جل شکتی وزارت

صاف وشفاف گنگا کے لیے قومی مشن کی 38ویں ایگزکیوٹیو کمیٹی کی میٹنگ


پانی کی نکاسی کے نئے پلانٹس کی تعمیر، اشنان گھاٹوں اور شمشان گھاٹوں کی ترقی کے لیے کئی پروجکٹوں کو منظوری دی گئی

Posted On: 29 OCT 2021 1:33PM by PIB Delhi

 

صاف گنگا کے لیے بنائے گئے قومی مشن (این ایم سی جی)کے ڈائرکٹر جنرل جناب راجیو رنجن مشرا نے صاف گنگا کے لیے قومی مشن کی 38ویں ایگزکیوٹیو میٹنگ کی صدارت کی جس میں مغربی بنگال، اتراکھنڈ اور بہار میں کچھ بڑے اور اہم پروجکٹوں کو منظوری دی گئی۔

میٹنگ کے دوران مغربی بنگال میں شمالی بیرک پور میونسپلٹی میں پانی کی نکاسی کے پلانٹ سمیت دریائے گنگا میں گرنے والے گندے پانی کے نالوں کی روک تھام اور منتقلی کے لیے نیٹ ورک کے تفصیلی پروجکٹ رپورٹ کا جائزہ لیا گیا اور اس کی منظوری دی گئی۔ اب تک اس علاقے میں نکاسی کا کوئی نیٹ ورک نظام نہیں ہے۔ سطحی نالوں کے ذریعہ میونسپل علاقے سے تمام گندا پانی براہ راست یا تو دریائے گنگا میں بہتا ہے یا ایچھاپور کھل، پولٹا کھل اور پوچھا کھل میں بہتا ہے۔ یہ سبھی کھَل  بلآخر دریائے گنگا میں بہتے ہیں۔ اس پروجکٹ کے مکمل ہوجانے کے بعد سبھی گندے نالوں کو بند کردیا جائے اور کسی بھی طرح ان نالوں سے گندے پانی کو نکلنے نہیں دیا جائے گا جب تک ان کی نکاسی کا معقول نظم نہ کرلیا جائے۔ اس سے دریائے گنگا کی کوالٹی بہتر ہوگی۔ یہ پروجکٹ ایچھا پور کھل، پولٹا کھل اور پوچھا کھل کی آلودگی کو صاف کرنے میں بھی مدد گار ثابت ہوگا۔ یہ پروجکٹ پوچھا کھل اور ایچھا پور کھل کے شمالی بیرک پور کے علاقے میں پانی کی نکاسی کے بہتر نظام کے طور پر ایک اچھا پروجکٹ ہے۔ اس پروجکٹ پر کل 215 کروڑ روپے لاگت آئے گی جس میں 15 سال کا او اینڈ ایم شامل ہے۔ اس پروجکٹ کو یقینی طور پر کارگر بنانے کے لیے ہائی برڈ ماڈل  کے طور پر نافذ کیا جائے گا۔

میٹنگ میں بہار کے ڈہری آن سون شہر میں بھی تین نئے سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ (ایس ٹی پیز) اور گندے نالوں کی روک تھام اور اس کی منتقلی کے کام کے لیے اسی طرح کے پروجکٹ کا بھی جائزہ لیا گیا اور اس کی منظوری دی گئی۔ اس پروجکٹ میں تین ایس ٹی پیز کو شامل کیا گیا ہے (ایک  شیو مندر کے پاس11 ایم ایل ڈی ، ایک ڈالمیا نگر کے قریب 7 ایم ایل ڈی اور اسلام گنج کے قریب 3 ایم ایل ڈی) شامل ہیں۔جس میں  ضروری بنیادی ڈھانچوں، یو وی ڈس انفیکشن، ایس سی اے ڈی اے اور آن لائن نگرانی کے طریقہ کار کو اختیار کیا جائے گا۔ ڈہری آن سون شہر دریائے سون کے کنارے پر واقع ہے۔ جو دریائے گنگا کی ایک معاون ندی ہے۔ اس پروجکٹ پر آنے والے 15 سال میں او اینڈ ایم کے ساتھ اس پروجکٹ پر کل 63.89 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001R4ZK.jpg

میٹنگ میں اتراکھنڈ کے  ایس پی ایم جی کی جانب سے اتراکھنڈ کے گاؤں اجیت پور، ہری دوار میں ماتا بال کماری  نہانے والے گھاٹ اور شمشان گھاٹوں کی ترقی کے لیے بنیادی ڈھانچے کے ایک اور ترقیاتی پروجکٹ کی بھی تجویز پیش کی گئی۔ ماتا بال کماری  مندر ایک مذہبی مقام کی حیثیت رکھتا ہے۔ جہاں تیرتھ یاتری ہر سال جمع ہوتے ہیں۔ اس پروجکٹ کا مقصد مذہبی رسومات ادا کرنے والے عام لوگوں کے واسطے بنیادی ڈھانچے کی اضافی سہولتیں پیدا کرنے کے لیے ایک مجموعی طریقہ کار کے ساتھ بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینا ہے۔

پانی کے دوبارہ استعمال کے لیے عالمی سطح پر تسلیم کیے گئے ایک سنٹر کی ترقی کے لیے ایک تجویز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس پروجکٹ کا نام این ایم سی جی۔ ٹی ای آر آئی (ٹیری) سنٹر  آف ایکسیلنس(سی او ای) آن واٹر ری یوز ہے۔ حالیہ ماضی میں این ایم سی جی نے گندے پانی کے دوبارہ استعمال کے لیے کچھ پروجکٹس اور اقدامات کیے ہیں۔ لیکن یہ محسوس کیا گیا ہے کہ تین گنی نکاسی کے لیے نسبتاً عام نکاسی کی لاگت زیادہ ہے۔ ٹیری نے پہلے ہی ایک نئی ٹکنالوجی ٹی اے ڈی او ایس(ٹیڈوکس) تیار کی ہے جسے پانی کے بہتر کوالٹی کے حصول کے لیے سیکنڈری نکاسی کے ساتھ مربوط کیا جا سکتا ہے۔ مجوزہ سنٹر آف ایکسی لنس میں پالیسی سازوں، ریگولیٹری اتھارٹیز، مالیاتی اداروں، تعمیر و ترقی، ٹیکنالوجی کے ڈویلپرز اور پرووائیڈرز(سپلائی کرنے والوں)نیز دیگر صارفین بشمول صنعت اوریو این بیز کے گندے پانی کے دوبارہ استعمال اورقابل استعمال بنائے جانے کے شعبے میں ایک طرح سے انٹرفیس کا کردار ادا کرےگا۔

میٹنگ میں‘عوام میں بیداری پھیلانے  کے سلسلے  میں  تربیت یافتہ  ایکو- اسکلڈ   گنگا متر  کی تعیناتی ’ کے پروجیکٹ  کا جائزہ لیا گیا  ۔ایکو -اسکلڈ گنگا متر کی تعیناتی  اور مختلف سرگرمیاں انجام دینے کے لئے پریاگ راج سے  بلیہ تک کے   315 کلومیٹر کے گنگا کے رقبے  کا انتخاب  کرنے کی تجویز   پیش کی گئی۔ ایکو- اسکلڈ گنگا متروں نے  معاشرے کی  بالکل نچلی سطح پر دریائے  گنگا  اور اس کی متعلقہ نہروں کی ماحولیاتی ، سائنسی ، سماجی ثقافتی ، اقتصادی  اور مذہبی اہمیت کے بارے میں کامیابی کے ساتھ بیداری پھیلائی ۔ گنگا متروں کی شمولیت کے ساتھ  یہ پروجیکٹ  دریائے گنگا کے آس  پاس رہنے والے لوگوں کی  سماجی اقتصادی  صورت حال کو  بہتر بنانے میں مدد کرے گا ۔

آئی آئی ٹی روڑکی  کے ذریعہ پیش کئے  گئے  مجوزہ  پروجیکٹ میں  بھارت میں سیویج کے  ٹرٹمینٹ کے لئے ویٹ لینڈ ( سی ڈبلیو )  سسٹمز تعمیر کرنے کے لئے  رہنما خطوط  شامل ہیں ۔ سی ڈبلیو سسٹمز کے لئے ایسے رہنماخطوط کی کمی کی وجہ سے  سیویج ٹرٹمینٹ  کے لئے  حال ہی میں موثر ثابت ہونے والی سی ڈبلیو  ٹیکنالوجی   کا  استعمال محدود ہو گیا ہے  ۔ یہ پروجیکٹ  این ایم سی جی کی کوششوں کے تحت سیویج ٹرٹمینٹ میں کارگر استعمال کی صلاحیت  کے لئے سی ڈبلیو سسٹمز کی معیار بندی میں مدد کرے گا  ۔

آئی آئی ٹی روڑ کی نے  ‘مٹی کے کٹاؤ والے مخدوش علاقوں کی شناخت  اور کیچ مینٹ ایریا ٹرٹمینٹ پلان تیار کرنے  ’ کے بارے میں ایک تجویز بھی پیش کی ۔ بھارت میں مختلف وجوہات  سے  سالانہ  تقریباً 5334 ایم ٹن مٹی  کا کٹاؤ  ہوتا ہے ۔ اور مٹی کے کٹاؤ کی شرح  تقریباً 16.40 ایم جی  ایچ اے-1 سالانہ ہے ۔ اس پروجیکٹ میں مٹی کے کٹاؤ کے  مخدوش علاقوں کی شناخت کی جائے گی اور  مٹی اور پانی کے تحفظ کے نقطہ نظر سے  بندوبست کے بہترین طریقہ کار کی شفارش کی جائے گی  ۔ مغربی اتر پردیش میں واقع  اوپری  دریائے گنگا  ( ہری دوار- نرورا پٹّی ) کے کیچ مینٹ  کو  مطالعہ  کےایریاکے طور پر منتخب کیا گیا ہے  ۔

میٹنگ میں این ایم سی جی کے  ای ڈی ( فائننس ) جناب روزی اگروال ، ای ڈی (پروجیکٹ) جناب اشوک کمار سنگھ اور  ای ڈی  ( ٹیکنیکل ) جناب ڈی پی متھوریہ کے ساتھ بی ایچ یو کے پروفیسر بی ڈی ترپاٹھی، ممتاز فیلو ڈاکٹر وبھا دھون ، ڈائریکٹر جنرل ، اینرجی اینڈ رسورس  انسٹی ٹیوٹ  اور ٹی ای آر آئی کے ڈاکٹر شیامل سرکار   اور ریاستوں اور کام کرنے والی ایجنسیوں کے  دیگر افسران نے  شرکت کی ۔    

********

ش ح-  س ک -  ح ا

U. NO. 12314

 



(Release ID: 1767500) Visitor Counter : 225


Read this release in: English , Hindi , Tamil