عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ  بھارت کا @ 2047 تخیل سے ماورا ہوگا، چیزیں نہ صرف تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہی ہیں، بلکہ ترقی کی رفتار پہلے سے زیادہ تیز ہے، جس کے باعث اب سے 25 برسوں بعد ابھرنے والے بھارت کی صحیح شکل کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے


انہوں نے کہا کہ جب بھارت 100 برس کا ہو جائے گا تو وہ دنیا کے لیے تکنالوجی اور معیشت کا مخزن ہوگا

وزیر موصوف نے نئی دہلی میں شعبہ جاتی ماہرین کے ساتھ ڈی اے آر پی جی کی اولین ویژن انڈیا @2047 میٹنگ کی صدارت کی

انہوں نے کہا کہ ایک ملک ایک راشن کارڈ، ای۔ آفس، سی پی جی آر اے ایم ایس، پاسپورٹ سیوا کیندر، ای۔ہسپتال جیسی پہل قدمیاں ’بلڈنگ ٹو اسکیل بلڈنگ ٹو لاسٹ‘ نقطہ ٔ نظر کی عکاسی کرتی ہیں

بھارت کی ’کین ڈو‘ پیڑھی ہر ایک قابل تصور نصب العین حاصل کرسکتی ہے اور 2047 میں بھارت کو عالمی سطح پر اعلیٰ مقام دلا سکتی ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

سرکردہ شعبہ جاتی ماہرین نے اپنے نظریات پیش کیے

Posted On: 15 JAN 2022 6:32PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی، 15 جنوری 2022:

سائنس اور تکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ ارضیاتی سائنس کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے  آج کہا کہ بھارت کا @ 2047 تخیل سے ماورا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ چیزیں نہ صرف تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہی ہیں، بلکہ ترقی کی رفتار پہلے سے زیادہ تیز ہے، جس کے باعث اب سے 25 برسوں بعد ابھرنے والے بھارت کی صحیح شکل کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے۔ تاہم ایک چیز طے ہے، وہ یہ کہ جب بھارت 100 برس کا ہوگا، تو یہ دنیا کے لیے تکنالوجی اور معیشت کا مخزن بن جائے گا۔

حکمرانی کے نقطہ نظر سے ویژن انڈیا @2047 پر غوروخوض کے لیے ، انتظامی اصلاحات کے محکمہ (ڈی اے آر پی جی) کے زیر اہتمام منعقدہ  شعبہ جاتی ماہرین کی اولین  میٹنگ، کی صدارت کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ گذشتہ سات برسوں کے دوران مختلف پہل قدمیوں، پالیسیوں، اسکیموں اور پروگراموں نے ایک نئے دور کا آغاز کیا جسے  نیوانڈیا کی صبح اور آتم نربھر بھارت کا عروج کہا گیا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر نے کہا کہ اب جبکہ ہم حکمرانی کے لیے ویژن تیار کر رہے ہیں، ایسے میں اس بات کو تسلیم کرنا ضروری ہے کہ شہریوں اور حکومت کو قریب لانے کے لیے ڈجیٹل اداروں کا قیام اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ 21ویں صدی کے انتظامی طور طریقوں کی اختیارکاری حکومت کے لیے اہم چنوتی پیش کرتی ہے، اور اسی مقصد کے ساتھ وزیر اعظم مودی نے اولوالعزم ویژن انڈیا @2047 پہل قدمی کا آغاز کیا ہے۔

15 اگست 2021 کو لال قلعہ کی فصیل سے دی گئی وزیر اعظم کی نصحیت کا حوالہ دیتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ بھارت کی پیڑھی کا ’کر سکتے ہیں‘کا جذبہ ہر ایک قابل تصور نصب العین حاصل کر سکتا ہے۔ انہوں نے یہ کہتے ہوئے مودی کا حوالہ دیا کہ ’’مجھے یقین ہے کہ 2047 میں، آزادی کے 100 برس مکمل ہونے کے جشن کے موقع پر۔۔۔ آج سے 25 برس بعد جو بھی ملک کا وزیر اعظم ہوگا، جب وہ پرچم لہرائے گا۔۔۔ میں یہ پورے اعتماد کے ساتھ کہتا ہوں کہ وہ تقریر میں ان حصولیابیوں کا تذکرہ کرے گا یا کرے گی جن کا آج ہم نے عہد کیا ہے۔۔۔ یہ میرا فتح کا پختہ یقین ہے۔‘‘

وزیر موصوف نے بتایا کہ حکومت نے منفرد ڈجیٹل شناخت اور مشترکہ خدمات مراکز تک رسائی فراہم  کرکے ہر ایک شہری کے لیے بنیادی سہولت کے طور پر ڈجیٹل بنیادی ڈھانچے کو یقینی بنایا ہے اور محکموں /وزارتوں کو بلارکاوٹ انضمام کے ذریعہ مطالبات پر ہزاروں خدمات فراہم کرائی ہیں۔ماہ دسمبر میں ناگپور میں ’خدمات بہم رسانی کو بہتر بنانے‘ کے موضوع پر منعقدہ ڈی اے آر پی جی کی علاقائی کانفرنس کا ذکر کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ریاستی/ مرکزی حکومت دونوں نے شہریوں کی ڈجیٹل اختیارکاری کے ذریعہ حقیقی وقت میں خدمات کی دستیابی کو یقینی بنایا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ جس غیر معمولی پیمانے پر ایک ملک ایک راشن کارڈ، ای۔ آفس، سی پی جی آر اے ایم ایس، پاسپورٹ سیوا کیندر، ای۔ ہسپتال جیسے پروگراموں کو نافذ کیا گیا ہے اس سے ’بلڈنگ ٹو اسکیل بلڈنگ ٹو لاسٹ‘ نقطہ نظر ، جس کے تحت اصلاحات مضبوط اور دیرپا ہیں، کو اپنانے کے سلسلے میں حکومت کے اشتیاق کا اظہار ہوتا ہے ۔

ڈی اے آر پی جی کے سکریٹری وی سری نواس نے مطلع کیا کہ 2021 میں انتظامی اصلاحات اور عوامی شکایات کے محکمہ نے 3 اہم مہمات ، جن کا مقصد انتظامی اصلاحت کو مضبوط بنانا تھا، کے نفاذ میں جامع حکومتی نقطہ نظر اختیار کرنے کی کوشش کی ہے۔ فیصلہ سازی میں اثرانگیزی کو بڑھانے کے لیے کی گئی پہل قدمی نے وزارتوں/محکموں میں جمع کرانے، مالیاتی وفد، ای۔آفس ورژن 7.0 کے کام کاج، مرکزی رجسٹریشن اکائیوں کا ڈجیٹلائزیشن اور ڈیسک آفیسر سسٹم کو مصروف عمل بنانے کے ذرائع کو کم کرنے کا خیال پیش کیا ۔

چند سرکردہ شعبہ جاتی ماہرین جنہوں نے انڈیا ویژن @47 کے لیے اپنے خیالات پیش کیے، ان میں پربھات کمار، کابینہ سکریٹری ، سنجت کوٹھاری، سابق سی وی سی ، ڈاکٹر کے رادھا کرشنن، اسرو کے سابق چیئرمین ، پروفیسر ایرول ڈی سوزا، پروفیسر ہمانشو رائے، پروفیسر ابھے کرن دیکر، پروفیسر سچن چترویدی، ڈاکٹر آر بالاسبرامنیم، پروفیسر نرملا باگچی، ڈاکٹر سی چنرامولی، ڈاکٹر مہادیو جیسوال اور ایس این تری پاٹھی شامل تھے۔

************

ش ح۔اب ن ۔ م ف

U. No. 442



(Release ID: 1790255) Visitor Counter : 152


Read this release in: Telugu , English , Hindi , Punjabi