وزارت دفاع
azadi ka amrit mahotsav

ہندوستانی بحریہ کے لئے سروے جہاز کے (بڑے) پروجیکٹ کے تحت چار جہازوں میں سے پہلا جہاز مملکتی وزیر دفاع کی موجودگی میں جی آر ایس ای، کولکتہ میں پانی میں اتارا گیا


جناب اجے بھٹ کا کہنا ہے کہ ’سندھیاک‘ درون ملک جہاز سازی کے حکومت کے عزم کو تقویت دیتا ہے اور ’آتم نربھر بھارت‘ کی جانب ایک بڑا قدم ہے

امید ہے کہ یہ بحر ہند کے علاقے میں ہندوستان کے علاوہ دوست غیر ممالک کے جہازوں کی محفوظ نقل و حرکت  کو یقینی بنائے گا

Posted On: 05 DEC 2021 6:43PM by PIB Delhi

چار سروے جہازوں (بڑے) کے پروجیکٹ میں سے پہلا جہاز 'سندھیاک' کو جسے ہندستانی بحریہ کیلئے گارڈن ریچ شپ بلڈرز اینڈ انجینئرز (جی آر ایس ای) واقع کولکتہ نے تیار کیا،  05 دسمبر 21 کو پانی میں اتارا گیا۔ اس جہاز کو دن میں دو بج کر 10 منٹ پر دریائے ہوگلی کے پانی میں پہلی بار اتارنے کی تقریب کو عزت مآب مملکتی وزیر دفاع جناب اجے بھٹ نے اپنی موجودگی سے نوازا۔ بحریہ کی بحری روایت کو برقرار رکھتے ہوئے جناب اجے بھٹ کی شریک حیات محترمہ پشپا بھٹ نے جہاز کو اتھرو وید کے ورد کے ساتھ روانہ کیا۔ اس جہاز کا نام سابقہ سندھیاک کلاس سروے جہازوں کے پہلے جہاز سے منسوب ہے۔ اتفاق کی بات ہے کہ 44 سال پہلے سابقہ سندھیاک کو بھی  06 اپریل 1977 کو جی آر ایس ای، کولکتہ میں ہی پانی میں اتارا گیا تھا۔

وزارت دفاع  اور جی آرایس ای کے درمیان 30 اکتوبر 18 کو 2435 کروڑ روپے کی مجموعی لاگت سے چار سروے جہازوں کی تعمیر کا معاہدہ ہوا تھا۔ جی آرا ایس ای  کی طرف سے اپنائی گئی تعمیراتی حکمت عملی کے مطابق، پہلا جہاز جی آرا ایس ای لمیٹڈ میں تیار کیا جا رہا ہے اور باقی تین جہازوں کی تیاری میسرز لارسین اینڈ ٹوبرو شپ بلڈنگ واقع کٹوپلی میں کی جا رہی ہے۔

یہ بحری جہاز موجودہ سندھیاک کلاس کے سروے جہازوں کی جگہ لیں گے۔ یہ بحری اور جیو فزیکل ڈیٹا اکٹھا کرنے کیلئے نئی نسل کے ہائیڈروگرافک آلات سے لیس ہیں۔ یہ بحری جہاز 110 میٹر لمبے، 16 میٹر چوڑے ہیں۔ جہاز کا وزن  3300 ٹن کی اور  ان کے عملے 235 ارکان پر مشتمل ہوں گے۔ جہاز کا پروپلشن سسٹم جڑواں شافٹ کی ترتیب میں دو بنیادی انجنوں پر مشتمل  ہے۔ انہیں 14 سمندری میل فی گھنٹہ اور زیادہ سے زیادہ رفتار 18 سمندری میل فی گھنٹہ کی کروز رفتار کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ کم رفتار پر بہتر طور سے چلانے کے لئے بو اینڈ اِسٹرن تھرسٹرس کا انتظام کیا گیا ہے جو اتھلے پانی کے سروے کی کارروائیوں کے دوران ضروری ہے۔ ان بحری جہازوں کا بیرونی ڈھانچہ مقامی طور پر تیار کردہ ڈی ایم آر 249-اے  اسٹیل سے بنایا گیا ہے جو اسٹیل اتھارٹی آف انڈیا لمیٹڈ (سیل) کا تیار کردہ ہے۔

مکمل پیمانے پر ساحلی اور بندرگاہوں اور گودیوں کا گہرے پانی کا ہائیڈروگرافک سروے اور نیوی گیشنل چینلوں/روٹوں کا تعین کرنا ان سروے جہازوں کا بنیادی کردار ہوگا۔ ان بحری جہازوں کو فوجی اور غیر فوجی استعمال کی خاطر بحری اور جیو فزیکل ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لئے بھی متعین کیا جائے گا۔ اپنے ثانوی کردار میں یہ جہاز بچاؤ  کاری اور مصیبت میں راحت کی فراہمی کے علاوہ کردار ادا کرنے اور ہنگامی حالات کے دوران محدود سہولیات کے ساتھ اسپتالی جہاز کے طور پر خدمات انجام دینے کے قابل ہوں گے۔ یوٹیلیٹی ہیلی کاپٹر رکھنے کے لیے بحری جہازوں میں عارضی ہینگر لگا ہوگا۔

عالمی وبا ء کوویڈ 19 کی وجہ سے درپیش آزمائشوں کے باوجود جی آر ایس ای نے کافی پیش رفت کی ہے اور اکتوبر 2022 تک سندھیاک کی فراہمی کا ارادہ رکھتا ہے۔ اولین سروے بحری جہاز کا حرکت میں آجانا ہمارے وزیر اعظم کے 'میک ان انڈیا' کے تصور کے حصے کے طور پر درون ملک جہاز سازی کے  ہمارے عزم اور ’آتم نربھر بھارت‘ کے تصور کو تقویت دیتا ہے۔ سروے کرنے والے بڑے جہازوں کو لاگت کے لحاظ سے 80 فیصد سے زیادہ مقامی ساز و سامان کے ذریعہ تیار کیا جا رہا ہے۔ یہ اس بات کو بھییقینی بنائے گا کہ بڑے پیمانے پر دفاعی تیاریاں ہندستانی اشیا ساز کارخانوں کے ذریعہ انجام دی جائیں۔ اس طرح ملک کے اندر روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں اور داخلی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ہندستانی بحریہ کے لئے 37 جنگی جہاز اور آبدوزیں سر دست ملک کے اندر مختلف شپ یارڈز میں تیاری کے مختلف مراحل میں ہیں۔

اپنے خطاب میں، چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر، جی آر ایس ای ریئر ایڈمرل وپن کمار سکسینہ (ریٹائر) نے کہا کہ موجودہ سروے جہاز نئی نسل کے ہائیڈرو گرافک آلات سے لیس ہیں اور خود انحصاری حاصل کرنے کے رُخ پر ملک کی مقامی طور پر تیاری کی صلاحیت کی پختگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کامیابی عالمی وبا کوویڈ-19  کی وجہ سے درپیش آزمائشوں کے باوجود گی آر ایس ای کے عزم اور صلاحیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

سابقہ سندھیاک کو بھی 44سال پہلے 06 اپریل 1977 کو جی آر ایس ای، کولکتہ میں ہی پانی میں اتارا گیا تھا۔

فلیگ آفیسر کمانڈنگ انچیف، ایسٹرن نیول کمانڈ وائس ایڈمرل بسواجیت داس گپتا؛ وارشپ پروڈکشن اینڈ  ایکویزیشن کے کنٹرولر وائس ایڈمرل کرن دیشمکھ؛    وائس ایڈمرل ادھیر اروڑہ کے چیف ہائیڈروگرافر اور جی آر ایس ای کے دیگر سینئر افسران کے علاوہ مسلح افواج اور صنعت کے نمائندے بھی اس موقع پر موجود تھے۔ پہلی مرتبہ، اس تقریب کو شہر کے مختلف اسکولوں کے 100 سے زائد طلباء، نیشنل کیڈٹ کور (این سی سی) کے کیڈٹس اور دوسروں نے بھی دیکھا۔

****

 

U.No:13782

ش ح۔رف۔س ا


(Release ID: 1778318) Visitor Counter : 273


Read this release in: English , Hindi , Bengali , Tamil