نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

نائب صدرِ جمہوریہ نے زور دے کر کہا کہ قانون سازیہ کو حکومت کے لئے  دی گئی عوامی رائے کا احترام کرنا چاہیئے


راجیہ سبھا کےچیئرمین نے راجیہ سبھا کے کام کاج میں آئی کمی  پر شدید افسوس  کا اظہار کیا

جناب نائیڈو نے کہا کہ قومی اتحاد قائم کرنا آئین کی اہم قدر ہے اور ایک بھارتی برادری وقت کی ضرورت ہے

Posted On: 26 NOV 2021 2:42PM by PIB Delhi

نئی دلّی ،26 نومبر/ نائب صدرِ جمہوریۂ ہند اور راجیہ سبھا کے چیئرمین جناب ایم وینکیا نائیڈو نے زور دے کر کہا ہے کہ بھارت کا آئین ، ملک کو ایک جمہوری ری پبلک بنانا چاہتاہے اور ملک کے قانون سازیہ کو  مذاکرات اور بحث  و مباحثے سے  رہنمائی حاصل کرنی چاہیئے اور مسلسل رکاوٹوں کے ذریعے غیر فعال نہیں ہونا چاہیئے ۔ انہوں نے راجیہ سبھا کے کام کاج میں آئی کمی پر تشویش کا اظہار کیا ۔ جناب نائیڈو نے آئین کے جذبے اور  ضابطوں کے درمیان  عدم آہنگی کی وضاحت کی اور حقیقی پریکٹس کے بارے میں بتایا ۔ انہوں نے یہ بات آج پارلیمنٹ کے سینٹرل ہال میں یومِ آئین کے موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہی ۔

          اِس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ آئین اقدار ، نظریات اور  امثال  کا بیان ہے ، جس میں انصاف ، آزادی اور سبھی کے لئے برابری حقیقی بھائی چارے کے جذبے سے طلب کئے  گئے ہیں  ، ملک کے قانون  میں قومی یکجہتی کو فروغ دینے کو کہا گیا ہے تاکہ بھارت ایک واحد برادری کے طور پر ابھر سکے  ۔ انہوں نے ، اِس بات کا ذکر کیا کہ سردار پٹیل نے زور دے کر کہا تھا کہ  ’’ طویل مدت میں  یہ سبھی کے مفاد میں ہو گا کہ وہ اس چیز کو بھلا دیں کہ اس ملک میں کوئی اقلیتی یا اکثریتی برادری ہے اور  بھارت میں صرف ایک ہی برادری ہے ۔ ‘‘ انہوں نے زور دے کر کہا کہ تمام شہریوں اور فریقوں کو پورے جذبے کے ساتھ ملک کے لئے کام کرنا چاہیئے ۔

 

          مسلسل رخنہ اندازی کی وجہ سے قانون سازیہ میں  کام کاج نہ ہونے پر  تشویش ظاہر کرتے ہوئے ، راجیہ سبھا کے چیئرمین جناب نائیڈو نے بتایا کہ 2018 ء کے دوران   ، آخری عام انتخاب سے ایک سال پہلے  ایوان کی کارکردگی  35.75 فی صد رہی ، جو سب سے کم تھی  اور  پچھلے 254 ویں اجلاس کے دوران کار کردگی میں مزید گراوٹ آئی اور یہ 29.60 فی صد ہو گئی ۔  انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ 1979 ء سے 1994 ء تک 16 سال میں راجیہ سبھا کی سالانہ کار کردگی 100 فی صد سے زیادہ رہی ہے لیکن اس سے اگلے 26 سالوں کے دوران 1998 ء اور  2009 ء  میں صرف دو مرتبہ ہی یہ کار کردگی 100 فی صد رہی ۔  چیئرمین  نے  سبھی متعلقین پر زور دیا کہ وہ قانون سازیہ کی کار کردگی پر غور کریں ۔

          اس بات کی دلیل دیتے ہوئے کہ ایک جمہوریت میں عوام کی خواہشات کو موجودہ حکومت  کی رائے کے طور پر  دیکھا جاتا ہے ، نائب صدر جمہوریہ جناب نائیڈونے زور دیا کہ  ’’ قانون سازیہ کے لئے عوام کی رائے  کے تئیں رواداری رہنمائی کرنے والی ہونی چاہیئے ۔ ‘‘

 

 

          قانون ساز اسمبلی میں نئے نظریات اور مختلف خیالات کو سننے کی خواہش کے ساتھ مذاکرات اور بحث و مباحثے کا حوالہ دیتے ہوئے ، جناب نائیڈو نے منتخب نمائندوں پر زور دیا کہ وہ  ایک خراب یا اچھے  نمائندے  ہو سکتے ہیں  ۔ انہوں نے  رکاوٹوں  پر تشویش کا اظہار کیا ، جس کے نتیجے میں بلوں کی مناسب جانچ پرکھ نہیں  ہو گی ۔

          نائب صدرِ جمہوریہ جناب نائیڈو نے آئین کے ذریعے خواتین کو با اختیار بنانے کی ستائش کی ، جس نے  انہیں  ایک ہی مرتبہ میں ووٹ دینے کا حق دیا  ، جب کہ  امریکہ کو ایسا کرنے کے لئے 144 سال اور برطانیہ کو ایسا کرنے میں 100 سال لگے ، جہاں خواتین  ملک کی منزل طے کرنے میں ساجھیداری بن سکی ہیں ۔

          اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ سب کی شمولیت آئین کا واحد مقصد ہے ، جناب نائیڈو نے کہا کہ یہ جذبہ  وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت  کے فلسفے میں پوری طرح نظر آتی ہے ، جس کا فلسفہ ہے ، ’’ سب کا ساتھ  ، سب کا وِکاس ، سب کا وشواس اور سب کا پریاس ‘‘ ۔

          اس بات کا حوالہ دیتے ہوئے کہ بھارت کے آئین نے اب تک وسیع طور پر کام کیا ہے ، انہوں نے ایمرجنسی کے دوران آئین کے فلسفے اور جذبے کو زک پہنچانے کی افسوسناک کوششوں کا حوالہ دیا ، جنہیں خوش قسمتی سے نا کام بنا دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ  ’’ ہم عوام نے بار بار ، اِس بات کا مظاہرہ کیا ہے کہ ہم اِس خوبصورت درخت کو پھلنے پھولنے دیں گے ‘‘ ۔

          جناب نائیڈو نے بھارت کے آئین کے جذبے اور ضابطوں پر سختی سے عمل در آمد پر زور دیا تاکہ ملک کو اگلی سطح تک لے جایا جا سکے اور یہ ایک سو شکشت  بھارت  سرکشت بھارت ، سووستھ بھارت ، آتم نربھر بھارت اور آخر کو ایک بھارت  ، شریشٹھ بھارت کے طور پر اقوام  کے درمیان اپنا جائز مقام حاصل کر سکے ۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( ش ح  ۔ و ا ۔ ع ا ) (26-11-2021)

U. No.  13322


(Release ID: 1775352) Visitor Counter : 233