قبائیلی امور کی وزارت

آزادی کا امرت مہوتسو کے حصے کے طور پر پی ای ایس اے ایکٹ کے 25 سال مکمل ہونے پر پنچایت (شیڈولڈ ایریا کی توسیع) ایکٹ، 1996 (پی ای ایس اے) کے ضابطوں پر مبنی ایک روزہ قومی کانفرنس کا انعقاد


مہاراشٹر کے گورنر جناب بھگت سنگھ کوشیاری ، قبائلی امور کے وزیر جناب ارجن منڈا اور دیہی ترقی اور پنچایتج راج کے وزیر جناب گری راج سنگھ نے ایک روزہ کانفرنس سے خطاب کیا

Posted On: 19 NOV 2021 12:33PM by PIB Delhi

 

آزادی کا امرت مہوتسو کی تقریبات  کے حصہ کے طور پر، 25 سے 22 نومبر 2021 کے ہفتے کو قبائلی امور کی وزارت کے لئے آئیکونک ہفتے کے طور پر مختص کیا گیا ہے۔  امرت مہوتسو کے مرکزی خیالوں میں سے ایک  ’مکمل حکومت کا نظریہ‘ اور ’جن بھاگیداری‘ ہے۔  قبائلی امور کی وزارت نے اس مدت کے دوران قومی نیز ریاستی سطح پر  بہت سی سرگرمیوں کا منصوبہ بنایا ہے۔ ا س آئکونک ہفتے کے آغاز میں وزیراعظم جناب نریندر مودی نے جھارکھنڈ کی راجدھانی  رانچی میں برسا منڈا ٹرائیبل  فریڈم فائیٹر میوزیئم کا افتتاح کیا تھا۔ حکومت نے ہر سال 15 نومبر کو ’’ جن جاتیہ گورو دیوس‘‘ کا اعلان بھی کیا ہے۔

 ترقی پسند بھارت کے 75 ویں سال اور پنچایت (شیڈول ایریا کی توسیع)، ایکٹ 1996 (پی ای ایس اے)  کے نافذ ہونے کے 25 ویں سال کے موقع پر ، قبائلی امور کی وزارت  اور  دیہی ترقی اور پنچایتی راج کے قومی انسٹی ٹیوٹ کے اشتراک  سے پنچایتی راج وزارت نے 18 نومبر 2021 کو  وگیان بھون، نئی دہلی میں ایک روزہ قومی کانفرنس ‘ کا انعقاد کیا۔  کانفرنس کا افتتاح مشترکہ طور پر جناب گری راج سنگھ ،  دیہی ترقی اور پنچایتی راج کے  وزیر جناب ارجن منڈا، قبائلی امور کے وزیر جناب کپل ماریشور پاٹل، پنچایتی راج کے وزیرمملکت  اور دیگر سرکردہ شخصیات نے  کیا ۔مہاراشٹر کے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے قومی کانفرنس میں ورچوئل طریقہ سے شرکت کی  اور شرکا سے خطاب کیا۔


  

اس موقع پر مہاراشٹر کے گورنر  نے قبائلی کمیونٹی  کے لئے کام کرنے کے اپنے تجربے کو مشترک کیا۔ انہوں نے کہا کہ قبائلیوں کے پاس غیرمعمولی صلاحیت اور ہنر ہے ، قبائلی لوگ اچھے کاریگر ، دستکار  اور دستکاری اشیا بنانے میں  ماہر ہیں۔  ان کے انوکھے  کاموں کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے جو کہ ماحولیات کا تحفظ کرتے ہیں۔  انہوں نے کہا کہ ٹرائبل قبائلی کمیونٹی  کی بہبود کے لئے پی ای ایس اے  ایک اہم ایکٹ ہے  اور افسران اور عوامی نمائندوں  سے کہا کہ وہ قبائلی علاقوں میں جائیں  اور زمینی پر ان کے مسائل کو سمجھیں۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی کمیونٹیز کی ثقافت کاتحفظ  کرتے وقت، تیزی سے بدلتے ہوئے حالات نے انہیں ترقی کی کرن بھی دکھانا ضروری ہے۔ بہت سی ریاستوں میں اس سمت میں  کوششیں کی گئی ہیں، لیکن مستقبل میں بھی یہ صفر ضروری ہے۔ انہوں نے مہاراشٹر میں پی ای ایس اے کے تحت  مختلف سرگرمیوں کو نمایاں کیا  جس کے نتیجے میں قبائلیوں کو معاشی اعتبار سے بااختیار بنایا گیا۔

جناب ارجن منڈا نے کہا کہ قبائلی کمیونٹیز پہاڑی اور جنگلی علاقوں میں رہتے ہیں جو کہ ندیوں کا وسیلہ ہے اور آکسیجن فراہم کرتے ہیں۔ وہ  ماحولیاتی نظام میں خلل ڈالے بغیر قدمی زمانے سے قدرتی وسائل کا استعمال کرتے ہیں۔ درج فہرست قبائل کے مفادات اور حقوق کے تحفظ کسی سمجھوتے اور ان کی روایتی ثقافت ، وراثت ، شناخت اور حقوق  میں خلل ڈالے بغیر منظم طریقہ سے جیساکہ آئین نے فراہم کیا ہے تاکہ وہ آگے بڑھ سکیں اور اپنی زندگیوں میں کامیاب ہوسکیں۔ انہوں نے درج فہرست قبائل کے عنصر کے تحت مختلف وزارتوں کی اسکیموں کو ایک ساتھ ملاکر قبائلی کمیونٹیز کی بہبود پر زور دیا۔

قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جناب گری راج سنگھ نے زور دیا کہ چار ریاستوں، یعنی چھتیس  گڑھ ، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش اور اڈیشہ  کو پی ای ایس اے  ضوابط تشکیل دینے چاہئے اور ان پر جلدعمل درآمد شروع کرنا  چاہئے جیسا کہ دیگر چھ ریاستوں نے کیا ہے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ چھ ریاستوں  جو کہ  پی ای ایس اے ضوابط کا نفاذ کررہی ہیں، تجربات کا   دیگر ریاستوں کے ساتھ تبادلہ کیا جانا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ گرام پنچایت ڈیولپمنٹ پلانٹ ( جی پی ڈی پی )  کی تیاری کرتے وقت  پنچایتی راج کی وزارت  اور قبائلی امور کی وزارت کو قبائلی کمیونٹی کی روایات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کنورجن کے ذریعہ قبائلی کمیونٹی کے لئے ترقی کا ایک نیا ماڈل  بنانا ہوگا۔

 بھارت سرکار نے  1996 پی ای ایس اے   قانون اور 2006 میں جنگل کے حقوق سے متعلق قانون وضع کیا۔  جو کہ قبائلی کمینوٹیز کو بااختیار بنانے کے لئے ہیں۔ پی ای ایس اے  کا اعلان ان علاقوںخاص طور سے قبائلی آبادی پر مشتمل   علاقوں میں  گرام سبھا اور کمیونٹی  کے رول کو تسلیم کرنے   کے لئے بھی کیا گیا ہے۔

 

قبائلی امور کے سکریٹری جناب انل کمار جھا  نے اپنے خطاب میں کہا کہ  ایف آر اے اور پی ای ایس اے  قبائلی کمیونٹیز  اور جنگلوں میں رہنے والوں کو بااختیار بنانے کے لئے تشکیل دیا گیا ہے۔

پنچایتی راج کے سکریٹری جناب سنیل کمار نے کہا کہ وہ پہلی بار ہے جب اس طرح کی مشترکہ کانفرنس دو اہم وزارتوں کے ذریعہ ریاستوں کے ساتھ منعقد کی گئی ہے جس کا مقصد  قبائلیوں کی معاشی ترقی اور انہیں بااختیار بنانے کے لئے ان سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال کرنا تھا ۔

پنچایتی راج کی وزارت کے  جوائنٹ سکریٹری  جناب  کے ایس سیٹھی اور قبائلی امور کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹری ڈاکٹر نول جیت کپور   نے ’ پی ای ایس اے ریاستوں میں ریسورس فریم ورک ‘ پر تبادلہ خیال کیا اور سبھی ریاستوں سے کہا کہ  گیپ انالائسیس  پر مبنی  گاوں کی سطح پر منصوبہ تیار کریں جس میں سالانہ  2.5 لاکھ کروڑ روپئے کے مرکزی اور ریاستی ایس ٹی سی فنڈ کے استعمال کو یقینی بنائیں تاکہ قبائلی کمیونٹیز ر مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی مختلف اسکیموں سے فائدہ اٹھا سکیں ۔

قومی  کانفرنس میں  تمام دس پی ای ایس اے   کےریاستی پنچایتی راج کے افسران اور قبائلی بہبود کے محکمہ  پرنسپل سکریٹریز اور  افسران نے شرکت کی۔ ان ریاستوں میں آندھراپردیش ، چھتیس گڑھ ، گجرات ، ہماچل پردیش، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، اڈیشہ ، راجستھان اور تلنگانہ شامل ہیں۔ کانفرنس میں درج فہرست قبائل کو بااختیار بنانے کے لئے کام کرنے والی سول سوسائٹی تنظیموں / این جی اوز نے بھی حصہ لیا۔ دی جی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف رورل ڈیولپمنٹ ، ڈی جی انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن قبائلی امور کی وزارت اور پنچاتی راج کی وزارت کے افسران نے اپنے نظریات کا تبادلہ کیا۔ پی ای ایس اے ریاستوں کے گورنر ز کے پرنسپل سکریٹریوں نے بھی ورچوئل طریقہ سے کانفرنس میں شرکت کی۔

 

************

 

 

ش ح۔ف ا ۔ م  ص

 (U: 13063)



(Release ID: 1773617) Visitor Counter : 187


Read this release in: English , Hindi , Bengali , Punjabi