صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ

گورنرکو عوام اور حکومت کے ‘دوست ، فلاسفر اورگائیڈ ’ کا کردار اداکرنا ہوگا:صدرجمہوریہ کووند


راشٹرپتی بھون نے گورنروں اور لیفٹیننٹ گورنروں کی 51ویں کانفرنس کی میزبانی کی

Posted On: 11 NOV 2021 9:00PM by PIB Delhi

نئی دہلی ،11نومبر: صدرجمہوریہ ہند ، جناب رام ناتھ گووند  نے آج (11نومبر ، 2021)کو راشٹرپتی بھون میں گورنروں ، لیفٹیننٹ گورنروں اور ایڈمنسٹریٹرز کی 51ویں کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے گورنروں کواپنی  ریاستوں کا ‘‘دوست ، فلاسفراور گائیڈ ’ کا کردار اداکرنے کی تلقین کی ۔

اس ایک روزہ کانفرنس میں نائب صدرجمہوریہ ، جناب ایم وینکیا نائیڈو اور وزیراعظم ، جناب نریندرمودی نے بھی شرکت کی اور  اس کا انعقاد مرکزی وزیرداخلہ جناب امت شاہ کے ذریعہ  کیاگیاتھا ۔صدرجمہوریہ کے  نظریا ت و خیالات کو نائب صدرجمہوریہ اور وزیراعظم نے بھی دوہرایا ، جنھوں نے اپنی تقریروں میں ملک کے  آئینی اقدار اور  اتحاد ویکجہتی کی سلامتی  میں گورنروں کے ادارے  کے ذریعہ اداکئے گئے اہم کردار پرزوردیا۔

کانفرنس کاآغاز  پروقارطریقے سے ہوا جس میں  مرکزی وزیرداخلہ  نے واضح کیا کہ کووڈ کی وباء کی وجہ سے دو سال کے خلاء کے  بعد گورنروں کی بہ نفس نفیس شرکت  سے اس کا نفرنس کا انعقاد ہورہاہے ۔  انھوں نے کہا کہ گذشتہ کانفرنس 2019میں منعقد ہوئی تھی ۔

صدرجمہوریہ نے اپنے خطاب میں واضح کیاکہ قومی اغراض ومقاصد کے تئیں  عوام میں بیداری پیداکرنے کے عمل میں  گورنروں نے بہت اہم کردار نبھایاہے اوریہ کہ اس عہد کو پوراکرنے کے لئے ، انھیں زیادہ سے زیادہ وقت اپنی ریاست میں  گزارنا چاہیئے  اور عوام کے ساتھ  خود کومربوط رکھنا چاہیئے ۔

گلاس گومیں جاری  کانفرنس آف دی پارٹیز کی 26ویں  سالانہ چوٹی کانفرنس  (سی اوپی 26) کی طرف اشارہ کرتے ہوئے صدرجمہوریہ نے کہا کہ  ہندوستان نے بے شمارعالمی مسائل کے سلسلے میں عالمی برادری کے سامنے اپنے عزم اوراپنی صلاحیت  کو منوایاہے اور ایسی واحد بڑی معیشت کی حیثیت سے ابھرکرسامنے آیاہے  جس نے‘‘ پیرس کمٹمنٹ ’’ کے موضوع پر قابل فہم پیش رفت کی ہے ۔ انھوں نے  موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج کامقابلہ کرنے کے لئے بڑے عزائم کے طورپر  پانچ اہداف  کی طرف بھی اشارہ کیا، جن میں غیرفوسل بجلی پیداواری صلاحیت  کو 500گیگاواٹ تک بڑھا نا ، قابل تجدید توانائی کے ساتھ  توانائی کی ضرورتوں کے نصف حصے کو پوراکرنا ، کاربن کے تخمینی اخراج میں  ایک ارب ٹن تک کی کمی کرنا ، سال 2030تک اقتصادیات میں کاربن کے استعمال  میں تخفیف کرنا اورسال 2070تک کاربن کے نیٹ زیرواخراج  کا ہدف حاصل کرنا شامل ہیں۔ جناب صدرجمہوریہ نے کہاکہ ان قومی اہداف حاصل کرنے  کے سلسلے میں  گورنرایک ترغیباتی کردار اداکرسکتے ہیں ۔ وہ ریاستی حکومتوں  اور عوامی حکومتوں کے اندرآگاہی پیداکرکے اس سمت میں اہم خدمات انجام دے سکتے ہیں ۔

صدرجمہوریہ نے ‘ہرگھر نل سے جل ’ پروگرام کا آغاز کیا اوراسے ایک ایسا حیرت انگیز کامیاب پروگرام قراردیا جس نے عوام کی زندگیاں بدل کررکھ دیں ۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے گورنروں پر  تعلیمی اداروں ، سرکاری تنظیموں  اس کے علاوہ غیرسرکاری تنظیموں  کی سرگرم حصہ داری کو یقینی بنانے میں مدد کرنے کے لئے بھی  زوردیا۔ درج فہرست قبائل کی آبادی والے علاقوں کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے ، صدرجمہوریہ نے کہا کہ ان علاقوں کی ترقی میں  گورنروں کا ایک خصوصی آئینی کردارہے ۔  انھوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ ان علاقائی عوام کی ترقی میں تعاون کر کے وہ ملک کی مجموعی ترقی میں  اپنا کرداراداکرسکتے ہیں ۔

دن بھرچلنے والی اس کانفرنس کی ایک خاص بات یہ بھی ہوئی کہ تمام شرکاء نے اپنی اپنی ریاستوں میں ہوئی ترقی کے بارے میں بتایا۔ زیادہ تر ریاستوں نے مرکز کی مددسے وبا سے نمٹنے کے موثر طریقے پرتبادلہ خیال کیا۔ پانچ ریاستوں – گجرات ، آسام ، اترپردیش ، جھارکھنڈ اور تلنگانہ ۔ اور مرکزکے زیرانتظا م علاقے لداخ نے  اپنے حکمرانی سے متعلق بہترین طورطریقوں  کے بارے میں  الگ سے تفصیلات پیش کیں ۔ ان رپورٹوں میں  گجرات کی حکومت کا کھاد والی کاشت کاری پرزوراور تعلیم کے معیارکو بلند کرنے اورٹی بی کے مرض کے خاتمے کے سلسلے میں اترپردیش کے  خصوصی اقدامات  کو خاص جگہ ملی ۔ اس اجلاس کے بعد ، نائب صدرجمہوریہ نے گورنروں پر زوردیا کہ وہ  مرکزی حکومت کے مختلف پروجیکٹوں  اور منصوبوں  کی نگرانی میں اپنا سرگرم کرداراداکریں  اوراس بات کو یقینی بنائیں کہ لوگوں کی فلاح وبہبود کے لئے مخصوص کی جانے والی رقم  کوصحیح جگہ پر خرچ کیاجارہاہے ۔ انھوں نے  گورنروں کو اعلیٰ معیارات برقراررکھنے کے لئے  اور موسمیاتی تبدیلی جیسے  معاملات کو ہاتھ میں لیتے وقت لوگوں کا اعتماد حاصل کرنے  کی یاددہانی کرائی ۔ انھوں نے کہا کہ لوگوں کو صورت حال پرنگاہ رکھنے کے لئے  چھیڑی گئی مہم کا  حصہ بننے کی ترغیب دینے کی غرض سے ان کے درمیان  موسمیاتی تبدیلیوں کے تئیں  آگاہی کو عام کیاجائے ۔ صدرجمہوریہ نے یہ بھی کہاکہ گورنروں کو چاہیئے  کہ وہ  آزادی کا امر ت مہوتسو کے پیغام کو لے کر چلیں اور اس میں  لوگوں کو شامل کرنے کے لئے تعلیمی اداروں  ، غیرسرکاری تنظیموں  اور دیگرسماجی  اداروں  کے خدمات حاصل کریں ۔

کانفرنس میں کی جانے والی تقریروں  کی پیروی کرتے ہوئے ، جناب وزیراعظم نے کہاکہ گورنروں کی یہ کانفرنس ایک خوش آئند شروعات ہے کیونکہ یہ ایک ایسے وقت میں منعقد کی جارہی ہے  جب ملک مہلک ترین عالمی وباء  سے نجات حاصل کررہاہے ۔ تاہم انھوں نے  یہ اشارہ بھی کیا کہ گورنرکاادارہ  مرکز اورریاست کے درمیان کی کڑی ہے ۔ انھوں نے کہاکہ گورنرکے دفترکو  جاندار  ، شاندار اورعوام کی امیدوں پرپورااترنے والا ہونا چاہیئے ۔

انھوں نے گورنروں پر زوردیا کہ وہ   اپنی ریاست میں  دوردراز کے دیہات کا دورہ کریں  اوراپنے  پڑوسی ریاستوں کے گورنروں کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھیں تاکہ عوام کے مسائل سے واقف رہ سکیں ۔ بین الاقوامی سرحدوں  والی ریاستوں  یا ساحلی ریاستوں  کا خصوصی طورپرحوالہ دیتے ہوئے ،  انھوں نے  گورنروں پر سرحدوں  یاساحل سمندرپر واقع  دیہات کا سفرکرنے  اور لوگوں کے ساتھ کچھ وقت گذارنے کے لئے زوردیا۔  اسی کے ساتھ ساتھ  انھوں نے  ان کی اپنی ریاستوں میں کام کرنے والے  مرکزی  سرکارکے افسران کے ساتھ  مستقل طورپر ملاقاتیں کرتے رہنے کے لئے بھی گورنروں پرزوردیا۔

پانچ ریاستوں  اورایک مرکز کے زیرانتظام علاقے کی طرف سے  اپنائے گئے بہترین طورطریقوں پر  مشتمل  پریزنیٹیشن  کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ، وزیراعظم نے اس بات پرزوردیا کہ ایک ادارہ جاتی میکانزم  تشکیل دیاجائے  جس کے تحت اپنی ریاستوں میں  اپنائے جانے والے  بہترین طورطریقوں کو سمجھنے کے لئے  گورنروں کے درمیان وقت وقت سے ملاقاتیں  ہوتی رہیں  ، تاکہ ان طورطریقوں کو دوسری ریاستوں میں بھی اپنا جاسکے ۔ انھوں نے  سوشل میڈیا اورٹیکنالوجی کی اہمیت کا حوالہ بھی دیا اوراس بات کی طرف بھی اشارہ کیاکہ اپنی کارکردگی کو  متوازن بنانے اورعوام سے رابطے قائم کرنے کے لئے گورنروں کو ان وسائل  سے استفادہ کرنا چاہیئے ۔

وزیراعظم نے  نموایپ کا خاص طورپر  ذکرکیا جو ملک بھرمیں  ہونے والے واقعات  کے بارے میں  لوگوں کو آگاہ کرنے کی غرض سے ہرصبح  مثبت رخ والی خبریں فراہم کرتاہے ۔ انھوں نے اس کا بھی ذکرکیا کہ وباء  کے پھیلنے کے دوران  ماہرین اقتصادیات نے  کرنسی نوٹ  چھاپ کر  لوگوں کے درمیان  ان کی تقسیم  نہ کرنے کے لئے  ان پرتنقیدکی تھی ۔ لیکن اب دنیا بھرمیں  اقتصادی ماہرین  ہندوستان کی طرف دیکھ رہے ہیں  کیونکہ اس ملک نے نہ صرف  اس مصیبت سے نجات دلاکر  بلکہ شرح نموکو رفتاردے کر دنیا کے سامنے  ایک نیا اقتصادی ماڈل پیش کیا۔

گورنروں پر ریاست کا دورہ کرنے کے بعد من کی بات پروگرام کے لئے  اپنے تجربات  ریاست کے لوگوں تک  پہنچانے  کے لئے  زوردیتے ہوئے  انھوں نے اس امرپربھی روشنی ڈالی کہ ملک کی سالمیت کو برقراررکھنے میں گورنرکے ادارے کا  کرداربہت اہم ہے ۔ انھوں نے  آئین کی روح کے  خلاف ہونے والی کسی بھی کوشش  کے حوالے سے  گورنروں کو محتاط رہنے کے لئے کہا۔

انھوں نے ٹیکہ کاری مہم میں گورنروں کے سرگرم تعاون کی اپیل کی اور صورت حال سے باخبررہنے کے لئے  عوام  اورافسران کے ساتھ  ان کے مسلسل رابطے پرزوردیا۔ وزیراعظم نے گورنرپرزوردیا کہ وہ سماج میں  اپنے روابط بڑھائیں اور لوگوں میں  اعتماد پیداکرنے کے لئے  ان سے ملاقاتیں کریں ۔

اپنے استقبالیہ خطاب میں ، مرکزی وزیرداخلہ نے کووڈ -19عالمی وباسے نمٹنے کے سلسلے میں وزیراعظم ، نریندرمودی کے قائدانہ کردار کا ذکرکیا اورکہاکہ ہندوستان میں  100کروڑ ٹیکے لگائے جانے  کے سنگ میل کو طے کرلیاہے  اور ایک اچھی رفتارکے ساتھ  آگے بڑھ رہاہے ۔ انھوں نے کہاکہ عالمی وباء کے خلاف لڑی جانے والی جنگ میں کامیابی کے لئے دنیا ہندوستان کی تعریف کررہی ہے ، جو ایک راشٹر ، ایک جن ، ایک من کے نعرے کے ساتھ  وزیراعظم  کی قیادت میں  لڑی  گئی تھی ۔

وزیرداخلہ نے کہاکہ اس وقت  جب کہ قوم  آزادی کا امرت مہوتسو منارہی ہے ، اس سال کی اس کانفرنس کی خصوصی اہمیت ہے ۔ اس سال یوم آزادی پر، وزیراعظم نے  لوگو ں سے اپیل کی ہے کہ سب کا ساتھ ، سب کا وکاس  ، سب کا وشواس  اور سب کا پریاس ، کے جذبے کے تحت  زیادہ سے زیادہ  تعداد میں   شرکت کرکے آزادی کا امرت مہوتسو  منائیں ۔ انھوں نے کہاکہ اس مہوتسومیں  لوگوں کی شرکت بڑھانے میں  گورنر اورراج بھون  ایک اہم کرداراداکرسکتے ہیں ۔انھوں نے کہاکہ حکومت امرت مہوتسوکو صرف 75برسوں تک محدود نہیں رکھے گی بلکہ اگلے 25برس  کے لئے ‘امرت کال ’ صد سالہ بھارت کے لئے عہد کریں ، کا نعرہ دیاجائے گا  اور اس ہدف کو حاصل کرنے کے لئے کام کیاجائے گا۔ امرت کال  اس مدت کے لئے کہاجائے گا جو ملک کے عوام کے لئے  کامیابی وخوشحالی کی نئی بلندیوں کو چھونے سے  مختص ہوگا۔ انھوں نے اعتماد ظاہرکیاکہ  اس کام میں گورنرسرگرم حصہ لیں گے اور اپنی خدمات پیش کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 تعلیم کو ہندوستانی اقدار کے ساتھ ساتھ رکھا گیا ہے۔ انھوں نے اس بات کا  بھی ذکر کیا کہ ملک میں تقریباً70 فیصد ینیورسٹیاں سرکاری یونیورسٹیاں ہیں، جن میں ہندوستان کے کل طلبہ کی 80 فیصد تعداد تعلیم حاصل کرتی ہے۔ اور ان میں سے زیداہ تر کے چانسلر گورنر ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس بنا پر قومی تعلیمی پالیسی کے نفاذ میں گورنروں کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہوجاتاہے۔ ان یونیورسٹیوں میں ، اساتذہ کی تقرری، داخلہ کے عمل اور تعلیم سطح کو اوپر اٹھانے میں گورنروں کا کردار بہت اہم ہے ۔

انھوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے 15 نومبر یعنی بھگوان برسا منڈا کی تاریخ پیدائش کو ہر سال ‘جن جاتیہ گوروس’  کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ چونکہ ہم اس سال ٓزادی کا امرت مہوتسو منارہے ہیں، اس لئے ہم 15 سے 20 نومبر کے درمیان‘ گورو دِوس’ کی جگہ‘ گورو ہفتہ’ منائیں گے۔اگلے سال سے 15نومبر ، جن جاتیہ گورودِوس کے طورپر منائی جائیگی ۔جن جاتیہ گورودِوس مناکر ہم آزادی کی تحریک ، ماحول کے تحفظ  اور قوم کی ترقی میں  قبائلی لوگوں  کی خدمات  کو عزت دے رہے ہیں ۔ انھوں نے گورنروں سے  ان کی متعلقہ ریاستوں میں  جن جاتیہ گورودِوس  منانے کی اپیل کی ۔

اپنے اختتامی کلمات میں  صدرجمہوریہ جناب کووند نے  کانفرنس میں  زیرگفتگوآنے والے بہترین طورطریقوں کو  اپنی اپنی ریاستوں میں اختیار کرنے کے لئے  گورنرو ں پر زوردیا۔ انھوں نے کہاکہ اس سے پہلے اسی فورم میں ہم نے  باہمی تعاون پرمبنی  وفاقیت  اور مسابقتی  وفاقیت  کے موضوع پر تبادلہ خیال کیاتھا۔ سماجی زندگی میں  امدادباہمی اورمسابقت  دونوں ایک اہم مقام رکھتے ہیں ۔اس سے زندگی کو رفتارملتی ہے لیکن یہ دور ساتھ مل کرکام کرنے کا دور ہے ۔ اگر ایک ریاست کے عوام  کو نئے تجربات کا فائدہ ملتاہے تو یہ فائدہ دوسری ریاستوں کے  عوام تک بھی پہنچنا چاہیئے ۔

گورنروں کی پہلی کانفرنس  1949میں  راشٹرپتی بھون میں منعقد ہوئی تھی  ، جس کی صدارت ہندوستان کے گورنرجنرل  جناب سی راجاگوپالاچاری  نے کی تھی ۔ اس وقت سے اب تک راشٹرپتی بھون میں  ایسی 51کانفرنسیں  منعقد ہوچکی ہیں ۔

 

****************

 

ش ح۔س ب۔ ع آ 

U. NO. 12740



(Release ID: 1771918) Visitor Counter : 168


Read this release in: English , Hindi , Punjabi , Tamil