ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

شیروں کی اموات کے بارے میں وضاحت

Posted On: 30 DEC 2021 5:55PM by PIB Delhi

میڈیا کی چندرپورٹوں میں سال 2021 کے دوران شیروں کی اموات کا ذکرکیا گیا ہے ، جوکہ  ملک میں  شیروں کے تحفظ  کے نظریہ کے خلاف ہے ۔

یہ بات تو صحیح ہے کہ ان  رپورٹوں میں نیشنل ٹائیگر کنزرویشن اتھارٹی کی ویب سائٹ  پر دستیاب اعداد وشمار  کو استعمال کیاگیا ہے، لیکن جس طرح  سے ان اعدادوشمار کو پیش  کیا گیا ہے ، ان سے خوف وہراس  پیدا ہوتا ہے اور  اس سلسلے میں  یہ احتیاط بھی نہیں برتی گئی  کہ  ملک میں  شیروں کی اموات   کے سلسلے میں  کیا ، کیا جانا چاہئے اورشیروں کے تحفظ  کےسلسلے میں حکومت ہند کی  مسلسل تکنیکی اور مالیاتی   امداد   کے نتیجے میں   قدرتی طور پر کیا فائدے  حاصل ہوئے ہیں۔

نیشنل ٹائیگر کنررویشن اتھارٹی کے ذریعہ  حکومت ہندکی کوششوں کےنتیجے میں  شیروں  کو ختم ہونے سے بچالیا گیا ہے ۔اس بات  کی شہادت   2006،2010،2014 اور 2018 میں  کل ہندسطح  پر شیروں کی تعداد  کے 4سالہ تخمینے کے نتائج سے ملتی ہے۔ ان نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ شیروں کی تعدادمیں صحت مند سالانہ اضافے کی شرح  6 فیصد ہے، جن میں  قدرتی نقصانات  کا خیال رکھا  گیا ہے اور بھارت کے معاملے میں  علاقے کی صلاحیت   کا اندازہ لگاتے ہوئے شیروں  کو  محفوظ مقامات  پر رکھا گیا ہے ۔

سال  2012 سے 2021 تک کی مدت کے دوران   دیکھا گیا ہےکہ ملک میں  اوسطاََ سالانہ تقریباََ 98  شیروں کی  اموات  ہوتی ہیں، جس میں   ان کی  افزائش کی زبردست شرح سے توازن قائم  ہوجاتا ہے۔اس کے علاوہ  نیشنل ٹائیگر کنزویشن اتھارٹی نے مرکز کی اسپانسر کردہ   اسکیم  پروجیکٹ ٹائیگر کے تحت شیروں کے شکار  کوروکنے کے لئے کئی اقدامات کئے ہیں ، جن سے اس سلسلے میں  کافی  کنٹرول   کیا گیاہے، جوکہ  مصدقہ  شکار اور  پکڑے جانے کے معاملات کی تعداد سے ظاہر ہے۔

نیشنل ٹائیگر کنزرویشن اتھارٹی  نے اب تک  شفافیت کے اعلیٰ ترین معیارات کو برقرار رکھا گیا ہے  اور اپنی ویب سائٹ کے ساتھ  ساتھ ڈیڈی کیٹیڈ پورٹل :  www.tigernet.nic.in کے ذریعہ  بھی شہریوں کو شیرو ں کی اموات  کے اعداد وشمار دستیاب کرائے ہیں تاکہ  عوام اگر چاہیں  تو  صورتحال کا  منطقی جائزہ لے سکیں ۔

خبروں میں بتایا گیا ہے کہ شیروں کی اموات کے  126  واقعات میں  60 شیروں کی موت شکاریوں   ،  حادثات  ،محفوظ  علاقوں  کے  باہر  انسان اور جانوروں کے  ٹکراؤ  کی وجہ سے ہوئی  ۔  اس کی رپورٹنگ کرتے وقت شیروں کی اموات کی وجہ بتانے کے طریقے کو نظر انداز کیا گیا۔

اس  معاملے میں یہ بتانا ضروری ہوگیا ہے کہ  این ٹی سی اے   کا اپنے  معیاری طریق عمل  کے ذریعہ  شیر کی موت کی وجہ بتانے کا ایک سخت پروٹوکول ہے، جس کو اس وقت تک  غیر فطری سمجھا جاتاہے   جب تک  کہ   متعلقہ  ریاست نے   نیکروپسی   رپورٹ   کے ساتھ ساتھ   فوٹو گراف اور  واقعاتی شہادتوں کے علاوہ   ہسٹوپیتھولوجیکل  اور فورنسک   جانچ    کی رپورٹ جمع کراتے ہوئے دوسر ی بات کو ثابت نہ کیا جائے ۔ان دستاویزات کے مفصل تجزیہ کے بعد ہی   ٹائیگر ریزرو کے  باہر   60 شیروں   کی موت کی وجہ کا تعین کیا جاسکتا ہے۔

توقع کی جاتی ہے کہ میڈیا  ان حقائق سے ملک کو واقف کرائے گاتاکہ  کوئی سنسنی   نہ  پھیلے اور شہریوں  کو  ایسانہ لگے کہ خطرے کی کوئی بات ہے ۔

*************

ش ح۔اگ۔رم

U-15003

 



(Release ID: 1786572) Visitor Counter : 237


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Tamil