خصوصی سروس اور فیچرس

اناملائی ٹائیگر ریزرو کے عہدیداروں نے انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ - شوگر کین بریڈنگ انسٹی ٹیوٹ کی قبائلیوں کو بااختیار بنانے کے اقدامات کی ستائش کی

Posted On: 06 JAN 2022 3:57PM by PIB Delhi

انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ-شوگر کین بریڈنگ انسٹی ٹیوٹ (آئی سی اے آر-ایس بی آئی)، کوئمبٹور نے انامالائی ٹائیگر ریزرو (اے ٹی آر )کے ساتھ مل کر "قبائلیوں کے علم کو بااختیار بنانے" پر ایک مہم چلائی اور  پانچ جنوری 2022 کو اٹاگٹی، اناملائی ٹائیگر ریزرو (اے ٹی آر) کے اٹا گّٹی میں اپنی  شیڈولڈ ٹرائب کمپوننٹ (ایس ٹی سی) پروجیکٹ  کی شروعات کی۔

انامیلائی ٹائیگر ریزرو میں ایس ٹی سی پروجیکٹ کو نافذ کرنے کے انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ-گنے کی افزائش کے انسٹی ٹیوٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے، اے ٹی آر کے ڈپٹی ڈائریکٹرجناب ٹر ایم جی گنیشن نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ ادارے  نے اس ٹائیگر ریزرو میں  ایسے قبائلیوں کے لیے مناسب اقدامات کی شناخت کرنے میں انتہائی احتیاط سےکام کیا ہے  جو بہت دور دراز اور تقریباً ناقابل رسائی بستیوں میں رہتے ہیں۔   انہوں نے کہا کہ دیگر ٹائیگر ریزرو کے برعکس اناملائی ٹائیگر ریزرو میں مقامی لوگوں کا متنوع گروپ ہے۔

ایشیائی ہاتھیوں کو سنبھالنے کے  اپنے گہرے علم اور مہارت کے ساتھ ہاتھیوں کو  تربیت دینے میں محکمہ جنگلات کی بہت زیادہ مددکرنے والی "مالاسر" قبائل کا حوالہ دیتے ہوئی  ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہا کہ قبائلیوں کو بچانا جنگلات کے تحفظ کے مترادف ہے۔ اس موقع پر انہوں نے آئی سی آر شوگر کین بریڈنگ انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے شائع کردہ توسیعی کتابچے کا بھی اجراء کیا۔

قبائلیوں کے لیے مناسب اقدامات  کی نشاندہی کرنے میں آئی سی اے آر-ایس بی آئی ایس ٹی سی  ٹیم کی کوششوں  کی نشاندہی  کرتے ہوئے گنے کی افزائش کے ادارے سے  ڈاکٹر جی۔ ہیما پربھا نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ قبائلی آبادی میں خواندگی کی شرح عام آبادی کے مقابلے بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلیوں، خواتین اور بالخصوص بچوں کو اس بات سے آگاہ ہونا چاہیے کہ تعلیم نہ صرف ان کی معاشی ترقی اور خوشحالی کے لیے ضروری ہے بلکہ ان کی ثقافت کے تحفظ کے لیے بھی ضروری ہے۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اقدامات  تقریر سے زیادہ اہم ہیں'، ڈاکٹر ہیما پربھا نے کہا کہ قبائلی استفادہ کنندگان کو اس منصوبے میں سرگرمی سے  حصہ لینے اور ایس ٹی سی پروجیکٹ کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ  ادارے  کو توقع ہے کہ آئندہ چند سالوں میں آئی سی اے آر-ایس بی آئی  کی طرف سے قبائلیوں کے تعاون سے اناملائی ٹائیگر ریزرو کی قبائلی بستیوں میں کئے گئے  تکنیکی اقدامات  سے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔

ڈاکٹر ڈی پوتھیرا پرتاپ، پرنسپل سائنٹسٹ اور نوڈل آفیسر، ایس ٹی  سی  نے اپنی تعارفی تقریر میں بتایا کہ یہ پروجیکٹ پہلی بار اے ٹی آر میں لاگو کیا جا رہا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے ایس ٹی سی کے نفاذ کے لیے کی گئی مداخلتوں کو دو قبائل کے درمیان 'مالاسر' اور 'ملائی ملاسر'، کے درمیان فوکس گروپس کا انعقاد کرکے منظم ضرورت کی تشخیص کی بنیاد پر حتمی شکل دی گئی  جو  ناگارتھو-1، ناگارتھو-2،  پرانی سرکار پتی، چنار پتی، کوماتی اور پالکینارو کی قبائلی بستیوں سے متعلق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ  کہ 47 لاکھ سے زیادہ ہندوستانی قبائلی بچے غذائیت کی مسلسل کمی کا شکار ہیں، انہوں نے کہا کہ ان بستیوں میں قبائلی برادری کر نیوٹریشن گارڈن اور کچن گارڈن قائم کرنے اور ان کی دیکھ بھال کے لیے تعلیم دی جائے گی اور  اس مہم کے دوران   قبائلیوں کو بااختیار بنانے کے  علم پر کچن گارڈن بیج کٹس تقسیم کی جائیں گی۔ ریڈیو سیٹس کی تقسیم کے ساتھ ساتھ، قبائلیوں کو ایسے ریڈیو پروگراموں کے بارے میں آگاہ کیا جا رہا ہے جو ان کے علم کو بااختیار بنانے میں مدد کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی اے آر-ایس بی آئی  گاؤں میں قبائلی لوگوں میں زرعی آلات، گھریلو اشیاء اور پودے بھی تقسیم کر رہا ہے۔

اس تقریب میں آئی سی اے آر-گنے کی افزائش کے ادارے کی ایس ٹی سی ٹیم، قبائلی گاؤں کے سربراہان اور تمل ناڈو محکمہ جنگلات، تمل ناڈو زرعی یونیورسٹی اور آل انڈیا ریڈیو کے افسران نے شرکت کی۔

 

********** ***

( ش ح ۔ع ح (

U.No. 190



(Release ID: 1788261) Visitor Counter : 151


Read this release in: English , Hindi , Tamil