وزارت اطلاعات ونشریات

فلمی میلے میں او ٹی ٹی پلیٹ فارموں کے ساتھ پہلی مرتبہ ہوئے اشتراک کی وجہ سے آئی ایف ایف آئی 52 کے وفود کو مختصر فلموں کے پروڈکشن کے لیے عالمی نقطۂ نظر حاصل ہوا


ایک فلم ساز کو فن کار کے خواب کو حقیقت بننے تک اسے تعاون دینا ہوتا ہے: آئی ایف ایف آئی 52 ماسرکلاس میں گوبلنس کی شیراز بازن موسی کا اظہار خیال

’’خواہ آئیڈیا کتنا بھی چھوٹا ہو، اسے فلم سازوں کو متاثر کرنا اہمیت رکھتا ہے‘‘

آئی ایف ایف آئی 52 میں نیٹ فلکس کے ذریعہ گوبلنس ماسٹرکلاس کااہتمام کیا گیا


Posted On: 27 NOV 2021 7:39PM by PIB Delhi

پنجی، 27 نومبر 2021

 

آئی ایف ایف آئی کے ہر ایک ایڈیشن میں سنیما کے تجربات میں اضافہ ہونے کے ساتھ ہی فلم شائقین کا خیرمقدم میلے میں پہلی مرتبہ دکھائی جانے والی فلموں سے کیا جاتا ہے۔ میلے اور او ٹی ٹی پلیٹ فارم کے درمیان اپنی نوعیت کے اولین اشتراک کے تحت بھارتی بین الاقوامی فلمی میلے کے 52ویں ایڈیشن میں حصہ لینے والے فلم شائقین کو ’فلم سازوں کے ذریعہ مختصر فلموں کو کیوں اتنی اہمیت دی جاتی ہے؟‘موضوع پر بین الاقوامی سطح پر معروف پیرس کے اسکول آف امیج اینڈ آرٹس، گوبلنس، آئی کول ڈی امیج کے ذریعہ ایک ورچووَل ماسٹر کلاس میں حصہ لینے کا نایاب موقع حاصل ہوا۔اس ماسٹر کلاس کا اہتمام نیٹ فلکس کے ذریعہ کیا گیا اور اس کی نظامت گوبلنس میں پروڈکشنز کی سینئر نائب صدر شیراز بازن موسی نے کی۔

موسی نے پروڈیوسر کے کرداراور اس کے مختلف پہلوؤں پر اپنا نقطہ نظر ساجھا کیا۔ انہوں نے کہا ’پروڈیوسر کو فن کار کے خوابوں کو تب تک ساتھ لے کر چلنا ہوتا ہے جب تک وہ حقیقت نہیں بن جاتے۔ایک پروڈیوسر کے طورپر میں ہمیشہ اختراعی پروجیکٹوں کو ترقی دینے اور اس امر کو یقینی بنانے کی کوشش کرتی ہوں کہ وہ وقت کے ساتھ جڑے رہیں۔‘

تجربہ کار فلم ساز نے فلمی برداری کے آرزومند  اراکین سے کہا کہ ایک پروڈیوسر کو بھی افق پر نظر رکھنی چاہئے اور ایک مضبوط فنی احساس کے ساتھ رجحانات کا اندازہ لگانا چاہئے۔ ’’فلم ساز کا کام یہ بھی ہے کہ وہ رجحانات کا پتہ لگائیں اور پروجیکٹ کی معنویت کا تجزیہ کرنے کے لیے اپنے فنی فیصلے کا استعمال کریں۔ کبھی کبھی یہ معمولی خیال سے بھی حاصل ہوتا ہے۔‘‘

تو، کسی کو مختصر فلمیں کیوں بنانی چاہئیں؟ موسی بتاتی ہیں کہ اس سے نئے باصلاحیت افراد کی تلاش ہوتی ہے اور اس سے فلم سازوں کو خود کو اظہار کرنے میں مدد ملتی ہے۔ انہوں نے کہا، ’یہ کہانی کہنے کا ایک نیا طریقہ تلاش کرتا ہے۔ ترغیب کے لیے نئے وسائل کے دروازے کھولنے اور دیگر ثقافتوں کا پتہ لگانے کے لیے بھی فلم ساز آج کل مختصر فلموں کی جانب رخ کر رہے ہیں۔‘

موسی نے بتایا کہ مختصر فلموں کے پروڈکشن کا ایک دیگر فائدہ یہ ہے کہ اس میں مالی خطرہ کم ہوتا ہے اور ایسے میں ہدایت کاروں کو زیادہ آزادی ملتی ہے۔ انہوں نے کہا، ’آج کل فلمی میلوں کے لیے زیادہ سے زیادہ مختصر فلموں کا انتخاب کیا جا رہا ہے اور فلم سازوں نے خصوصی طور پر دو وجوہات کی بنا پر مختصر فلموں کی جانب رخ کرنا شروع کر دیا ہے، پہلا چھوٹا بجٹ اور دوسرا نئے خیالات پر کام کرنے کی اہلیت۔‘

موسی نے کہا کہ خیال کتنا بھی چھوٹا کیوں نہ ہو اسے فلم سازوں کو متاثر کرنا اہم ہے۔ انہوں نے کہا، ’نئے زمانے کے فلم ساز کہانیوں کو دلچسپ طریقے سے بتانا پسند کرتے ہیں۔ کم بجٹ کے ساتھ بننے والی مختصر فلمیں ایک مختصر لیکن مؤثر طریقے سے کہانیاں کہنے کا ایک اچھا طریقہ ہے۔‘

موسی نے اینی میشن سیریز لسکرس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ سیریز ایک کامیاب کہانی بن گئی ہے، جس نے فلمی صنعت کے کئی نوجوان پروڈیوسروں کو ترغیب فراہم کی ہے۔ انہوں نے کہا، ’کہانیاں پڑوس کے مزدور طبقے کے نوجوانوں سے لی گئی ہیں جو دوستی، خواہشات، مایوسی اور خوابوں جیسے موضوعات پر مرتکز ہیں۔‘

موسی نے اپنے کرئیر کی شروعات ایک صحافی اور پھر ایک فوٹوگرافر کے طور پر کی تھی۔ ویژووَل آرٹس اسٹوڈیو  ملی میجز کی سربراہ کے طور پر انہوں نے نئے فارمیٹس کے ساتھ تجربات کرنے اور اینی میشن ویڈیو اور ویڈیو گیمز بنانے کے مقصد سے خود کا پروڈکشن ڈھانچہ تیار کیا ہے۔

تقریباً 50 سال پہلے قائم کیے گئے گوبلنس اسکول لائمیج ویژووَل آرٹس اسکولوں کے درمیان ایک مثال بن گیا ہے۔ گوبلنس نے تخلیقی صنعت میں اپنی ایک الگ شناخت بنائی ہے۔ یہ اسکول تمام ویژووَل تخلیق کے پیشے کے لیے تیاری کرتا ہے جس میں ان کے تمام فارمیٹس میں تصاویر (اسٹل، اینی میٹڈ، انٹرایکٹیو، تھری ڈی)تیار کرنا، پرنٹنگ 4.0 سے لے کر ورچووَل ریئلٹی تک شامل ہے۔

آئی ایف ایف آئی نے اپنے ترقی پذیر ارتقاء کو برقرار رکھا ہے اور اس نے تکنالوجی، سماج، ثقافت اور صدیوں قدیم و نئے زمانے کے ان مواقع و چنوتیوں کی بدلتی صورتوں کو تسلیم کیا ہے جو 21ویں صدی کے ڈجیٹل اور مربوط دور میں انسانیت کو گھیرے ہوئے ہے۔تاریخ میں پہلی مرتبہ نیٹ فلکس، ایمازون، سونی وغیرہ تمام بڑے او ٹی ٹی پلیٹ فارم اس فلمی میلے میں حصہ لے رہے ہیں۔ وہ خصوصی ماسٹرکلاس، کنٹینٹ لانچ اور پریویو، کیوریٹڈ فلم پیکج اسکریننگز اور مختلف دیگر آن گراؤنڈ اور ورچووَل تقریبات کے ذریعہ حصہ لے رہےہیں۔

مستقبل میں او ٹی ٹی پلیٹ فارموں کی حصہ داری باقاعدہ طور پر ہو جائے گی۔ مرکزی اطلاعات و نشریات کے سکریٹری کے ذریعہ 20 نومبر 2021 کو اس میلے کی افتتاحی تقریب میں اس کا اعلان کیا گیا تھا۔ میلے کا اختتام کل یعنی 28 نومبر 2021 کو ہوگا۔

 

*********

ش ح۔اب ن ۔ م ف

U. NO. 13393



(Release ID: 1775850) Visitor Counter : 185


Read this release in: Marathi , English , Hindi