امور داخلہ کی وزارت
امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج راجستھان کے جیسلمیر میں سرحدی حفاظتی دستہ کی 57ویں یوم تاسیس تقریب سے خطاب کیا
مرکزی وزیر داخلہ نے ملک کی خدمت میں اعلیٰ ترین قربانی دینے والے شہیدوں کے رشتے داروں اور برسرکار بی ایس ایف اہلکاروں کو بہادری کے لئے پولیس میڈل اور بہترین خدمات کے لئے برسرکار اور سبکدوش اہلکاروں کو صدر کے پولس میڈل سے نوازا
وزیر اعظم جناب نریندر مودی سرحدوں کے محافظوں کے تئیں ہمیشہ حساس رہے ہیں
مودی حکومت نے بی ایس ایف کے قیام کے بعد پہلی مرتبہ بی ایس ایف کا یوم تاسیس ملک کے سرحدی اضلاع میں منانے کا فیصلہ کیا ہے، اس روایت کو ہمیں آگے بھی جاری رکھنا چاہئے
یہ یوم تاسیس ہماری آزادی کے امرت مہوتسو کے سال کا یوم تاسیس ہے، وزیر اعظم نے اس سال کو آزادی کے امرت مہوتسو کی شکل میں منانے کا فیصلہ کیا ہے
آزادی کے صدی سال تک 75 سے 100 سال کے درمیان کا عرصہ امرت کال ہے اور اس امرت کال میں یہ طے کرنا ہے کہ جب آزادی کے سو سال ہوں گے تب ہر شعبے میں ہم کہاں کھڑے ہوں گے
ملک بھر میں بی ایس ایف، پولیس دستوں اور سی اے پی ایف کے 35 ہزار سے زیادہ جوانوں نے اعلیٰ ترین قربانی دی ہے اور بی ایس ایف اس میں سب سے آگے ہے، کیونکہ اس سے مشکل سرحدوں کی حفاظت کی ذمہ داری بی ایس ایف کو دی گئی ہے
سال 1965 کی جنگ کے بعد بی ایس ایف کے قیام کا فیصلہ کیا گیا تھا اور آج یہ دنیا کا سب سے بڑا سرحدوں کی حفاظت کرنے والا دستہ ہے، کسی بھی طرح کے جغرافیائی ماحول میں بی ایس ایف نے ہر صورت میں جواں مردی اور بہترین خدمات پیش کی ہیں
فوج اور بی ایس ایف نے ایک ساتھ 1971 میں لونگے والا میں غیرمعمولی بہادری کی مثال پیش کرتے ہوئے پوری ٹینک بٹالین کو کھدیڑ دیا تھا
بھلے ہی دشمن تعداد میں زیادہ ہو، ان کے پاس جدید ترین ہتھیار ہوں، پھر بھی جیت اسے ہی ملتی ہے جو حوصلے اور بہادری کے ساتھ وطن کی محبت کے جذبے سے تحریک پاکر دشمن کا مقابلہ کرتا ہے
نسل انسانی کی تاریخ میں بہادری کو نوازنے کے لئے کوئی تمغہ بنا ہی نہیں ہے، آپ کی بہادری بذات خود پورے ملک کے لئے ایک تمغہ ہے
اٹل جی کے وقت میں ملک کی سرحدوں کے تعلق سے اہم فیصلہ ہوا، ایک ملک، ایک فورس، یعنی ایک ملک کی سرحد پر ایک ہی فورس ہوگی، اس وقت بی ایس ایف کے لئے سب سے مشکل سرحدوں کا انتخاب کیا گیا
Posted On:
05 DEC 2021 5:45PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 5/دسمبر 2021 ۔
4165 کلومیٹر طویل بنگلہ دیش کی سرحد اور 3323 کلومیٹر طویل پاکستان کی سرحد کی سلامتی سب سے زیادہ مشکل ہے، لیکن بی ایس ایف نے 193 بٹالین اور 265000 سپاہیوں کے ساتھ ان سرحدوں کی اچھی طرح حفاظت کی ہے
آیوشمان اسکیم کے تحت سی اے پی ایف کے جوانوں اور ان کے کنبوں کو مکمل صحت کور دیا گیا ہے، جناب نریندر مودی نے سبھی کنبوں کو کارڈ دیا ہے، اس کارڈ کو اپنی اور اپنے اہل خانہ کے بہترین علاج کے لئے 21000 سے زیادہ اسپتالوں میں طبی خدمات کے حصول کے لئے سوائپ کیا جاسکتا ہے
مرکزی حکومت کی 35 لاکھ اور 25 لاکھ کی امدادی رقم ایک ماہ کے اندر شہیدوں کے اہل خانہ کو منتقل کردی گئی ہے
کووڈ-19 کی وبا کے دوران سی اے پی ایف اور پولیس فورس نے ملک بھر کے اندر لوگوں کی خدمت کرکے اپنی انسانیت کا ثبوت دیا
آپ کے لاتعداد ساتھیوں نے کووڈ-19 کے سبب لوگوں کی خدمت کرتے ہوئے اپنی جانیں گنوادیں، چاہے امن کا وقت ہو یا جنگ کا، سرحد پر ہوں یا سرحد کے اندر، بی ایس ایف ہمیشہ لوگوں کی حفاظت کے لئے تیار رہتی ہے
بی ایس ایف اور ہمارے سبھی سی اے پی ایف کے جوانوں نے مل کر دو سال کے اندر تقریباً ڈھائی کروڑ پیڑ لگانے کا نہ صرف کام کیا ہے بلکہ انھیں مکمل طور پر محفوظ بناتے ہوئے 100 فیصد پیڑ بڑے ہوں اس کے لئے بھی کام کیا ہے
سال 2014 سے جناب مودی کی قیادت میں حکومت نے ملک کی سرحدوں کی حفاظت کو ایک الگ قسم کی سنجیدگی کے ساتھ لیا ہے اور کوشش کی گئی ہے کہ جب کبھی بی ایس ایف یا سی اے پی ایف کے جوانوں پر کوئی حملہ ہو تو فوری جوابی کارروائی کی جائے
جب اوری اور پلوامہ میں حملے ہوئے تو جناب مودی کی زیر قیادت کی حکومت نے ایک مضبوط فیصلہ کیا اور ایئر اسٹرائیک اور سرجیکل اسٹرائیک کے توسط سے اس کا جواب دیا اور دنیا نے ان کارروائیوں کی ستائش کی
کوئی ملک اس وقت ترقی کرسکتا ہے اور اپنی ثقافت کی حوصلہ افزائی کرسکتا ہے جب وہ محفوظ ہو اور آپ وہ جوان ہیں جو ملک کی سلامتی کو یقینی بناتے ہیں اور ملک کو آپ پر فخر ہے
مودی کی زیر قیادت حکومت کے لئے سرحد کی حفاظت کا مطلب ملک کی حفاظت ہے
دنیا میں موجود بہترین ٹیکنالوجی بی ایس ایف کو دستیاب کرائی جائے گی تاکہ وہ اپنی اور اپنے سرحدوں کی حفاظت کرسکیں اور یہ حکومت اس کے تئیں پابند عہد ہے
بی ایس ایف، این ایس جی اور ڈی آر ڈی او مل کر کوشش کررہے ہیں کہ ڈرونس کے خطرے کا مقابلہ کیا جاسکے اور ڈرون مخالف سسٹمز تیار کئے جاسکیں، ایک مختصر وقت میں ہم دیسی ساخت کا ڈرون مخالف نظام تیار کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے
سرحدوں کی حفاظت کے لئے بہترین بنیادی ڈھانچے کے طور پر سڑک کی تعمیر کا بجٹ 2008 سے 2014 کے درمیان تقریباً 23000 کروڑ تھا، جب نریندر مودی وزیر اعظم بنے تو 2014 سے 2020 تک اسے بڑھاکر 44600 کروڑ روپئے کردیا گیا، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نریندر مودی کی حکومت سرحدی سلامتی کے لئے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے تئیں پابند عہد ہے
جتنی ہماری سرحدیں محفوظ ہوں گی اتنے ہی ہمارے سرحدی علاقے محفوظ ہوں گے، نریندر مودی حکومت نے سرحدی علاقے کے لوگوں کے لئے متعدد اسکیمیں متعارف کرائی ہیں
میں بی ایس ایف کے جوانوں سے درخواست کروں گا کہ ہماری سرحدوں کی حفاظت کرنے کے ساتھ ساتھ جب آپ کو وقت ملے، یا کلیکٹر کے ساتھ تبادلہ خیال کے بعد اس بات کا پتہ لگائیں کہ سرحدیں علاقے میں رہنے والے لوگوں کو غریبوں کے لئے بنائی گئی سرکاری اسکیموں کا فائدہ مل رہا ہے
ہم سرحدی علاقوں میں رہنے والے شہریوں کے ساتھ تعلقات استوار کرکے اور ان کے ساتھ بات چیت کرکے اپنی سرحدوں کے اطراف میں ایک مضبوط سکیورٹی دائرہ بناسکتے ہیں
امور داخلہ و امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج راجستھان کے جیسلمیر میں سرحدی حفاظتی دستہ (بی ایس ایف) کی 57ویں یوم تاسیس تقریب سے خطاب کیا۔ مرکزی وزیر داخلہ نے ملک کی خدمت میں اعلیٰ ترین قربانی دینے والے شہیدوں کے رشتے داروں اور برسرکار بی ایس ایف اہلکاروں کو بہادری کے لئے پولیس میڈل اور بہترین خدمات کے لئے برسرکار اور سبکدوش اہلکاروں کو پریسیڈینٹس پولیس میڈل سے نوازا۔ اس موقع پر مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت اور بی ایس ایف کے ڈائریکٹر جنرل بھی موجود تھے۔
اس موقع پر مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ مودی حکومت نے 1965 میں بی ایس ایف کے قیام کے بعد پہلی مرتبہ بی ایس ایف کا یوم تاسیس ملک کے سرحدی اضلاع میں منانے کا فیصلہ کیا ہے اور ہمیں اس روایت کو آگے بھی جاری رکھنا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ یہ یوم تاسیس ہماری آزادی کے امرت مہوتسو کے سال کا یوم تاسیس ہے۔ آزادی ملے ہوئے 75 سال ہوگئے ہیں اور قابل احترام وزیر اعظم نے اس سال سے آزادی کے امرت مہوتسو کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ آزادی کے صدی سال تک 75 سے 100 سال کے درمیان کا عرصہ امرت سال ہے اور اس امرت سال میں یہ طے کرنا ہے کہ جب آزادی کے 100 سال ہوں گے تب ہر شعبے میں ہم کہاں کھڑے ہوں گے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ ملک میں بی ایس ایف، پولیس دستوں اور سی اے پی ایف کے 35000 سے زیادہ جوانوں نے اپنی اعلیٰ ترین بانی دی ہے۔ اور بی ایس ایف اس میں سب سے آگے ہے، کیونکہ سب سے مشکل سرحدوں کی حفاظت کی ذمہ داری بی ایس ایف کو دی گئی ہے۔ میں ان سبھی شہید بہادر جوانوں کو پورے ملک اور ان کے وزیر اعظم کی جانب سے خراج عقیدت پیش کرنا چاہتا ہوں۔ بی ایس ایف کی تاریخ شاندار ہے۔ 1965 کی جنگ کے بعد اس کے قیام کا فیصلہ کیا گیا اور آج یہ دنیا کا سب سے بڑا سرحدوں کی حفاظت کرنے والا دستہ ہے۔ پہاڑ، ریگستان، جنگل اور کسی بھی طرح کا جغرافیائی ماحول ہو، بی ایس ایف نے ہر صورت حال میں جواں مردی اور بہترین خدمات کی مثال پیش کی ہے۔ فوج اور بی ایس ایف نے ایک ساتھ 1971 میں لونگے والا میں غیرمعمولی بہادری کی مثال پیش کرتے ہوئے پوری ٹینک بٹالین کو کھدیڑ دیا تھا۔ بھلے ہی دشمن تعداد میں زیادہ ہوں، ان کے پاس جدید ہتھیار ہوں، پھر بھی جیت اسی کے قدم چومتی ہے جو حوصلے اور بہادری کے ساتھ ملک کی خدمت کے جذبے سے تحریک پاکر دشمن کا مقابلہ کرتے ہیں۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ بی ایس ایف کو ملے لاتعداد بہادری کے تمغے اور پولیس میڈل آپ کے سرحدی سلامتی کے معاملے میں لاثانی فورس ہونے کا ثبوت ہیں۔ نسل انسانی کی تاریخ میں بہادری کو نوازنے کے لئے کوئی تمغہ بنا ہی نہیں۔ آپ کی بہادری بذات خود پورے ملک کے ایک تمغہ ہے۔ صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم کے ذریعہ دیے گئے یہ میڈل صرف ان جوانوں کے لئے نہیں ہیں بلکہ بی ایس ایف کی پوری 265000 افراد ہمیشہ باعث تحریک رہیں گے۔ اٹل جی کے وقت میں ملک کی سرحدوں کے لئے ایک اہم فیصلہ ہوا، ایک ملک، ایک فورس یعنی ایک ملک کی سرحد پر ایک ہی فورس ہوگی۔ اس وقت بی ایس ایف کے لئے سب سے مشکل سرحدوں کا انتخاب کیا گیا، جو مناسب ہی ہے۔ 4165 کلومیٹر کی بنگلہ دیش سرحد اور 3323 کلومیٹر لمبی پاکستان سرحد ، ان دونوں سرحدوں کی حفاَظت سب سے مشکل کام ہے، لیکن 193 بٹالین اور 265000 جوانوں سے زیادہ کی اس فورس نے سرحدوں کی بہت اچھی طرح سے حفاظت کی ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی سرحدوں کے محافظوں کے تئیں ہمیشہ حساس رہے ہیں۔ آیوشمان اسکیم کے تحت ملک کے سبھی سی اے پی ایف کے جوانوں اور ان کے اہل خانہ کو ایک کارڈ کے ذریعے مکمل ہیلتھ کور دیا گیا ہے۔ آج سبھی رشتے داروں کے لئے ایک کارڈ دینے کا کام نریندر مودی نے کیا ہے۔ اس سے کارڈ سوائپ کرتے ہی آپ 21000 سے زیادہ اسپتالوں میں آپ اپنا اور اپنے رشتے داروں کا بڑے سے بڑا علاج بہت اچھی طرح کراسکتے ہیں۔ مرکزی امدادی رقم جو 35 لاکھ روپئے اور 25 لاکھ روپئے کی ہے، وہ بھی اب ایک مہینے میں شہید کے اہل خانہ تک پہنچا دی جاتی ہے۔ جب کورونا کا وقت آیا تب ہمارے سبھی سی اے پی ایف اور ملک بھر کے پولیس دستوں نے ایک انسانی چہرہ پوری دنیا کے سامنے رکھا۔ ہمارے انگنت ساتھی کورونا میں لوگوں کی خدمت کرتے کرتے خود کورونا کے شکار ہوکر موت کے منہ میں سماگئے۔ امن کا زمانہ ہو یا جنگ کا دور ہو، سرحد یا سرحد کے اندر ہو، بی ایس ایف ملک کے عوام کی حفاظت کے لئے ہمیشہ تیار ہے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ ایک دوسرے پہلو پر بھی دھیان دلانا چاہتا ہوں کہ بی ایس ایف اور ہمارے سبھی سی اے پی ایف کے جوانوں نے مل کر دو سال کے اندر تقریباً 2.5 کروڑ پیڑوں کو نہ صرف لگانے کا کام کیا ہے بلکہ انھیں مکمل طور پر محفوظ کرتے ہوئے سو فیصد پیڑ بڑے ہوں، اس کے لئے بھی کام کیا ہے۔ پہلی بار سائنسی طریقے سے سبھی سی اے پی ایف نے فورس کے ہر ایک جوان کو ایک پیڑ سے جوڑتے ہوئے یہ پیڑ لگائے ہیں۔ ان کی فکر بھی ہورہی ہے، رکھ رکھاؤ بھی ہورہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مودی جی کی قیادت میں 2014 سے ملک کی سرحدوں کی حفاظت کو ایک الگ طرح کی سنجیدگی سے حکومت نے لیا ہے اور جہاں پر بھی سرحد پر قبضہ کرنے کی کوشش ہوئی ہے، جہاں جہاں بھی بی ایس ایف یا کسی سی اے پی ایف کے جوان پر حملے کی کوشش ہوئی ہے، ہم نے فوراً ہی جوابی کارروائی کی ہے۔ ہمارے نوجوانوں اور ہماری سرحدوں کو کوئی ہلکے میں نہیں لے سکتا۔ جب اوری اور پلوامہ میں حملہ ہوا، اسی وقت بھارت سرکار نے مودی جی کی قیادت میں ایک مضبوط فیصلہ کرتے ہوئے ایئر اسٹرائیک اور سرجیکل اسٹرائیک کرکے اس کا جو جواب دیا اس کی پوری دنیا ستائش کرتی ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ کوئی بھی ملک تبھی ترقی کرسکتا ہے اور اپنی ثقافت کی حوصلہ افزائی کرسکتا ہے جب وہ محفوظ ہو اور آپ ملک کی حفاظت یقینی بنانے والے جوان اور پورا ملک آپ پر فخر کرتا ہے۔ بھارت سرکار کے لئے مودی جی کی قیادت میں سرحد کی حفاظت کا مطلب ہی ملک کی حفاظت ہے۔ آپ سرحد کا تحفظ کررہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ پورے ملک کی حفاظت کرکے دنیا میں اپنا مقام یقینی بنانے کے لئے ایک اچھا پلیٹ فارم دینے کا کام بھی کررہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ دنیا میں دستیاب بہترین تکنیک آپ کی اور سرحد کی حفاظت کے لئے بی ایس ایف کو دستیاب کرائی جائے گی اور یہ حکومت کا پیمان ہے اور حکومت اس سمت میں کام کررہی ہے۔ ڈرون کے خطرے کا بھی ذکر ہوا۔ ڈرون کے خطرے سے نمٹنے اور ڈرون مخالف نظام تیار کرنے کے لئے بی ایس ایف، این ایس جی اور ڈی آر ڈی او تینوں مل کر کوشش کررہے ہیں۔ کچھ ہی وقت میں ہم دیسی ڈرون مخالف نظام بنانے میں کامیاب ہوں گے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ 50000 جوانوں کی بھرتی کا کام پورا ہوگیا ہے اور آگے بھی ہم اس کو بڑھانے کے لئے یقیناً کوشش کریں گے۔ سرحد کی حفاظت کے لئے اچھے بنیادی ڈھانچے کی خاطر سڑک کی تعمیر کا جو بجٹ تھا وہ 2008 سے 2014 میں تقریباً 23 ہزار کروڑ روپئے تھا لیکن اب 2014 سے 2020 تک نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد 23000 کروڑ سے بڑھاکر 44600 کروڑ روپئے کردیا گیا ہے۔ یہی بتاتا ہے کہ سرحد کی حفاظت کے لئے انفرااسٹرکچر کی تکمیل کی خاطر نریندر مودی حکومت پابند عہد ہے۔ انھوں نے کہا کہ راجستھان کی تقریباً 1070 کلومیٹر طویل بین الاقوامی سرحد پر بھارت مالا پروجیکٹ سے راجستھان میں سڑکوں کا جال بچھایا جارہا ہے۔ پورے ملک میں بھارت مالا پروجیکٹ کے تحت بننے والی سڑکوں سے 24800 کلومیٹر سڑکیں بنانی ہیں۔ اٹل سرنگ کو قوم کے نام وقف کیا۔ 6 سالوں سے کام نہیں ہوتا تھا اور مودی جی کے وقت میں ہی ہوا ہے۔ اہم سرحدی پروجیکٹوں کے لئے زمین کے حصول کو آسان بنانے کے لئے وزارت داخلہ کو زمین کے حصول، بازآبادکاری کا کام حکومت نے دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری سرحدیں جتنی محفوظ ہوں گی، سرحدی علاقے کی اتنے ہی محفوظ ہوں گے۔ سرحدی علاقے کے بھائیوں اور بہنوں کے لئے، وہاں کے شہریوں کے لئے ڈھیر ساری اسکیمیں نریندر مودی حکومت نے بنائیں ہیں۔ میری بی ایس ایف کے سبھی جوانوں سے ایک درخواست ہے کہ آپ سرحد کی حفاظت کے ساتھ ساتھ جب وقت ملے تب ضلع کلکٹر کے ساتھ بات چیت کرکے حکومت کی غریبوں کی بہبود کے لئے بنائی گئی اسکیموں کا فائدہ سرحد پر رہ رہے لوگوں کو مل رہا ہے یا نہیں، اس کا بھی خیال رکھیں۔ آپ سرحدی علاقے میں رہ رہے شہریوں کے ساتھ تعلقات اور بات چیت کا سلسلہ قائم کرکے ملک کی سرحدوں کی حفاظت کا ایک مضبوط دائرہ بناسکتے ہیں۔
******
ش ح۔ م م۔ م ر
U-NO.13779
(Release ID: 1778307)
Visitor Counter : 266