زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

مرکزی وزیر زراعت نے فصل کی حفاظت کے لیے کیڑے مار ادویات کے استعمال اور فصل اور مٹی کے لیے غذائی اجزا کے چھڑکاؤ کے لیے ڈرون کے استعمال کے لیے معیاری عملی ضوابط (ایس او پی) جاری کیا


جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ ڈرون ٹیکنالوجی زراعت کے لیے مفید ہے اور کسانوں کو فائدہ پہنچائے گی

Posted On: 21 DEC 2021 5:48PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 21 دسمبر 2021۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001YLWO.jpg

 

 ڈرون ٹیکنالوجی کا اختیار کرنا وقت کی ضرورت ہے اور کسانوں کو فائدہ پہنچائے گی۔ زراعت میں ڈرون کے استعمال کے لیے معیاری عملی ضوابط (ایس او پی ایس) کے اجرا کے دوران یہ بیان دیتے ہوئے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ وزیراعظم نریندرمودی کے زیر قیادت 2014 سے تمام پالیسیوں کا مقصد 2022 تک کسانوں کی آمدنی کو دوگنی کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسان پروڈیوسر تنظیم (ایف پی او ایس) اور زراعتی بینادی ڈھانچہ فنڈ (اے آئی ایف) کی تشکیل چھوٹے کسانوں کی زندگیوں میں انقلاب لائے گی۔ وزیر موصوف نے اطلاع دی کہ ملک کی مختلف ریاستوں میں ٹڈیوں کے حملوں کو روکنے کے لیے پہلی بار ڈرونوں کا استعمال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کے شعبے کی کارکردگی اور پیداواری کو بڑھانے کے لیے پائیدار حل مہیا کرانے کی غرض سے حکومت زراعت کے میدان میں نئی ٹیکنالوجی کے استعمال کے لیے مسلسل کوشش کررہی ہے۔

کیڑے مار ادویات کے استعمال کے لیے ڈرون کے استعمال سے متعلق معیاری عملی ضابطے ایس او پی اہم پہلوؤں مثلا قانونی دفعات، اڑانے کی اجازت، فاصلے کی پابندی، وزن کی درجہ بندی، زیادہ بھیڑ والے علاقوں میں پابندی، ڈرون کا رجسٹریشن، حفاظت کی انشورنس، پائلیٹنگ کی تصدیق، آپریشن پلان، ایئر فلائٹ زون، موسمی حالات وغیرہ کا احاطہ کرتے ہیں۔ اسی طرح اڑان سے پہلے،  اڑان کے بعد اور اڑان کے دوران کے ضابطوں اور ایمرجنسی لینڈنگ کا احاطہ کرتے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/WhatsAppImage2021-12-21at17.44.43PXMU.jpeg

 

زراعت میں ڈرون ٹیکنالوجی کے منفرد فوائد کے مدنظر زراعت اور کسانوں کے بہبود کی وزارت کے (محکمہ زراعت و کسان بہبود) نے اسی شعبے کے تمام فریقوں سے مشاورت کے بعد کیڑے مار ادویات اور غذائی اجزا کے استعمال کے لیے ڈرون کے استعمال کے بارے میں معیاری عملی ضابطے (ایس او پی ایس) لے کر آیا ہے، جو ڈرونوں فعال اور محفوظ  کارروائیوں کے لیے ہدایات مہیا کراتے ہیں۔  انمینڈ ایریل وہیکلز (یو اے وی ایس) جسے عام طور پر ڈرون کے نام سے جانا جاتا ہے، ہندوستانی زراعت میں انقلابی تبدیلیوں اور ملک کی فوڈ سیکورٹی کو یقینی بنانے کی عظیم صلاحیت رکھتا ہے۔

ملک میں لوگوں اور کمپنیوں کے لیے اب ڈرون کی ملکیت اور چلانے کو نمایاں طور پر آسان بنانے کے لیے قومی ڈرون پالیسی کو مشتہر کیا گیا ہے اور ڈرون قواعد 2021 بنائے گئے ہیں۔ اجازت کے لیے مطلوبہ فیس کو معمولی حد تک کم بھی کردیا گیا ہے۔

ڈرون بہت سی خصوصیات سے لیس ہوتے ہیں، جیسے کہ ملٹی اسپکٹرل اور فوٹو کے کیمرے اور زراعت کے شعبے کے کئی میدانوں، مثلا فصلی دباؤ اور پودوں کے نمو کو مانیٹر کرنا، پیداواری کی پیشین گوئی اور ہربیسائڈ، فرٹیلائزر اور پانی سے متعلق پروپ کی ترسیل وغیرہ میں استعمال کیے جاسکتے ہیں۔ ڈرون کا استعمال کسی پودے یا فصل کی صحت کا اندازہ لگانے، گھاس، انفیکشن اور کیڑوں سے متاثرہ علاقے کا اندازہ لگانے کےلیے کیا جاتا ہے۔ اس اندازے کی بنیاد پر ان انفیکشن سے لڑنے کی ضروریات کے عین مطابق کیمیکل مقدار کا استعمال کیا جاسکتا ہے اور اس طرح کسانوں کی مجموعی لاگت میں زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچایا جاسکتا ہے۔ مٹی میں اہم غذائی اجزا کے چھڑکاؤ اور پوڈ اور ان کی بیجوں کو لگانے کے لیے بہت سی اسٹارٹ اپس کے ذریعہ  ڈرون پلانٹنگ سسٹم کو بھی ڈیولپ کیا گیا ہے۔اس طرح اس ٹیکنالوجی کے ذریعہ فصلوں کے انتظام اور کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے، ساتھ میں لاگت بھی کم آتی ہے۔

کسان بہت سے مسائل سے نبردآزما ہیں، مثلا مزدوروں کی عدم دستیابی یا زیادہ قیمت، کیمیکل (کھاد، کھیڑے مار ادویات) کے کھیت میں  استعمال کے وقت ان کے ساتھ رابطے میں آنے، کیڑوں یا جانوروں وغیرہ کے کاٹنے کی وجہ سے صحت کے مسائل، اس سیاق و سباق میں ڈرون کسانوں کی ان پریشانیوں سے بچنے میں مدد کرسکتے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ گرین  ٹیکنالوجی ہونے کے فوائد الگ سے ہیں۔ زراعت کے میدان میں ڈرون کا استعمال دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے لیے روزگار مہیا کرانے میں بہت سے مواقع فراہم کرسکتا ہے۔

وزارت زراعت کی معیاری عملی ضابطے (ایس او پی ایس) کے اجرا کی تقریب کے دوران زراعت کے سکریٹری جناب سنجے اگروال نے ڈرون ٹیکنالوجی کے فوائد پر ایک خطاب فرمایا۔

دوسرے جنہوں نے اس تقریب کا مشاہدہ کیا۔ وزیر مملکت برائے زراعت جناب کیلاش چودھری اور محترمہ شوبھاکراندلاجے تھیں۔ آئی سی اے آر کے سینئر حکام، ریاستی حکومت کے حکام اور پورے ملک سے کسٹم ہائرنگ مراکز کے مالکان نے اس تقریب کا ویب کاسٹ کے ذریعہ مشاہدہ کیا۔

Click here for detailed SOPs

************

 

 

 

ش ح ۔   ا ک  ۔   ت ع

 U:14839

 



(Release ID: 1785482) Visitor Counter : 184


Read this release in: English , Hindi , Odia