وزیراعظم کا دفتر

وزیراعظم نے  ’’بلارکاوٹ قرض کی ترسیل اور اقتصادی ترقی کے لئے تال میل کے قیام‘‘ پر کانفرنس سے خطاب کیا


"بینکوں کی مالی صحت اب بہت بہتر حالت میں ہے کیونکہ ہم نے 2014 سے پہلے کے مسائل اور چیلنجوں سے ایک ایک کرکے حل کرنے کے طریقے تلاش کیے ہیں"

"بھارتی بینک بڑی قوت بخشنے اوربھارت کو خود انحصار بنانے کے لیے اتنے مضبوط ہیں کہ وہ ملک کی معیشت کو تازہ توانائی فراہم کرنے میں ایک بڑا کردار ادا کر سکتے ہیں ‘‘

"یہی وقت ہے کہ آپ دولت پیدا کرنے والوں اورروزگارپیدا کرنے والوں کی مدد کریں۔ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ اب بھارت  کے بینک اپنی بیلنس شیٹ کے ساتھ ساتھ ملک کی ویلتھ شیٹ  کو مضبوط کرنے  کے لئے فعال طور پر کام کریں‘‘

"بینکوں کو یہ سوچ ترک کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ منظوری دینے والے ہیں اور گاہک درخواست دہندہ ہیں یا وہ دینے والے اورگاہک وصول کنندہ ہیں، اور شراکت داری کے ماڈل کو اپنانا چاہیے"

 "جب ملک مالی شمولیت پر اتنی محنت کر رہا ہے، تو شہریوں کی پیداواری صلاحیت کوبروئے کارلانا بہت ضروری ہے"

 "آزادی کے 'امرت کال' میں، بھارتی بینکنگشعبہ بڑی سوچ اور اختراعی نظریہ کے ساتھ آگے بڑھے گا"

Posted On: 18 NOV 2021 2:24PM by PIB Delhi

نئی دہلی:18؍نومبر2021:

وزیراعظم نے ویڈیوکانفرنس کے ذریعہ  ’’بلارکاوٹ قرض کی ترسیل اور اقتصادی ترقی کے لئے تال میل کے قیام‘‘ پر کانفرنس سے خطاب کیا۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی جانب سے بینکنگ سیکٹر میں گزشتہ 6-7 برسوں  میں شروع کی گئی اصلاحات نے بینکنگ سیکٹر کو ہر طرح سے سپورٹ کیا جس کی وجہ سے آج ملک کا بینکنگ سیکٹر بہت مضبوط حالت  میں ہے۔انہوں نے کہا کہ بینکوں کی مالی حالت اب کافی بہتر ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 2014 سے پہلے کے مسائل اور چیلنجز سے ایک ایک کر کے حل کرنے کے طریقے تلاش کیے گئے۔ جناب مودی نے کہا۔ "ہم نےاین پی ایزکے مسئلے کو حل کیا، بینکوں کی ازسرنو سرمایہ کاری کی اور ان کی قوت  میں اضافہ کیا۔ ہم نےآئی بی سی جیسی اصلاحات کیں، بہت سے قوانین میں اصلاحات کیں اور قرضوں کی وصولی کے ٹربیونل کو بااختیار بنایا۔ کورونا کی مدت کے دوران ملک میں ایک  ڈیڈی کیٹیڈ اسٹریسڈ اسیٹ مینجمنٹ ورٹیکل بھی تشکیل دیا گیا تھا۔”

وزیر اعظم نے آج کہا، "بھارتی بینک بڑی قوت بخشنے  اور بھارت  کو خود انحصار بنانے کے لیے اتنے مضبوط ہیں کہ وہ ملک کی معیشت کو تازہ توانائی فراہم کرنے میں ایک بڑا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ میں اس مرحلے کو بھارت  کے بینکنگ سیکٹر میں ایک اہم سنگ میل تصورکرتا ہوں۔ حالیہ برسوں میں اٹھائے گئے اقدامات نے بینکوں کے لیے سرمایہ کی  ایک مضبوط بنیاد قائم کی  ہے۔ بینکوں کے پاس کافی لیکویڈیٹی ہے اوراین پی ایزکی پرویژننگ کے لیے کوئی بیک لاگ نہیں ہے کیونکہ پبلک سیکٹر کے بینکوں میں این پی اے پچھلے پانچ سالوں میں سب سے کم ہے۔ وزیر اعظم نے  واضح کیا کہ اس کی وجہ سے بین الاقوامی ایجنسیوں کے ذریعہ بھارتی  بینکوں کے لئے منظرنامہ  کو اپ گریڈ کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ایک سنگ میل ہونے کے علاوہ، یہ مرحلہ ایک نیا نقطہ آغاز بھی ہے اور بینکنگ سیکٹر سے کہا کہ وہ دولت پیدا کرنے والوں اور روزگارکے مواقع  پیدا کرنے والوں کی مدد کریں۔وزیراعظم نے زوردیاکہ ’’یہ وقت کی ضرورت ہے کہ اب بھارت  کے بینک اپنی بیلنس شیٹ کے ساتھ ساتھ ملک کی ویلتھ شیٹ  کو مضبوط کرنے کے لئے فعال طور پر کام کریں۔‘‘

وزیر اعظم نے گاہکوں کو فعال طور پر خدمات کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور بینکوں سے کہا کہ وہ گاہکوں، کمپنیوں اورایم ایس ایم ایزکو ان کی ضروریات کاتجزیہ کرنے کے بعد اس کے  مطابق حل فراہم کریں۔ وزیر اعظم نے بینکوں پر زور دیا کہ وہ اس سوچ کو ترک کردیں  کہ وہ منظوری دینے والے ہیں اور گاہک درخواست دہندہ ہیں ، وہ دینے والے اورگاہک  وصول کنندہ ہیں۔ بینکوں کو شراکت داری کے ماڈل کو اپنانا ہوگا۔  انہوں نے جن دھن اسکیم کو نافذ کرنے میں بینکنگ سیکٹر کے جوش و جذبے کی تعریف کی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بینکوں کو چاہیے کہ وہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی ترقی میں حصہ دار  محسوس کریں اور ترقی کی کہانی میں سرگرم  طور پر شامل ہوں۔ انہوں نے پی ایل آئی کی مثال دی جہاں حکومت  بھارتی  صنعت کاروں کو پروڈکشن  پر ترغیب دے کر ایسا ہی کر رہی ہے۔ پی ایل آئی اسکیم کے تحت مینوفیکچررز کو اپنی صلاحیت میں کئی گنا اضافہ کرنے اور خود کو عالمی کمپنیوں میں تبدیل کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بینک اپنے تعاون اور مہارت کے ذریعے منصوبوں کو فائدہ مند بنانے میں بڑا کردار ادا کر سکتے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں ہونے والی بڑی تبدیلیوں اور جن اسکیموں پر عملدرآمد کیا گیا ہے، ان کی وجہ سے ملک میں ڈیٹا کا ایک بہت بڑا پول بن گیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بینکنگ سیکٹر کو اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ انہوں نے پی ایم آواس یوجنا، سوامیوا اور سوانیدھی جیسی فلیگ شپ اسکیموں کے ذریعہ پیش کئے گئے مواقع کے بارے میں بتایا اور بینکوں سے کہا کہ وہ ان اسکیموں میں حصہ لیں اور اپنا کردار ادا کریں۔

مالی شمولیت کے مجموعی اثرات پر بات کرتے ہوئے، جناب مودی نے کہا کہ جب ملک مالی شمولیت پر اتنی محنت کر رہا ہے، تو شہریوں کی پیداواری صلاحیت سے فائدہ اٹھانا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے خود بینکنگ سیکٹر کی ایک حالیہ تحقیق کی مثال دی جہاں ریاستوں میں زیادہ جن دھن کھاتے  کھولے گئے ہیں جس سے جرائم کی شرح میں کمی آئی ہے۔ اسی طرح، وزیر اعظم نے کہا کہ آج جس پیمانے پر کارپوریٹس اور اسٹارٹ اپس آگے آرہے ہیں وہ بے مثال ہے۔وزیراعظم نے سوال کیاکہ’’ایسی صورتحال میں، بھارت  کی امنگوں کو مضبوط کرنے، فنڈ فراہم کرنے ، سرمایہ کاری کرنے کے لیے اس سے بہتر وقت کیا ہو سکتا ہے؟ـ‘‘

وزیراعظم نے بینکنگ سیکٹر پر زور دیا کہ وہ اپنے آپ کو قومی اہداف اور وعدوں کے ساتھ جوڑ کر آگے بڑھے۔ انہوں نے وزارتوں اور بینکوں کو ایک ساتھ لانے کے لیے ویب پر مبنی پروجیکٹ فنڈنگ ٹریکر کے مجوزہ اقدام کی تعریف کی۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ یہ بہتر ہوگا اگر اسے گتی شکتی پورٹل میں انٹرفیس کے طور پر شامل کیا جائے۔ انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ آزادی کے ’امرت کال‘ میں بھارتی  بینکنگ سیکٹر بڑی سوچ اور اختراعی  نظریہ کے ساتھ آگے بڑھے گا۔

 

 

 

 

 

 

 

************

 

 

 

ش ح۔ف ا۔ م  ص

 (U:13002)

 



(Release ID: 1773007) Visitor Counter : 171