صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

نائب صدرجمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے خواتین میں تپ دق پر قومی پارلیمانی کانفرنس کا افتتاح کیا


ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ  نےخواتین میں تپ دق پر پارلیمانی کانفرنس سے خطاب کیا، حکومت 2025 تک ٹی بی کو ختم کرنے کے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ویژن کو پورا کرنے کے لیے انتھک محنت کر رہی ہے

ڈبلیو سی ڈی کی وزارت کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا: ‘‘پوری کابینہ ایک مکمل طریقہ کار کا استعمال کرتے ہوئے کام کر رہی ہے’’

‘‘سنکلپ سے ہی سدھی: زمینی سطح پر ہم آہنگی اور اتحاد کو مضبوط بنانا ٹی بی کو ختم کرنے کی سمت میں پیش رفت کو رفتار فراہم کرے گا’’

Posted On: 16 DEC 2021 8:25PM by PIB Delhi

ہندوستان میں ٹی بی کے چیلنج کا سنجیدگی سے ادراک کرتے ہوئے اور اس حقیقت کا احساس کرتے ہوئے  کہ حالانکہ زیادہ مردوں میں ٹی بی کی تشخیص ہوتی ہے، مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ خواتین میں اپنے مرد ہم منصبوں کے مقابلے میں ٹی بی کی علامات کی دیکھ بھال کرنے کا رجحان کم ہوتا ہے، نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے قومی پارلیمانی اجلاس کا افتتاح کیا۔ صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ کی موجودگی میں خواتین میں تپ دق پر کانفرنس۔ اسمرتی زوبین ایرانی، مرکزی وزیر برائے خواتین اور بچوں کی ترقی، ڈاکٹر بھارتی پروین پوار، صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر مملکت اور جناب مونجاپارا مہندر بھائی، خواتین اور بچوں کی ترقی کے وزیر مملکت کی موجودگی میں یہ افتتاح کیا گیا۔

 

کانفرنس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ کم  غذائیت کے ساتھ ساتھ اس  سے پیدا شدہ  رجحان ایک بہت نازک  معاملہ ،جو کہ  ٹی بی کے  غیر فعال انفیکشن کو فعال ٹی بی میں تبدیل کردیتا ہے۔ اس کی بنا پر،  اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ خواتین فعال طور پر ٹی بی کے علاج کی تلاش کے ساتھ ساتھ اس کو مکمل  بھی کریں اور ساتھ ہی مناسب غذائیت کااستعمال کریں ، یہ بھی یقینی بناتے ہوئے کہ 2025 تک  ٹی بی کے خاتمے کے ہدف کو حاصل کرنے میں تمام معاشرہ بھرپور طور پر حصہ لے، ٹی بی جیسے عذاب کے خلاف جنگ کو واضح کیا گیا ہے۔

نائب صدر جمہوریہ نے سب کو یاد دلایا کہ ٹی بی کو ختم کرنا ایک قومی فریضہ ہے۔ انہوں نے  اس رائے کا اظہار کیا کہ 2025 تک ٹی بی کے خاتمے کے جرات  مندانہ منصوبے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ایک سماجی نقطہ نظر  کی ضرورت ہے جو تمام جنس اور پس منظر کے لوگوں کو ایک ‘‘جن آندولن’’ میں شامل کرسکے۔ انہوں نے تمام لوگوں پر زور دیا کہ بہتر تغذیہ، صاف ہوا کویقینی بنانے اور اس  بیماری کے ساتھ منسلک سماجی رسوائیوں جیسے معاملوں سے نمٹنے کے لئے کوششیں کی جائیں۔.

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر مانڈویہ نے کہا، ‘‘ٹی بی ہندوستان کے لیے صحت عامہ کے بڑے چیلنجوں میں سے ایک ہے۔ ہر سال، ایک اندازے کے مطابق ملک میں ٹی بی کے 24.8 لاکھ سے زیادہ نئے کیسز سامنے آتے ہیں۔جن میں سے سالانہ 4 لاکھ سے زیادہ لوگ اس مرض کا شکار ہو کر مر جاتے ہیں۔ ملک میں ہر سال 10 لاکھ سے زیادہ خواتین اور لڑکیاں اور 3 لاکھ سے زیادہ بچے ٹی بی سے متاثر ہوتے ہیں۔ حمل اور بعد از پیدائش کی مدت کے دوران خواتین میں اس بیماری کا زیادہ خطرہ پیدا ہوجانے کی وجہ سے یہ مسئلہ مزید پیچیدہ  ہوجاتا ہے جس کے جنین اور شیر خوار بچوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔’’

 اس بیماری کو ختم کرنے کے پختہ سیاسی عزم پر، انہوں نے  اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ، ‘‘ہندوستان 2025 تک ٹی بی کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہے،  جو کہ  2030 کے عالمی پائیدار ترقی کے ہدف سے پانچ سال پہلے ہے۔ ٹی بی سے پاک ہندوستان کے ہدف کو حاصل کرنے کے لئے ایک تیز رفتار اور پائیدار پروگرام کی ضرورت کااعتراف کرتے ہوئے، صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت نے ‘ٹی بی مکت بھارت ابھیان’ کا آغاز کیا تھا ،جس کا مقصد بڑے پیمانے پر بیداری پیدا کرنا اور کمیونٹی کے رویے میں مسلسل تبدیلی لانا ہے’’۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ 65 فیصد کیسز 25 سے 55 سال کی عمر کے گروپ میں ہوتے ہیں، جب لوگ سب سے زیادہ  تخلیقی صلاحیت کے حامل اور خاندانی آمدنی کا واحد ذریعہ ہوتے ہیں جو اس بیماری کے خاتمے کو اولین ترجیح دیتے ہیں۔ ’’ انہوں نے کانفرنس کے انعقاد میں خواتین اور بچوں کی بہبود کی وزارت کے اقدام کو سراہتے ہوئے مزید کہا  کہ‘‘ پوری کابینہ 2025 تک ٹی بی کے خاتمے کے لیے ایک مکمل نقطہ نظر کا استعمال کر رہی ہے’’۔

اس سلسلے میں، انہوں نے صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت اور خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت کے اشتراک کو نمایاں کیا اور کہا کہ ‘سنکلپ’ ‘سدھی’ کی طرف جانے والی سڑک اور اس کی بنیاد ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ زمینی سطح پر ہم آہنگی اور اتحاد کو مضبوط بنانے سے 2025 تک ملک میں ٹی بی کے خاتمے کی طرف  ہونے والی پیش رفت کو انتہائی ضروری رفتار ملے گی۔

محترمہ ایرانی نے اپنے خطاب کا آغاز اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کیا کہ ٹی بی کے نتیجے میں سامنے آنے والے سماجی بدنامی کے موجودہ داغ نے گزشتہ سال کے دوران  6.9 لاکھ خواتین کو نہ صرف ٹی بی کے خلاف بلکہ اپنی عزت نفس کے لیے بھی  لڑنے کے لئے مجبور کردیا تھا۔ انہوں نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ‘‘2025 تک ٹی بی کو ختم کرنے کا وزیر اعظم کا وژن صرف حکومت کی کوششوں سے حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ اس سنگ میل کو حاصل کرنے کے لیے ایک سماجی کوشش کی ضرورت ہے’’۔ انہوں نے  حفظان صحت کے تمام کارکنوں، ٹی بی کے سلسلے میں کارنامے انجام دینے والوں ، شریک وزارتوں اور  شریک ایجنسیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنی تقریر کا اختتام درج ذیل الفاظ کے ساتھ کیا: ‘‘آپ سب نے اپنی تمام کوششیں خواتین کی بہبود پر مرکوز کردی ہے اور اس کے لیے  میں ہمیشہ آپ کی تہہ دل سے شکرگزار رہوں گی ۔ ٹی بی ہارے گا دیش جیتےگا۔’’

اس موقع پر جناب اندریور پانڈے، سکریٹری ڈبلیو سی ڈی اور جناب راجیش بھوشن، سکریٹری (صحت) بھی موجود تھے۔

 

****************

 

(ش ح۔ع م۔ رض)

U NO:14040



(Release ID: 1782551) Visitor Counter : 126


Read this release in: English , Hindi , Marathi