کامرس اور صنعت کی وزارتہ
بھارت اورامریکہ اپنے اقتصادی تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جائیں گے
بھارت اور امریکہ تجارتی پالیسی فورم (ٹی پی ایف) کو بڑا فروغ ملا ہے
بھارت اور امریکہ تجارتی پالیسی فورم (ٹی پی ایف) نے تمام شعبوں میں معیشت کومربوط کرنے پر اتفاق کیا
Posted On:
23 NOV 2021 6:32PM by PIB Delhi
بھارت اور امریکہ نے آج دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ بھارت کے تجارت اور صنعت کے وزیر جناب پیوش گوئل اور امریکہ کے یو ایس ٹی آر کی سفیر کیتھرین تائی نے بھی اس بات کو یقینی بنایا۔
بھارت اور امریکہ تجارتی پالیسی فورم( ٹی پی ایف) نے معیشتوں سے جڑے تمام شعبوں کو مربوط کرنے اور دونوں اسٹریٹجک شراکت داروں اور جمہوریتوں کے درمیان تجارتی تعلقات کے لیے محفوظ اور آرزو مند مستقبل کی طرف بڑھنے کا پختہ فیصلہ کیا ہے۔
دونوں رہنماؤں نے سبھی شعبوں میں دونوں ملکوں کی معیشتوں کو مربوط کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ تاکہ تعلقات کی غیر استعمال شدہ صلاحیت کو بروئے کار لایا جاسکے ۔
میٹنگ کے دوران دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کے لیے مزید پرجوش مستقبل کی جانب کام کرنے اور اسے نئی بلندیوں تک لے جانے پر زور دیا تاکہ دونوں ملکوں کی معیشتیں موروثی ذیلی مواقع سے مستفید ہو سکیں۔
بھارت اور امریکہ نے 23 نومبر 2021 کو نئی دہلی میں بھارت اور امریکہ تجارتی پالیسی فورم( ٹی پی ایف) کی وزارتی سطح کی12ویں میٹنگ کا انعقاد کیا تھا جس کا مقصد‘ تجارتی تعلقات کے مستقبل کے لئے ایک آرزوں مند مشترک ویژن کو فروغ دینا ہے اور مشترک ویژن کو آگے بڑھانا ہے جس کا اعلان وزیراعظم جناب نریندر مودی اور امریکی صدر جوبائیڈن نے 24 ستمبر 2021 کو اپنی میٹنگ کے دوران کیا تھا۔
بھارت کے تجارت و صنعت، ٹیکسٹائل، امور صارفین اور خوراک اور عوامی تقسیم کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل اور امریکی تجارتی نمائندے، سفیر کیتھرین تائی نے ٹی پی ایف اجلاس کی مشترکہ صدارت کی۔
وزراء نے تجارتی تعلقات کو متاثر کرنے والے موجودہ اور ابھرتے ہوئے مسائل کے مکمل رینج پر باہمی بات چیت میں شامل ہونے کی اہمیت کو تسلیم کیا۔ اس سلسلے میں ٹی پی ایف تجارتی معاملات میں تعاون اور اشتراک کے لئے ایک بڑا پلیٹ فارم ثابت ہو سکتا ہے، اور باہمی تجارتی تشویش کو دور کرسکتا ہے اور اس کے علاوہ اہم اور ابھرتی ہوئی تجارتی پالیسی کے مسائل کو حل کر سکتا ہے۔
بھارت اور امریکہ ٹی پی ایف 2021 کی مباحثے کی جھلکیاں حسب ذیل ہیں:
دو طرفہ تجارتی معاملات:
- زراعت، غیر زرعی اشیا، خدمات، سرمایہ کاری، اور دانشورانہ املاک کے بارے میں ٹی پی ایف ورکنگ گروپس کو فعال کیا جائے گا تاکہ دونوں فریقوں کی باہمی تشویش کے مسائل کو باہمی طور پر موثر طریقے سے حل کیاجاسکے ۔
- اس سال 2021 (جنوری تا ستمبر 2021) دو طرفہ تجارتی سامان کی تجارت میں مضبوط بحالی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا، جس نے پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں تقریباً 50 فیصد اضافہ ظاہر کیا تھا؛ رواں سال میں دوطرفہ تجارتی سامان کی تجارت 100 ارب امریکی ڈالر سے تجاوز کرنے کے لیے تیار ہے۔
- سازگار کاروباری ماحول کے قیام کی اہمیت پر زور دیا گیا اور اس سلسلے میں بھارت کی طرف سے شروع کی گئی اقتصادی اصلاحات بشمول انشورنس سیکٹر میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری( ایف ڈی آئی) کو نرم کرنا، انکم ٹیکس میں ایک سابقہ شق کا خاتمہ اور سرمایہ کاری کی سہولت کے لیے ‘‘سنگل ونڈو سسٹم’’ کا آغاز شامل ہے۔
- مارکیٹ معیشتوں اور جمہوریتوں کے درمیان ایک شفاف، قواعد پر مبنی عالمی تجارتی نظام کے ایک مشترک وژن کو حاصل کرنے کے لیے ڈبلیو ٹی او، جی 20 وغیرہ سمیت متعدد کثیر جہتی تجارتی اداروں میں تعاون اور تعمیری وابستگی پر مشغولیت زور دیا گیا ہے۔
- لچکدار اور محفوظ سپلائی چینز بنانے کی اہمیت اور اس سلسلے میں بھارت اور امریکہ تجارت اور ٹیکنالوجی کے اہم شعبوں میں محفوظ سپلائی چینز کو فروغ دینے میں ہم خیال شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر سکتے ہیں۔
- بھارت نے صحت کے شعبے میں تعاون کی اہمیت کو اجاگر کیا، اور عالمی سپلائی چین کو بڑھانے کے لیے ایک محفوظ دوا سازی مینوفیکچرنگ بنیاد کو فروغ دینے میں امریکہ اور اتحادیوں کے ساتھ شراکت داری میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
- اہم شعبوں نیز سائبر اسپیس، سیمی کنڈکٹرز، اے آئی، 5 جی، 6 جی اور مستقبل کی جدید ٹیلی مواصلات ٹیکنالوجی میں دونوں ملکوں کے پرائیویٹ سیکٹر کے اشتراک اور شرکت پر زور دیا گیا ہے اور لچکدار اور محفوظ عالمی سپلائی چین کی حمایت کی گئی ہے۔
- مسلسل مصروفیت کے ذریعے مارکیٹ تک رسائی کے باقی مسائل کو حل کرکے دونوں ممالک کے کسانوں اور کاروباریوں کے لئے ٹھوس فوائد پر زور دیا گیا ہے۔
- آم اور انار کے لیے منڈی تک رسائی کی سہولت، بھارت سے انار کے چھلکے اور امریکہ سے جانوروں کی خوراک کے لیے چیری اور الفافہ گھاس کے لیے معاہدہ۔
- بھارت سے انگور اور امریکہ سے سور کا گوشت/سور کے گوشت کی مصنوعات کی مارکیٹ تک رسائی کو حل کرنے کے لیے کام کرنے پر اتفاق کیا گیا ۔
- دونوں فریق امریکہ سے حل پذیری کے ساتھ ڈسٹلرز کے خشک اناج سمیت مصنوعات کے لیے بہتر مارکیٹ رسائی کی تلاش اور بھارت سے بھینس کے گوشت اور جنگلی پکڑے گئے کیکڑے کے لیے مارکیٹ تک رسائی کے لیے مصروفیت جاری رکھیں گے۔
- اختراع کے فروغ کے لیے آئی پی کے تحفظ اور نفاذ کی اہمیت کے ساتھ ساتھ دو طرفہ تجارت اور آئی پی پر مبنی صنعتوں میں سرمایہ کاری کا ذکر کیا گیا۔
مستقبل کا کام کاج:
- بھارت نے جی ایس پی یعنی ترجیحات کے عمومی نظام کے فوائد کی بحالی کی اہمیت کو اجاگر کیا کیونکہ اس سے دونوں فریقوں کی صنعتوں کو اپنی اپنی سپلائی چین کو مؤثر طریقے سے مربوط کرنے میں مدد ملے گی۔ امریکہ نے اسے مناسب غورو خوض کے لیے نوٹ کرلیا ہے۔
- خدمات کی اہمیت، بشمول ڈیجیٹل خدمات، اور دوطرفہ خدمات کی تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ کی نمایاں صلاحیت۔
- دونوں ممالک کے درمیان پیشہ ورانہ اور ہنر مند کارکنوں، طلباء، سرمایہ کاروں اور کاروباری مسافروں کی نقل و حرکت کی اہمیت پر زور دیا، کیونکہ یہ دو طرفہ اقتصادی اور تکنیکی شراکت کو بڑھانے میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔
- دونوں اطراف سے کارکنوں کے مفاد میں سوشل سیکورٹی کے مکمل معاہدے پر بات چیت کی اہمیت پر اتفاق کیا گیا، اور اس طرح کے معاہدے کو آگے بڑھانے کے لیے مزید سرگرم رہنے کا خیرمقدم کیا گیا۔
- اس بات پر بھی زور دیا کہ تجارتی پالیسی فورم( ٹی پی ایف) کو باہمی اعتماد پیدا کرنے کے لیے مسلسل ٹھوس نتائج فراہم کرنے چاہئیں۔
- وزراء نے تجارتی پالیسی فورم (ٹی پی ایف )ورکنگ گروپس کو مارچ 2022 تک بہت سے مخصوص تجارتی نتائج کی نشاندہی سمیت خاطر خواہ پیش رفت کرنے کے لیے کارروائی کے منصوبوں کو تیار کرنے کی ہدایت کی، جس کو 2022 کے وسط تک منعقد ہونے والی بین اجلاسی ٹی پی ایف میٹنگ کے لیے حتمی شکل دی جا سکتی ہے۔
****************
(ش ح۔ ح ا ۔ رض)
U NO:13222
(Release ID: 1774544)
Visitor Counter : 211