وزارتِ تعلیم

قومی تعلیمی پالیسی، 2020 کے تحت، قبائلیوں کے لیے فوائد

Posted On: 06 DEC 2021 4:30PM by PIB Delhi

نئی دہلی،6 دسمبر 2021: شمولیاتی نظم و نسق کو یقینی بنانے کے لیے، یوجی سی نے، آن لائن اور اوپن اینڈ ڈسٹنس لرننگ (او ڈی ایل) پروگراموں کے ذریعے، اور زیادہ اعلی تعلیمی اداروں میں رسائی میں اضافہ کرنے کےاقدامات کیے ہیں۔ طلباء کو درپیش زبان کی رکاوٹ کو دور کرنے کے لیے، بڑے پیمانے پر اوپن آن لائن کورسز، ایم او او سیز، کا ہندوستانی زبانوں میں ترجمہ کیا جا رہا ہے۔ حکومت ہند اور یو جی سی کی طرف سے دیگر اور بھی کوششیں کی جا رہی ہیں جن میں سماج کے مختلف محروم طبقات کو مالی امداد کی پیشکش؛ سماجی سائنس میں تحقیق کے لیے سوامی وویکانند واحد گرل چائلڈ فیلوشپ؛ اکیلی لڑکی کے لیے پی جی اندرا گاندھی اسکالرشپ؛ خواتین کے لیے پوسٹ ڈاکٹریٹ فیلوشپ؛ ایس سی/ایس ٹی امیدواروں کے لیے پی جی اسکالرشپ؛ ایس سی امیدواروں کے لیے قومی فیلوشپ؛ ایس سی/ایس ٹی امیدواروں کے لیے پیشہ ورانہ کورسز کے لیے پی جی اسکالرشپ؛ ایس سی/ایس ٹی امیدواروں کے لیے پوسٹ ڈاکٹریٹ فیلوشپ؛ دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) کے طلباء کے لیے قومی فیلوشپ؛ اقلیتی طلباء کے لئے مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ شامل ہیں۔

قومی تعلیمی پالیسی 2020 کا مقصد، تعلیم تک رسائی سمیت، اسکولی تعلیم اور اعلیٰ تعلیم کی تمام سطحوں پر جامع اور مساوی معیار کی تعلیم کو یقینی بنانا ہے۔ چونکہ تعلیم ایک مربوط موضوع ہے، اس لیے ریاستی/مرکزکےزیر انتظام علاقوں کی حکومتیں، قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے نفاذ میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ مزید یہ کہ اس کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ پیدائش یا پس منظر کے حالات کی وجہ سے، کوئی بھی بچہ، آموزش اور سبقت حاصل کرنے کے کسی موقع سے محروم نہ رہ پائے۔ یہ تجویز کرتی ہے کہ سماجی اور اقتصادی طور پر پسماندہ گروپوں (ایس ای ڈی جی) پر خصوصی توجہ مرکوز کی جانی چایئے۔ قومی تعلیمی پالیسی 2020 اس بات کا اعادہ کرتی ہے کہ اسکول اور اعلیٰ تعلیم، دونوں میں، رسائی، شرکت اور آموزش کے نتائج میں سماجی زمرے کے فرق کو ختم کرنا، تعلیمی شعبے کے تمام ترقیاتی پروگراموں کے بڑے اہداف میں سے ایک رہے گا۔

وزارت تعلیم کا اسکولی تعلیم اور خواندگی کا محکمہ (ڈی او ایس ای ایل)، سمگر شکشا اسکیم کو نافذ کررہا ہے، جو 2018-19 سے لاگو ہے۔ اسکولی تعلیم کی تمام سطحوں پر صنفی اور سماجی زمرے کے فرق کو ختم کرنا، اس اسکیم کے بڑے مقاصد میں سے ایک ہے۔ یہ اسکیم لڑکیوں، اور ایس سی، ایس ٹی، اقلیتی برادریوں اور مخنس بچوں تک پیش رسائی کرتی ہے۔ یہ اسکیم اندراج، تسلسل قائم رکھنے، اور صنفی تعدیل کے ساتھ ساتھ ایس سی، ایس ٹی اور اقلیتی برادریوں کے ارتکاز پر، مختلف اشاریوں کی منفی کارکردگی کی بنیاد پر، شناخت شدہ خصوصی توجہ والے اضلاع (ایس ایف ڈی) پر بھی توجہ مرکوز کرتی ہے۔ سمگر شکشا کی اہم مداخلتوں میں، آر ٹی ای کے حقوق شامل ہیں جس کے تحت تمام لڑکیوں اور ایس سی/ایس ٹی/بی پی ایل خاندانوں سے تعلق رکھنے والے بچوں کو، سرکاری اسکولوں میں آٹھویں جماعت تک، یونیفارم کے دو سیٹ، فراہم کئے جاتے ہیں اور سرکاری/ لوکل باڈی اورمدارس سمیت سرکاری امداد یافتہ اسکولوں میں ایس سی/ایس ٹی سمیت تمام بچوں کونصاب کی کتب مفت فراہم کنے کی گنجائش بھی رکھی گئی ہے۔ سمگر شکشا کے تحت، کستوربا گاندھی بالیکا ودھا لیہ (کے جی بی وی) کی گنجائش ہے۔ کے جی بی وی؛ ایس سی، ایس ٹی، او بی سی، اقلیتی اور غربی کی لکیر سے نیچے (بی پی ایل) جیسے محروم طبقات سے تعلق رکھنے والی کلاس VI سے XII تک کی لڑکیوں کے لیے، رہائشی اسکول ہیں۔

سمگر شکشا کے تحت، نیتا جی سبھاش چندر بوس (این ایس سی بی) آوسیہ ودھالیہ اور ہاسٹل، بہت کم آبادی والے، یا پہاڑی اور گھنے جنگلات والے علاقوں کے بچوں تک پہنچنے کے لیے معاون ہیں جہاں مشکل جغرافیائی خطوں اور سرحدی علاقوں میں ایک نیا پرائمری یا اپر پرائمری اسکول اور سیکنڈری/ سینئر سیکنڈری اسکول کھولنا قابل عمل نہیں ہوسکتے ہیں۔ تعلیمی طور پر پسماندہ بلاکس (ای بی بی)، ایل ڈبلیو ای، خصوصی توجہ والے اضلاع (ایس ایف ڈی) اور 115 خواہش مند اضلاع کو ترجیح دی جاتی ہے۔

تمام کیندریہ ودھالیوں میں تمام تازہ داخلوں میں درج فہرست ذات کے لیے 15فیصد نشستیں اور درج فہرست قبائل کے لیے 7.5فیصد نشستیں محفوظ رکھی گئی ہیں۔ وہ ایس سی/ایس ٹی طلباء جنہیں آرٹی ای کوٹہ کے تحت داخلہ دیا جاتا ہے، فیس کی ادائیگی سے مستثنیٰ ہیں اور انہیں مفت کتابیں، یونیفارم، اسٹیشنری اور ٹرانسپورٹیشن بھی فراہم کی جاتی ہے نیز، جواہر نوودیا ودھالیہ میں درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل سے تعلق رکھنے والے بچوں کے حق میں نشستیں ریزرو کرنے کا بھی انتظام ہے۔

مرکزی شعبے کی اسکیم ’نیشنل مینز کم میرٹ اسکالرشپ اسکیم‘ کا مقصد معاشی طور پر کمزور طبقات کے ہونہار طلباء کو اسکالرشپ دینا ہے تاکہ کلاس VIII میں ان کے ڈراپ آؤٹ کو روکا جا سکے اور انہیں ثانوی مرحلے میں پڑھائی جاری رکھنے کی ترغیب دی جا سکے۔

اعلی تعلیم کا محکمہ، اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کو مالی مدد فراہم کرنے کے لیے تین اسکیمیں نافذ کر رہا ہے۔ یہ ہیں؛ کالج اور یونیورسٹی کے طلباء کے لیے اسکالرشپ کی مرکزی شعبے کی اسکیم (سی ایس ایس ایس)، جموں و کشمیر کے لیے خصوصی اسکالرشپ اسکیم (جموں و کشمیرکے لئے ایس ایس ایس)؛ اور مرکزی شعبے کی انٹرسٹ سبسڈی اسکیم (سی ایس آئی ایس)۔ مزید برآں، یوسی جی ، گجرات کے قبائلیوں سمیت ملک بھر کے قبائلیوں کے فائدے کے لیے پی جی اسکالرشپ، پیشہ ورانہ کورسز کے لیے پی جی اسکالرشپ اور ایس ٹی امیدواروں کے لیے پوسٹ ڈاکٹریٹ فیلوشپ بھی فراہم کرتا ہے۔

قومی تعلیمی پالیسی 2020 میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ قبائلی برادریوں کے بچوں کی بہتری کے لیے متعدد پروگرام جاتی مداخلتیں فی الحال موجود ہیں، البتہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت ہے کہ قبائلی برادریوں سے تعلق رکھنے والے بچوں کو ان مداخلتوں کے فوائد حاصل ہوں۔ مزید برآں، ریاستی حکومتیں اپنے ثانوی اور اعلیٰ ثانوی اسکولوں میں وزارت دفاع کے زیراہتمام، این سی سی ونگز کھولنے کی حوصلہ افزائی کرسکتی ہیں، جن میں قبائلی اکثریتی علاقوں میں واقع اسکول بھی شامل ہیں۔

یہ معلومات، آج لوک سبھا میں وزیر مملکت برائے تعلیم ڈاکٹر سبھاش سرکار نے ایک تحریری جواب میں فراہم کیں۔

*****

U.No.13839

(ش ح - اع - ر ا)   

 



(Release ID: 1778692) Visitor Counter : 254


Read this release in: English , Tamil