وزارت اطلاعات ونشریات

بھارتی پینوراما (فیچر فلموں) کے جیوری ارکان کی میڈیا کے افراد کے ساتھ گفتگو

Posted On: 21 NOV 2021 9:46PM by PIB Delhi

نئی دہلی،21نومبر 2021/  

بھارتی پینوراما کے جیوری کے ارکان نے آج گوا میں بھارت کے52ویں بین الاقوامی فلم میلے  افی میں ایک پریس کانفرنس میں شرکت کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/10-1WD69.jpg

چیئرپرسن (بھارتی پینوراما –فیچر فلمیں) اور معروف  فلم ساز جناب ایس وی راجندر سنگھ بابو نے جیوری کے ارکان کے ذریعہ فلموں کو منتخب کرنے سے متعلق طریق کار کے بارے میں بات کی۔ جناب بابو نے مطلع کیا کہ جیوری کو پردہ سیمیں پر مختلف النوع ثقافتوں اور منفرد مواد کا شاندار نظارہ کرنے کا موقع فراہم ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  ہم نے ایسی بہت سی خوبصورت فلمیں دیکھی ہیں، جن میں ہماری ثقافت کی عکاسی کی گئی ہے۔ جناب بابو نے یہ بھی کہا کہ جیوری کا ہر رکن ایک نمایاں  خصوصیت کا حامل ہے، کیونکہ ان سب کا فلمی صنعت کے مختلف شعبوں سے تعلق ہے، جن میں فلموں کی فوٹو گرافی کرنے والے افراد، فلم نقاد اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے اہل افراد شامل ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/10-2PVWS.jpg

انہوں نے کہاکہ ہم نے محض 25 دنو ں میں 221 فلمیں دیکھی ہیں۔ ان فلموں کی اے بی سی فلموں کے طور پر زمرہ بندہ کی ہے اور بالآخر بھارتی پینوراما کے تحت، فلموں کی حتمی فہرست تیار کی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ صحیح فلموں کا انتخاب کرنا کتنا مشکل تھا، کیونکہ کسی بھی فلم کو منتخب کرنے کا مطلب یہ تھا کہ کسی دوسری فلم کو رد کیا جائے۔ ہم نے بہت گہرائی میں جاکر فلموں کے بارے میں تبادلہ خیال کیا اور اس طرح آخر میں 21 حتمی فلموں کا انتخاب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 230 میں سے 24 فلموں کا چننا بہت زیادہ مشکل کام تھا۔

افی میں موصول ہونے والی متعدد فلموں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتی پینوراما کے تحت نمائش کی جانے والی فلموں کی تعداد میں اضافہ کیے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مطلع کیا کہ ہمارے ملک میں 30 سے زیادہ ریاستیں ہیں اور حتمی فہرست کو 21 فلموں تک محدود رکھنا بہت مشکل ہے۔ ہم نے وزارت کو ڈی ایف ایف سے درخواست کی ہے کہ ان فلموں کی تعداد بڑھا کر 30 تا 34 فلمیں کی جائیں۔

علاقائی زبانوں میں اچانک روبہ ترقی مواد پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب بابو نے کہا کہ ہم مواد کی تیاری کے شعبے میں مالامال ہیں، لیکن ایسی فلموں کو جو پلیٹ فارمس دستیاب ہیں، وہ اس جیسے فیسٹو تک ہی محدود ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ OTTs پر علاقائی مواد کی نمائش کرنا کتنا مشکل امر ہے۔ انہوں نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ حکومت کو ایسی پالیسی وضع کرنی چاہیے کہ اگر OTTs پر دس فلموں کی نمائش ہو توان میں سے کم از کم دو فلمیں علاقائی فلمیں ہونی چاہییں۔ انہوں نے افی میں بھارتی پینوراما کی افتتاحی تقریب کے دوران علاقائی زبانوں کے گراں قدر تعاون کے بارے میں بات کرنے کے لیے اطلاعات و نشریات کے مرکزی وزیر جناب انوراگ ٹھاکر کا بھی شکریہ ادا کیا۔

جناب بابو نے اس بات کو بھی نمایاں کیا کہ 130 کروڑ سے زیادہ آبادی والے بھارت جیسے ملک میں محض 6000 تا 7000 اسکرین ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں شہروں کے تمام باہری علاقوں میں سینما گھر کھولنے کی ضرورت ہے۔ بھارت میں کم از کم تیس ہزار سے چالیس ہزار تک ڈیجیٹل تھیٹرس قائم کیے جانے چاہییں۔

انہوں نے تھیٹر جانے والے ناظرین کی خاص طور پر مستقبل کی نسل کی حوصلہ افزائی کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے تجویز کیا کہ حکومت کو اس کو فروغ دینے کے مقصد سے نئی پہل قدمیاں کرنی چاہییں۔

بھارتی پینوراما 2021 کی افتتاحی فیچر فلم کے لیے جیوری نے محترمہ ایمی برواہ کی  ‘‘سیم خور’’ کا انتخاب کیا ہے۔ یہ ‘‘دیماسا’’ زبان (آسام کی ایک بولی) میں پہلی فلم ہے۔ انہوں نے ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اتفاق رائے سے اس فلم کا انتخاب کیا ہے۔ یہ ایک بہت اچھی بنائی گئی فلم ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/10-3BGHZ.jpg

سینما ٹو گرافر اور جیوری کے ارکان میں سے ایک جناب گیان سہائے نے بھی افتتاحی فلم کے بارے میں بات کی اور یہ بھی بتایا کہ افی کس طرح علاقائی زبانوں میں بنی ایسی فلموں کے لیے صحیح پلیٹ فارم پیش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کتنے لوگ افتتاحی فلم ‘‘سیم خور’’ کی کاسٹ یا اس کی زبان‘‘دیماسا’’  کے بارے میں بھی جانتے ہوں گے۔ یہ آسام کے دوردراز کے علاقے کی کہانی ہے، لیکن افی کا یہ پلیٹ فارم اس بات کو یقینی بنائے گا کہ اس فلم کو بڑی تعداد میں ناظرین دیکھ سکیں۔ انہوں نے ایک اسکرین کی حصولیابی میں علاقائی فلموں کو درپیش چیلنجوں کو اجاگر کرتے ہوئے یہ بات کہی۔

جناب سہائے نے اس بارے میں بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا کہ ایسی فلموں کو محض فلم فیسٹول یا فلمی میلوں تک ہی محدود نہیں ہونا چاہیے، بلکہ ان فلموں سے کافی تعداد میں ناظرین کو محظوظ ہونا چاہیے۔ انہوں نے اپنی رائے پیش کرتے ہوئے کہا کہ اطلاعات ونشریات کی وزارت اور دوردرشن، ان علاقائی فلموں کو دور درشن پر نشر کرکے انہیں فروغ دے سکتے ہیں۔

بارہ ارکان پر مشتمل فیچر فلم جیوری کے سربراہی معروف فلم ساز اور اداکار ایس وی راجندرسنگھ بابو کررہے ہیں۔ فیچر فلم کی جیوری کو درج ذیل ارکان سے تشکیل دیا گیا ہے، جو انفرادی طور پر مختلف مشہور و معروف فلموں، فلم سے متعلق اداروں اور پیشوں سے وابستہ ہیں اور یہ جیوری بھارت کی فلم سازی سے جڑے مختلف النوع افراد کی مجموعی نمائندگی کرتی ہے۔

  1. جناب راجندر ہیگڑے، آئیڈیو گرافر
  2. جناب مکھون منی مونگ سابا، فلم ساز
  3. جناب ونود انوپما، فلم نقاد
  4. محترمہ جیاشری بھٹاچاریہ، فلم ساز
  5. جناب گیان سہائے، سینماٹوگرافر
  6. جناب پرسانتنومہاپاترا، سینماٹوگرافر
  7. جناب ہیمندرا بھاٹیا،اداکار، رائٹر، فلم ساز
  8. جناب آسم بوس، سینماٹوگرافر
  9. جناب پرمود پوار، اداکار،فلم ساز
  10. جناب منجوناتھ ٹی ایس، سینماٹوگرافر
  11. جناب مالے رائے، فلم ساز
  12. جناب پراگ چھاپیکر، فلم ساز، صحافی

افی کے دوران نمائش کےلیے کل 24 فیچر فلموں کا انتخاب کیا گیا ہے۔ بھارت کی 221 عصری فلموں کے وسیع پول سے منتخب کی گئی یہ فیچر فلمیں، بھارت کی فلم صنعت کی تابانی تنوع اور گوناگونیت کی عکاسی کرتی ہیں۔

*************

( ش ح ۔ع م ۔ ت ع (

 U. No. 14025

 



(Release ID: 1773927) Visitor Counter : 231


Read this release in: English , Marathi , Hindi