیں۔ 8000 ہزار سے زائد طلباء کو تربیت دی جاچکی ہے۔
  • 7 نئے ٹی سیز یعنی بھیواڑی، بھوپال، ویزاگ، درگ، بدی، کانپور اور روہتک ٹی سی کے لیے اے آئی سی ٹی ای کی منظوری حاصل کی گئی۔

11. ٹیکنالوجی مراکز/ توسیعی مراکز(ٹی سی ای سی):

  • 18 موجودہ ٹکنالوجی مراکز کے نیٹ ورک کو بڑھانے کے لیے، اور 15 نئے ٹیکنالوجی مراکز جو ورلڈ بینک کی مدد سے ٹیکنالوجی سینٹر سسٹمز پروگرام (ٹی سی ایس پی) کے تحت قائم کیے جا رہے ہیں، ایک نئی اسکیم، "نئے ٹیکنالوجی مراکز / توسیعی مراکز کے قیام" کا اعلان وزیر اعظم نے ۔ 2 نومبر 2018 کو ایم ایس ایم ایز کے لیے 12 نکاتی آؤٹ ریچ پروگرام کے حصے کے طور پر کیا ۔
  • اس اسکیم میں 6000 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے 20 ٹیکنالوجی مراکز (ٹی سیز) اور 100 توسیعی مراکز(ای سیز) کے قیام کا پروگرام بنایا گیا ہے تاکہ پورے ملک میں ٹی سیز/ای سیز کی رسائی کو بڑھایا جا سکے۔ یہ ٹی سیز/ای سیز، ایم ایس ایم   ایز اور ہنر کے متلاشیوں کو ٹیکنالوجی سپورٹ، ہنر مندی، انکیوبیشن اور کنسلٹنسی جیسی مختلف خدمات فراہم کرتے ہیں جس سے ہنر کے متلاشیوں کی ملازمت میں اضافہ، ایم ایس ایم ایز کی مسابقت اور ملک میں نئے ایم ایس ایم ایز کی تخلیق ہوتی ہے۔
  • اب تک، 24 توسیعی مراکز پہلے ہی منظور ہو چکے ہیں اور قیام کے مرحلے میں ہیں۔ راجستھان میں ناگور، جے پور، جموں و کشمیر میں سری نگر، اڈیشہ میں برہم پور میں ان میں سے چار توسیعی مراکز کا افتتاح کیا گیا ہے۔ اب تک منظور شدہ 24 توسیعی مراکز میں سے 17 توسیعی مراکز نے ہنر کے متلاشیوں کو تربیت فراہم کرنا شروع کر دی ہے۔

12. پبلک پروکیورمنٹ پالیسی برائے ایم یس ایزآرڈر، 2012:

 بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں (ایم ایس ایز) کو مارکیٹنگ سپورٹ فراہم کرنے کے لیے، ایم ایس ایم ای کی وزارت نے  ایم ایس ایم ای ڈی ایکٹ 2006 کے تحت پبلک پروکیورمنٹ پالیسی فار مائیکرو اینڈ سمال انٹرپرائزز (ایم ایس ایز) آرڈر، 2012 کو مشتہر کیا ہے جو کہ یکم اپریل 2012 سے نافذ العمل ہے۔

گزٹ نوٹیفکیشن نمبر ایس او 5670 ای مورخہ 9 نومبر 2018 کے ذریعے پالیسی میں ترمیم کی گئی ہے۔ ترمیم شدہ پالیسی میں مرکزی وزارتوں/محکموں/مرکزی پبلک سیکٹر انٹرپرائزز (سی پی ایس ایز) کے ذریعے ا یم ایس ایز سے 25فیصد سالانہ خریداری لازمی ہے جس میں سے 4 فیصد ایم ایس ایز ایس سی/ ایس ٹی کی ملکیت اور3فیصد ایم  ایس ایز خواتین صنعت  کاروں کی ملکیت ہیں۔

تمام رجسٹرڈ ایم  ایس ایز کو فوائد/سہولیات فراہم کی جاتی ہیں جیسے کہ ٹینڈر مفت میں سیٹ کیا جاتا ہے۔ بیعانہ کی رقم کی ادائیگی سے استثنیٰ؛ ٹینڈر میں،ایل آئی + 15 فیصد کے پرائس بینڈ کے اندر قیمت کا حوالہ دینے والےایم ایس ایز کو بھی اپنی قیمت کو ایل1 قیمت پر لا کر ضرورت کا ایک حصہ فراہم کرنے کی اجازت دی جائے گی جہاں ایل1 قیمت ایم ایس ای کے علاوہ کسی اور کی طرف سے ہو اور ایسے ایم ایس ای کو کل ٹینڈر شدہ قیمت کا کم از کم 25 فیصدفراہم کرنے کی اجازت دی جائے؛ 358 اشیاء ایم ایس ایز سے خصوصی خریداری کے لیے محفوظ ہیں۔ ایم  ایس ایز اور اسٹارٹ اپس کو سابقہ ​​تجربے اور ٹرن اوور کی شقوں میں بھی چھوٹ دی جا سکتی ہے۔

 جی ای ایم پلیٹ فارم پر زیادہ سے زیادہ ایم ایس ایز کو متحرک کرنے کے لیے جی ای ایم کے ساتھ ایک ایم او یو پر دستخط کیے گئے ہیں۔ پبلک پروکیورمنٹ پالیسی کے فوائد حاصل کرنے کے لیے جی ای ایم پورٹل پر خود کو رجسٹر کرنے کے لیے تمام یو اے ایم ہولڈرز کو بلک میل بھیجی گئی تھی۔

پالیسی کے مؤثر نفاذ کے لیے، مختلف اقدامات کیے گئے ہیں جن میں، آن لائن رجسٹریشن کا تعارف - کاروبار کرنے میں آسانی کے لیے ادیم رجسٹریشن، پالیسی کے نفاذ کی پیشرفت پر نظر رکھنے کے لیے جائزہ کمیٹی کی تشکیل، ایم ایس ایز کی شکایات کے ازالے کے لیے ایک شکایت سیل کاافتتاح، ایس سی/  ایس ٹی کی ملکیت والے ایم ایس ایز کو سہارا دینے والی سپورٹ فراہم کرنے کے لیے ایس سی/ ایس ٹی ہب کا آغاز اور ایم ایس ایز سے سی پی ایس ایز کی طرف سے خریداری کی پیشرفت پر نظر رکھنے کے لیے " ایم ایس ایم ای سمبندھ پورٹل" کا آغاز، وغیرہ۔

اس وزارت نے نوٹیفکیشن نمبر ایس او3237 (ای) مورخہ 11 اگست 2021 جس کی نشاندہی محکمہ برائے فروغ صنعت اور اندرونی تجارت( ڈی پی آئی آئی ٹی) نے کی، کے ذریعے ایم ایس ایز آرڈر، 2012 کے لیے عوام خریداری پالیسی سے متعلق کاروبار کے ساتھ ساتھ شہریوں پر تعمیل کے بوجھ کو بھی کم کر دیا ہے ۔

"ایم ایس ایم ای سمبندھ پورٹل" کی اہم خصوصیات:

8 دسمبر 2017 کو لانچ کیا گیا۔

عوامی خریداری کے بارے میں اپ ڈیٹ اور بروقت معلومات۔

وزارتوں اور سی پی ایس ای کے ذریعہ خریداری کی نگرانی کی ضرورت۔

سی پی ایس ایز کو مطلوبہ مصنوعات/خدمات کی فہرست اپ لوڈ کرنے کے لیے فعال بنانا۔

ماہانہ ڈیٹا اپ لوڈ کرنے کے لیے۔

خریداری کاخلاصہ فراہم کرنے والا  ڈیش بورڈ۔

پورٹل تک،، فراہم کردہ لنک کے ذریعے رسائی حاصل کی جاسکتی ہے: https://sambandh.msme.gov.in/PPP_Index.aspx

مالی سال 2018-19، 2019-20، 2020-21 اور موجودہ سال (08.12.2021 تک) کے لیے  ایم ایس ایم ای سمبندھ پورٹل پر اپ لوڈ کردہ معلومات کے مطابق سالانہ/ماہ وار (جنوری، 2020-نومبر، 2021 )کے نصاب کی تفصیلات اور سی پی ایس  ایز کے ذریعہ ایس سی / ایس ٹی اور خواتین سمیت ایم ایس ایز سے حاصل کی گئی اشیا اور خدمات ذیل میں دی گئی ہیں:

 

Financial Years

Total Procurement (Rs. in Crores)

Procurement from MSEs

(Rs. in Crores)

Procurement from MSEs owned by SC/ST

(Rs. in Crores)

Procurement from MSEs owned by Women

(Rs. in Crores)

2018-19

 

(166 CPSEs)

153,484.51

40,399.70

(26.32%)

  1. of MSEs Benefited-1,28,152)

824.71

(0.54%)

  1. of MSEs Benefited-4,587)

232.56

(0.15%)

(No. of MSEs Benefited-1,410)

2019-20

 

(151 CPSEs)

131,427.74

39,665.10

(30.18%)

  1. of MSEs Benefited-1,57,986)

692.88

(0.53%)

  1. of MSEs Benefited-6,340)

393.51

(0.30%)

  1. of MSEs Benefited-3,666)

2020-21

 

(152 CPSEs)

144,457.72

40,704.70

(28.18%)

  1. of MSEs

756.91

(0.52%)

  1. of MSEs

718.69

(0.50%)

  1. of MSEs

 

 

 

Benefited-1,75,703)

Benefited-6,827)

Benefited-4,960)

 

2021-22

70,322.97

22,480.18

539.69

518.28

 

(103 CPSEs)

 

(31.97%)

(0.77%)

(0.74%)

 

(As on 08.12.2021)

 

  1. of MSEs
  1. of MSEs
  1. of MSEs

 

 

 

Benefited-1,06,726)

Benefited-3,975)

Benefited-3,553)

 

January,2020

28,059.61

3,894.47

77.59

60.05

 

(143 CPSEs)

 

(13.88%)

(1.99%)

(1.54%)

 

 

 

(No. of MSEs Benefited-

  1. of MSEs
  1. of MSEs

 

 

 

15,467)

Benefited-582

Benefited-463)

 

February, 2020

9,860.52

3,621.43

81.93

80.31

 

 

 

(36.73%)

(2.26%)

(2.21%)

 

(137 CPSEs)

 

(No. of MSEs Benefited-

  1. of MSEs
  1. of MSEs

 

 

 

15,980)

Benefited-621)

Benefited-471)

 

March,2020

18,724.86

6,314.05

105.36

114.13

 

 

 

(33.72%)

(1.66%)

(1.8%)

 

(131 CPSEs)

 

(No. of MSEs Benefited-

  1. of MSEs
  1. of MSEs

 

 

 

17,922)

Benefited-742)

Benefited-566)

 

April,2021

9,506.36

2,180.87

96.58

72.95

 

(99 CPSEs)

 

(22.94%)

(No. of MSEs Benefited-

(4.42%)

  1. of MSEs

(3.34%)

  1. of MSEs

 

 

 

13,630)

Benefited-522)

Benefited-429)

 

May, 2021

8,622.08

2,829.51

56.69

79.45

 

(97 CPSEs)

 

(32.81%)

(2%)

(2.8%)

 

 

 

(No. of MSEs Benefited-

  1. of MSEs
  1. of MSEs

 

 

 

12,848)

Benefited-476)

Benefited-416)

 

June, 2021

10,038.03

3,095.15

56.28

60.64

 

 

 

(30.83%)

(1.81%)

(1.95%)

 

(94 CPSEs)

 

(No. of MSEs Benefited-

  1. of MSEs
  1. of MSEs

 

 

 

16,541)

Benefited-533)

Benefited-499)

 

July, 2021

11,045.36

3,118.61

66.84

61.75

 

(91 CPSEs)

 

(28.23%)

(2.14%)

(1.98%)

 

 

 

(No. of MSEs Benefited-

  1. of MSEs
  1. of MSEs

 

 

 

15,962)

Benefited-564)

Benefited-537)

 

August

8,289.79

3,098.79

62.95

78.53

 

(81 CPSEs)

 

(37.38%)

(2.03%)

(2.53%)

 

 

 

(No. of MSEs Benefited-

  1. of MSEs
  1. of MSEs

 

 

 

16,235)

Benefited-576)

Benefited-549)

 

September, 2021

10,167.99

3,640.78

81.61

94.2

 

(82 CPSEs)

 

(35.8%)

(2.24%)

(2.58%)

 

 

 

(No. of MSEs Benefited-

  1. of MSEs
  1. of MSEs

 

 

 

14,678)

Benefited-625)

Benefited-596)

 

October, 2021

8,815.29

2,907.53

78.46

45.87

 

(63 CPSEs)

 

(32.98%)

(2.69%)

(1.57%)

 

 

 

(No. of MSEs Benefited-

11,846)

  1. of MSEs

Benefited-549)

  1. of MSEs

Benefited-323)

 

November, 2021

1,051.17

408.8

3.13

6.12

 

(21 CPSEs)

 

(38.89%)

(0.76%)

(1.49%)

 

 

 

(No. of MSEs Benefited-

  1. of MSEs
  1. of MSEs

 

 

 

2,249)

Benefited-31)

Benefited-79)

 

 

 

 

 

 

 

 

 

  • وزارت ایم ایس ایز  آرڈر  2012 کے لئے  سرکاری  خریداری کی پالیسی کے  عمل در آمد پر  فعال طور سے نگرانی کر رہی ہے اور  وہ  سرکاری کمپنیوں  کے محکمے (ڈی  پی ای) کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔ وزارت،  جہاں کہیں بھی ضرورت پڑے  یا  اس کے لئے پوچھا جائے تو  وہ ایم ایس ایز  کے لئے  سرکاری خریداری کی پالیسی سے متعلق  وضاحت بھی جاری  کر رہی ہے۔ ان سرگرمیوں  کو  موجودہ  بحران کے  پس منظر میں  کہیں زیادہ  تیزی کے ساتھ  انجام دیا جا رہا ہے۔

12- ایم ایس ایز  آرڈر  2012  کے لئے سرکاری خریداری کی پالیسی:

  • مرکزی حکومت کی  تمام وزارتوں نیز محکموں اور  سی پی ایس ایز  کو  اشیاء  اور خدمات کی اپنی  سالانہ ضروریات میں سے  25  فیصدی کی سرکاری خرید  ایم ایس ایز  سے  کرنی ہوگی ، جس میں  درج فہرست ذاتوں  نیز  درج فہرست قبائلوں کی ملکیت والی ایم ایس ایز میں سے 4   فیصد  اور  خواتین  صنعت کاروں کے زیر ملکیت  ایم ایس ایز  سے  تین فیصدی کی  خریداری  کرنی ہوگی۔ یہ  سرکاری خریداری کی پالیسی کے  مطابق ہے۔
  • ایم ایس ایز  سے  سرکاری خرید کی پیش رفت  کی نگرانی  ایم ایس ایم ای  سمبندھ پورٹل  کے ذریعہ  باقاعدگی سے کی جاتی ہے۔ ایم ایس ایز  سے سرکاری خرید (27  دسمبر  2021  کے مطابق) (یکم  ایریل  2021  سے  27  دسمبر  2021  کی مدت کےد وران)،  24038  کروڑ  روپے کی گئی، جو  کہ مجموعی خریداری کا  31.62  فیصد ہے، اور  اس سے  115420  ایم ایس ایز  کو  استفادہ ہوا ہے۔ ہم نے  نومبر  2018  میں مقرر کردہ   کم   از کم 25  فیصد  کا  ہدف حاصل کرلیا ہے۔

13-جی ای ایم-  سرکاری ای-مارکیٹ پلیس:

  • جی ای ایم پر  مائیکرو اور چھوٹے پیمانے کی صنعتوں کا اندراج  بمطابق 27  دسمبر 2021  : 740743
  • جی ای ایم پورٹل  پر  آرڈرس کی  مالیت کا  55.96  فیصد  ایم ایس ایز  سے ہے۔
  • جی ای ایم اور ٹی  آر ای ڈی ایس پلیٹ فارم کو  مربوط کردیا گیا ہے۔
  • یو اے ایم پورٹل کی جگہ  (31 دسمبر 2021  تک ویلڈ)   ادیم رجسٹریشن پورٹل (یکم  جولائی 2020 سے   شروع) کا آغاز کیا گیا ہے۔ ادیم رجسٹریشن پورٹل میں یہ سہولت ہے، جس کے ذریعہ کوئی بھی  صنعت کار  ، ادیم پورٹل پر  ایک اختیار کا انتخاب کرکے  اپنے آپ  کو  گورنمنٹ ای-  مارکیٹ پلیس  (جی ای ایم) کے ساتھ  منسلک کرسکتا ہے۔ یہ صنعت  جی ای ایم پورٹل کے ساتھ  منسلک ہو جائے گی اور  ان دونوں  پورٹلوں کے درمیان  معلومات کا  بہاؤ  شروع ہو جائے گا۔ اس سہولت کے ساتھ  ایم ایس ایز  اپنے آپ کو  سرکار کی  خریداری کے نظام  کے ساتھ  منسلک کر سکتے ہیں اور وہ  ایم ایس ایز  سے  گورنمنٹ کے لازمی  خریداری کے پروگرام  میں  شمولیت کرسکتے ہیں۔

14- صنعت کاروں  کی مہارت  کا ترقیاتی  پروگرام (ای ایس ڈی پی ):

  • ایم ایس ایم ای  - ڈی آئیز /  ٹی سیز کے ذریعہ ملک بھر میں  صنعت کاروں کی مہارت کے  مختلف ترقیاتی پروگراموں  کو منعقد کرنے کے لئے اخراجات کے طور پر 5.52  کروڑ روپے  سے زیادہ  خرچ کئے گئے ہیں۔
  • جنوری 2021  سے  نومبر  2021  کے دوران  946  پروگراموں کو  منظوری دی گئی نیز  ان کا انعقاد کیا گیا، اس سے  43809  افراد مستفید ہوئے ہیں۔

15- شمال مشرقی خطے  (این ای آر) اور سکم میں  ایم ایس ایم ایز  کا  فروغ:

  • پروجیکٹ کی منظوری  اور نگراں کمیٹی   (پی اے ایم سی)  نے  جنوری 2020  سے  نومبر  2020  کی مدت کے دوران  14 پروجیکٹوں کو منظوری دی، جن کی  مجموعی پروجیکٹ  لاگت  91.59  کروڑ روپے رہی، جس میں سے  حکومت  ہند کی  حصہ رسدی  67.59 کروڑ روپے  ہے۔
  • ان پروجیکٹوں میں سےتین آسام میں (4)،  میزورم  میں (2) اور سکم میں (1)  پروجیکٹ ، صنعتی  اسٹیٹ بنانے کے لئے ہے۔ دو پروجیکٹ  سکم (1) اور ناگالینڈ (1)  میں  ٹیکنالوجی مراکز کے قیام کے لئے ہیں۔ دیگر سرگرمیوں کے تحت   پانچ پروجیکٹ ہیں، جن میں سے  آسام  (1) ، سکم (2) اور  مطالعہ کے لئے (2) کے پروجیکٹ شا مل ہیں۔0 8.036 کروڑ  روپے کی  حکومت ہند کی حصہ رسدی  والے  مجموعی  چار پروجیکٹوں  کو  اسکیم کے تحت  مکمل کرلیا گیا ہے۔
  • شمال مشرقی خطے  اور سکم میں  ایم ایس ایم ایز  کی فروغ میں مصروف  عہدیداران کی  صلاحیت سازی کے تحت  24  افسران کے لئے سنگا پور میں ایک  بین الاقوامی  تربیتی  پروگرام کا  انعقاد کیا گیا ہے۔

16- درج فہرست ذاتوں اور  درج فہرست قبیلوں کا ہب (این ایس ایس ایچ):

قومی ایس سی – ایس ٹی ہب  کے تحت  کئے گئے  مداخلت  اور  جنوری 2021  سے  نومبر  2021  کی مدت کے دوران  کامیابیوں میں  درج  ذیل شامل ہیں:

  • 138 ایس سی- ایس ٹی- ایم ایس ایز کے سلسلے میں  ایم ایس  ایس ایچ  کے خصوصی  قرضے سے منسلک کیپٹل سبسڈی اسکیم (ایس سی ایل سی ایس ایس) عنصر کے تحت  نوڈل بینکوں کو  15.58  کروڑ روپے کی رقم  جاری کی گئی ہے۔
  • ملک بھر میں  خود مختار تربیتی  اداروں کے ذریعہ مختلف شعبوں میں  2588 ایس سی /  ایس ٹی امیدواروں کو  صلاحیت سازی  کی مہارت  نیز  صنعت کاری  کی تربیت  فراہم کی گئی ہے۔
  • این ایس ایس ایچ  کے  خصوصی  مارکیٹنگ اسسٹنٹ اسکیم  (ایس ایم اے ایس)  کے تحت  401  ایس سی /  ایس ٹی ، ایم ایس ایم ایز  کو  نمائشوں میں  شرکت کی  سہولیات فراہم کی گئیں۔
  • 5881  ایس سی /  ایس  ٹی ، ایم ایس ایم ایز  نے   بی 2بی پورٹل  ’’ایم ایس ایم ای مارٹ‘‘ کی  ممبر سازی کی  فیس پر  سبسڈی  حاصل کی۔
  • 698 ایس سی /  ایس  ٹی ، ایم ایس ایم ایز   نے  سنگل پوائنٹ اندراج اسکیم (ایس پی آر ایس) کے تحت اندراج کے لئے سبسڈی حاصل کی۔
  • 73خصوصی  وینڈر  ترقیاتی  پروگرام  (ایس وی ڈی پیز) منعقد کئے گئے، جن میں 2543 ایس سی /  ایس ٹی  صنعت کاروں نے  شرکت کی۔
  • قومی ایس سی /  ایس ٹی ہب  پر  آگاہی کے 96  پروگراموں کا انعقاد کیا گیا، جن میں 2406 ایس سی /  ایس ٹی  صنعت کارو ں نے شرکت کی۔

17-کھادی کو مقبول بنانا اور گاؤں کی صنعتوں کو با اختیار بنانا:

17.1- کھادی وکاس یوجنا (کھادی پروگرام):-

  1. موڈیفائڈ  مارکیٹ ڈیولپمنٹ اسسٹنٹس (ایم ایم ڈی اے)
  • حکومت ہند نے   موڈیفائڈ مارکیٹ ڈیولپمنٹ اسسٹنٹس(ایم ایم ڈی اے) اسکیم متعارف کرائی ہے، جو  17-2016  کی تیسری سہ ماہی سے  نافذ  ہے اور  جس کے تحت  کھادی اور  پولی واستر کی  اصل لاگت  پر  مدد کے طور پر  30  فیصدی  کی رقم فراہم کی جاتی ہے۔ موڈیفائڈ ایم ڈی اے اسکیم  کا مقصد  لاگت کے  چارٹس  سے فروخت کی قیمت کو غیر مرکوز  اور  غیر منسلک کرنا ہے تاکہ  کھادی کی قدر  بڑھانے کے لئے اداروں کو  مزید  وسعت  مل سکے۔ اس  طرح مصنوعات کو  مارکیٹ کے مطابق قیمتوں پر  فروخت کیا جاسکتا ہے۔
  • اسکیم کے تحت  کامیابی درج ذیل ہے:

مدت

جسمانی کامیابی

فنڈ کی ادائیگی (روپے کروڑ میں)

یکم جنوری 2021  سے  30 نومبر 2021  تک ( عبوری)

کے آئیز کی تعداد – 954 

دستکاروں کی تعداد 132455

172.79

 

  1. سود سبسڈی  کی  اہلیت کا سرٹیفکٹ (آئی ایس ای سی) اسکیم
  • حکومت ہند نے  کھادی اداروں کو مالیاتی اداروں  نیز بینکوں سے  فنڈ  کی  اضافی ضروریات  متحرک کرنے کے لئے، مئی 1977  میں  سود سبسڈی  کی  اہلیت کا سرٹیفکٹ (آئی ایس ای سی) اسکیم کا آغاز کیا تھا۔ آئی ایس ای سی اسکیم  کھادی پروگرام کے لئے مالیہ فراہم کرنے کا اہم وسیلہ ہے۔
  • اسکیم کے تحت  کامیابی درج ذیل ہے:

مدت

جسمانی کامیابی

فنڈ کی ادائیگی (روپے کروڑ میں)

یکم جنوری 2021  سے  30 نومبر 2021  تک ( عبوری)

بینک سے رقم حاصل کرنے والے کے آئیز کی  تعداد - 1126

29.04

 

  1. کھادی  دستکاروں کے لئے کام  کے  شیڈ کی اسکیم
  • ’’ کھادی  دستکاروں کے لئے کام  کے  شیڈ کی اسکیم‘‘  کو 09-2008 میں  متعارف کیا گیا تھا، جس کا مقصد  آسان اور  بنا تھکان کے  کام کرنے کے لئے کھادی کے دستکاروں کو  کافی  جگہ  اور ساز گار ماحول فراہم کرنا ہے، جس سے  پیداواریت میں اضافہ اور  کمائی میں  بہتری آئے گی۔
  • اسکیم کے تحت کامیابی درج ذیل ہے:

مدت

جسمانی کامیابی

فنڈ کی ادائیگی (روپے کروڑ میں)

یکم جنوری 2021  سے  30 نومبر 2021  تک ( عبوری)

کام کے شیڈ کی تعداد – 949

2.71

 

  1. موجودہ کمزور کھادی  اداروں اور  مارکیٹنگ  بنیادی ڈھانچے کے لئے امداد کے  بنیادی ڈھانچے کو  مستحکم کرنا۔
  • یہ اسکیم  دو ذیلی اسکیموں کا مجموعہ ہے، جن کے نام ہیں ’’ موجودہ کمزور کھادی  اداروں کے  بنیادی ڈھانچے کو مستحکم کرنا‘‘ اور ’’  مارکیٹنگ  بنیادی ڈھانچے کے لئے امداد‘‘
  • اسکیم کے تحت کامیابی درج ذیل ہے:

مدت

جسمانی کامیابی

فنڈ کی ادائیگی (روپے کروڑ میں)

یکم جنوری 2021  سے  30 نومبر 2021  تک ( عبوری)

کے آئیز کی تعداد

مستحکم کئے گئے -24

1.92

 

نو زیبائش  شدہ فروخت کے آؤٹ لٹس کی تعداد-33

3.43

 

17.2 گرام ادیوگ وکاس یوجنا (گاؤں کا صنعتی پروگرام)

  1. دھات پر مبنی صنعت  کے تحت کمہار سشکتی کرن پروگرام

دھات پر مبنی صنعت پروگرام کے تحت کھادی اورگاؤں صنعتوں کے کمیشن (کے بی آئی سی) نے ظروف سازی میں مصروف کمہار کنبوں کو مضبوطی فراہم کرنے کے لئے  الیکٹرک پوٹری وہیل کےساتھ ساتھ دیگر اوزاراور ا ٓلات  ظروف سازوں کو تقسیم کئے۔

اس اسکیم کے تحت حصولیابی درج ذیل ہے:

مدت

عملی حصولیابی

فنڈ کی تقسیم (کروڑ روپئے میں)

1.1.2021 سے 30.11.2021 تک (عبوری)

بجلی کے پوٹر وہیلس کی تعداد4675

10.74

 

  1. زراعت پر مبنی اور خوراک کوڈبہ بند کرنے کی صنعت کے تحت شہد کا مشن، مکھی پالن،
  • کھادی اورگائوں کی صنعتوں کے کمیشن ( کے وی آئی سی) مکھی پالن کی صنعت کی ترقی میں مصروف ہے جس کا مقصد ٹھوس روزگاراورآمدنی پیدا کرنے اور جدید طریقے سے مکھی  پالن کو مقبول بنانے اوراسے متعارف کراکے انتہائی اندرونی دیہی علاقوں میں رہنے والوں کی زندگی کو معیاری بناناہے۔
  • اس ا سکیم کے تحت حصولیابی درج ذیل ہے:

مدت

عملی حصولیابی

فنڈ کی تقسیم (کروڑ روپئے میں)

1.1.2021 سے 30.11.2021 تک (عبوری)

مکھی کے باکسوں کی تعداد 5700، مستفیدین کی تعداد 570

13.96

  •  

17.3کھادی میں اصلاح اور ترقی کا پروگرام

  • اس اسکیم کا خاص مقصد دستکاروں اورکاریگروں کی کمائی کو بڑھانے اور روزگارپیدا کرنے، ٹکنالوجی کو بہتر بنانے اور موجودہ مارکیٹ کی ضرورتوں کے مطابق کھادی کی پوزیشننگ کو یقینی بنانے کے معاملے میں کھادی اور ویلیج انڈسٹریز کی اہم  ترقی کی صلاحیت کو پوری طرح بروئے کار لانا ہے

مدت

عملی حصولیابی

فنڈ کی تقسیم (کروڑ روپئے میں)

1.1.2021 سے 30.11.2021 تک (عبوری)

وی آئی ا نسٹی ٹیوشن کی تعداد (ڈی آر اے)۔01

7.10

  •  

 

17.4 یکم جنوری 2020 سے 31  اکتوبر 2020 تک کھادی اور ولیج صنعتوں کی کارکردگی

(کروڑ روپئے میں اور روزگار لاکھ افراد میں)

نمبرشمار

پارٹیکلرس

یکم جنوری 2020 سے 31 اکتوبر 2020 تک

I.

پروڈکشن (پیداوارٌ

 

A.

کھادی

1340.75

B.

گاؤں کی صنعتیں

52819.89

 

 

II.

فروخت

 

 

A

کھادی

1929.29

B.

گاؤں کی صنعتیں

69210.31

 

III.

روزگار (مجموعی)

 

A.

کھادی

4.97

B.

گاؤں صنعتیں

150.84

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

18-کوئروکاس یوجنا

  • کوئر اورکوئر کی اشیا کی برآمدات 2843.00 کروڑ روپئے  (جنوری 2021 سے نومبر 2021 تک)
  • روزگار پیدا کرنا 2757 نمبر (جنوری 2021 سے نومبر 2021 تک)

19-تربیتی اداروں کی تعداد

  • وزارت اور ریاستی حکومت کے تحت 8 انسٹی ٹیوشن کو جنوری 2021 سے نومبر 2021 کے درمیان بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لئے امداد دی گئی ۔
  • 9655 مستفیدین کو اے ٹی آئی ا سکیم کے تحت ہنرمندی کی تربیت فراہم کی گئی ۔

20- بین الاقوامی تعادن

  1. باہمی معاملہ
  • بہت چھوٹی، چھوٹی  اور اوسط درجے کے صنعتوں ایم ایس ایم ای کی وزرت نے ، ایم ایس ایم ای کے بین الاقوامی دن منانے کے  لئے 28 جون 2021 کو ہندوستانی ایم ایس ایم ای۔ معیشت کی ترقی سے متعلق ورچوئل موڈ میں ایک کانفرنس کا اہتمام کیا اور ملک کی معیشت کے لئے ایم ایس ایم ای کےسیکٹر کےتعاون کو تسلیم کرنے کے  لئے بھی اس کانفرنس کا اہتمام کیا گیا۔ ایم ایس ایم ای کےوزیر جناب نتن گڈکری اور ایم ایس ایم ای کے وزیر مملکت جناب پرتاپ سنگھ سارنگی نے چیف گیسٹ اور  گیسٹ آف سکریٹری (ایم ایس ایم ای) کی حیثیت سے تقریب میں شرکت کی ۔ ملک بھر کی تجارت اور صنعت کی انجموں کے 1000 سےزیادہ نمائندوں کے ساتھ وزارت کےدیگر سنیئر افسروں نے شرکت کی ۔ کانفرنس کے دوران مختلف موضوعات پر معلوماتی اجلاس کا ا ہتمام کیا گیا ۔ ان موضوعات میں  ایم ایس ایم ای کی کامرس کو قابل اعتبار بنانا، ایم ایس ایم ای میں اختراع اور دانشورانہ اجلاس کے ذریعہ ایم ایس ایم ای میں اقدار کو وضع کرنےکے قابل بنانا تاکہ ایم ایس ایم ای کو فائدہ پہنچ سکے۔
  • 22جولائی 2021 کو بہت چھوٹی ،چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں کی وزارت کی جانب سے برکس ایم ایس ایم ای راؤنڈ ٹیبل 2021 کی میزبانی ورچوئل موڈ میں کی گئی تھی جس میں برکس ملکوں کے سینئر عہدیداروں نے شرکت کی۔اس میں  ایم ایس ایم ای کی تیز ترقی کے  لئے برکس پلیٹ فارم کوفعال بنانے کےلئےآپسی تعاون اورپوسٹ کووڈروڈ میپ کے راؤنڈ ٹیبل ویژن پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔
  •  

چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ایز) پرچھٹے ابسا سہ ملکی ورچوئل کانفرنس ، نیشنل اسمال انڈسٹریز کارپوریشن لمیٹڈ (این ایس آئی سی) ، برازیل کا مائیکرو اینڈ اسمال بزنس سپورٹ سروس(ایس ای بی آر اے ای) ، چھوٹے کاروبار کی ترقی کا محکمہ(ڈی ایس بی ڈی) اور جنوبی افریقہ کی اسمال انٹرپرائز ڈویلپمنٹ ایجنسی (ایس ای ڈی اے) کے تعاون سے سے 02-03 ستمبر 2021 کو کی گئی تھی جس کی میزبانی ایم ایس ا یم ای ، حکومت ہند نے کی تھی ۔ سہ ملکی سربراہی اجلاس کا موضوع تھا: "پائیدار آبادی کے لیے مساوی اقتصادی مواقع پیدا کرنے میں ایس ایم ایز کا ترقیاتی کردار"۔ کانفرنس میں آئی بی ایس اے ممالک کے سینئر حکام نے شرکت کی۔

(ii) بین الاقوامی تعاون (آئی سی) اسکیم کی مختصر تفصیل:

بین الاقوامی تعاون (آئی سی) اسکیم ایک مرکزی سیکٹر اسکیم ہے جس کا انتظام مائیکرو، اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز (ایم ایس ا یم ای) کی وزارت کرتا ہے۔ یہ اسکیم 1996 سے چل رہی ہے۔ آئی سی اسکیم گائیڈلائنز 2021 کا مقصد بیرون ملک بین الاقوامی نمائشوں/تجارتی میلوں/کانفرنسوں/سیمینارز/خریدار بیچنے والے اجلاسوں میں شرکت کی سہولت فراہم کرنا ہے اور ساتھ ہی انہیں قابل عمل مارکیٹ کی سمجھ فراہم کر کے سامان اور خدمات کی برآمدی منڈی میں داخل ہونے کے قابل بنانا ہے۔ اور مختلف اخراجات کی ادائیگی کرنا ہے۔ یہ اسکیم ایم ایس ایم ایز کو ٹیکنالوجی میں تبدیلی، مانگ میں تبدیلی، نئی مارکیٹ کے ابھرنے وغیرہ کےچیلنجوں سے نمٹنے کے لیے خود کو مسلسل اپ ڈیٹ کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔

21. اطلاعات، تعلیم اور مواصلات:

صنعت کاری کے کلچر کو فروغ دینے اور آڈیو/ویڈیو فلم پریزنٹیشنز کے ذریعہ طلباء اور نوجوانوں میں وزارت کی اسکیموں/اقدامات کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے، وزارت کی جانب سے 'سمبھو' ای-قومی سطح کا بیداری پروگرام کو نافذ کر رہی ہے۔ یہ پروگرام 27.10.2021 کو شروع کیا گیا ہے۔ عوامی رسائی پروگرام کے تحت ملک کے تمام حصوں سے مختلف کالجوں کے طلباء کی حوصلہ افزٓئی کی جارہی ہے تاکہ وہ صنعت کاری کو اختیار کریں ، اس کے علاوہ 02.12.2021 تک کل 61,481 طلباء نے پورے ہندوستان میں "سمبھو" میں حصہ لیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

۰۰۰۰۰۰۰۰

(ش ح-  ا ع، ح ا، س ح، م ا- ق ر، ف ر، ر ض، ع م)

U. No. 371



(Release ID: 1790499) Visitor Counter : 593


Read this release in: English , Hindi , Malayalam