امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

مرکز نے صارفین کے تحفظ کے لئے ضابطوں (ضلعی کمیشن، ریاستی کمیشن اور قومی کمیشن کے دائرہ اختیارات) سے متعلق قوانین، 2021 کو نوٹیفائی کیا


صارفین کی شکایات کا ازالہ کرنے کے لئے ترمیم شدہ اقتصادی دائرہ اختیارات اس طرح ہوں گے:

1-ضلعی کمیشنوں کے لئے 50 لاکھ روپے

2-ریاستی کمیشنوں کے لئے 50 لاکھ روپے زیادہ سے لے کر2 کروڑ روپے

3-قومی کمیشن کے لئے دو کروڑ روپے سے زیادہ

Posted On: 30 DEC 2021 5:34PM by PIB Delhi

صارفین کے تحفظ سے متعلق  قانون  2019  کی دفعہ  34 کی  ذیلی دفعہ  (1) دفعہ – 47  کی  ذیلی  دفعہ (1) کے  سیکشن   (اے )کے ذیلی  سیکشن(i) اور دفعہ 58 کی ذیلی دفعہ (1)  کے سیکشن (اے) کے  ذیلی سیکشن(i) کے ساتھ ہی  دفعہ 101  کی ذیلی دفعہ (2) کے  ذیلی سیکشن (او )، (ایکس) اور (زیڈ سی) کے ضابطوں کے ذریعہ  فراہم کردہ اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے مرکزی سرکار نے  صارفین کے تحفظ  (ضلعی کمیشن، ریاستی کمیشن اور قومی کمیشن کے  دائرہ اختیارات، قانون 2021  کو  نوٹیفائی کردیا ہے۔

صارفین کے تحفظ سے متعلق قانون 2019  صارفین کی شکایات  کے ازالے کے لئے تین سطحی  نیم عدالتی طریقہ کار کا اعلان کرتا ہے، جس میں ضلع  کمیشن، ریاستی کمیشن اور قومی کمیشن شامل ہیں۔ یہ قانون  صارفین  کے کمیشن کے ہر سطح کے معاشی دائرہ اختیار کو بھی بیان کرتا ہے۔ قانون کی موجودہ دفعات کے مطابق ضلعی کمیشن کو ایسی شکایات کا جائزہ لینے کا اختیار دیا گیا ہے ،جہاں اشیا یا خدمات کی قیمت ایک کروڑ روپے سے زیادہ نہ ہو۔  ریاستی کمیشن کے پاس ایسی شکایات کا دائرہ اختیار ہے، جہاں اشیاء یا خدمات کی قیمت ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہو لیکن 10 کروڑ روپے سے زیادہ نہ ہو۔ قومی کمیشن ان شکایات پر غور کرے گا، جہاں اشیاء یا خدمات کی ادائیگی کی مالیت 10 کروڑ روپے سے زیادہ ہو۔

قانون کے نفاذ کے بعدیہ دیکھا گیا کہ صارفین کے کمیشن کے اقتصادی دائرہ اختیارات سے متعلق موجودہ دفعات کی وجہ سے، ایسے معاملات سامنے آرہے  تھے ، جو قومی  کمیشن سے پہلے ریاستی کمیشن میں دائر کیے گئے تھے اور جو ریاستی کمیشن کے پہلے ضلع کمیشن میں دائر کیے گئے تھے۔ اس کے سبب  ضلعی کمیشن پر کام کا بوجھ خاصا بڑھ گیا، جس سے زیر التوا مقدمات کی تعداد بڑھ گئی  اور انہیں نمٹانے میں تاخیر ہوری  تھی ۔  اس سے صارفین کی شکایات کے فوری ازالے کا مقصد پورا نہیں  ہو پارہا تھا ، جیسا کہ ایکٹ کے تحت تصور کیا گیا ہے۔

اقتصادی دائرہ اختیارات میں ترمیم کے ساتھ مرکزی حکومت نے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں، صارفین کی تنظیموں، ماہرین قانون وغیرہ کے ساتھ وسیع تبادلہ خیال کیا اور زیر التوا معاملات  سے پیدا ہونے والے مسائل کا تفصیلی جائزہ لیا۔

مندرجہ بالا قانون کے نوٹیفکیشن کے ساتھ  قانون  کی دیگر دفعات کے ساتھ نیا اقتصادی دائرہ اختیار حسب ذیل ہو گا:

1-    ضلعی کمیشنوں کے دائرہ اختیارات میں وہ شکایات آئیں گی، جہاں اشیاء یا خدمات کے لیے ادائیگی کی قیمت 50 لاکھ روپے سے زیادہ نہ ہو۔

2-    ریاستی کمیشنوں کے دائرہ اختیارات میں وہ شکایات آئیں گی  جہاں  اشیاء یا خدمات کی ادائیگی کی قیمت 50 لاکھ روپے سے زیادہ ہو لیکن 2 کروڑ روپے سے زیادہ نہ ہو۔

3-   قومی کمیشن کے دائرہ اختیارات میں وہ شکایات آئیں گی  جہاں  اشیاء یا خدمات کی ادائیگی کی قیمت دو کروڑ روپے سے زیادہ ہو۔

واضح رہے کہ صارفین کے تحفظ کا قانون2019 کہتا ہے کہ ہر شکایت کا جلد از جلد نپٹارہ  کیاجائے گا اور کوشش کی جائے گی کہ مخالف  فریق  کو نوٹس موصول ہونے کی تاریخ سے 3 ماہ کے اندر شکایت پر فیصلہ کیا کردیاجائے۔  جہاں شکایات والے سامان کا نپٹارہ  کردیا جائے گا، جہاں  تجزیہ یا تفتیش کرنے کی  ضرورت نہیں ہے اور اگر اشیاء کے  تجزیے یا چھان بین کی ضرورت ہوگی تو شکایات کے ازالے کی مدت 5 ماہ ہوگی۔

قانون شکایت کنندگان کو الیکٹرانک ذرائع سے شکایت درج کرنے کا متبادل  فراہم کرتا ہے۔ صارفین کو آن لائن شکایات کے اندراج میں سہولت فراہم کرنے کے لیے مرکزی حکومت نے ای-داخل پورٹل بنایا ہے، جو ملک بھر کے صارفین کو متعلقہ صارفین فورم سے رابطہ  کرنے ، سفر کرنے اور  اپنی شکایت درج کرنے کے لئے  وہاں اپنی موجودگی  کی ضرورت کو  ختم کرنے کے مقصد سے  ایک  پریشانی سے پاک  آسان اور کفایتی سہولت  فراہم کرتا ہے۔ای-فائلنگ میں کئی خصوصیات ہیں، جیسے ای-نوٹس، کیس دستاویز کا ڈاؤن لوڈ لنک اور وی سی سماعت لنک، مخالف پارٹی کے ذریعہ تحریری جواب داخل کرنا، شکایت کنندگان کے ذریعہ جواب داخل کرنا اور ایس ایم ایس/ای-میل کے ذریعے الرٹ بھیجنا۔ فی الحال ای-فائلنگ کی سہولت 544 صارفین کمیشنوں کو دستیاب ہیں، جس میں 21 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے قومی کمیشن اور صارف کمیشن شامل ہیں۔ ابھی تک ای- داخل پورٹل کے استعمال سے 10,000 سے زیادہ معاملات درج  ہوچکے ہیں اور 43,000 سے زیادہ صارفین پورٹل پر رجسٹر ہو چکے ہیں۔

صارفین کے تنازعات کو حل کرنے کا ایک تیز اور دوستانہ طریقہ فراہم کرنے کے لیے قانون  فریقین کی  رضامندی  سے  صارفین کے تنازعات کو ثالثی میں بھیجنے کا انتظام کرتا ہے۔ اس سے نہ صرف تنازع میں ملوث فریقین کا وقت اور پیسہ بچ جائے گا بلکہ زیر التواء مععاملات کی تعداد کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔ م ع۔ ق ر

U-15006



(Release ID: 1786504) Visitor Counter : 327