زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
کسانوں کو تربیت
Posted On:
21 DEC 2021 5:10PM by PIB Delhi
زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا ہےکہ ملک میں غیر ارتکازی اور کسان دوست توسیعی نظام کو فروغ دینے کے لیے مرکزی طور پر سپانسر شدہ اسکیم ‘ریاست کے توسیعی پروگراموں کے لئے توسیعی اصلاحات کو سپورٹ’ جو اے ٹی ایم اے اسکیم کے نام سے مشہور ہے، 2005 سے نافذ العمل ہے۔ فی الحال، 28 ریاستوں اور 5 مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 691 اضلاع اس اسکیم کے تحت آتے ہیں۔ اسکیم کے تحت امدادی گرانٹ ریاستی حکومتوں کو جاری کی جاتی ہے جس کا مقصد مختلف توسیعی سرگرمیوں یعنی کسانوں کی تربیت، مظاہرے، نمائش کے دورے، کسان میلہ، کسانوں کے گروپوں کو متحرک کرنا اور فارم اسکولوں کا اہتمام کرنا وغیرہ کے ذریعے کسانوں کو زراعت کے مختلف موضوعاتی علاقوں میں جدید زرعی ٹیکنالوجیز اور اچھے زرعی طریقوں سے آراستہ کرانے کے لیے ریاستی حکومت کی کوششوں میں مدد کرنا ہے۔
ہنر کی تربیت (کم سے کم 200 گھنٹے کا دورانیہ) : زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت نے ہنر کی ترقی اور صنعت کاری کی وزارت کی طرف سے جاری کردہ گزٹ نوٹیفکیشن کے بعد دیہی نوجوانوں اور کسانوں کو تربیت دینے کے لیے ہنر کی تربیت (کم سے کم 200 گھنٹے) کا کام جولائی 2015 میں شروع کر دیا ہے۔ یہ کورسز قومی تربیتی اداروں، ریاستی سطح کے تربیتی ادارے (ایس اے ایم ای ٹی آئیز) ، کرشی وگیان کیندروں اور ریاستی زرعی یونیورسٹیوں کے ذریعے کرائے جاتے ہیں۔ ہنر کی تربیت، زراعت اور اس سے منسلک علاقوں میں ایگریکلچر سکل کونسل آف انڈیا(اے ایس سی آئی) کے تیار کردہ کوالیفیکیشن پیک پر نیشنل اسکل کوالیفیکیشن فریم ورک پرعمل درآمد کرتے ہوئے منعقد کی جاتی ہے۔ ہنر مندی کی تربیت کے اہم شعبوں میں مشروم کی پیداوار، شہد کی مکھیوں کی پرورش، مائیکرو اریگیشن، زراعت کے آلات کی دیکھ بھال اور مرمت، نرسری کا انتظام، نامیاتی کاشتکار، جراثیمی کھاد کی پیداوار، مویشی پروری، ڈیری، پولٹری، ماہی گیری وغیرہ شامل ہیں۔
دیہی نوجوانوں کی ہنر مندی کی تربیت،پروگرام (ایس ٹی آر وائی) : جوسب مشن آن ایگریکلچر ایکسٹینشن’ (ایس ایم اے ای) کا حصہ ہے۔ ملک میں 2016-2015 سے نافذ العمل ہے۔ دیہی نوجوانوں اور کسانوں کو زراعت اور اس سے منسلک علاقوں میں مخصوص پیشہ ورانہ شعبوں پر 7 دن کی قلیل مدتی مہارت کی تربیت (15 ٹرینی فی بیچ) سرکاری اور نجی/غیر سرکاری تربیتی اداروں بشمول کرشی وگیان کیندرز اور ریاستی زرعی یونیورسٹیوں کے ذریعے دی جاتی ہے۔ یہ فنڈز نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ایگریکلچرل ایکسٹینشن منیجمنٹ (ایم اے این اے جی ای)، حیدرآباد کو جاری کیے گئے ہیں جوایس ٹی آر وائی عنصر کا نفاذ کرنے والی ایجنسی ہے۔
کرشی وگیان کیندرز ( کے وی کے ایس): حکومت نے ملک میں 727 کرشی وگیان کیندرز (کے وی کے ایس) قائم کیے ہیں ۔ جن کی ذمہ داری میں ٹیکنالوجی کی جانچ پڑتال اور اس کے استعمال کا مظاہرہ اور صلاحیت سازی شامل ہیں۔ اپنی لازمی سرگرمیوں کے ایک حصے کے طور پر، کے وی کے ایس کسانوں کے لئے ، جن میں دیہی نوجوانوں کے ساتھ خواتین بھی شامل ہیں، ان کی معلومات میں اضافے اور زراعت اور اس سے منسلک شعبوں میں ہنر مندی میں بہتری لانے کے لئے تربیتی پروگرام منعقد کرتی ہے۔
اے ٹی ایم اے اسکیم کے رہنما خطوط اس بات کا التزام کرتے ہیں کہ ریاستیں اور دیگر عمل درآمد کرنے والی ایجنسیاں خواتین کسانوں اور خواتین توسیعی کام کرنے والوں پر 30 فیصد خرچ کریں۔
پچھلے پانچ سالوں یعنی 2017-2016 سے 2021-2020 کے دوران، توسیعی سرگرمیوں کو انجام دینے کے لیے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں/ ایم اے این اے جی ای کو 2795.68 کروڑ روپے کی رقم جاری کی گئی ہے اور اے ٹی ایم اےاسکیم کے تحت مختلف توسیعی سرگرمیوں کے ذریعے کل 2,10,59,707 کسانوں کو فائدہ پہنچایا گیا ہے۔ ان استفادہ کرنے والے کسانوں میں 53,11,274 کی تعداد میں کسان خواتین بھی شامل ہیں۔
***************
(ش ح۔س ب۔ رض)
U NO:14645
(Release ID: 1784125)