وزیراعظم کا دفتر

وزیراعظم نے پی ایم کسان کی 10 ویں قسط جاری کی


دس کروڑ  سے زیادہ  استفادہ کنندہ کسان خاندانوں کو  20 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ رقم منتقل  کی گئی

وزیراعظم نے  تقریباً 351  ایف پی اوز کو  14  کروڑ روپے سے زیادہ کی  اکوٹی گرانٹ  بھی جاری کی جس سے  1.24 لاکھ سے زیادہ کسانوں کو فائدہ ہوگا

’’ایف پی اوز  ہمارے  چھوٹے کسانوں  کی بڑھتی ہوئی طاقت کو  ایک اجتماعی شکل دینے کے لئے  نمایاں کردار ادا کررہے ہیں‘‘

’’ملک کے کسانوں کا اعتماد،  ملک کی کلیدی طاقت ہے‘‘

’’ہمیں 2021 کی کامیابیوں سے  تحریک حاصل کرتے ہوئے ایک نیا سفر شروع کرنے کی ضرورت ہے‘‘

’’آج  ’نیشن فرسٹ‘ کے جذبے کے ساتھ ملک اور قوم کے لئے  وقف ہوجانا ہر ایک ہندوستانی کا جذبہ بن گیا ہے، یہی وجہ ہے کہ آج  ہماری کوششوں میں  اور ہمارے فیصلوں میں اتحاد نظر آتا ہے، آج  ہماری  پالیسیوں میں  استحکام اور ہمارے فیصلوں میں دور اندیشی نظر آتی ہے‘‘

’’پی ایم کسان سمان ندھی بھارت کے کسانوں کے لئے ایک بڑی مدد ہے،  اگر ہم آج کی منتقلی کو  شامل کرلیں تو

Posted On: 01 JAN 2022 3:15PM by PIB Delhi

نچلی سطح کے کسانوں کو بااختیار بنانے کے اپنے   مصمم عزم و ارادے کے مطابق، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پردھان منتری کسان سمان ندھی (پی ایم۔  کسان)  کے تحت مالیاتی  فائدے کی 10ویں قسط جاری کی۔ اس سے 10 کروڑ سے زیادہ استفادہ کنندہ کسان خاندانوں کو 20 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم کی منتقلی ممکن ہوئی۔  پروگرام کے دوران وزیراعظم نے  تقریباً 351  کسان پیداواری تنظیموں (ایف پی اوز)  کو  14  کروڑ روپے سے زیادہ کی  اکوٹی گرانٹ  بھی جاری کی جس سے  1.24 لاکھ سے زیادہ کسانوں کو فائدہ ہوگا۔ تقریب کے دوران وزیراعظم نے  ایف پی اوز کے ساتھ  بات چیت بھی کی۔ مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر اور کئی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ، ایل جیز، وزرائے  زراعت اور کسان بھی تقریب سے منسلک ہوئے۔

اتراکھنڈ کے ایف پی او کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے ان سے  آرگینک کھیتی کو پسند کرنے  اور  آرگینک پیداوار کے سرٹیفیکیشن کے طریقوں کے بارے میں پوچھا کیا۔ انہوں نے ایف پی او کی آرگینک پیداوار  کی مارکیٹنگ کے بارے میں بھی بات کی۔ ایف پی او نے وزیراعظم کو بتا کہ  وہ آرگینک کھاد کا انتطام کس طرح  کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی یہ کوشش رہی ہے کہ قدرتی اور آرگینک زراعت کو بڑے پیمانے پر فروغ دیا جائے کیونکہ اس سے کیمیکل فرٹیلائزر  پر انحصار کم ہوتا ہے اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے۔

پنجاب کے ایف پی او نے وزیراعظم کو بتایا کہ وہ کس طرح جلائے بغیر پرالی کے نمٹان کرتے ہیں۔ انہوں نے سپر سیڈر اور سرکاری ایجنسیوں سے ملنے والی امداد کا بھی ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے اس خواہش  کا اظہار کیا  کہ پرالی بندوبست  کے ان کے تجربے کو سبھی جگہ  اختیار کیا جانا چاہئے۔

راجستھان کے ایف پی او نے شہد کی پیداوار کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے  کہا  کہ نیفیڈ کی مدد سے ایف پی او  کا تصور ان کے لیے بہت مفید رہا ہے۔

اتر پردیش کے ایف پی او نے کسانوں کی خوشحالی کی ایک بنیاد کے طور پر ایف پی او  کی تشکیل  کے لیے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اراکین کی بیجوں، آرگینک فرٹیلائزر، باغبانی کی انواع و اقسام کی پیدوار کے  معاملے میں مدد کرنے کے اپنے طریقے کے  بارے میں بتایا۔ انہوں نے سرکاری اسکیموں کا فائدہ حاصل کرنے میں کسانوں  کی  مدد کرنے کے بارے میں بھی بتایا۔ وہ  ای-نام  سہولتوں سے بھی  فائدہ حاصل کررہے ہیں۔ انہوں نے  وعدہ کیا کہ وہ کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے وزیر اعظم کے وژن کو پورا کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے کسانوں کا اعتماد،  ملک کی کلیدی طاقت ہے۔

تمل ناڈو کے ایف پی او نے بتایا کہ نابارڈ کی مدد سے  انہوں نے بہتر قیمت حاصل کرنے کے لیے ایف پی او تشکیل دیا ہے اور ایف پی او کی ملکیت  مکمل طور پر خواتین کے پاس اور خواتین ہی اسے چلاتی ہیں۔ انہوں نے وزیر اعظم کو بتایا کہ علاقے کے موسم کی وجہ سے سورگم کی پیداوار کررہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ناری شکتی کی کامیابی ان کی ناقابل تسخیر قوت ارادی کا مظہر ہے۔ انہوں نے کسانوں سے کہا کہ وہ باجرہ کی کھیتی  سے فائدہ اٹھائیں۔

گجرات کے ایف پی او نے قدرتی زراعت کے بارے میں اور کس طرح  گائے پر مبنی زراعت  اخراجات اور زمین پر  پڑنے والے دباؤ کو کم کر تی ہے، اس کے بارے میں بتایا ۔ خطے کی قبائلی برادریاں بھی اس تصور سے مستفید ہو رہی ہیں۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ماتا ویشنو دیوی مندر کے احاطے میں بھگدڑ کی وجہ سے جان گنوانے والوں  کے لئے تعزیت کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے زخمیوں کے  لئے  کئے جانے والے انتظامات کے  بارے میں  ایل جی جناب منوج سنہا سے بات کی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج جب ہم نئے سال میں داخل ہو رہے ہیں،  ہمیں گزشتہ سال کی کامیابیوں سے تحریک  حاصل کرتے ہوئے  ایک نیا سفر شروع  کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات کو یاد کیا کہ عالمی وبا سے مقابلے کرنے ، ٹیکہ کاری  اور مشکل وقت میں  کمزور طبقات کے لیے انتظامات کرنے میں ملک کی کوششوں کو یاد کیا۔ کمزور طبقات کو راشن فراہم کرانے کے لئے ملک  2 لاکھ 60 ہزار کروڑ روپے خرچ کر رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت اپنے طبی  بنیادی ڈھانچے  کو مضبوط کرنے کے لیے  بے تکان کام کر رہی ہے۔ انہوں نے نئے آکسیجن پلانٹوں، نئے میڈیکل کالجوں، ویلنیس سینٹروں ، آیوشمان بھارت ہیلتھ انفراسٹرکچر مشن اور میڈیکل انفرا اسٹرکچر کی اصلاح کے لئے  آیوشمان بھارت   ڈیجیٹل ہیلتھ مشن  کا  ذکر کیا۔

ملک سب کا ساتھ، سب کا وکاس اور سب کا پریاس کے منتر کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ بہت سے لوگ ملک کے لیے اپنی زندگیاں  لگا  رہے ہیں، وہ ملک کی تعمیر کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ پہلے بھی یہ کام  کیا  کرتے تھے لیکن اب  ان کے  کام کا اعتراف کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس سال ہم اپنی آزادی کے 75 سال پورے کرلیں گے۔ یہ وقت  ملک کے عزائم کا ایک نیا شاندار  سفر شروع کرنے اور  نئے جوش و جذبےت کے ساتھ آگے بڑھنے کا ہے‘‘۔  اجتماعی کوشش کی طاقت کا ذکر  کرتے ہوئے  وزیر اعظم  بتایا کہ  ‘‘جب 130 کروڑ ہندوستانی ایک قدم اٹھاتے ہیں، تو یہ محض ایک قدم نہیں ہوتا  بلکہ یہ  130 کروڑ قدموں کے برابر ہوتا ہے‘‘۔

معیشت کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ بہت سے  معاملات میں  ہندوستانی معیشت کووڈ سے قبل کے وقت سے بہتر نظر آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’آج ہمارے ملک کی  شرح نمو 8 فیصد سے زیادہ ہے۔ بھارت میں ریکارڈ غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔ ہمارے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر ریکارڈ سطح تک پہنچے ہیں۔ جی ایس ٹی  وصولی میں  بھی ہم نے  پرانے ریکارڈز کو  پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ ہم نے برآمدات اور خصوصی طور پر  زرعی برآمدات  کے معاملے میں  نئے ریکارڈ قائم کیے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ 2021 میں یو پی آئی پر 70 لاکھ کروڑ روپے سے بھی زیادہ کا لین دین  ہوا ہے۔ بھارت میں 50 ہزار سے زیادہ اسٹارٹ اپس کام کررہے ہیں، جن میں سے 10 ہزار  گزشتہ چھ ماہ کے دوران قائم ہوئے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ سال 2021  بھارت کی  ثقافتی وراث کو مضبوط کرنے کا سال بھی تھا۔ کاشی وشواناتھ دھام اور کیدارناتھ دھام کی تزئین کاری، آدی شنکراچاریہ کی سمادھی کا رینوویشن ، دیوی ان پورنا کی چرائی گئی  مورتی کی بازیابی ، ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر اور درگا پوجا  اور دھولاویرا  کو عالمی  وراثت کا درجہ  دیئے جانے جیسے اقدامات سے   بھارت کی وراثت  مستحکم ہوئی ہے  اور  اس سے یہاں پر  سیاحت اور تیرتھ یاترا  کے امکانات میں اضافہ ہوا ہے۔

سال 2021 ماتر شکتی کے لیے بھی ایک امید افزا  سال تھا۔ نیشنل ڈیفنس اکیڈمی کے دروازوں کے ساتھ ساتھ  لڑکیوں کے لیے سینک اسکولوں کے دروازے  کھولے گئے۔ حال ہی میں ختم ہونے والے سال میں لڑکیوں کی شادی کی عمر بڑھاکر  لڑکوں کے برابر 21 سال کرنے کی کوششیں  کی گئیں۔ 2021 میں بھارت کے  کھلاڑیوں نے بھی ملک  کا نام روشن کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت ملک کے کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے میں بے مثال سرمایہ کاری کر رہا ہے۔

آب و ہوا کی  تبدیلی کے خلاف دنیا کی قیادت کرتے ہوئے بھارت نے 2070 تک دنیا کے سامنے نیٹ زیرو کاربن اخراج کا  نشانہ بھی  رکھا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کے بہت سے ریکارڈ وقت سے پہلے بھارت کے ذریعہ پورے کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج  بھارت  ہائیڈروجن مشن پر کام کر رہا ہے،الیکٹرک وہیکلز کے معاملے میں آگے بڑھ  رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان ملک میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کو ایک نئی  رفتار دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا  ’’میک ان انڈیا کو نئی جہات تک پہنچاتے ہوئے  ملک چپ مینوفیکچرنگ، سیمی کنڈکٹر جیسے نئے شعبوں کے لیےشاندار منصوبے نافذ  کررہا ہے‘‘۔

آج کے بھارت کے موڈ  کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ’’آج  ’نیشن فرسٹ‘ کے جذبے کے ساتھ ملک اور قوم کے لئے  وقف ہوجانا ہر ایک ہندوستانی کا جذبہ بن گیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج  ہماری کوششوں میں  اور ہمارے فیصلوں میں اتحاد نظر آتا ہے، آج کام کو پورا کرنے کے لئے بے چینی پائی جاتی ہے، آج  ہماری  پالیسیوں میں  استحکام اور ہمارے فیصلوں میں دور اندیشی نظر آتی ہے‘‘۔

وزیراعظم نے کہا کہ  پی ایم کسان سمان ندھی بھارت کے کسانوں کے لئے ایک بڑی مدد ہے،  اگر ہم آج کی منتقلی کو  شامل کرلیں تو کسانوں کے کھاتوں میں 1.80  لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم براہ راست منتقل کی جاچکی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایف پی اوز   کے   ذریعہ  چھوٹے کسان اجتماعی طاقت کا احساس کر رہے ہیں۔ انہوں نے  کہا کہ چھوٹے کسانوں کو ایف پی او کے پانچ فائدے ملے ہیں۔ ان میں اس کی  سودا کرنے کی  طاقت، پیمانہ، اختراع، رسک مینجمنٹ اور بازارت  کے صورتحال  کے مطابق  خود کو ڈھالنے کی صلاحیت میں  اضافہ شامل ہیں۔ ایف پی او کے فوائد کوذہن میں رکھتے ہوئے حکومت   ہر سطح پر انہیں  فروغ دے رہی ہے۔ ان ایف پی اوز کو 15 لاکھ روپے تک کی مدد مل رہی ہے۔ اس کے نتیجے میں ملک  بھر میں آرگینک ایف پی اوز،تلہن  ایف پی اوز، بیمبو کلسٹرز اور ہنی ایف پی اوز جیسے ایف پی اوز  قائم کئے جارہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا  ’’آج ہمارے کسان ’ایک ضلع ایک پروڈکٹ‘ جیسی اسکیموں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اور  ملک کے ساتھ ساتھ  عالمی بازار بھی ان کے لئے  کھل رہے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ درآمدات پر انحصار کو  نیشنل پام آئل مشن جیسی اسکیموں سے کم کیا جا رہا ہے، جس کا بجٹ  11 ہزار کروڑ روپے  ہے۔

وزیر اعظم نے حال ہی  میں زرعی  شعبے میں قائم  کیے گئے سنگ میل کے بارے میں بات کی۔ اناج کی  پیداوار 300 ملین ٹن تک پہنچی، اسی طرح باغبانی اور پھولوں کی پیداوار  330 ملین ٹن تک پہنچی ہے۔  دودھ کی پیداوار میں بھی گزشتہ 6-7  برسوں میں  تقریباً 45 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ تقریباً 60 لاکھ ہیکٹر  زمین کو مائیکرو اریگیشن کے تحت لایا گیا۔ پرائم منسٹر فصل بیمہ یوجنا کے تحت  ایک  لاکھ کروڑ سے زیادہ کا  معاوضہ دیا گیا، جب کہ  حاصل ہونے والے پریمیم  محض  21 ہزار کروڑ روپے تھا۔ ایتھنول کی پیداوار محض سات برسوں میں 40 کروڑ لیٹر سے بڑھ کر 340 کروڑ لیٹر ہو گئی۔ وزیر اعظم نے بائیو گیس کو فروغ دینے کے لیے گوبردھن اسکیم کے بارے میں بھی بتایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر گائے کے گوبر کی قیمت  ملے گی تو ایسے مویشی بھی کسانوں پر بوجھ نہیں ہوں گے جو  دودھ نہیں دیتے۔ حکومت نے کامدھینو کمیشن قائم کیا ہے اور وہ  ڈیری شعبے  کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کر رہی ہے۔

وزیراعظم نے ایک بار پھر قدرتی زراعت کو فروغ دینے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ کیمیکل سے پاک زراعت مٹی کی صحت کے تحفظ کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی زراعت اس سمت میں ایک اہم قدم ہے۔ انہوں نے تمام کسانوں کو قدرتی زراعت کے طریقوں اور فائدوں سے واقف کرائے جانے کی اپیل کی۔ وزیر اعظم نے کسانوں سے یہ اپیل کرتے ہوئے اپنی بات ختم کی کہ وہ  زراعت میں  اختراع اور صفائی  ستھرائی جیسی تحریک میں تعاون کرنا جاری رکھیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔ا گ ۔ن ا۔

U-14



(Release ID: 1786830) Visitor Counter : 241