نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

نائب صدر جمہوریہ نے زراعت کو منافع بخش، دیرپا اور آب و ہوا کا اثر قبول نہ کرنے والا بنانے کےلیے مربوط کوششوں کےلیے کہا


نائب صدر جمہوریہ نے زراعت کو متنوع بنانے، موٹے اناج کی پیداوار کو کم کرنے ، دلہن ، تلہن اور دیگر فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کرنے  کی ضرورت پر زور دیا

کسانوں  کی حوصلہ افزائی کی جائے کہ وہ بہتات میں دستیاب فصلوں  کے بجائے وہ فصلیں اگائیں جن کی مانگ زیادہ ہے : نائب صدر جمہوریہ

زرعی پیداوار پر اثر ڈالنے والے معاملات سے فوری طور پر نمٹا جائے : نائب صدر جمہوریہ

نائب صدر جمہوریہ نے مرکز اور ریاستوں سے زور دے کر کہا کہ وہ زرعی منافع کے لیے ٹیم انڈیا کے ساتھ زیادہ جذبے کے ساتھ کام کریں

نائب صدر جمہوریہ نے زرعی کیمیاوی مادوں اور کیمیاوی کھادوں کا استعمال کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا : نائب صدر جمہوریہ

Posted On: 08 DEC 2021 7:47PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،08، 2021/نائب صدر جمہوریہ نے آج زراعت کو آب و ہوا کا اثر قبول نہ کرنے والی ، منافع بخش  ، دیرپا  اور ثمر آور بنانے کے لیے مربوط کوششوں اور کسانوں کو متنوع بنانے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے کہا۔

ملک میں زبردست منصوبہ بندی کے ذریعے زرعی پیداوار کو متنوع بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا ’’ ہمیں موٹے اناج کی پیداوار کو کم کرنے اور دلہن، تلہن اور دیگر فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کرنے کی باشعور کوششیں کرنی ہوں گی۔ ‘‘

پروفیسر جے شنکر تلنگانہ ریاستی زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر وی پروین راؤ کو ایم ایس سوامی ناتھن ایوارڈ پیش کرتے ہوئے انہوں نے ٹرپ سینچائی اور دیگر مائیکرو سینچائی کی تکنیک کے ذریعے بہتر آبی بندوبست کے ساتھ کسانوں کو ان کی فصل میں مدد دینے میں ڈاکٹر راؤ کے عمدہ کام کی تعریف کی۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ پانی ایک نایاب وسیلہ ہے انہوں نے پالیسی سازوں اور سائنسدانوں سے کہا کہ وہ کھیتوں میں پانی کے استعمال میں بہتری لانے کے لیے چھوٹے اور پسماندہ ٹھکانوں کی مدد کرنے کے مقصد سے اسی طرح کی کوششیں کرتے رہیں۔

یہ ایوارڈ ریٹائرڈ آئی سی اے آر ملازمین ایسوسی ایشن اور نوزی ویڈو سیڈس لمیٹڈ  کی طرف سے شروع کیا گیا تھا۔

بھارت میں زرعی انقلاب لانے پر  پروفیسر سوامی ناتھن کی تعریف کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ انہوں نے زراعت اور زرعی طور طریقوں کے لیے اپنے  غیرمعمولی تعاون  سے بھارت کا سر فخر سے بلند کیا۔

اس موقعے پر ،  نائب صدر جمہوریہ نے کسانوں کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی ترقی ملک کی ترقی کو طے کرتی ہے۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ بھارتی زراعت میں تیزی سے ترقی ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے وقت قلت تھی لیکن ملک اب موٹے اناج کی فصلوں میں بہتات کے مسئلے کا سامنا کر رہا ہے۔ 51-1950 میں اناج کی پیداوار 50.83 ملین ٹن تھی، لیکن 21-2020 میں یہ بڑھ کر 308.66 ملین ٹن ہو گئی ہے۔ دودھ ، انڈوں، پھلوں اور سبزیوں  کی پیداوار میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔

نائب صدر نے کہا کہ کسانوں کی  ان فصلوں کو اگانے کے لیے  حوصلہ افزائی  کی جانی چاہیے جن کی مانگ زیادہ ہے۔ بجائے اس کے کہ جو فصلیں بہتات میں ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے روایتی فصلوں کے علاوہ فصلیں اگانے کے لیے کہا اور مویشیوں ، باغبانی، ماہی پروری، ریشم کے کیڑے پالنے وغیرہ جیسے متعلقہ شعبوں میں تنوع پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ کسانوں کے لیے دیرپا آمدنی کا وسیلہ تخلیق پا سکے۔

اس بات کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہ زرعی پیداوار پر جو مسائل اثر ڈالتے ہیں ان میں  کھیتوں کی زمین کے رقبے میں کمی آنا، مانسون پر انحصار، سینچائی کے لیے محدود رسائی، زرعی پیداوار کے لیے غیر منافع بخش قیمتیں، کولڈ اسٹوریج کی سہولیات نہ ہونے اور قابل عمل مارکیٹنگ نیٹ ورک کی بروقت رسائی میں کمی ، شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ان سبھی مسائل کو فوری طور پر حل کرنا ہوگا۔ ہمیں خوراک کو ڈبہ بند کرنے کے کارخانوں میں اضافہ کرنا ہوگا اور زرعی پیداوار کے لیے قیمتوں کی بہتر پیش گوئی کرنی ہوگی۔ تبھی بھارتی کسان اپنی پوری صلاحیت کو بروئے کار لائیں گے اور تبھی زراعت ایک ثمر آور منافع بخش اور دیرپا سرگرمی بن سکے گی۔ پیداواریت میں اضافہ بھی ہماری بڑی آبادی کے لیے  تغذیے کی یقینی فراہمی بھی کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔

جناب نائیڈو نے مرکز اور ریاستوں دونوں سے زور دے کر کہا کہ وہ ٹیم انڈیا کے جذبے کے ساتھ تال میل سے کام کرے تاکہ زراعت کو منافع بخش بنایا جائے۔ یہ مزید ضروری ہے کہ زیادہ تر کسان غیر منظم ہیں اور ان کی کوئی آواز نہیں سنی جاتی ہے۔

جناب نائیڈو نے سائنسدانوں سے بھی زور دے کر کہا کہ وہ توسیعی پروگرام تشکیل دیں جن سے عام کسان  فائدہ اٹھا سکیں اور انہیں سمجھ سکیں۔ تحقیقی اداروں کو چاہیے کہ وہ  کسان برادری سے اُس ابتدائی زبان میں رابطہ قائم کرے جو وہ سمجھتے ہیں یا جو ان کی مادری زبان ہے۔

بھارت میں اعلیٰ درجے کے پھلوں اور سبزیوں کا ایک بڑا برآمد کار بننے کی صلاحیت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس نہ صرف کسانوں کو عالم گیریت کے فائدے حاصل کرنے میں مدد ملے گی بلکہ دیہی بھارت میں روزگار کے موقعے بھی پیدا ہوں گے اور ملک غیر ملکی زر مبادلہ بھی مزید حاصل کر سکے گا۔

نائب صدر جمہوریہ نے ایسی حکمت عملی تیار کرنے کے لیے بھی کہا جس سے زرعی ، کیمیاوی مادوں اور کیمیاوی کھادوں کے استعمال میں کمی آئے بلکہ مٹی کی زرخیزی کی یقینی ہو اور کسانوں، زرعی کارکنوں اور صارفین کی  کی صحت بھی بہتر ہو۔  اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ کچھ کینسرز خوراک میں پائے جانے والے کیمیاوی مادوں کے زہریلے اجزا کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ نائب صدر  نے فصلوں کا ایسا نظام تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا جس میں کیمیاوی مادوں کا کم استعمال ہو۔ انہوں نے زرعی سائنسدانوں اور زرعی کیمیاوی صنعت سے زور دے کر کہا کہ وہ ہر ایک کے فائدے کے لیے اس سمت کام کرے۔

تلنگانہ کے وزیر زراعت جناب نرجن ریڈی ، تلنگانہ سرکار کے زراعت کے کمشنر جناب ایم رگھونندن راؤ ، ریکاریاں کے صدر ڈاکٹر ایم وی آر پرساد ، نوزی ویڈو سیڈس لمیٹڈ کے چیئر مین جناب ایم پربھاکر راؤ، زرعی سائنسدانوں اور دیگر شخصیتوں نے اس تقریب میں شرکت کی۔

۔۔۔

ش ح  ۔ اس۔ ت ح ۔                                            

U –13974



(Release ID: 1779553) Visitor Counter : 150