قانون اور انصاف کی وزارت

اختتامی سال کا جائزہ:محکمہ ا نصاف


ہائی کورٹوں میں 120 ججوں اور 63 ایڈیشنل ججوں کی تقرری

ٹیلی –لا خدمات 699 اضلاع میں 75,000سی ایس سی؍گرام پنچایتوں میں دستیاب ہیں؛ کل 12,70,135معاملے درج کئے گئے، جن میں سے 12,50,911مستفدین کو مشورہ دیا جاچکا ہے

ویڈیو کانفرنسنگ کا استعمال کرتے ہوئے ضلع اور ہائی کورٹ نے تقریباً 1.65کروڑ معاملوں کی سماعت کی اور سپریم کورٹ نے تقریباً 1.5 لاکھ سماعتیں کیں، جو عالمی سطح پر ایک ریکارڈ ہے

وکلاء ؍مدعیان کو معاملوں کی صورتحال ، معاملوں کی فہرست، فیصلوں وغیرہ پر حقیقی وقت کی معلومات فراہم کرنے کے لئے 7 پلیٹ فارم یا خدمات فراہم کرنے والے چینلوں کے توسط سے شہریوں پر مرکوز خدمات فراہم کی جاتی ہیں

383 خصوصی پی او سی ایس او (ای-پی او سی ایس او)عدالتوں سمیت 683 فاسٹ ٹریک خصوصی عدالتوں (ایف ٹی ایس سی)نے 2021ءمیں 68120 معاملوں کا نمٹارا کیا ہے

عدلیہ کے لئے بنیادی سہولیات کی ترقی کے تئیں مرکزی اسپانسرڈ اسکیم (سی ایس ایس)کو 26-2025ء تک بڑھا دیا گیا ہے

Posted On: 30 DEC 2021 12:40PM by PIB Delhi

نئی دہلی،30دسمبر؍2021:

  1. ججوں کی تقرری اور تبادلے:
  • ہائی کورٹوں میں 120 نئے جج مقرر کئے گئے۔بمبئی ہائی کورٹ(6)، الہ آباد(17)، گجرات(7)، کرناٹک(6)، آندھرا پردیش(2)، جموں و کشمیر اور لداخ(2)، کیرالہ(12)، راجستھان(8)، پنجاب و ہریانہ(6)، کلکتہ(8)، اُڈیشہ (4)، تلنگانہ(7)، مدراس(5)، چھتیس گڑھ(3)، ہماچل پردیش(1)، جھارکھنڈ(4)، گوہاٹی(6)، دہلی(2)،  پٹنہ(6)اور مدھیہ پردیش (8)۔
  • 63ایڈیشنل ججوں کو ہائی کورٹوں میں مستقل  کیا گیا۔الہ آباد ہائی کورٹ(10)، کرناٹک(20)، کلکتہ(1)، چھتیس گڑھ(1)، پنجاب و ہریانہ (10)،بمبئی(10)، کیرالہ (7)، اتراکھنڈ (1)اور گوہاٹی(3)۔
  • 2ایڈیشنل ججوں کی مدت کار بڑھائی گئی۔بمبئی ہائی کورٹ (1) اورگوہاٹی (1)۔
  • 11چیف ججوں کی تقرری-الہ آباد ہائی کورٹ(2)، آندھراپردیش(1)، کلکتہ(1)، گوہاٹی(1)، گجرات(1)، کرناٹک(1)، مدھیہ پردیش (1)، مدراس(1)، منی پور(1)اور تلگانہ (1)۔
  • 6 چیف ججوں کا تبادلہ ایک ہائی کورٹ سے دوسرے ہائی کورٹ میں کیاگیا۔
  • ہائی کورٹ کے 27ججوں کا تبادلہ دوسرے ہائی کورٹوں میں کیاگیا۔
  • تریپورہ ہائی کورٹ کے ججوں کی تعدادمیں 1 اور تلنگانہ ہائی کورٹ میں 18عہدوں کا اضافہ کیا گیا۔اس طرح تریپورہ ہائی کورٹ میں تسلیم شدہ ججوں کی تعداد 5 اور تلنگانہ ہائی کورٹ میں ججوں کی تعداد 42 ہوگئی۔
  1. ٹیلی لا:
  • آزادی کا امرت مہوتسو کے تحت محکمہ انصاف نے 8نومبر سے 14نومبر 2021ء کے مقرر شدہ ہفتے کے دوران کئی پروگراموں کا انعقاد کیا۔ محکمے نےاپنے ٹیلی لا: ریچنگ دی اِن ریچڈ، پری-لیٹی گیشن صلاح تک رسائی کو فروغ دینے کے تحت لاگ اِن ویک مہم شروع کی۔لوگوں کے حقوق کا درست دعویٰ کرنے اور اُن کے مسائل کا وقت پر حل نکالنے کےلئے 4200بیداری سیشن کے ذریعے 52000 سے زیادہ مستفدین تک پہنچاگیا اور تقریباً 17000کو ٹیلی لا کے تحت ویڈیو ؍ٹیلی کانفرنس سہولیات کے ذریعے پینل وکلاء کے لئے وقف پول کے ذریعے قانونی صلاح فراہم کی گئی۔ٹیلی لا آن وہیلس مہم کو بڑھاوا دینے کے لئے ٹیلی لا برانڈڈ موبائل وین نے ویڈیو چلانے، ریڈیو جنگل اور ٹیلی لا کتابچوں کی تقسیم کے ذریعے ٹیلی لا کے پیغام کو پھیلانے کے لئے ملک کے مختلف حصوں کا سفر کیا۔
  • محکمے کے ذریعے 13نومبر 2021ء کو ایک بڑا پروگرام بھی منعقد کیا گیا، جس میں 65,000سے زیادہ لوگوں نے حصہ لیا۔اِس کی صدارت انصاف و قانون کے عزت مآب وزیر اور عزت مآب وزیر مملکت نے کی۔اس موقع پر 126بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے فرنٹ لائن عہدیداروں کا اعزاز کیا گیا، جن کی ملک کے دور دراز علاقوں میں مسلسل کوششوں نے ٹیلی لا کو باوقار بلندی تک پہنچانے میں مدد کی ہے۔پینل وکلاء کے ساتھ مستفدین کے بلا رُکاوٹ جڑاؤ کو آسان بنانے کے لئے ایک ٹیلی لا موبائل  ایپ بھی لانچ کیا گیا ہے۔شہریوں کی حصے داری یقینی بنانے کےلئے مختلف پرنٹ اور ڈیجیٹل معلوماتی مواد کو جاری کیا گیا، جس میں ٹیلی لا بروشر، ٹیلی لا مووی، ٹیلی لا لوگو اور ٹیلی لا میسکٹ شامل ہیں۔ ٹیلی لا خدمات 669اضلاع میں 75,000سی ایس سی ؍گرام پنچایتوں میں دستیاب ہیں۔ملک کی 36 ریاستوں؍مرکز کے زیر انتظام ریاستوں میں نیتی آیوگ کے اعدادوشمار کے مطابق 112 خواہشمند اضلاع سمیت 30نومبر 2021ء تک کل 12,70,135معاملے درج ہیں، جن میں سے 12,50,911مستفدین کو صلاح دی جا چکی ہے۔
  1. نیشنل لیگل سروس اتھارٹی(این اے ایل ایس اے):
  • نیشنل لیگل سروس اتھارٹی(این اے ایل ایس اے) نے ایک قانونی خدمات موبائل ایپلی کیشن لانچ کیا، جسے اینڈرائیڈ موبائل فون پر ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔مذکورہ موبائل ایپلی کیشن کے توسط سے لیگل سروس اتھارٹیز کے ذریعے مہیا کی جانےوالی تمام خدمات کا فائدہ اٹھایا جاسکتاہے۔ اِس ایپلی کیشن کی اہم خصوصیات یہ ہیں:
  1. کوئی بھی شہری موبائل ایپ کے توسط سےقانونی مدد، قانونی صلاح  اور دیگر شکایات کے ازالے کے لئے درخواست کرسکتا ہے۔
  2. کوئی بھی شہری قانونی مدد ، صلاح اور دیگر شکایتوں کے لئے پیش کی گئی اپنی درخواست کو تلاش کرسکتاہے۔
  3. ریمائنڈر بھیجا جاسکتاہے اور موبائل ایپ کے توسط سے وضاحت بھی مانگی جاسکتی ہے۔
  4. کسی بھی جرائم کا شکار یا درخواست گزار موبائل ایپ کے توسط سے معاوضے کےلئے درخواست کرسکتاہے۔
  5. کاروباری معاملوں میں ادارہ جاتی ماقبل ثالث کے لئے درخواست نہ صرف کرسکتا ہے، بلکہ معاملے کی ثالثی کےلئےموبائل ایپ کے ذریعے  وہ اپنی درخواست بھی جمع کراسکتاہے۔
  • نیشنل لیگل سروس اتھارٹی (این اے ایل ایس اے) کے ذریعے 17ستمبر 2021ء کو اپنے ملک گیر تنظیمی ڈھانچے کی توسط سے قانونی بیداری پیدا کرنے کےلئے ایک کل ہند مخصوص مہم شروع کی گئی تھی۔ اس مہم کی خاص باتوں میں فلموں اور دستاویزی فلموں کو دکھانے کےلئے 185موبائل وین اور دیگرگاڑیوں کی تعیناتی شامل تھی۔انصاف پروگرام37,000پینل وکلاء اور نیم قانونی رضاکاروں کی مدد سے عام شہریوں کو ماقبل مقدمہ قانونی صلاح دینے کے لئے 4100قانونی امدادی کلینک کا انعقاد کرنے کے علاوہ  672اضلاع کے تقریباً 1500 گاؤں میں قانونی امداد کے تعلق سے گاؤں سطح پر بیداری پروگراموں کا انعقاد کیا۔
  • نیشنل لیگل سروس اتھارٹی نے آزادی کا امرت مہوتسو کے تحت 2؍اکتوبر 2021ء سے 6ہفتے کے’’پین اِنڈیا لیگل اویرنیس اینڈ آؤٹ ریچ کمپین‘‘ کا بھی انعقاد کیا۔ اِس مہم کے ایک حصے کی شکل میں 86کروڑ شہریوں تک پہنچنے کے لئے ڈور- ٹو- ڈور دوروں کا انعقاد کیا گیا۔26کروڑ شہریوں کو مستفید کرتے ہوئے تقریباً 6لاکھ بیداری پروگرام منعقد کئے گئے۔39,000سے زیادہ لیگل ایڈ کلینک کا انعقاد ہوا ، جنہوں نے تقریباً 1.50کروڑ شہریوں کو مدد فراہم کی۔اِس کے علاوہ 3.21لاکھ گاؤں میں 26,460موبائل وین تعینات کی گئیں، جنہوں نے 19کروڑ شہریوں کو قانونی امداد خدمات کے بارے میں باخبر کیا۔
  1. ای-کورٹس مشن موڈ پروجیکٹ:

ای-کورٹ انٹی گریٹیڈ مشن موڈ پروجیکٹ کو ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے انصاف تک رسائی میں بہتری لانے کے مقصد سے شروع کیاگیا تھا۔ پروجیکٹ کا دوسرا مرحلہ 2015ء سے 1670کروڑ روپے کے خرچ کے ساتھ شروع ہواتھا، جس میں سے 1611.19کروڑ روپے کی رقم سرکار کے ذریعے جاری کی گئی ہے۔دوسرے مرحلے کے تحت اب تک 18,735اضلاع اور ماتحت عدالتوں کو کمپیوٹرائزڈ کیا جاچکا ہے۔

ڈبلیو اے این پروجیکٹ کے حصے کی شکل میں او ایف سی، آر ایف ، وی ایس اے ٹی وغیرہ جیسی مختلف تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے 2992 کورٹ احاطوں(98.7فیصد مقامات) میں سے 2957کو کنکٹی وٹی 10 ایم بی پی ایس سے 100ایم بی پی ایس بینڈ وِد رفتار مہیا کی گئی ہے۔ٹی این ایف مقامات کو 58سے گھٹا کر 11 کردیا گیا ہے۔

کسٹمائزڈ فری اور اوپن سورس سافٹ ویئر(ایف او ایس ایس)پر مبنی کیس انفارمیشن سافٹ ویئر (سی آئی ایس)وضع کیا گیا ہے۔معاملوں کے اسمارٹ شیڈیول کے لئے سی آئی ایس میں ایک کووڈ-19مینجمنٹ پیچ بھی وضع کیا گیا ہے۔

لچکدار تحقیقی ٹیکنالوجی کے ساتھ تیار کیا گیا قومی عدلیہ ڈاٹا گرِڈ(این جے ڈی جی)کا استعمال کرتے ہوئے وکیل اور مدعی 19.76کروڑ معاملوں کی صورتحال کی معلومات حاصل کرسکتے ہیں اور 15.99کروڑ سے زیادہ احکامات ؍فیصلوں تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔اوپن اے پی آئی بھی متعارف کیا گیا ہے، جو سرکاری محکموں کو تحقیقات اور تجزیے کے لئے این جے ڈی جی ڈاٹا کا استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ زمینی تنازعات سے متعلق معاملوں کو ٹریک کرنے کےلئے 26ریاستوں کے زمینی ریکارڈ ڈاٹا کو این جے ڈی جی سے جوڑا گیا ہے۔

ویڈیو کانفرنسنگ کا استعمال کرتے ہوئے ضلع اور ہائی کورٹوں نے تقریباً 1.65کروڑ معاملوں کی سماعت کی اور سپریم کورٹ نے تقریباً 1.5لاکھ سماعتیں کیں، جو ایک عالمی ریکارڈ ہے۔3240عدالتوں اور متعلقہ 1272جیلوں کے درمیان ویڈیو کانفرنسنگ سہولیات بھی شروع کی گئیں۔ 2506 وی سی کیبن قائم کرنے کےلئے رقم مہیا کرائی گئی اور 1500اضافی وی سی لائسنس حاصل کئے گئے ہیں۔گجرات ، کرناٹک اور اُڈیشہ ہائی کورٹوں میں کارروائی کی لائیو اسٹیمنگ شروع ہوگئی ہے، جس سے خواہش مند اشخاص کو کارروائی میں شامل ہونے کی اجازت بھی دی جارہی ہے۔ اتراکھند اور تلنگانہ نے معاملوں کے فوری نمٹارے کے لئے ویڈیو کانفرنسنگ کی غرض سے وائی -فائی اور کمپیوٹر سے لیس موبائل ای-کورٹ وین شروع کی ہے۔

ٹریفک جرائم کی سماعت کے لئے 11 ریاستوں؍مرکز کے زیر انتظام ریاستوں میں 15ورچوئل عدالتیں قائم کی گئیں ہیں۔ اِن عدالتوں نے 1.07کروڑ سے زیادہ معاملوں کی سماعت کی ہے اور 201.96کروڑ روپے جرمانے کی شکل میں وصول کئے ہیں۔دہلی ہائی کورٹ نے این آئی ایکٹ کی دفعہ 138کے تحت چیک باؤنس کے معاملوں کی سماعت کے لئے 34ڈیجیٹل عدالتیں شروع کی ہیں۔

آن لائن وکالت نامہ جمع کرنے، ای-دستخط کرنے، حلف لینے کی آن لائن ویڈیو ریکارڈنگ، آن لائن ادائیگی، کثیر رُخی آئی اے ؍ درخواست کی فائلنگ ، پورٹ فولیو نظم اور ضولثانی موڈ وغیرہ کے لئے اپریل 2021ء کو ایک ای-فائلنگ سسٹم (ورژن 3.0)لانچ کیاگیا ہے۔ https://pay.ecourts.gov.in. کے ذریعےعدالتی فیس ، جرمانہ وغیرہ کی ادائیگی کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ 31؍اکتوبر 2021ء کی صورتحال کے مطابق 22ریاستوں نے پہلے ہی کورٹ فی ایکٹ میں ترمیم کردیا ہے۔انصاف کی تقسیم کو شمولیاتی بنانے اور ڈیجیٹل تقسیم کے سبب ہونے والی رُکاوٹوں کو کم کرنے کے لئے وکلاء اور مدعیوں کو ای-فائلنگ خدمات فراہم کرنے کےلئے 235ای-سیوا کیندر شروع کئے جارہے ہیں۔

وکلاء مدعیان کو معاملوں کی صورتحال، مقدمات کی فہرست ،فیصلوں وغیرہ پر حقیقی وقت کی معلومات فراہم کرنے کے لئے 7پلیٹ فارموں یا خدمات تقسیم کاری چینلوں کے توسط سے شہریوں پر مرکوز خدمات مہیا کی جاتی ہیں۔ایس ایم ایس پُش اینڈ پُل(روزانہ بھیجے جانے والے 2,00,000ایس ایم ایس)، ای-میل(2,50,000روزانہ)ضولثانی اور ٹیکٹائل ای-کورٹس سیوا پورٹل(35لاکھ ہٹس روزانہ)عدالتی خدمات مراکز (جے ایس سی)اِنفو کیوسک، وکیلوں؍ مدعیان کے لئے ای-کورٹس موبائل ایپ (یکم نومبر 2021ء تک 68.04لاکھ ڈاؤن لوڈ کے ساتھ)اور ججوں کے لئے جسٹ آئی ایس ایپ (2؍دسمبر 2021ء تک 16,751ڈاؤن لوڈ)جیسی خدمات شروع کی گئیں ہیں۔

قومی خدمات اور الیکٹرونک عمل کی ٹریکنگ (این ایس ٹی ای پی)وضع کیا گیا ہے اور اِسے سمن جاری کرنے کے لئے بھی استعمال کیا جائے گا۔ موجودہ وقت میں 26ریاستوں ؍مرکز کے زیر انتظام ریاستوں میں یہ نافذ العمل ہے۔

ہائی کورٹوں  کے فیصلوں اور حتمی احکامات  تک رسائی کے لئے ایک نئے ’ججمنٹ اینڈ آرڈر سرچ‘پورٹل کا آغاز کیا گیاہے اور اِ س تک https://judgments.ecourts.gov.in.کے ذریعے پہنچا جا سکتا ہے۔

ماتحت عدالتوں کو ہائی کورٹوں کے احکامات اور فیصلوں کے حصول کی سہولیات کے لئے اُڈیشہ ہائی کورٹ کے ذریعے آرڈر کمیونکیشن پورٹل (او سی پی)نامی ایک سافٹ ویئر ماڈیول متعارف کرایا گیا ہے۔

انصاف سیکٹر کے بارےمیں عوام میں بیداری لانے، محکمے کے مختلف منصوبوں کی تشہیر اور عوام کو اس کی معلومات دینے کے لئے 19ہائی کورٹوں میں 29انصاف گھڑیاں نصب کی گئیں ہیں۔

ایس 3ڈبلیو اے اے ایس پلیٹ فارم پر ایک نئی ای –کمیٹی کی ویب سائٹ لانچ کی گئی ہے۔ڈی او جے نے ایس 3ڈبلیو اے اے ایس پلیٹ فارم پر ضلع عدالتوں کی ویب سائٹوں کو منتقل کرنے کےلئے فنڈ جاری کردیئے ہیں۔

وکلا ء کے استعمال کے لئے انگریزی ، ہندی  اور 12علاقائی زبانوں میں ای-فائلنگ پر ایک مینول اور ’’ای-فائلنگ کے لئے رجسٹریشن کیسے کریں‘‘پر ایک بروشر مہیا کیا گیا ہے۔ای-کورٹ خدمات کے نام پر ایک یوٹیوب چینل بنایا گیا ہے، جس سے وکلاء کو ڈیجیٹل پلیٹ فارم چلانے کےلئے ضروری اہلیت حاصل کرنے میں آسانی ہوگئی ہے۔سپریم کورٹ آف انڈیا کی ای-کمیٹی نے آئی سی ٹی خدمات پر تربیت اور بیداری پھیلانے کے لئے پروگرام منعقد کئےہیں، جس  میں 3,02,614اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیاگیاہے۔

.5   فاسٹ ٹریک اسپیشل کورٹ(ایف ٹی ایس سی)کی اسکیم

عصمت دری  اور پاکسو ایکٹ کے متاثرین کو فوری انصاف مہیا کرنے کےلئے اکتوبر 2019ء میں 389خصوصی پاکسو (ای-پاکسو)عدالتوں سمیت 1023فاسٹ ٹریک اسپیشل کورٹ (ایف ٹی ایس سی)کے قیام کے لئے مرکز کے مالی مدد سے یہ منصوبہ شروع کیا گیاتھا۔یہ اسکیم شروع میں 767.25کروڑ روپے کے فنڈ کے ساتھ ایک سال کے لئے تھی، جس میں مرکز کا حصہ 474کروڑ تھا، جو نربھیا فنڈ کے تحت جاری ہوا، جس میں 140کروڑ مرکز کا حصہ تھااور 20-2019ء اور 21-2020ء کے دوران ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کو 160کروڑ روپے جاری ہوئے۔

گزشتہ سال میں اِس اسکیم کی حصولیابیاں

  • محکمے نے اسکیم کو جاری رکھنے کی تجویز دی۔اس اسکیم کا نیشنل پروڈکٹی وٹی کونسل کے ذریعے تجزیہ کیا گیا تھا اور نربھیا فنڈ کی بااختیار کمیٹی نے بھی اس کا تجزیہ کیا تھااور اسے دو سال تک جاری رکھنے کی سفارش کی تھی۔خواتین اور بچوں کے تحفظ کی اہمیت کو ذہن میں رکھتے ہوئے کابینہ نے 1572.86کروڑ روپے کے بجٹ اخراجات کے ساتھ اسکیم کو 31مارچ 2023ء تک 2مزید مالی سال کے لئے جاری رکھنے کی منظوری دی ہے۔اس میں مرکز کا حصہ 971.70کروڑ روپے ہے۔
  • 30نومبر 2021 ء تک 27 ریاستوں ؍ مرکز کے زیر انتظام ریاستوں میں 683 فاسٹ ٹریک خصوصی عدالتیں چلائی گئیں، ان میں 383 ای-پاکسو عدالتیں شامل ہیں۔ اس کے برعکس 2020ء میں 24ریاستوں ؍ مرکز کے زیر انتظام ریاستوں میں 331 ای-پاکسوعدالتوں سمیت 609 فاسٹ ٹریک خصوصی عدالتیں چلائی گئیں۔
  • 2020ء میں تقریباً 35000 معاملوں کے مقابلے فاسٹ ٹریک خصوصی عدالتوں نے 30 نومبر 2021ء تک 68120معاملوں کا نمٹارا کیا۔
  • فاسٹ ٹریک خصوصی عدالتیں خواتین اور بچیوں کے تحفظ اور سلامتی کے لئے قومی عہد کا آئینہ ہے۔
  • فاسٹ ٹریک خصوصی عدالتیں وقف عدالتیں ہیں، جنہوں نے جنسی جرائم کی بے بس متاثرین کو انصاف دلانے میں تیزی سے مدد کی ہے۔ جنسی جرائم کے لئے ایک مؤثر  ڈھانچہ بنانے ، عدلیہ نظام میں شہریوں کے اعتماد کو مضبوط کرنا اور خواتین و بچوں کے لئے ایک محفوظ ماحول کے لئے راستہ ہموار کرنے میں اِن فاسٹ ٹریک خصوصی عدالتوں سے بڑی مدد ملی ہے۔

.6   گرام نیایالیہ آن لائن پورٹل کا آغاز

ایک گرام نیایالیہ آن لائن پورٹل بھی وضع کیا گیا ہے، جس پر ریاستیں؍ ہائی کورٹس گرام نیایالیہ سے متعلق معاملوں کو ، جن میں معاملوں کی نمٹارے کی تفصیل بھی شامل ہوتی ہے، ماہانہ بنیاد پر اَپ لو ڈ کئے جاتے ہیں۔

.7   انصاف کی فراہمی اور قانونی اصلاحات کے لئے قومی مشن

انصاف کی فراہمی اور قانونی اصلاحات کے لئے اگست 2011ء میں ایک قومی مشن قائم کیا گیا۔ انصاف  کی فراہمی اور قانونی اصلاحات  سے متعلق یہ قومی مشن پورے ملک میں، عدالتی انتظامیہ، انصاف کی فراہمی اور قانونی اصلاحات میں بہتری لانے اور تمام افراد کی گونا گوں ضروریات کی تکمیل پر مرکوز ہے۔اِس کے دو فائدے ہیں:

  1. سسٹم میں تاخیر اور بقایہ کو کم کرکے رسائی کو بڑھاوا دینا اور
  2. بنیادی ڈھانچے کی تبدلیوں کے توسط سے اور کارکردگی کے معیارات اور اہلیت کو مقرر کرکے قومی مشن کے تحت جواب دہی کو فروغ دینا۔

قومی  مشن کے تحت اہل

  1. عدلیہ کے لئے بنیادی سہولیات کی ترقی کے لئے مرکز کی مدد سے چلائی جانے والی اسکیم (سی ایس ایس)پر عمل آوری:

قومی مشن کی اہم پہلوں میں سے ایک عدلیہ کے لئے بنیادی سہولیات کی ترقی کے لئے مرکز کی امدادی اسکیم (سی ایس ایس)سے متعلق ہے۔ عدلیہ کے لئے بنیادی سہولتوں کی ترقی کے لئے سی ایس ایس کا مقصد ضلع ، سب ڈسٹرکٹ، تعلقہ ، تحصیل اور گاؤں سمیت پورے ملک میں ضلع اور ماتحت عدالتوں کے ججوں ؍عدالتی حکام کے لئے مناسب تعداد میں کورٹ ہال اور رہائشی کمپلیکس کی دستیابی میں اضافہ کرنا ہے۔اس سے ملک بھر میں عدلیہ کے کام کاج اور کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی اور اس کی رسائی ہر شہری تک ممکن ہوسکے گی۔

سرکار نے 9000کروڑ روپے کے مالی اخراجات(5307 کروڑ روپےمرکزی حصے کے ساتھ )پانچ سال کی مدت کے لئے، یعنی 22-2021 سے 26-2025 تک اِس سی ایس ایس کو جاری رکھنے کی منظوری دی ہے اور التزامات میں کچھ نئی سہولیات کا اضافہ بھی کیا گیا ہے۔ جیسے وکلاء کے لئے ہال، بیت الخلاء احاطہ، وکلاء اور مدعیوں کی سہولت کے لئے ڈیجیٹل کمپیوٹر روم وغیرہ نئے التزامات شامل ہیں۔

اسکیم  کی شروعات سے لے کر اب تک (21دسمبر 2021ء) 8710کروڑ روپے جاری کئے جاچکے ہیں۔15-2014ء سے اب تک 5265کروڑ روپے جاری کئے جاچکے ہیں، جو اِس اسکیم کے تحت کل فنڈ کا تقریباً 60.45فیصد ہے۔ رواں مالی سال 22-2021ء کے دوران 776کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ریاستوں کو 593کروڑ روپے کی رقم جاری کی جاچکی ہے۔

ہائی کورٹوں کے ذریعے دستیاب کرائی گئی معلومات کے مطابق 20595کورٹ ہال دستیاب ہیں، جو کہ 2014 ء میں 15818کورٹ ہالوں کی دستیابی کے مقابلے غیر معمولی طورپر زیادہ ہیں۔ جہاں تک رہائشی اِکائیوں کا معاملہ ہے، 19292 ججوں ؍عدالتی حکام کی موجودہ صورتحال کے مقابلے 18087 رہائشی اِکائیاں ہی دستیاب ہیں۔ اس کے علاوہ 2846 کورٹ ہال اور 1775رہائشی اِکائیاں موجودہ وقت میں زیر تعمیر ہیں۔

نیائے وِکاس 2.0کا آغاز

  • نیائے وِکاس کو تعمیراتی پروجیکٹوں کی نگرانی کے لئے ایک آن لائن آلے کی شکل میں 11 جون 2018ء کو قانون و انصاف کے وزیر کے ذریعے لانچ کیا گیا تھا۔نیائے وِکاس ویب پورٹل  اور موبائل ایپ کو اَپ گریڈ کیاگیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی 2.0ورژن کو یکم اپریل 2020ء سے آن لائن عوام کے لئے دستیاب کردیا گیا ہے۔اِس کے لئے اِ س کی صلاحیت اور کام کرنے کے طریقوں میں بہتری لائی گئی ہے اور یہ کام این آر ایس سی ، آئی ایس آر او کے تعاون سے کیا گیا ہے۔یکم دسمبر 2021ء تک 6089کورٹ ہال (مکمل اور زیر تعمیر) اور 4813رہائشی اِکائیوں (مکمل اور زیر تعمیر)کو جیوٹیگڈ کیا گیا ہے۔

II   ضلع اور ماتحت عدالتوں میں خالی عہدوں کو بھرنا

بنیادی ڈھانچے کے مطابق ماتحت عدالتوں میں ججوں کا انتخاب اور تقرری ہائی کورٹوں اور متعلقہ ریاستی سرکاروں کا معاملہ ہے۔سپریم کورٹ نے ملک مظہر معاملے میں عدالتی فیصلے کے توسط سے ماتحت عدالتوں میں خالی جگہوں کو بھرنے کے لئے ایک عمل اور وقت کی حد تیار کی ہے۔ محکمہ انصاف ضلع اور ماتحت عدالتوں میں خالی عہدوں کو بھرنے کے معاملے کو ریاستوں اور ہائی کورٹوں کےساتھ اُٹھا رہا ہے۔ محکمہ انصاف نے ماہانہ بنیاد پر ضلع اور ماتحت عدالتوں کے عدالتی افسران کی منظوری اور خالی عہدوں کی رپورٹنگ اور نگرانی کے لئے اپنی ویب سائٹ پر ایک ایم آئی ایس ویب پورٹل کی میزبانی کی ہے۔ یہ پالیسی سازوں کو ماہانہ عدالتی ڈاٹا حاصل کرنے میں اہل بناتا ہے۔ اپریل 2021ء سے ملک مظہر سلطان معاملے کے احکامات پر عمل آوری میں ’’خالی عہدوں سے متعلق ڈاٹا‘‘کی رپورٹنگ کے لئے پورٹل بھی محکمہ انصاف کی ویب سائٹ پر لائیو ہے۔

III     عدالتوں میں زیر التوا معاملے

عدالتوں میں زیر التوا معاملوں کا نمٹارا  عدلیہ کے اختیار میں ہے۔حالانکہ مرکزی سرکار آئین کی دفعہ 39اے کے تحت مینڈٹ کے عین مطابق انصاف تک رسائی میں بہتری کے لئے معاملوں کے فوری نمٹارے اور زیر التوا معاملوں میں کمی لانے کے لئے عہد بند ہیں۔ مرکزی  سرکار کے ذریعے نیشنل مشن فار جسٹس ڈیلیوری اینڈ لیگل ریفارمس نے حکمت عملی پر مبنی کئی پہلوں کو اپنایا ہے، جس میں ضلع اور ماتحت عدالتوں کے عدالتی حکام کے لئے بنیادی ڈھانچے (کورٹ ہال اور رہائشی اِکائیاں)میں بہتری، اطلاع اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی(آئی سی ٹی) کا فائدہ حاصل کرنا شامل ہے۔بہتر انصاف مہیا کرنا، ہائی کورٹوں اور سپریم کورٹ میں ججوں کے خالے عہدوں کو پُر کرنا، ضلع ، ہائی کورٹوں اور سپریم کورٹ سطح پر ایریئر کمیٹی  کی رپورٹ پر عمل کرنا ، زیر التوا معاملوں میں کمی لانے کے لئے تنازعات کا متبادل حل (اے ڈی آر)پر زور دینا اور خصوصی نوعیت کے معاملوں میں فاسٹ ٹریک عدالتوں کی مدد لینا شامل ہیں۔6دسمبر 2021ء تک سپریم کورٹ میں 69,855معاملے زیر التوا ہیں۔ 17دسمبر 2021ء تک ہائی کورٹوں، ضلع اور ماتحت عدالتوں میں زیر التوا معاملوں کی تعداد  بالترتیب 56,39,702 اور 4,006,61,393ہے۔

  1. نمٹارے کے لئے لیے گئے وقت پر آن لائن رپورٹنگ

محکمے نے مجرمانہ اور دیوانی معاملوں کے نمٹارے میں اوسطاً لیے گئے وقت سے متعلق تمام ہائی کورٹوں کے ذریعے رد عمل کو درج کرنے کےلئے اپنی ویب سائٹ پورٹل ’’معاملوں کے نمٹارے کے لئے لیا گیا اوسط وقت‘‘کو لائیو کردیا ہے۔ایسا محکمے سے متعلق پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی کے ذریعے عدالتوں میں معاملوں کے نمٹارے میں لگ والے وقت کے ریکارڈ کو بنائے رکھنے کے لئے کئے گئے تبصروں کے عین مطابق ہے۔

  1. ایریئر کمیٹیوں کے توسط سے زیر التوا معاملوں میں کمی

اپریل 2015ء میں منعقد چیف ججوں کی کانفرنس میں منظور کی گئی تجاویز کے مطابق 5سال سے زیادہ مدت سے التوا میں پڑے معاملوں  کے نمٹارے کے لئے ہائی کورٹوں میں ایریئر کمیٹیوں کی تشکیل کی گئی ہے۔ضلع ججوں کے ماتحت بھی ایریئر کمیٹیوں کی تشکیل کی گئی ہے۔ہائی کورٹوں اور ضلع عدالتوں میں زیر التوا معاملوں کو کم کرنے کےلئے قدم اٹھانے کےلئے سپریم کورٹ نے ایریئر کمیٹیوں کی تشکیل کی ہے۔محکمہ انصاف نے مالی مٹھ  کمیٹی کی رپورٹ کی ایریئر  کمیٹی کے گائیڈ لائن پر عمل کرنے سے متعلق تمام ہائی کورٹوں کے ذریعے رپورٹنگ کے لئے ایک آن لائن پورٹل تیار کیا ہے۔

  1. کاروبار کرنے میں آسانی
  • اِیز آف ڈوئنگ بزنس (ای او ڈی بی)اِنڈیکس عالمی بینک گروپ کے ذریعے قائم ایک رینکنگ نظام ہے، جس میں اعلیٰ رینکنگ (ایک کم عددی قیمت)کاروباریوں کے لئے بہتر، عام طورپر آسان ، ضابطوں اور جائیداد کے حقوق کے مضبوط تحفظ کا اشارہ دیتی ہے۔معاہدوں کو لاگو کرنا ، جو ایک معیارات پر مبنی کاروباری تنازعے کے ساتھ ساتھ عدلیہ میں بہتر روایت کے سلسلے کو حل کرنے کےلئے وقت اور لاگت کو ناپتا ہے۔محکمہ انصاف معاہدہ  جاتی اشاریے کو لاگو کرنے کے لئے ایک نوڈل محکمہ ہے۔سرمایہ کاری اور کاروبار کے لئے مناسب ماحول بنانے کی غرض سے کاروبار کرنے کی آسانی میں بہتری کےلئے معاہدوں کو جلد نافذ کرنے کی غرض سے اصلاحات کو لاگو کرنے کی مسلسل کوشش کی گئی ہے۔سپریم کورٹ آف انڈیا اور دہلی ہائی کورٹ و ممبئی ہائی کورٹ کی کمیٹی کے تعاون سے محکمے انصاف نے متعدد اصلاحات نافذ کرنے کی کوشش کی ہے۔
  • کاروباری معاملوں کو دیکھنے کےلئے 22عدد وقف  کامرس عدالتیں دہلی میں ہیں، جبکہ ممبئی میں6، بنگلورو میں 9 اور کولکاتہ میں 2 کامرس عدالتیں شروع کی گئیں ہیں۔کامرسل عدالتوں کے علاوہ 500کروڑ سے اوپر کے اعلیٰ مالیاتی کاروباری تنازعات کے لئے متعدد ہائی کورٹوں میں خصوصی بنچیں بھی قائم کی گئی ہیں۔خصوصی راحت (ترمیم شدہ)ایکٹ 2018 کی دفعہ 20بی کے مطابق بنیادی ڈھانچہ منصوبہ جاتی معاہدے سے متعلق تنازعات کے لئے مقرر خصوصی عدالتیں ،تین ملتوی ضابطوں کی عمل آوری (کلر وینڈنگ سہولت کے توسط سے)آئی سی ٹی کا استعمال ، ای-فائلنگ معاملوں  کا اُصولی طور پر اور خود کارانہ طور پر تقسیم،  ججوں اور وکلاء کے ذریعے الیکٹرونک کیس مینجمنٹ آلات کا استعمال، ای-سمن وغیرہ جیسی اصلاحات بھی شامل ہیں۔
  • جو اہم پہلیں کی گئی ہیں، اُن میں سے ایک جائیداد رجسٹریشن کو عدالتی کارروائی کے ساتھ جوڑنےسے متعلق ہے۔ 26ریاستوں(یوٹی)کو این جے ڈی جی کے ساتھ زمین ریکارڈ اور رجسٹریشن ڈاٹا بیس کو جوڑنے کے لئے اپنے متعلقہ ہائی کورٹوں سے منظوری مل گئی ہے۔اِس سے زمینی تنازعات کے فوری نمٹارے میں مدد ملے گی اور عدلیہ پرکام کا بوجھ کم ہوگا۔
  • محکمہ انصاف نے انفوسمنٹ آف کانٹریکٹ پورٹل بھی شروع کیا ہے، جو معاہدوں کو لاگو کرنے کے معیارات پر کی جارہی اصلاحات کے بارے میں معلومات کا ایک وسیع ذریعہ فراہم کرتا ہے۔
  1. رول آف لاء اِنڈیکس
  • رول آف اِنڈیکس کو ورلڈ جسٹس پروجیکٹ (ڈبلیو جے پی) نے تیار کیا اور شائع کیا۔ آر او ایل آئی 2021ء 141ملکوں کو کور کرتا ہے اور 8عدد اسباب اور 44عدد ذیلی اسباب کی بنیاد پر جمع ملک کے خصوصی ڈاٹا کی بنیاد پر اُن کی درجہ بندی کرتاہے۔آر او ایل آئی عام طور سے عام لوگوں اور سیکٹر ماہرین کے سروے ؍ پولنگ کے توسط سے  زیر عمل قانون کو ناپتا ہے۔ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ڈبلیو جے پی  کے ذریعے تجزیہ شدہ 139ممالک میں ہندوستان کی موجودہ رینکنگ 79 ہے۔محکمہ انصاف اس مقصد کے لئے شناخت شدہ 8 اہم اشاریوں ؍ اسباب اور 44ذیلی اسباب پر ہندوستان کی کردگی میں بہتری کے لئے اسٹیک ہولڈرز وازرتوں؍ محکموں کے ساتھ کام کررہا ہے۔ان وزارتوں؍ محکموں کے تعاون سے ایک کوآرڈینٹنگ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جس کی اب تک پانچ میٹنگیں ہوچکی ہیں۔اس کے علاوہ معیارات ؍اپنائے گئے معیارات کی بہتری کے تناسب میں ٹھہراؤ لانے سے متعلق قانونی ماہرین اور صنعتوں سے بھی اِن پُٹ مانگا گیا ہے۔
  • بعد ازاں 8جولائی 2021ء کو ایک پروجیکٹ مینجمنٹ یونٹ (پی ایم یو)ڈی او جے بھی قائم کی گئی ہے، جس میں ممبر کے طورپر ایکسپرٹ ایجنسی (میسررز مارکیٹ ایکسیل ڈاٹا میٹرکس پرائیویٹ لمٹیڈ، مقامی ایجنسی جو پہلے ڈبلیو جے پی کے ذریعے ہندوستان میں اُن کے ووٹنگ سروے میں لگی ہوئی تھی)شامل ہیں۔ جوائنٹ سیکریٹری کے ذریعے مقررہ ٹیمپلیٹ میں معلومات بھرنے کے لئے لائن ایم ؍ ڈی کی مدد کے لئے اور آر او ایل آئی میں ہندوستان کی کارکردگی میں بہتری لانے کے ایکشن پلان تیار کرنا بھی اِس اِکائی کی ذمہ داری ہے۔شماریات اور پروگرام اور پروگراموں کے نفاذ کی وزارت کے نمائندوں کو بھی مقامی ڈاٹا ذرائع کے ساتھ اِنڈیا اِنڈیکس کی تیاری میں مشورہ دینے کے لئے جوڑا گیا ہے۔ پی ایم یو نے معیارات ؍ذیلی پیرامیٹر میں توسیع کی ہے، تاکہ لائن ایم ؍ڈی کے ذریعے جمع کی گئی معلومات زیادہ باریک اور درست ہو، جس کے سبب پہلے سے شناخت کئے گئے 19 ایم ؍ڈی میں 10اضافی لائن ایم ؍ڈی کو جوڑا گیا ہے۔میڈیا پلان کی تیاری میں مدد کےلئے اِصلاحی اقدامات سے متعلق زیادہ معلومات جوڑنے کےلئے آر او ایل آئی کے لئے ایک ترمیم شدہ ٹیمپلیٹ بھی پی ایم یو کے ذریعے تیار کیا گیا ہے۔
  • عمل کو آگے بڑھانے کے لئے تیار کیے گئے کام کے منصوبے میں معیارات کی شناخت کو بھی شامل گیا ہے، جو اسکور میں بہتری کےلئے اہم ہے۔ہر نوعیت کی تفصیل کا ذخیرہ مختص معیارات کے مطابق اضافی معلومات تیار کرنے کے لئے، لوگوں کے درمیان سوچ اور اہلیت میں تبدیلی اور بہتری کے لئے مواصلاتی آؤٹ  ریچ منصوبے میں کی گئی پیش رفت کو ظاہر کرنے کےلئے ڈی او جی ویب سائٹ پر ایک خصوصی آر او ایل آئی ویب پیچ تیار کرنا ، نیتی آیوگ کے ذریعے تیار آر او ایل آئی ڈیش بورڈ کی معلومات کو پورا کرنا اور دو سالہ آر او ایل آئی نیوز لیٹر کا اجراء کرنا جیسے امور شامل ہیں۔چیلنجز میں مختلف وزارتوں ؍ محکموں کے ڈاٹا کے ساتھ معیاری اشاریے کو مزید بہتر بنانا ، ڈاٹا ذرائع کی شناخت اور متبادل ڈاٹا ذرائع ، جہاں  ڈاٹا دستیاب نہیں ہیں، جیسے امور بھی اِس میں شامل ہیں۔ آر او ایل آئی مجموعی طور سے ممالک کے لئے ڈاٹا پر مبنی اِنڈیکس ہے، جو ریاست؍ضلع سطحی ڈاٹا کے ساتھ تیار کیا جاتا ہے۔ اس اِنڈیکس کو ناپنا اور تیار کرنا چیلنج بھرا کام ہے۔

ڈاٹا گورننس کوالٹی اِنڈیکس

  • مختلف وزارتوں اور محکموں کے ڈاٹا تیاریوں کا تجزیہ کرنے کے لئے نیتی آیوگ کے ذریعے ڈی جی کیو آئی  تجزیاتی عمل تیار کیا گیا تھا۔ یہ مطالعہ مختلف مرکزی وزارتوں؍ محکموں کے ذریعے کئے جارہے ڈاٹا تیاری ، نظم  اور اس کے استعمال کے عمل کو یقینی بنانے کے لئے ڈاٹا سسٹم پر کیا گیا، اس عمل کے اب تک دو ایڈیشن ہو چکے ہیں۔محکمہ انصاف (24محکموں میں سے 8ویں مقام پر)نے ڈی جی کیو آئی1.0کے تحت پانچ میں سےے 2.98کا اسکور حاصل کیا۔ ڈی جی کیو آئی 2.0کے لئے رینکنگ ابھی تک قانونی طور پر جاری نہیں کی گئی ہے۔
  • ڈی جی کیو آئی رپورٹ پر 5.0کے فرنٹیئر اسکور کو حاصل کرنے کے لئے ورک اسکیم؍روڈ میپ کی ترقی اور عمل آوری کو جاری رکھنے کے لئے جوائنٹ سیکریٹری (قومی مشن)کی صدارت میں محکمہ انصاف میں ایک ڈاٹا اور اسٹریٹیجی اِکائی (ڈی ایس یو) کی تشکیل کی گئی ہے، جو ماہانہ میٹنگ کرتی ہے اور ہفتے کی بنیاد پر ہوئی پیش رفت کے بارے میں سیکریٹری (انصاف)کو رپورٹ کرتی ہے۔ ڈی جی کیو آئی  کی پیش رفت پر نظر رکھنے کے لئے این اے ایل ایس اے، سی ایس سی نے اب تک 13میٹنگیں کی ہیں۔محکمہ ڈاٹا تیاری میں بہتری اور ڈی جی کیو آر اسکور میں بہتری لانے کے لئے روڈ میپ کا ایک اشاراتی خاکہ لے کر آیا ہے۔ اس کے علاوہ ڈی او جے کےلئے ڈاٹا نظم ضابطہ پالیسیاں ، پروگراموں اور عمل کو بڑھاوا دینے کے مقصد سے جاری کئے گئے ہیں، جو محکمہ انصاف کے ذریعے رپورٹ کئے گئے ؍جمع کئے گئے ڈاٹا سیٹ اور معلومات کی قیمت کو کنٹرول اور محفوظ رکھنے کے ساتھ ساتھ اِسے فروغ بھی دیں گے۔
  • ڈی جی کیو آئی عمل کے تحت درج ذیل پیش رفت حاصل کی گئی:

 

 

ما قبل-ڈی ایس پوزیشن

ما بعد –ڈی ایس یو پوزیشن

1

نیائے وِکاس 2.0پورٹل اور سی ایس ایس سے متعلق ڈاٹا کا کمپارٹمنٹلائزیشن

  • واحد پورٹل پر سی ایس ایس سے متعلق تمام ڈاٹا کا انضمام اور عملی تصویر کشی
  • عوام کے لئے کھلا ہے

2

گرام نیایالیے ایم آئی ایس پورٹل؛ مخصوص یوزرز  کے لئے لاگ اِن

  • ڈیش بورڈ کا تعارف
  • عوام کے لئے کھلا

3

مرحلہ 1 اور 2 ای –عدالتوں سے متعلق کوئی ڈاٹا نہیں

  • مرحلہ 1 اور 2 ای-عدالتوں ایم ایم پی ڈاٹا  کی عملی تصویرکشی
  • مرحلہ 3 کے لئے وژن ڈاکیومنٹ ویب سائٹ پر ہوسٹ

4

فاسٹ ٹریک کورٹ (ایف ٹی سی)ایم آئی ایس پورٹل:مخصوص یوزر  کے لئے محفوظ لاگ اِن

  • متعلقہ ڈیٹا کے لیے انڈیا کے نقشے پر ڈیش بورڈ اور تصویر کشی
  • عوام  کودیکھنے کے لئے کھلا

5

خصوصی عدالتیں (فیملی کورٹ؍ فاسٹ ٹریک کورٹس؍ ایم پی ایم ایل اے کورٹس؍ایس سی ایس ٹی کورٹس وغیرہ) ایم آئی ایس پورٹل؛ منتخب صارفین کے ساتھ محفوظ لاگ اِن

  • متعلقہ ڈیٹا کے لیے انڈیا کے نقشے پر ڈیش بورڈ اور تصویر کشی

عوام  کودیکھنے کے لئے کھلا

6

ضلعی اور ماتحت عدالتوں کے ایم آئی ایس پورٹل میں جوڈیشل افسران کی آسامی کی آن لائن رپورٹنگ؛ منتخب صارفین کے ساتھ محفوظ لاگ ان

  • آسامی سے متعلق، زمرہ وار ڈیٹا کے لیے ڈیش بورڈ
  • ماتحت عدلیہ میں ریاست کے لحاظ سے خالی آسامی کی ہندوستان کے نقشے پر تصویرکشی
  • عوام  کودیکھنے کے لئے کھلا

7

پی ڈی ایف فارمیٹ میں سپریم کورٹ اور اعلیٰ عدلیہ میں خالی جگہوں کی صورتحال سے متعلق ڈاٹا

  • اعلیٰ عدلیہ میں ہائی کورٹ وار خالی جگہوں کی صورتحات کے بارے میں ہندوستان کے نقشے پر عکاسی
  • عوام کے لئے کھلا ہے

 

8.   دوسری دیگر پہلیں

  1. منتھن

عزت مآب وزیر اور عزت مآب وزیر مملکت نے 12؍اکتوبر 2021ء کو گروی گجرات بھون نئی دہلی میں محکمہ انصاف کے افسران اور ملازمین کے ساتھ ایک مشاورتی سیشن منعقد کیا۔میٹنگ کے دوران خیالات کا کھل کر تبادلہ ہوا اور پالیسیوں و عمل دونوں کے ضمن میں محکمہ انصاف کے کام کاج میں بہتری کے لئے کئی قیمتی مشورے دیئے گئے۔ یہ بھی طے کیا گیا کہ محکمہ میں متحدہ ٹیم ورک کے لئے خیالات کو آگے بڑھانے کے لئے مشاورتی میٹنگوں کا آئندہ بھی انعقاد کیا جائے گا۔

  1. یوم آئین 26نومبر 2021ء کو یاد کرتے ہوئے

بتاریخ 26نومبر 2021ء کو یوم آئین کے موقع پر جیسلمیر ہاؤس میں ہندوستان کے آئین کی تمہید پڑھی گئی اور اس کے حلف لینے کے تقریب میں شامل ہونے کے لئے محکمہ انصاف کے ملازمین اورممبروں کو اہل بنایا گیا ، تاکہ وہ ہندوستان کے عزت مآب صدر جمہوریہ کے ساتھ لائیو تقریب میں شرکت کرسکے۔عام آدمی کی زندگی میں آئین کی اہمیت کو مقبول بنانے کے لئے بنیادی فرائض پر ایک ویبنار کا انعقاد کیاگیا۔ نیشنل لاء یونیورسٹی نئی دہلی اور نیشنل لاء یونیورسٹی ممبئی کے وائس چانسلر اور نیشنل لاء یونیورسٹی بنگلورو کے رجسٹرار نے شریک لوگوں کو بنیادی فرائض کے فلسفیانہ پس منظر اور بنیادی فرائض پر آئینی التزامات کی ضرورت کے بارے میں معلومات دینے کے لئے اس تقریب میں شرکت کی۔کووڈ کے دور میں اس ویبنار میں 24,000سے زیادہ لوگوں نے شرکت کی ، جن میں ٹیلی لاء پروگرام کے فرنٹ لائن پینل وکلاء ؍پیرا قانونی رضاکار گاؤں سطح کے صنعت کار و رضاکار شامل ہیں۔

 

************

 

ش ح۔ج ق۔ن ع

(U: 14984)



(Release ID: 1787027) Visitor Counter : 367


Read this release in: English , Hindi , Malayalam