جل شکتی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

سال کے اختتام کا جائزہ: محکمہ آبی وسائل، دریا کی ترقی اور گنگا کی بحالی، جل شکتی  کی وزارت


دریاؤں کو جوڑنے کا کین-بیتوا  پروگرام - 44,605 ​​کروڑ روپے کی لاگت سے  نیشنل پروسپیکٹیو پلان  کے تحت  مرکزی کابینہ کی جانب سے منظورکردہ اپنی نوعیت کا پہلا پروگرام ہے، جس کے تحت اترپردیش ، مدھیہ پردیش کے  بندیل کھنڈ علاقہ میں  تقریباً 62 لاکھ لوگوں کی آبادی کے لئے  پینے کے پانی کی سپلائی  کی فراہمی اور  10.62 لاکھ ہیکٹر رقبہ  میں  سالانہ سینچائی ہوگی

باندھ کے تحفظ کا  بل (2019) پارلیمنٹ میں منظور؛ یہ بل مرکزی اور ریاستی دونوں سطحوں پر باندھوں کے محفوظ  آپریشن کو یقینی بنانے کے لیے ڈھانچہ جاتی اور غیر  ڈھانچہ جاتی  اقدامات کی سطح پر ایک ادارہ جاتی طریقہ کار فراہم کرتا ہے

پردھان منتری کرشی سنچائی یوجنا (پی ایم کے ایس وائی)  نے تقریباً 22 لاکھ کسنوں کے فائدے کے لئے 26-2021 کے لیے 93,068 کروڑ روپے کے اخراجات کے ساتھ منظوری دی ۔ اس اسکیم کے تحت دو قومی پروجیکٹوں  رینوکاجی ڈیم پروجیکٹ (ہماچل پردیش) اور لکھوار کثیر مقصدی پروجیکٹ (اتراکھنڈ) کے لیے 90 فیصد مرکزی فنڈ ​​فراہم کیا گیا

نیشنل واٹر مشن نے

Posted On: 31 DEC 2021 5:40PM by PIB Delhi

سال 2021 کے دوران جل شکتی کی وزارت  کے آبی وسائل اور دریاکی ترقی اور گنگا کی بحالی کے حصولیابیاں /اہم اقدامات درج ذیل ہیں:

دریاؤں کو جوڑنے کا  کین بیتوا  پروجیکٹ :

مرکزی کابینہ نے 8.12.2021 کو  دریاؤں کو جوڑنے کے کین-بیتوا پروجیکٹ کو نافذ کرنے اور اسے رقم فراہم کرنے کو منظوری دے دی ہے ۔قیمت کی سطحوں  پر 21-2020   میں دریاؤں کو جوڑنے کا  کین-بیتوا  پروجیکٹ  پر کل لاگت کا تخمینہ 44,605 ​​کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔ 22 مارچ  2021 کو  عزت مآب وزیر اعظم کی موجودگی میں ملک میں مرکز کے دریاؤں کو جوڑنے کے پہلے اہم پروجیکٹ کو نافذ کرنے کے لئے جل شکتی کے مرکزی وزیر اور مدھیہ پردیش  اور اترپردیش کے وزرائے اعلیٰ کے درمیان ایک تاریخی سمجھوتے پر دستخط کیے گئے۔ یہ معاہدہ جناب اٹل بہاری واجپئی کے ویژن کو نافذ کرنے کے لئے بین ریاستی تعاون کے آغاز کا واضح ثبوت ہے۔ تاکہ ان علاقوں سے  پانی خشک سالی سے متاثرہ اور پانی کی کمی والے علاقوں تک لے جایا جاسکے۔ اور یہ کام دریاؤں کو جوڑنے کے ذریعہ پورا کیا جاسکے۔

اس پروجیکٹ سے مدھیہ پردیش اور اترپردیش کی ریاستوں میں پھیلے بندیل کھنڈ کے علاقے کو  جہاں پانی کی قلت ہے، زبردست فائدہ ہوگا۔ اس پروجیکٹ سے اترپردیش کے باندہ، مہوبا، جھانسی اور للت پور جبکہ مدھیہ پردیش کے پنا، ٹیکم گڑھ، چھترپور، ساگر ، دموہ ، داتیا، ودیشہ، شیوپوری اور رائے سین کے اضلاع کو زبردست فائدہ ہوگا۔

امید ہے کہ اس پروجیکٹ سے پسماندہ بندیل کھنڈ خطے میں زرعی سرگرمیوں اور روزگار کے مواقع بڑھنے کی وجہ سے سماجی و اقتصادی خوشحالی کو فروغ ملے گا۔ اس سے خطے سے بھاری نقل مکانی کو روکنے میں بھی مدد ملے گی۔

یہ پروجیکٹ جامع  طور پر ماحولیاتی انتظام اور تحفظ فراہم کرتا ہے۔ اس مقصد کے لیے وائلڈ لائف انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کی طرف سے ایک جامع لینڈ اسکیپ مینجمنٹ پلان کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔

باندھ کے تحفظ کا بل  (اب قانون بن گیا ہے)، 2021

چین اور امریکہ کے بعد بھارت دنیا کا تیسرا  سب سے بڑا ڈیم بنانے والا ملک ہے۔ اگرچہ ہندوستان کے  باندھ  کی حفاظت کا ریکارڈ ترقی یافتہ ممالک کے برابر ہے، لیکن اسے غیر متوقع طور پر ڈیموں کی ناکامی اور خراب دیکھ بھال کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

راجیہ سبھا نے 2 دسمبر 2021 کو تاریخی ڈیم سیفٹی بل منظور کیا، جس سے ملک میں ڈیم سیفٹی ایکٹ کے نفاذ کی راہ ہموار ہوئی۔ ڈیم سیفٹی بل (2019) لوک سبھا میں 2 اگست 2019 کو منظور کیا گیا تھا۔

یہ بل ملک کے تمام بڑے باندھوں کی مناسب نگرانی، معائنہ، آپریشن اور دیکھ  ریکھ  فراہم کرتا ہے  تاکہ ڈیم کی ناکامی سے متعلق آفات سے بچا جا سکے۔ یہ بل مرکز اور ریاست دونوں سطحوں پر باندھوں کے محفوظ آپریشن کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ڈھانچہ جاتی اور غیر  ڈھانچہ جاتی  اقدامات کے لیے ایک ادارہ جاتی طریقہ کار فراہم کرتا ہے۔

بل کی دفعات کے مطابق، ڈیم کی حفاظت سے متعلق ایک قومی کمیٹی (این سی ڈی ایس) تشکیل دی جائے گی جو  ڈیم کے تحفظ  کے لئے یکساں پالیسیاں، پروٹوکولز اور طریقہ کار  وضع  کرنے میں مدد کرے گی۔ اس بل میں نیشنل ڈیم سیفٹی اتھارٹی (این ڈی ایس اے) کو ایک ریگولیٹری ادارے کے طور پر قائم کرنے کا بھی بندوبست کیا گیا ہے تاکہ باندھ کی حفاظت کی پالیسیوں اور معیارات کو ملک گیر  سطح  پر نفاذ کو یقینی  بنایا جا سکے۔ اس کے ساتھ ہی اس بل میں ریاستی سطح پر ریاستی کمیٹی آن ڈیم سیفٹی (ایس سی ڈی ایس) اور اسٹیٹ ڈیم سیفٹی آرگنائزیشن (ایس ڈی ایس او) کے قیام کا بھی بندوبست کیا گیا ہے۔

ڈیم سیفٹی بل، آب و ہوا  میں  تبدیلیوں کی وجہ سے درپیش چیلنجوں کے باعث بڑے پیمانے پر باندھ کی حفاظت کے سنگین مسائل کو حل کرنے میں مدد  کرے گا۔ اس بل میں باندھوں  کے باقاعدگی سے معائنہ اور خطرے کی درجہ بندی کا بندوبست کیا گیا ہے۔بل میں ماہرین کے ایک آزاد پینل کے ذریعے ہنگامی ایکشن پلان کی تیاری اور ڈیم کی حفاظت کا جامع جائزہ لینے کا بندوبست  بھی کیا گیا ہے۔ بل، دریا کے بہاؤ کی سمت میں رہنے والے رہائشیوں کے تحفظ کے خدشات کو دور کرنے کے لیے ہنگامی سیلاب سے متعلق وارننگ سسٹم بھی  فراہم کرتا ہے۔

اس بل کے ذریعہ ڈیم مالکان کو ضروری مشینری فراہم کرنے کے علاوہ ڈیم کی مرمت اور دیکھ بھال کے لیے ضروری وسائل بھی بروقت فراہم کرنے ہوں گے۔

مرکز اور ریاستوں دونوں  کی مدد کے ساتھ ایک مضبوط ادارہ جاتی فریم ورک کے قیام کے لیے  بل میں ایک مقررہ وقت فراہم کیا گیا ہے ۔اس بل کی منظوری سے ہندوستان میں ڈیم کی حفاظت اور آبی وسائل کے انتظام کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔

پردھان منتری کرشی سنچائی یوجنا (پی ایم ایس کے وائی ) -

    ایکسلریٹڈ ایریگیشن بینیفٹ پروگرام   (اے آئی بی پی)  بشمول سی اے ڈی ڈبلیو ایم :

یہ حکومت  ’’ہر کھیت کو پانی ، ہر گھر کو جل " کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے، پردھان منتری کرشی سنچائی یوجنا (پی ایم کے ایس وائی) اور اٹل بھوجل یوجنا جیسی آبی وسائل، دریا کی ترقی اور گنگا کی بحالی کے محکمے کی اسکیمیں ہدف کی فراہمی کو یقینی بنا رہی ہیں۔ پی ایم کے ایس وائی کے تحت، 31.03.2021 تک 76.03 لاکھ ہیکٹر کی حتمی آبپاشی کی صلاحیت کے مقابلے میں 63.85 لاکھ ہیکٹر آبپاشی کی صلاحیت پیدا کی گئی ہے۔ اب تک 99 میں سے 44 پروجیکٹ مکمل ہو چکے ہیں۔

حکومت ہند نے 77,595 کروڑ روپے (مرکزی حصہ- 31,342 کروڑ روپے، ریاستی حصہ- 46,253 کروڑ روپے) کی تخمینہ بیلنس لاگت کے ساتھ 99 ترجیحی آبپاشی پروجکٹس (اور 7 مراحل) کو منظوری دی ہے جو 27  جولائی 2016  کو مرحلہ وار  طور پر مکمل کیے جائیں گے۔ان کاموں میں اے آئی بی پی اور سی اے ڈی دونوں کام   شامل ہیں۔ س طویل مدتی آبپاشی فنڈ (ایل ٹی آئی ایف ) کے تحت نابارڈ کے ذریعے  دی گئی مرکزی امداد (سی اے) اور ریاستی حصہ داری دونوں کے فنڈنگ کا انتظام ۔اس اسکیم کے تحت 34.63 لاکھ ہیکٹر رقبہ پر آبپاشی کا ہدف رکھا جائے گا۔17-2016 کے بعد سے ان پروجیکٹوں پر متعلقہ ریاستی  سرکاروں کی جانب سے مارچ 2021 تک  50,437 کروڑ  روپئے خرچ کئے جانے کی اطلاع ہے۔

حکومت ہند پردھان منتری کرشی سنچائی یوجنا کے تحت کمانڈ ایریا ڈیولپمنٹ اینڈ واٹر مینجمنٹ (سی اے ڈی ڈبلیو ایم) کے نام سے ایک اسکیم نافذ کر رہی ہے۔ یہ اسکیم کھیت پر پانی کی عملاً رسائی کو بڑھانے کے مقصد سے شروع کی گئی تھی  اور یقینی آبپاشی کے تحت قابل کاشت رقبہ کو بڑھانے کے  مقصد سے  بھی شروع کی گئی تھی۔17-2016 سے 21-2020 کے دوران  (مارچ، 2021 تک) 76 پروجیکٹوں کے لیے  مرکزی امداد کے طور پر  2,747.35 کروڑ روپے جاری کیے گئے، جب کہ ریاستوں کی طرف سے رپورٹ کردہ سی سی اے کی پیشرفت 14.96 لاکھ ہیکٹیئر  ہے۔ 2021-22 کے دوران (28 دسمبر 2021 تک) ایک  پروجیکٹ کے لیے  مرکزی امداد  کے طور پر 33.71 کروڑ روپے کی منظور ی دی گئی ہے۔

2021-26 کے دوران پی ایم کے ایس وائی اے آئی بی پی (بشمول  سی اے ڈی ڈبلیو ایم ) کا نفاذ

حکومت ہند نے 22 لاکھ کسانوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے 15 دسمبر 2021 کو 93,068 کروڑ روپے کے تخمینہ کے ساتھ 2021-26 کے لیے پردھان منتری کرشی سنچائی یوجنا (پی ایم کے ایس وائی ) کے نفاذ کو منظوری دی ۔ مرکزی کابینہ نے  پی ایم کے ایس وائی کے تحت  21 -2016 کے دوران ریاستوں کو آبپاشی کی ترقی کے لیے 37,454 کروڑ روپے کی مرکزی امداد کی منظوری دی  اور سنچائی کی ترقی کے لئے بھارت سرکار کی جانب سے دستیاب کرائے گئے قرض کے لئے 20,434.56 کروڑ  کے قرض کو  منظوری دی ۔

    پردھان منتری کرشی سنچائی یوجنا- ہر کھیت کو پانی- زمینی پانی (پی ایم کے ایس وائی- آئی آئی کے کے پی – جی ڈبلیو )

پردھان منتری کرشی سنچائی یوجنا (پی ایم کے ایس وائی ) 'ہر کھیت کو پانی' پر زور دینے کے ساتھ آبپاشی کی سہولیات کو بڑھانے کے وژن کے ساتھ وضع کی گئی تھی۔ زمینی پانی کے جز کا مقصد ان علاقوں میں آبپاشی کے مقاصد کے لیے زیر زمین پانی کا استعمال کرنا ہے جہاں زمینی پانی کافی مقدار میں دستیاب ہے۔

اس اسکیم کے تحت فائدہ اٹھانے والے چھوٹے اور حاشیہ پر رہنے والے  کسان ہیں اور اس اسکیم کے تحت ترجیح صرف ایس سی / ایس ٹی  اور خواتین کسان کو دی گئی ہے ۔ کھودے گئے کنویں، کھودے گئے بور ویل، ٹیوب ویل اور بورویل وغیرہ کے ذریعہ   زمینی پانی سے آبپاشی کی سہولیات  کے لئے ان علاقوں میں اسکیموں کے تحت مالی امداد  فراہم کی جاسکتی ہے جن کی  ایس اے ایف ای  کے طور پر زمرہ بندی کی گئی ہے اور  حسب ذیل ضابطہ پورا کررہے ہیں۔

اب تک 12 ریاستوں میں 1,719 کروڑ روپے کے 15 پروجیکٹوں کو 1,270 کروڑ روپے کی مرکزی امداد سے منظوری دی گئی ہے۔ 27 دسمبر 2021 تک 10 ریاستوں کو مرکزی امداد کے طور پر 458.41 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔ تاہم، تلنگانہ اور مغربی بنگال نے ابھی تک اس اسکیم کے نفاذ کے لیے وزارت جل شکتی کے ڈی او ڈبلیو آر کے ساتھ مفاہمت نامہ  پر دستخط نہیں کیے ہیں۔

نومبر 2021 تک، آبپاشی کے لیے 22,500  سے زیادہ کنویں بنائے گئے ہیں اور 37,700 ہیکٹر سے زیادہ کمانڈ ایریا بنایا گیا ہے، جس سے تقریباً 36,000 چھوٹے اور محروم  کسانوں کو فائدہ پہنچا ہے۔

ڈیم کی بحالی اور بہتری کے منصوبے (ڈی آر آئی پی ) مرحلہ  2 اور مرحلہ  3:

چین اور امریکہ کے بعد بھارت عالمی سطح پر تیسرے نمبر پر ہے، جہاں 5,334 بڑے ڈیم کام کر رہے ہیں۔ اس وقت تقریباً 411 ڈیم زیر تعمیر ہیں۔ اس کے علاوہ کئی ہزار چھوٹے ڈیم بھی موجود ہیں، یہ ڈیم ملک کے آبی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے بہت اہم ہیں۔  مرکزی کابینہ نے 29 اکتوبر 2020 کو منعقدہ اپنی میٹنگ میں بیرونی امداد یافتہ ڈی آر آئی پی  کے مرحلہ  II اور مرحلہ  III کی منظوری دی تھی۔ اس میں 19 ریاستیں اور 3 مرکزی ایجنسیاں شامل ہیں۔ بجٹ کا تخمینہ 10,211 کروڑ روپے ہے۔ اسکیم کی مدت 10 سال ہے جسے دو مرحلوں میں نافذ کیا جائے گا۔ ہر مرحلہ دو سال کے اوورلیپ کے ساتھ چھ سال کا ہوتا ہے۔ دوسرا مرحلہ دو کثیر جہتی مالیاتی ایجنسیوں - ورلڈ بینک (ڈبلیو بی) اور ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی ) کی طرف سے مشترکہ مالی امداد  فراہم کی جارہی ہے۔ 10 ریاستوں اور سی ڈبلیو سی  کے معاملے میں عالمی بینک کے ساتھ قرض کے معاہدے اور پروجیکٹ کے معاہدوں کو 12 اکتوبر 2021 سے مؤثر قرار دیا گیا ہے۔

مرکزی آبی کمیشن:

سی ڈبلیو سی نے دور دراز حساس ٹیکنالوجیوں (ریمورٹ سینسنگ ٹیکنالوجیز)کا استعمال کرتے ہوئے  12 آبی ذخائر کا اندرونی سیڈی مینٹیشن اسسمنٹ اسٹڈیز کرائی ہیں۔یہ ان ہاؤس مطالعہ مائیکرو یو بیٹا (آپٹیکل ڈاٹا کے بجائے) کے استعمال سے کئے گئے ہیں۔ مائیکرو ویو ڈاٹا کے استعمال کا فائدہ یہ ہے کہ امیج بادلوں سے متاثر نہیں ہوتی ہے اور ہمیں مانسون کے دوران بھی ایف آر ایل جیسے  آبی ذخائر کی امیج موصول ہوتی ہے۔

ہندوستان کی چار تاریخی سینچائی اسکیموں کو آئی سی آئی ڈی کی ‘ورلڈ ہیریٹیج ارریگیشن اسٹرکچر ایوارڈ ’(ڈبلیو ایچ آئی ایل) کے لئے بھیج دیا گیا تھا۔2021 میں بھارت کو سب سے زیادہ ڈبلیو ایچ آئی ایس ایوارڈ ملے ۔2021 میں چار آبی ذخائر جنہوں نے ڈبلیو ایچ آئی ایس ایوارڈ جیتے ہیں :1 دھکوان وائر ،یوپی ،2 گرینڈ اینی کٹ ،ٹی این ،3 ورانم ٹینک ،ٹی این اور4 کلنگا رائن اینی کٹ ،ٹی این۔

2021 کے دوران ،راجستھان اور مدھیہ پردیش ریاستوں میں تین نئے پیشگی سیلاب  اطلاع مراکز  (1 لیول اور 2 انفلو ) قائم کئے گئے ۔یکم مئی سے 14 دسمبر 2021 کے دوران 10571 سیلاب سے متعلق (6456 لیول اور 3479 انفلو) جاری کئے گئے۔تمام سیلاب سے متعلق اطلاعاتی خبروں کو ایف ایف ویب سائٹ ، سی ڈبلیو سی کے ٹویٹر اور فیس بک کے سیلاب سے متعلق پیشگی اطلاع صفحات پر اپڈیٹ کیا گیا تھا۔

آبی ذخائرکی نگرانی:مرکزی آبی کمیشن کی نگرانی میں رہنے والے آبی ذخائر کی تعداد بڑھ کر 133 ہوگئی ہے ۔ملک کے لائیو اسٹوریج اسٹیٹس کے ہفتہ وار بولیٹن کووڈ -19 وبا کے باعث لاک ڈاؤن کے باوجود بھی جاری کئے گئے۔

اٹل بھوجل یوجنا(اٹل جل) :ہندوستان جیسے ملک میں ، اگر ہم کسی اسکیم کو کامیابی کے ساتھ نافذ کرنا چاہتے ہیں تو ‘‘جن بھاگیداری ’’کا ہونا ایک لازمی شرط ہے۔اس لئے، اٹل بھوجل یوجنا کو معاشرتی حصہ داری اور پانی کی کمی والے نشاندہ علاقوں میں مستقل زیر زمین پانی کے انتظام کے لئے مانگ سے وابستہ مداخلتوں پر زور دینے کے ساتھ وضع کیا گیا ہے۔اٹل بھوجل یوجنا جل جیون مشن کے لئے ذرائع کی مضبوطی میں سدھار ،حکومت کے کسانوں کی آمدنی دوگنا کرنے کے ہدف میں مثبت تعاون اور پانی کا بہتر استعمال یقینی بنانے کےلئے معاشرے میں برتاؤسے متعلق تبدیلی لانے کا تصور کیا گیا ہے۔ اٹل بھوجل یوجنا کے تحت ،2020-21 میں ریاستوں کو 109کروڑ روپے کی گرانٹ جاری کی گئی ہے۔

مرکزی زیر زمین پانی بورڈ:

1قومی زیر زمین پانی کی سطح کی میپنگ اور انتظامی پروگرام :این اے کیو یو آئی ایم زیر زمین پانی انتظام اور ریگو لیٹری اسکیم کے تحت سی جی ڈبلیو بی کے ذریعہ لی جانے والی زیرزمین آب سطح کی میپنگ اور انتظامی اسکیم کے لئے مطالعہ کرتا ہے۔2021(یکم جنوری سے30 نومبر2021 تک)کے دوران ملک کے مختلف حصوں کو شامل کرتے ہوئے 3.7لاکھ مربع کلو میٹر کے لئے زیر زمین پانی کی سطح کی میپنگ اور انتظامی اسکیم بنائی گئی ہے۔

ہندوستان کے خشک علاقوں میں عظیم عزم زیر زمین اکٹھا پانی کی میپنگ اور انتظام:

مرکزی زیر زمین پانی بورڈ (سی جی ڈبلیو ڈی)،جل شکتی وزارت نے راجستھا، گجرات اور ہریانہ ریاستوں میں پھیلے خشک علاقوں کے حصوں میں پھیلی بانڈجیو فیزیکل میپنگ سروے کے استعمال سے زیر زمین اکٹھا پانی کا ہائی ریزولیشن میپنگ شروع کی ہے۔ یہ مطالعہ سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت کے ساتھ مل کر کیا گیاہے۔

قومی آبی اطلاع سائنس مرکز :

ملک کے آبی وسائل کے ماہر انتظام کے لئے قابل اعتماد اور جدید ترین واٹر ڈاٹا کی دستیابی کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے ،حکومت نے حال میں ملک گیر آبی وسائل ڈاٹا کی شکل میں اور آبی وسائل ڈاٹا اسٹوریج،کولیشن ، انتظام اور مواصلات کے لئے قابل اعتماد نظام کے طور پر قومی آبی سائنس اطلاع مرکز کا قیام کیا ہے۔بارش،ند ی آبی سطح اور بہاؤ ،آبی ذخیرے کی سطح ،زیر زمین پانی کی سطح ،پانی کے معیار ،مٹی کی نمی وغیرہ آبی وسائل اور متعلقہ موضوعات پر ڈاٹا کا جی آئی ایس سے لیس عام پلیٹ فارم india.wris.gov.in کے ذریعہ  تمام اسٹیک ہولڈرس اور عام عوام کے ساتھ مشترک کیا جارہا ہے۔

‘سینچائی شماری’اسکیم کے تحت پیش رفت :

ملک میں زیر زمین اور سطحی پانی چھوٹی سینچائی اسکیموں پر ایک ٹھوس اور قابل اعتماد اعداد و شمار کی بنیاد بنانے کے لئے ہر پانچ سال میں چھوٹی آبپاشی شماری کی جاتی ہے۔ چھوٹی آبپاشی شماری کو مرکز ی اسپانسر اسکیم ‘سینچائی شماری’ کے تحت سو فیصد مرکزی مالی فنڈ کے ساتھ نافذ کیا جاتا ہے،جس کے توسط سے مختلف ریاستی / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے تحت قائم ریاستی اسٹیٹی اسٹکل سیلس کی مدد فراہم کی جاتی ہے۔

سیلاب کے انتظام اور سرحد ی علاقہ پروگرام(ایف ایم بی اے پی):

12ویں پنچ سالہ منصوبے کے تحت جاری سیلابی انتظام پروگرام (ایف ایم پی) اور ندی انتظامی سرگرمیاں نیز سرحدی علاقوں سے متعلق کاموں (آر ایم بی اے) کو اب 2017-18 سے 2019-20 تک تین سال کے لئے سیلاب کے انتظام اور سرحد ی علاقہ پروگرام(ایف ایم بی اے پی ) نام کی واحد اسکیم میں شامل کردیا گیا ہےاور اسے مارچ 2021 تک مزید آگے بڑھایا گیا تھا۔

ہند ۔بنگلہ دیش کے معاملات:

  1. مشترکہ ندی کمیشن کے فریم ورک کے تحت ہند ۔ بنگلہ دیش آبی وسائل سیکریٹری سطح کی میٹنگ کا انعقاد 16 مارچ 2021 کو نئی دہلی میں ہوا۔
  2. ہند۔بنگلہ دیش75 ویں مشترکہ کمیٹی اور تکنیکی سطح کی میٹنگ 5 اور6 جنوری 2021 کو ورچوئل پلیٹ فارم پر ہوئی اور 76 ویں مشترکہ کمیٹی 25 نومبر 2021 کو ڈھاکا میں ہوئی۔

قومی ندی تحفظ ڈائریکٹوریٹ:

ندی کی صفائی ایک معمول کا عمل ہے اور حکومت ہند مالی اور تکنیکی امداد دیکر ندیوں کی آلودگی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ریاستی حکومتوں کی کوششوں میں مالی اور تکنیکی مدد فراہم کرتی ہے۔

کرشنا ندی مینجمنٹ بورڈ(کے آر ایم بی)اور گوداولی ندی مینجمنٹ بورڈ (جی آر ایم پی) کا اختیاری دائرہ :

ڈی او ڈبلیو آر ،آر ڈی اینڈ جی آر ،جل شکتی وزارت نے 15-07-2021 کو کے آر ایم بی /جی آر ایم بی کے اختیارات کے لئے نوٹیفکیشن جاری کیا۔

پی ایم کے ایس وائی ۔ایچ کے کے پی کی سطح چھوٹی آبپاشی (ایس این آئی )اور آبی وسائل کا مرمت تعمیر نو اور سدھار (آر آر آر) اسکیمیں :

12ویں منصوبے سے ابھی تک آبی ذرائع کی مرمت سدھار اور بحالی( آر آر آر) اسکیم کے تحت 1910 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت کے ساتھ 2218 اسکیمیں چلائی جارہی ہیں۔

قومی آبی سائنس پروجیکٹ:

مرکزی حکومت کی ایک اسکیم قومی آبی سائنس پروجیکٹ (این ایچ پی ) عالمی بینک کے تعاون سے ملک بھر میں ڈی او ڈبلیو آر ،آر ڈی جی آر کے ذریعہ نافذ کی جارہی ہے۔ اس اسکیم کا مقصد آبی وسائل کی معلومات کی حد ،معیار اور رسائی میں سدھار اور ہندوستان میں نشاندہ آبی ذرائع پیشہ وروں اور انتظامی تنظیموں کی صلاحیت کو بڑھانا ہے۔

قومی جل جیون مشن :

‘‘کیچ دی رین کیمپن ’’

‘بارش کے پانی کے تحفظ ،جہاں بھی ممکن ہو ،جیسے بھی ممکن ہو ’ٹیگ لائن کے ساتھ کیچ دی رین تمام اسٹیٹ ہولڈروں کو عوامی حصہ داری کے ساتھ آب و ہوا کے مطابق بارش کا پانی جمع کرنے والے ڈھانچہ (آر ڈبلیو ایچ ایس) اور بارش کے پانی کو روکنے کے مطابق زمین تیار کرنے کے لئے حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ اس مہم کے تحت بارش کے پانی کو اکٹھا کرنے والے گڈھے ،چھت پر آر ڈبلیو ایچ ایس ،چیک ڈیم وغیرہ بنانے ؛آبی ذخیروں کی جمع کرنے کی صلاحیت بڑھانے کے لئے ان میں ناجائز قبضہ کو دور کرنے اور ان میں جمع گاد ہٹانے ؛بارش کے پانی کو آبی ذخائر تک لانے والے راستوں کو صاف کرنے جیسی مہم چلائی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ سیڑھی دار کنووں کی مرمت ،نل کوپوں کا بارش کے پانی کو دوبارہ زمین میں پہنچانے کے لئے استعمال کرنے جیسی سرگرمیوں کو اپنانے کی صلاح دی گئی ہے۔

جل شکتی مہم:کیچ دی رین مہم

جل شکتی کی وزارت نے مانسون سے قبل اور مانسون کے دوران 22 مارچ 2021 سے 30 نومبر 2021 تک ملک بھر کے تمام اضلاع (دیہی کے ساتھ ساتھ شہری علاقوں)کے تمام ترقی بلاکوں کو کور کرتے ہوئےبارش کے پانی کا تحفظ ،جہاں بھی ممکن ہو ،جیسے بھی ممکن ہو کے تھیم کے ساتھ‘‘ جل شکتی ابھیان :کیچ دی رین ’’ (جے ایس اے : سی ٹی آر) کو آگے بڑھایا ہے۔

وزیر اعظم نے عالمی یوم آب کے موقع پر 22 مارچ 2021 کو ورچوئل پروگرام میں ‘‘ جل شکتی ابھیان :کیچ دی رین ’’ (جے ایس اے : سی ٹی آر)  مہم لانچ کی تھی جس میں وزیر اعظم نے ممکنہ مرکزی اور ریاستی حکومت کے افسران ،ضلع افسران /ضلعوں کے ڈپٹی کمشنروں اور گرام پنچایتوں کے سرپنچوں کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ مخاطب کیا تھا۔

قومی سوچھ گنگا مشن(این ایم سی جی):

حکومت نے ا ی پی ایکٹ ،1986 کے تحت ایک اتھارٹی کے طور پر این ایم سی جی کو مطلع کیا تھا اور مستحکم تنظیموں کی تشکیل کی ،ساتھ ہی گنگا بیسن کی ندیوں کے کایہ پلٹ کے لئے جامع خاکہ کے 7بنیادی اصول مقرر کئے گئے۔اس نظریہ کو اب ملک میں دوسری ندیوں کے کایہ پلٹ کے مقصد کے لئے ایک ماڈل کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ یہ ندیوں ،معاون ندیوں ،نمی والی زمین ،سیلابی میدانوں ،جھرنوں اور چھوٹی ندیوں کے واحد نظام کے طورپر مربوط کرتا ہے۔سیوریج پروجیکٹوں،صنعتی آلودگی میں کمی،ریور فرنٹ گھاٹ اور شمشان گھاٹ ، جنگلات لگانے اور حیاتی تنوع کے تحفظ ،دیہی صفائی اور دیگر متعلقہ پروجیکٹوں کے لئے 29990 کروڑ روپے کی لاگت سے نمامی گنگے کے تحت 344 پروجیکٹوں کو منظوری دی ہے۔ان میں سے 147 پروجیکٹوں کو مکمل کیا جاچکا ہےاور باقی زیر تعمیر ہیں ۔

سال 2021 میں قومی سوچھ گنگا مشن(این ایم سی جی) نے کل 1208.77 کروڑ روپے کی لاگت سے 24 پروجیکٹوں کو منظوری دی ۔ جس سے کل منظور شدہ پروجیکٹوں کی تعداد357 ہوگئی ہے اور ان کی کل لاگت 30780.18 کروڑ روپے ہے۔

سیوریج انفراسٹرکچر کی بات کریں تو اس سال 18 پروجیکٹ مکمل ہوچکے ہیں۔ابھی تک 5024 ایم ایل ڈی ٹرٹمنٹ صلاحیت اور 5227 کلو میٹر سیور نیٹورک تیار کرنے کے لئے گنگا بیسن میں 160 سیوریج انفراسٹرکچر پروجیکٹوں کو منظوری دی جاچکی ہے۔25 اکتوبر،2021 کو معزز وزیر اعظم نے رام نگر وارانسی میں 10 ایم ایل ڈی ایس ٹی پی کے ساتھ ہی وارانسی میں 8 کنڈوں کا افتتاح کیا تھا۔

این ایم سی جی کے ذریعہ کئی عوامی رابطہ پروگرام بھی منعقد کئے گئے ہیں ، جن میں گنگا ویسٹ ،گنگا فیسٹول ،گنگا مشال مہم وغیرہ شامل ہیں۔

 

*************

 

ش ح۔ ح ا  - ش ت ۔۔ م ص-  م ش

U NO: 120


(Release ID: 1787636) Visitor Counter : 445


Read this release in: English , Hindi , Malayalam