خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

انسانی اسمگلنگ سے بچنے والے لوگوں کے لیے نربھیا فنڈ

Posted On: 22 DEC 2021 1:43PM by PIB Delhi

وزارت داخلہ نے 06.07.2020 کو تمام ریاستوں/ مرکز زیر انتظام علاقوں کو خاص طور پر کووڈ-19 عالمی وبا کے دوران انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کرنے اور مقابلہ کرنے کے سلسلے میں ایک ’مشورہ‘ جاری کیا ہے۔ یہ مشورہ وزارت داخلہ کی ویب سائٹ (www.mha.gov.in) پر بھی دستیاب ہے۔ دستاویز کی ایک کاپی ضمیمہ-I کے طور پر منسلک ہے۔ خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت نے بھی 23.10.2020 کو تمام ریاستوں/ مرکز زیر انتظام علاقوں کو کووڈ-19 عالمی وبا کے دوران انسانی اسمگلنگ کو روکنے اور اس سے نمٹنے اور بیداری پیدا کرنے کے مقصد سے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے۔ اس کی ایک کاپی ضمیمہ II کے طور پر منسلک ہے۔

’’پولیس‘‘ اور ’’پبلک آرڈر‘‘ ہندوستان کے آئین کے ساتویں شیڈول کے تحت ریاستی موضوعات ہیں۔ امن و امان برقرار رکھنے، شہریوں کے جان و مال کے تحفظ بشمول خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم کی تحقیقات اور مقدمہ چلانے کی ذمہ داری بنیادی طور پر متعلقہ ریاستی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے۔ ریاستی حکومتیں قوانین کی موجودہ دفعات کے تحت اس طرح کے جرائم سے نمٹنے کی مجاز ہیں۔

حکومت نے ہر عمر گروپ کی خواتین سمیت اسمگلنگ کے متاثرین کے خدشات کو دور کرنے کے سلسلے میں قانونی خدمات فراہم کرنے کے لیے NALSA (اسمگلنگ اور تجارتی جنسی استحصال کے متاثرین) اسکیم، 2015 کے نام سے ایک اسکیم تیار کی ہے: یعنی روک تھام، بچاؤ اور بحالی۔

خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت اسمگلنگ کی روک تھام اور ملک بھر میں تجارتی جنسی استحصال کے لیے اسمگلنگ کا شکار ہونے والوں کے بچاؤ، بحالی، دوبارہ انضمام اور وطن واپسی کے لیے ’اجولا‘ اسکیم کو نافذ کر رہی ہے۔ ریاستی حکومتیں ایسے اضلاع کی نشاندہی کرنے کی ذمہ دار ہیں جن پر اسمگلنگ کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے فوری توجہ کی ضرورت ہے۔ دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ اسکیم کے مقاصد میں شامل ہیں (i) متاثرین کو بنیادی سہولیات/ ضروریات جیسے کہ رہائش، خوراک، کپڑے، طبی علاج بشمول مشاورت، قانونی امداد اور رہنمائی اور پیشہ ورانہ سہولیات فراہم کرکے فوری اور طویل مدتی بحالی کی خدمات فراہم کرنا ، اور (ii) متاثرین کے خاندان اور معاشرے میں بڑے پیمانے پر انضمام کی سہولت فراہم کرنا۔ اسکیم کے ’بحالی‘ جزو کے تحت اجولا ہومز کے قیام کے لیے کرایہ، عملہ، خوراک، طبی دیکھ بھال، قانونی امداد، تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کے لیے گرانٹ فراہم کی جاتی ہے۔

ریاستی حکومتوں/ مرکز زیر انتظام علاقوں (UTs) نے ضابطہ فوجداری کے سیکشن 357A (Cr.PC) کے تحت متاثرین کے معاوضے کی اسکیموں کا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ، ریاستی معاوضہ اسکیموں کی حمایت اور ان کی تکمیل کے لیے، وزارت داخلہ نے نربھیا فنڈ سے سنٹرل وکٹم کمپنسیشن فنڈ کے تحت 2016-17 میں ریاستی حکومتوں/UTs کو یک وقتی گرانٹ کے طور پر 200 کروڑ روپے جاری کیے تھے۔ ریاستیں/UTs فنڈ کا استعمال انسانی اسمگلنگ سمیت مختلف جرائم کے متاثرین کو معاوضہ دینے کے لیے کرتی ہیں۔ متاثرین کے معاوضے کی مخصوص تفصیلات مرکزی سطح پر برقرار نہیں رکھی جاتی ہیں۔ اس مقصد کے لیے ریاستوں/ مرکز زیر انتظام علاقوں کو مختص کی گئی رقم ضمیمہ III میں دی گئی ہے۔

خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ معلومات فراہم کی۔

ضمیمہ دیکھنے کے لیے یہاں کلک کرں۔

   **************

 

 

ش ح۔ ف ش ع- س ا  

U: 14667



(Release ID: 1784368) Visitor Counter : 167


Read this release in: English , Bengali , Tamil