وزارت دفاع
وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ کی موجودگی میں آئی این ایس وشاکھا پٹنم کو ممبئی کے بحریہ کے ڈوکیارڈ میں بھارتی بحریہ میں شامل کیا گیا
میزائل ڈیسٹرایر ، جدید ترین ہتھیاروں اور سینسر سے لیس جدید نگرانی والے راڈار سے لیس یہ جہاز ملک میں تیار کیاگیا ہے
وزیر دفاع نے ، اِسے بھارت کی بڑھتی ہوئی سمندری قوت کی علامت قرار دیا
Posted On:
21 NOV 2021 1:28PM by PIB Delhi
نئی دلّی ،21 نومبر/
وزیر دفاع کی تقریر کی مخصوص جھلکیاں :
- آئی این ایس وشاکھا پٹنم سمندری سکیورٹی کو مستحکم کرے گا اور قومی مفادات کا تحفظ کرے گا ۔
- میک اِن انڈیا ، میک فار دا ورلڈ کے حصول کی جانب ایک بڑا قدم ۔
- سرکاری – پرائیویٹ ساجھیداری بھارت کو جلد ہی جہاز سازی کا ایک عالمی مرکز بنا دے گی ۔
- بھارتی بحریہ کا بنیادی مقصد بھارت – بحر الکاہل کو کھلا ، محفوظ اور سلامت رکھنا ہے ۔
- ہم قانون پر مبنی ایک ایسے بھارت – بحر اکاہل کا تصور رکھتے ہیں ، جس میں سبھی شریک ملکوں کے مفادات کا تحفظ کیا جائے ۔
- استحکام اور اقتصادی ترقی کے لئے سمندری راستوں میں جہاز رانی کی آزادی اور سکیورٹی کی ضابطوں پر مبنی آزادی لازمی ہے ۔
ممبئی میں بحریہ کے ڈوکیارڈ میں 21 نومبر ، 2021 ء کو وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ کی موجودگی میں آئی این ایس وشاکھا پٹنم ، جو پی 15 بی کا جنگی گائیڈیڈ میزائل والا جہاز ہے ، بھارتی بحریہ میں شامل کیا گیا ۔اس موقع پر بحریہ کے ایک ادارے ڈائریکٹوریٹ آف نیول ڈیزائن کے ذریعے ملک میں ڈیزائن کردہ وشاکھا پٹنم کلاس کے چار جنگی جہازوں کا پہلا جہاز ، جس کی تعمیر ممبئی میں مزاگون ڈوک شپ بلڈرس لمیٹیڈ نے کی ہے ، باضابطہ طور پر شامل کیا گیا ۔
اپنے خطاب میں وزیر دفاع نے آئی این ایس وشاکھا پٹنم کو ملک کی سمندری قوت میں اضافے کی علامت قرار دیا اور وزیر اعظم کے ، میک اِن انڈیا میک فار دا ورلڈ کے تصور کے حصول میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا ۔ انہوں مزید کہاکہ یہ جہاز بھارت کی عہدِ قدیم اور وسطی عہد میں سمندری قوت کی یاد دلاتا ہے ، جس میں بھارت کی جہاز سازی کی ایک تابناک تاریخ ہے ۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے ، اِس اعتماد کا اظہار کیا کہ جدید نظام اور ہتھیاروں سے لیس یہ جدید جنگی جہاز سمندری سکیورٹی کو مستحکم کرے گا اور ملک کے مفادات کا تحفظ کرے گا ۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے 41 بحری جہازوں اور آبدوزوں کے لئے بحریہ کے آڈر میں سے 39 کا آڈر بھارتی شپ یارڈ کو دیئے جانے کی ستائش کرتے ہوئے ، اِسے خود کفالت کی ایک کوشش قرار دیا اور آتم نربھر بھارت کے حصول کی جانب ایک مثال قرار دیا ۔ انہوں نے ملک میں تیار کردہ طیارہ بردار جہاز آئی این ایس وِکرانت کو آتم نربھرتا کے حصول کی جانب ایک اہم سنگِ میل قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ طیارہ بردار جہاز ہماری رسائی کو بحرِ ہند سے بڑھا کر بحر الکاہل اور بحر ایٹلانٹک تک بڑھا دے گا ۔ بحریہ میں اِس کی شمولیت بھارتی دفاع کی تاریخ میں ایک سنہری موقع ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھارت کی آزادی کے 75 سالہ جشن اور 1971 ء کی جنگ میں بھارت کی جیت کی 50 ویں سالگرہ کا ایک بہترین موقع ہو گا ۔
وزیر دفاع نے صنعتوں کے لئے بھارتی بحریہ کے رسائی کی مسلسل کوششوں اور ’ فلوٹ ‘ ، ’ موو ‘ اور ’ فائٹ ‘ کے زمروں میں ملک میں تیار کردہ اشیاء میں اضافہ کرنے کی کوششوں کی ستائش کی ۔ انہوں نے ، اِس اعتماد کا اظہار کیا کہ حکومت کے ذریعے کئے گئے اقدامات خود کفالت کی کوششوں میں تیزی لائیں گے اور ہم جلد ہی نہ صرف بھارت کے لئے ، بلکہ پوری دنیا کے لئے جہاز تیار کریں گے ۔ انہوں نے اِس ویژن کو حاصل کرنے کے لئے حکومت کی مسلسل امداد کا یقین دلایا ۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ عالمی سکیورٹی وجوہات ، سرحدی تنازعات اور سمندری تسلط نے ملکوں کو اپنی فوجی قوت مستحکم کرنے پر راغب کیا ہے ، جناب راج ناتھ سنگھ نے سرکاری اور پرائیویٹ سیکٹر پر زور دیا کہ وہ حکومت کی پالیسیوں کا فائدہ اٹھائیں ، مل کر کام کریں اور بھارت کو جہاز سازی کا ایک مرکز بنائیں ۔ انہوں نے حکومت کے ذریعے کی گئی بہت سی اصلاحات کا ذکر کیا ، جس کے ذریعے سرکاری اور پرائیویٹ سیکٹر کی کمپنیاں بین الاقوامی مارکیٹ میں اپنی موجودگی ثابت کر سکتی ہیں ۔ ان اقدامات میں لائسنس کے عمل کو آسان بنانا ، اے او این اور آر ایف پی عمل میں تیزی لانا ، اتر پردیش اور تمل ناڈو میں دفاعی صنعتی راہداریوں کا قیام ، 200 سے زیادہ اشیاء کی مثبت فہرست ، دفاعی ساز و سامان کی خریداری 2020 اور 22-2021 ء کے بجٹ کے تحت گھریلو کمپنیوں سے خریداری پر زور دینا شامل ہے ۔
وزیر دفاع نے بھارت بحر ا لکاہل خطے کو کھلا ، محفوظ اور سکیور رکھنے پر زور دیا اور اِسے بھارتی بحریہ کا بنیادی مقصد قرار دیا ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بھارت کے مفادات براہ راست بحرِ ہند سے منسلک ہیں اور یہ خطہ عالمی معیشت کے لئے بہت اہم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قزاقی ، دہشت گردی ، ہتھیاروں اور منشیات کی نا جائز اسمگلنگ ، بردہ فروشی ، غیر قانونی ماہی گیری اور ماحولیات کو نقصان پہنچانا جیسے چیلنج سے سمندری شعبے پر اثر پڑ رہا ہے ۔ اس لئے پورے بھارت بحر الکاہل خطے کے لئے بھارتی بحریہ کا رول بہت اہم ہو جاتا ہے ۔ وزیر دفاع نے استحکام کو یقینی بنانے ، اقتصادی ترقی اور دنیا کی ترقی کے لئے موجودہ عالمگیریت کے دورمیں جہاز رانی کی آزادی اور سمندری راستوں کی سکیورٹی کی اہمیت کو اجاگر کیا ۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے ، اِس بات کا اعادہ کیا کہ ایک ذمہ دار سمندری فریق کے طور پر بھارت اتفاقِ رائے پر مبنی اصولوں اور پُر امن ، کھلے اور ضابطوں پر مبنی مستحکم سمندری نظام کا حامی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ضابطوں پر مبنی ایسے بھارت بحر الکاہل کا تصور رکھتے ہیں ، جس میں جہاز رانی کی آزادی ، تجارتی آزادی اور سب کے لئے اقدار کو یقینی بنایا جا سکے اور جس میں سبھی شریک ملکوں کے مفادات کا تحفظ کیا جائے ۔
وزیر دفاع نے دوستی ، کھلے پن ، مذاکرات اور پڑوسیوں کے ساتھ بقائے باہم کے جذبے سے بھارتی بحریہ کے ذریعے وزیر اعظم کے ویژن ساگر کو آگے بڑھانے کی ستائش کی ۔
آئی این ایس وشاکھا پٹنم کی لمبائی 163 میٹر اور چوڑائی 17 میٹر ہے اور اس کا وزن 7400 ٹن ہے اور یہ بھارت میں تیار کردہ سب سے جدید جنگی جہاز کہا جا سکتا ہے ۔ یہ جہاز 4 طاقتور گیس ٹربائن کے ذریعے چلایا جاتا ہے اور اس کی رفتار 30 نوٹس تک ہو سکتی ہے ۔
یہ جہاز جدید ترین ہتھیاروں اور سینسر سے لیس ہے ، جس میں سطح سے سطح تک مار کرنے والے اور سطح سے فضاء میں مار کرنے والے میزائل شامل ہیں ۔ اس پر نگرانی والا ایک جدید راڈار لگا ہوا ہے ، جو جہاز کے توپوں کے نظام کو ہدف تک ڈاٹا فراہم کرتا ہے ۔
اس جہاز کی خاصیت یہ ہےکہ اس میں زیادہ تر چیزیں ملک میں تیار کردہ لگائی گئی ہیں اور یہ آتم نربھر بھارت کے قومی مقصد کے حصول کی ایک مثال ہے ۔
آندھرا پردیش کے تاریخی شہر وشاکھا پٹنم کے نام کے ، اِس جہاز پر 315 اہلکار وں کی گنجائش ہے ۔ اس میں مزید عملے کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔ یہ جہاز ، جہاز رانی اور ڈائریکشن کے ماہر کیپٹن بریندر سنگھ بینس کی کمان میں رہے گا ۔
آئی این ایس وشاکھا پٹنم کو بحریہ میں شامل کرنے کے موقع پر بحریہ کے سربراہ ایڈمیرل کرمبیر سنگھ ، رکن پارلیمنٹ جناب اروند ساونت ، بحریہ کی مغربی کمان کے فلیگ آفیسر کمانڈنگ اِن چیف وائس ایڈمیرل آر ہری کمار ، میزاگون ڈوک شپ بلڈر لمیٹیڈ کے چیئرمین اور مینجنگ ڈائریکٹر وائس ایڈمیرل نارائن پرساد ( ریٹائرڈ ) اور وزارت دفاع کے سینئر عہدیدار موجود تھے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا )
U. No. 13099
(Release ID: 1773793)
Visitor Counter : 214