بھاری صنعتوں کی وزارت

مرکز نے الیکٹرک موٹر گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کے لئے متعدد اقدامات کئے


ایف اے ایم ای – انڈیا اسکیم کے تحت الیکٹرک موٹر گاڑیوں کے خریداروں کو مراعات دی جاتی ہیں

رعایت بیٹری کی صلاحیت سے مربوط ہے، ای- 2ڈبلیو کے لئے رعایت / سبسڈی کو 10000 روپئے فی کے ڈبلیو ایچ سے بڑھاکر 15000 روپئے فی کے ڈبلیو ایچ کیا گیا

Posted On: 03 DEC 2021 3:57PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،  3/دسمبر 2021 ۔ بھاری صنعتوں کے وزیر مملکت جناب کرشن پال گوجر نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ حکومت نے ملک میں الیکٹرک موٹر گاڑیوں کے فروغ کے لئے متعدد اقدامات کئے ہیں۔ یہ اقدامات حسب ذیل ہیں:

  1. الیکٹرک موٹر گاڑیوں کو جی ایس ٹی کو 12 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کردیا گیا ہے، الیکٹرک موٹر گاڑیوں کے لئے چارجروں / چارجنگ اسٹیشنوں پر جی ایس ٹی کو 18 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کردیا گیا ہے۔
  2. توانائی کی وزارت نے چارجنگ انفرااسٹرکچر اسٹینڈرس سے متعلق ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس میں رہائش گاہوں اور دفتروں میں پرائیویٹ چارجنگ کی اجازت دی گئی ہے۔
  3. سڑک نقل و حمل اور شاہراہوں کی وزارت (ایم او آر ٹی ایچ) نے اعلان کیا ہے کہ بیٹری سے چلنے والی موٹر گاڑیوں کو گرین لائسنس پلیٹس دیے جائیں گے اور انھیں پرمٹ کی ضرورتوں سے مستثنیٰ کیا جائے گا۔
  4. سڑک نقل و حمل اور شاہراہوں کی وزارت نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس میں ریاستوں سے الیکٹرک موٹر گاڑیوں پر روڈ ٹیکس کی چھوٹ دینے کے لئے کہا گیا ہے، جس سے الیکٹرک موٹر گاڑیوں کی ابتدائی لاگت کو کم کرنے میں مدد ملے گی
  5. ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت (ایم او ایچ یو اے) نے موڈل بلڈلنگ بائی لاز 2016 میں ترمیم کی ہے، تاکہ نجی اور کمرشیل عمارتوں میں چارجنگ اسٹیشن اور بنیادی ڈھانچہ قائم کیا جاسکے۔

سڑک نقل و حمل اور شاہراہوں کی وزارت نے مطلع کیا ہے کہ ای- واہن پورٹل کے مطابق گزشتہ دو برسوں کے اندر ملک بھر میں جتنی الیکٹرک موٹر گاڑیوں کا رجسٹریشن ہوا ہے، اس کی تفصیل حسب ذیل ہے:

نمبر شمار

سال

الیکٹرک موٹر گاڑیوں کی تعداد

1.

2019

1,61,314

2.

2020

1,19,648

کل

2,80,962

بھاری صنعتوں کی وزارت نے 2015 میں ایک اسکیم بنائی تھی جس کا نام فاسٹر ایڈاپشن اینڈ مینوفیکچرنگ آف (ہائبرڈ اینڈ) الیکٹرک وہیکلس اِن انڈیا (ایف اے ایم ای انڈیا) اسکیم ہے، تاکہ ملک میں الیکٹرک / ہائبرڈ موٹر گاڑیوں (ایکس ای ویز) کو اپنانے کے عمل کو فروغ دیا جاسکے۔ فی الحال فیم انڈیا اسکیم کے دوسرے مرحلے کا نفاذ پانچ برسوں کی مدت کے لئے یکم اپریل 2019 سے کیا جارہا ہے، جس کے لئے مجموعی بجٹ 10000 کروڑ روپئے ہے۔ اس مرحلے میں پبلک اور شیئرڈ ٹرانسپورٹیشن کی برق کاری کو سپورٹ کرنے پر توجہ دی جارہی ہے اور اس کا مقصد سبسڈی کے توسط سے 7090 ای- بسوں، 5 لاکھ ای- تھری وہیلرس، 55000 ای- فور وہیلرس پسنجر کاروں اور 10 لاکھ ای- ٹو وہیلرس کو سپورٹ دینا ہے۔

اس کے علاوہ چارجنگ انفرااسٹرکچر کے قیام میں بھی مدد دی جائے گی تاکہ الیکٹرک موٹر گاڑیوں کا استعمال کرنے والوں کو پریشانی سے بچایا جاسکے۔

فیم – انڈیا اسکیم کے تحت الیکٹرک موٹر گاڑی خریدنے والوں کو الیکٹرک موٹر گاڑیوں کی قیمت خرید میں بڑی کمی کی شکل میں رعایت دی جاتی ہے۔ یہ رعایت بیٹری کی صلاحیت سے مربوط ہے جو کہ ای- تھری وہیلرس اور ای- فور وہیلرس کے لئے 10000 روپئے فی کے ڈبلیو ایچ ہے اور جس کی زیادہ سے زیادہ حد گاڑی کی لاگت کے 20 فیصد کے برابر ہے۔ مزید برآں ای- ٹو وہیلرس کے لئے رعایت / سبسڈی کو بڑھاکر 10000 روپئے فی کے ڈبلیو ایچ سے بڑھاکر 15000 روپئے فی کے ڈبلیو ایچ کردی گئی ہے اور اس کی حد کو بھی 11 جون 2021 سے گاڑی کی لاگت کے 20 فیصد سے بڑھاکر 40 فیصد تک کردیا گیا ہے۔

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO.13693

 



(Release ID: 1777853) Visitor Counter : 112


Read this release in: English , Bengali , Tamil