صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

نادر امراض کے لئے قومی پالیسی کے نفاذ کے بارے میں تازہ ترین

Posted On: 21 DEC 2021 3:07PM by PIB Delhi

 

نادر امراض سے نبرد آزما مریضوں کو علاج اور دیکھ بھال کی سہولتیں مہیا کرانے کی غرض سےآٹھ (08) امتیاز کے مراکز مشتہر کئے گئے ہیں، جو نادر امراض کی تشخیص، روک تھام اور علاج کی سہولتوں کے ساتھ حکومت کے اعلیٰ سہ سطحی اسپتال ہیں۔ امتیاز کے مراکز (سی او ای ایس) کی فہرست نیچے دی جاتی ہے:

  1. آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، نئی دہلی
  2. مولانا آزاد میڈیکل کالج، نئی دہلی
  3. سنجے گاندھی پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ، لکھنؤ
  4. پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ، چنڈی گڑھ
  5. سنٹر فار ڈی این اے فنگر پرنٹنگ اینڈ ڈائگنوسٹکس، حیدر آباد
  6. کنگ ایڈورڈ میڈیکل ہاسپٹل، ممبئی
  7. انسٹی ٹیوٹ آف پوسٹ گریجویٹ میڈیکل ایجوکیشن  اینڈ ریسرچ  ، کولکاتہ
  8. سنٹر فار ہیومن جنیٹکس (سی ایچ جی)۔

نادر امراض کی قومی پالیسی 2021 کے تحت متصور گنجائشوں کی بنیاد پر نادر امراض سے نبرد آزما مریضوں کو مالی مدد مہیا کرانے کے تعلق سے یہ عرض ہے کہ ان امراض ؍ خرابیوں کے لئے جو ایک وقت میں خاص علاج کے لائق ہیں (گروپ -1 کے تحت مندرج) مرکزی حکومت کی طرف سے آر اے این اسکیم کے تحت 20 لاکھ تک کی رقم صرف مستحق مستفیدین کو مہیا کرائی جائیں گی۔ وہ بیماریاں جنہیں طبی مدت ؍ پوری زندگی تک علاج کی ضرورت ہے اور علاج کی قیمت نسبتاً کم ہے (گروپ -2 کی تحت مندرج) انہیں ریاستی حکومتوں کی طرف سے مالی مدد مہیا کی جائے گی۔ وہ بیماریاں جن کے لئے متعین علاج دستیاب ہے، لیکن علاج کی قیمت بہت زیادہ ہے اور زندگی بھر تھیریپی کی ضرورت ہے ( گرو پ -3 کے تحت مندرج) ایسی بیماریوں  کے مریضوں کو پالیسی افراد اور کارپوریٹ عطیہ دہندگان سے رضاکارانہ عطیہ کے لئے ڈیجیٹل پلیٹ فارم بنا کر مدد مہیا کرتی ہے۔ عطیہ دہندگان کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ مختلف امیتاز کے مراکز ( سی او ای ایس) کو عطیہ دیں تاکہ مریضوں کا علاج ان مراکز ( سی او ای ایس) کے ذریعہ ہو سکے۔ فنڈ کا استعمال ڈیسنٹرالائز طریقے سے ہوگا، یعنی ہر امیتاز کے سنٹر ( سی او ای) کا اپنا نادر مرض فنڈ ہوگا، جو متعلقہ انچارج کی منظوری سے استعمال کیا جائے گا۔

 

بایو ٹیکنالوجی کے محکمے نے یونیک میتھڈس آف مینجمنٹ آف   انہیریٹیڈ ڈِس آرڈر ( یو ایم ایم آئی ڈی) اقدام کے تحت جنیٹک ڈائگنوسٹک یونٹس یعنی قومی موروثی امراض انتظام کیندر ( این آئی ڈی اے این کیندراز) کے قیام میں مدد کی ہے تاکہ جامع طبی دیکھ بھال، جس میں تشخیص، انتظام ، ملٹی ڈسپلینری ، دیکھ بھال، کونسلنگ اور پیرینٹل ٹیسٹنگ شامل ہیں کی جا سکے۔ انسانی جینیاب (بایو کیمیکل جینیات، سائٹو جینیٹکس، عالمگیر جینیٹکس، کلینکل جینیات اور جامع طبی دیکھ بھال کے میدان میں ہنرمند معالجین پیدا کرنے کے لئے ٹریننگ پروگرام کا انعقاد کیا گیا ہے اور حاملہ عورتوں اور نوزائیدہ بچوں کے لئے موروثی جینیاتی بیماریوں کی تشخیص کے لئے اور جامع طبی دیکھ بھال مہیا کرانے کے لئے خواہشمند اضلاع میں اسکریننگ پروگرام منعقد کیاگیا ہے۔ بایو ٹیکنالوجی محکمے کے خودمختار ادارے یعنی مرکز برائے ڈی این اے فنگر پرنٹنگ اینڈ ڈائگنوسٹکس ( سی ڈی ایف ڈی)، حیدر آباد اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بایو میڈیکل جنومکس (این آئی بی  ایم جی)کلیانی بھی نادر اور موروثی بیماریوں کے لئے موروثی ٹیسٹنگ اور کاؤنسیلنگ کی خدمات مہیا کرا رہے ہیں۔

صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ بیان دیا۔

 

 

***************

 

( ش ح ۔ ا ک۔ک ا)

U-14653

 



(Release ID: 1784207) Visitor Counter : 145


Read this release in: English , Telugu