شہری ہوابازی کی وزارت

شہری ہوابازی کی وزارت نے عوامی ردعمل جاننے کے لیے ’نیشنل ایئر اسپورٹس پالیسی‘ کا خاکہ جاری کیا



بھارت کو 2030 تک سرکردہ ایئر اسپورٹس ممالک کی فہرست میں لانے کا خواب ہے

اس پالیسی کا مقصد ایئر اسپورٹس کے لیے بھارت میں موجود زبردست مضمرات کو بروئے کار لانا ہے

یہ پالیسی سلامتی کے تعلق سے بہترین طریقہ ہائے کار کو یقینی بنانے پر زور دیتی ہے

Posted On: 02 JAN 2022 2:42PM by PIB Delhi

02 جنوری 2022:

شہری ہوابازی کی وزارت نے عوامی ردعمل جاننے کے لیے نیشنل ایئر اسپورٹس پالیسی (این اے ایس پی) کا خاکہ جاری کیا ہے۔ ڈرافت پالیسی وزارت کی ویب سائٹ پر موجود ہے اور  اسے https://www.civilaviation.gov.in/sites/default/files/Draft-NASP-2022.pdf لنک پر کلک کرکے ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔

سجھاؤ 31 جنوری 2022 کو شام پانچ بجے تک ارسال کیے جا سکتے ہیں۔

بھارت ایئر اسپورٹس کےمعاملے میں دنیا کے سرکردہ ممالک کی فہرست میں شامل ہونے کے مضمرات کا حامل ہے۔ بھارت ایک وسیع جغرافیائی علاقے، متنوع خطے، بہترین آب و ہوا کاحامل ملک ہے۔بھارت ایک بڑی آبادی، خصوصاً نوجوانوں کی آبادی کا حامل ملک ہے۔ ملک میں ایڈوینچر اسپورٹس اور ہوابازی سے متعلق کھیلوں کی ثقافت میں اضافہ رونما ہو رہا ہے۔ ہوائی کھیلوں کی سرگرمیوں سے راست طور پر ہونے والی آمدنی کے علاوہ، سفر، سیاحت، بنیادی ڈھانچہ اور مقامی سطح پر خصوصاً ملک کے پہاڑی علاقوں میں روزگار  کے سلسلے میں افزوں فوائد کئی گنا زیادہ ہیں۔ ملک بھر میں ہوابازی سے متعلق کھیلوں کے مراکز قائم کرنے سے دنیا بھر سے ہوائی کھیلوں کے پیشہ واران اور سیاح حضرات بھارت آئیں گے۔

اسی لیے حکومت ہند ملک کے ایئر اسپورٹس شعبے کو فروغ دینے کے لیے منصوبہ وضع کر رہی ہے، اور اس کے لیے اس شعبے کو محفوظ، قابل استطاعت، قابل رسائی، پرلطف اور ہمہ گیر بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں نظام اور انتظامیہ کو سہل اور شفاف بنانے کی ضرورت ہے؛کوالٹی، تحفظ اور سلامتی میں اضافے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے؛ بنیادی ڈھانچہ، تکنالوجی، تربیت  اور بیداری پھیلانے کے سلسلے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے سرمایہ کاری بھی درکار ہے۔

نیشنل ایئر اسپورٹس پالیسی (این اے ایس پی 2022) کا خاکہ اس سمت میں ایک قدم ہے۔ اس خاکہ کو پالیسی سازوں، ایئر اسپورٹس پریکشنرز اور بڑے پیمانے پر عوام سے موصول ہونے والے سجھاؤوں کی بنیاد پر وضع کیا گیا ہے۔

ڈرافٹ نیشنل ایئر اسپورٹس پالیسی کے کلیدی نکات مندرجہ ذیل ہیں:

  1. این اے اس پی 2022 کے تحت ایروبیٹکس، ایروماڈلنگ ، شوقیہ اور تجرباتی ہوائی کھیل، بلوننگ، ڈرونس، گلائیڈنگ، ہینگ گلائیڈنگ اور پیراگلائڈنگ؛ مائیکرولائٹنگ اور پیرا موٹرنگ؛ اسکائی ڈایئونگ اور ونٹیج ایئرکرافٹ جیسے تمام کھیلوں کو شامل کیا گیا ہے۔
  2. بھارت کو 2030 تک سرکردہ ایئر اسپورٹس ممالک کی فہرست میں لانے کا خواب ہے۔ اس مشن کا مقصد بھارت میں محفوظ، قابل استطاعت، قابل رسائی، پرلطف اور ہمہ گیر ہوائی کھیلوں کا ایکونظام فراہم کرانا ہے۔
  3. ملک کے وسیع جغرافیائی علاقے، متنوع خطے اور بہتر آب و ہوا کو مدنظر رکھتے ہوئے، این اے ایس پی 2022 میں ہوائی کھیلوں کے لیے بھارت میں موجود زبردست مضمرات کو بروئے کار لانے کی کوشش کی گئی ہے۔
  4. ایئر اسپورٹس آف انڈیا (اے ایس ایف آئی) کو اعلیٰ گورننگ باڈی کے طور پر قائم کیا جائے گا۔ ہر ایک ہوائی کھیل کے لیے ایسو سی ایشنز روزمرہ کی سرگرمیوں کی نگرانی کریں گی، جیسے پیراگلائڈنگ ایسو سی ایشن آف انڈیا ، یا اسکائی ڈائیونگ ایسو سی ایشن آف انڈیا، وغیرہ۔
  5. ایئر اسپورٹس ایسو سی ایشنز ضوابط کی نگرانی کے تعلق سے اے ایس ایف آئی کے تئیں جوابدہ ہوں گی اور اپنے متعلقہ ہوائی کھیل کے محفوظ، قابل استطاعت، قابل رسائی، پرلطف اور ہمہ گیر انتظام کے لیے ذمہ دار ہوں گی۔
  6. اے ایس ایف آئی ، ایف اے آئی اور ہوائی کھیلوں سے متعلق دیگر عالمی پلیٹ فارموں پر بھارت کی نمائندگی کرے گی۔ عالمی ہوائی کھیلوں کے مقابلوں میں بھارتی کھلاڑیوں کی زیادہ سے زیادہ شراکت اور کامیابی کے لیے سہولت بہم پہنچائی جائے گی۔
  7. آتم نربھر بھارت ابھیان سے مطابقت رکھتے ہوئے ہوابازی کھیلوں کے لیے سازومان  کی اندرونِ ملک ڈیزان ، ڈیولپمنٹ اور مینوفیکچرنگ کو فروغ دیا جائے گا۔
  8. فیڈریشن ایروناٹک انٹرنیشنل (ایف اے آئی)، جس کا ہیڈکوارٹر سوئٹزرلینڈ کے لوسانے میں ہے، ہوائی کھیلوں کے لیے ایک عالمی گورننگ ادارہ ہے۔ بھارت میں منعقد ہونے والے تمام تر مقابلے ایف اے آئی کےذریعہ تیار کردہ رہنماخطوط کے مطابق ہی منعقد کیے جائیں گے۔
  9. ہوائی کھیلوں میں اپنی نوعیت کی وجہ سے عام طیارہ پرواز کے مقابلے میں زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ این اے ایس پی 2022 سلامتی کے تعلق سے بین الاقوامی سطح پر رائج بہترین طور طریقوں پر زور دیتی ہے۔
  10. کسی ایئر اسپورٹس ایسوسی ایشن کی جانب سے حفاظتی اسٹینڈرس کو نافظ کرنے میں ناکامی کے نتیجے میں اے ایس ایف آئی کی طرف سے ایسے ادارے کے خلاف مالی جرمانے، معطلی یا برخاستگی سمیت تعزیری کاروائی کی جا سکتی ہے۔
  11. ہوائی کھیلوں سے متعلق خدمات فراہم کرنے والے افراد اور اداروں کو متعلقہ ایئر اسپورٹس ایسوسی ایشنز کے اراکین کے طور پر درج رجسٹر کرنا لازمی ہوگا۔ ہوابازی کھیلوں کے لیے استعمال میں آنے والے اہم سازو سامان ایئر اسپورٹس ایسوسی ایشن کے ساتھ درج رجسٹر کیے جائیں گے، جب تک کہ ایسے سازو سامان کے استعمال پر روک نہ لگ جائے، وہ خراب نہ ہو جائیں اور ان کی مرمت بھی نہ ہوسکے یا وہ کھو جائیں۔
  12. ڈی جی سی اے کے ڈجیٹل اسکائی پلیٹ فارم (https://digitalsky.dgca.gov.in) پر بھارت کا ایئر اسپیس نقشہ شائع کیا گیا ہے۔ یہ نقشہ بھارت کے مکمل ایئر اسپیس کو سرخ، پیلے اور ہرے علاقوں میں تقسیم کرتا ہے۔ رہنمائی کے لیے ایئر اسپورٹس پریکٹشنرز  آسانی سے دستیاب اس نقشے پر بھروسہ کر سکتے ہیں۔لال اور پیلے علاقوں میں آپریشن کے لیے بالترتیب مرکزی حکومت اور متعلقہ ایئر ٹریفک کنٹرول اتھارٹی سے اجازت لینا ضروری ہے۔500 کلو گرام تک وزن والے طیاروں کے لیے ہرے علاقوں میں آپریشن کے لیے کسی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔
  13. ایک طے شدہ مقام مثال کے طور پر ہماچل پردیش میں بیر ۔بلنگ، سکم میں گنگٹوک، مہاراشٹر میں ہڈپ سر یا کیرالا میں واگامون جیسے مقامات کو، وزارت داخلہ، وزارت دفاع، ریاستی حکومت اور مقامی فضائی نقل و حمل انتظام کاری اتھارٹی سے حاصل شدہ لازمی اجازت کے ساتھ ہوائی کھیلوں کے لیے ’کنٹرول زون‘ قرار دیا جا سکتا ہے۔  اس سے قومی سلامتی یا دیگر انسان بردار طیاروں کی حفاظت کے لیے کوئی خطرہ پیدا کیے بغیر ایسے کنٹرول زونوں میں ہوائی کھیلوں کے شوقین افراد کو بغیر کسی پریشانی کے پرواز میں مدد ملے گی۔
  14. سردیوں کے شباب پر ہونے کے دوران، یوروپ اور شمالی امریکہ میں ہوائی کھیلوں کی سطح کم ہو جاتی ہے اور ہوائی کھیلوں کے شائقین ہلکے آب و ہوا والے علاقوں میں نقل مکانی کرتے ہیں۔ اے ایس ایف آئی اور ایئر اسپورٹس ایسو سی ایشنز ان کی نقل و حرکت کا رخ بھارت کی جانب موڑنے کے لیے رکاوٹوں سے مبرا ایک ضابطہ تیار کرنے کے لیے کام کریں گی۔ یہ بھارتی ہوائی کھیلوں کے شائقین کو مہمان پیشہ واران کے تجربات سے سیکھنے، بہترین عالمی طور طریقوں سے آگاہی حاصل کرنے اور بھارت میں عالمی مقابلوں کی میزبانی کے لیے مواقع پیدا کرنے کا اہل بنائے گا۔
  15. حکومت ایک مخصوص مدت کے لیے بغیر کسی درآمداتی ڈیوٹی کے ہوائی کھیل کے سازو سامان کی درآمدات کی اجازت دینے پر غور کرے گی۔ پہلے استعمال میں لائے گئے ہوائی کھیل کے ان سازو سامان کی بلاقیمت درآمدات کی اجازت دی جاسکتی ہے کہ، جو پرواز کی اہلیت کے لیے متعین کیے گئے اصول و قواعد کے تحت آتے ہوں۔
  16. اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کو اپنے نصاب میں ہوائی کھیلوں کو شامل کرنے کے لیے حوصلہ افزائی فراہم کی جائے گی۔
  17. بھارت میں ہوائی کھیلوں کی ترقی کے لیے طویل المدت سرمایہ فراہمی کارپوریٹ سرمایہ کاروں، اسپانسر حضرات، رکنیت کی فیس، مقابلوں اور میڈیا حقوق کے ذریعہ کی جائے گی۔اے ایس ایف آئی خصوصی طور پر شروعاتی برسوں میں ہوائی کھیلوں کو فروغ دینے کے لیے حکومت ہند سے مالی تعاون حاصل کر سکتا ہے۔
  18. ہوائی کھیلوں کو عوام الناس کے لیے کفایتی بنانے کے سلسلے میں حکومت جی ایس ٹی کونسل سے ہوائی کھیلو ں کے سازو سامان پر جی ایس ٹی کی شرح پانچ فیصد یا اس سے کم کرنے پر غور کرنے کی درخواست کرے گی۔

 

 

************

ش ح۔اب ن ۔ م ف

U. No. 26



(Release ID: 1786962) Visitor Counter : 192