وزیراعظم کا دفتر
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس میں وزیراعظم کے خطاب کا انگریزی ترجمہ
Posted On:
25 SEP 2021 8:19PM by PIB Delhi
نئی دہلی ،25؍ستمبر:
نمسکاردوستو!
ہزایکسی لینسی عبداللہ شاہد جی ،
آپ کو صدارتی عہدہ سنبھالنے پر دلی مبارکباد پیش کرتاہوں ۔
آپ کا صدر بننا سبھی ترقی پذیرملکوں اور خاص کر اسمال آئلینڈ ز ترقی پذیرملکوں کے لئے بہت فخرکی بات ہے ،
جناب صدر،
گذشت ڈیڑھ سال سے پوری دنیا 100سال میں آئی سب سے بڑی عالمی وباء (بیماری ) کاسامنا کررہی ہے ۔ اس طرح کی بھیانک عالمی وباء میں زندگی گنوانے والے لوگوں کو میں خراج عقیدت پیش کرتاہوں اور ان کنبوں کے ساتھ اپنی تعزیت کا اظہارکرتاہوں ۔
جناب صدر،
میں ایک ایسے ملک کی نمائندگی کررہاہوں جسے جمہوریت کی ماں (مدرآف ڈیموکریسی)کا فخرحاصل ہے ، جمہوریت کی ہماری ہزاروں سال کی زبردست روایت رہی ہے ۔ اس 15اگست کو بھارت نے اپنی آزادی کے 75ویں سال میں داخلہ حاصل کیاہے ۔ ہماری گوناگونیت ، ہماری مضبوط جمہوریت کی پہچان ہے ۔
ایک ایسا ملک جس میں درجنوں زبانیں ہیں ، سیکڑوں بولیاں ہیں ، الگ الگ طرز زندگی اوررہن سہن ہیں ، طرح طرح کے کھانے پینے ہیں ، یہ درخشاں جمہوریت (وائی برنٹ ڈیموکریسی ) کی بہترین مثال ہے ۔
یہ بھارت کی جمہوریت کی طاقت ہے کہ ایک چھوٹا بچہ جوکبھی ایک ریلوے اسٹیشن کے ٹی اسٹال پراپنے والد کی مدد کرتاتھا وہ آج چوتھی بار بھارت کے وزیراعظم کے طورپراقوام متحدہ جنرل اسمبلی (یواین جی اے ) سے خطاب کررہاہے ۔
سب سے لمبے عرصے تک گجرات کا وزیراعلیٰ اورپھرپچھلے 7سال سے بھارت کے وزیراعظم کے طورپرمجھے ہیڈ آف گورنمنٹ کے رول میں ملک کے عوام کی خدمت کرتے ہوئے 20سال ہورہے ہیں ۔
اورمیں اپنے تجربے سے کہہ رہاہوں
یس ، ڈیموکریسی کن ڈلیور
یس ، ڈیموکریسی ہیس ڈلیور
جناب صدر،
ایکاتم مانودرشن کے فادر ، پنڈت دین دیال اپادھیائے جی کا آج یوم پیدائش ہے ۔ ایکاتم مانودرشن یعنی انٹیگرل ہومینزم مطلب خود سے مشترکہ طورتک ترقی اور وسعت کامشترکہ سفر ۔
ایکسپنشن آف سیلف ، موونگ فرام انڈیوجوول ٹودی سوسائٹی ، دی نیشن اینڈ انٹائر ہیومنٹی ، اور یہ فکرات انتودیہ کے لئے وقف ہے ۔ انتودیہ کو آج کی تشریح میں ویئرنو ون از لیفٹ بیہائنڈ کہاجاتاہے ۔
اسی جذبے کے ساتھ ، بھارت آج انٹیگریٹڈ ، اکوئیٹیبل ڈیولپمنٹ کی راہ پر آگے بڑھ رہاہے ۔ ترقی سب کی شمولیت والی ہو ، سبھی اس سے جڑے ہوں ، سبھی کو فائدہ پہنچانے والی ، سب کے لئے مفید ہو، سب کے لئے قابل رسائی ہو یہ ہماری ترجیح ہے ۔
گذشتہ 7سالوں میں بھارت میں 43کروڑسے زیادہ لوگوں کو بینکنگ نظام سے جوڑا گیاہے جو اب تک اس سے محروم تھے ۔ آج 36کروڑسے زیادہ ایسے لوگو ں کو بھی انشورنس کوریج ملا ہے جو پہلے اس بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے تھے ۔
50کروڑسے زیادہ لوگوں کو مفت علاج فراہم کرکے بھارت نے انھیں معیاری صحت خدمات سے جوڑا ہے ،بھارت میں 3کروڑسے زیادہ پکے مکانات بناکر بے گھر کنبوں کو مکان مالک بنایاہے ۔
جناب صدر،
آلودہ پانی بھارت ہی دنیا اور خاص کرغریب اورترقی پذیرملکوں کا بہت بڑا مسئلہ ہے ۔ بھارت میں اس چیلنج سے نمٹنے کے لئے ہم 17کروڑسے زیادہ تک پائپ سے صاف پانی پہنچانے کی بڑی مہم چلارہے ہیں ۔ دنیا کی بڑی بڑی تنظیموں نے یہ تسلیم کیاہے کہ کسی بھی ملک کی ترقی کے لئے وہاں کے شہریوں کے پاس زمین اورگھرکے پراپرٹی حقوق یعنی آنرشپ (ملکیت ) کاریکارڈ ہونا بہت ضروری ہے ۔ دنیا کے بڑے بڑے ملکوں میں بڑی تعداد میں ایسے لوگ ہیں ، جن کے پاس زمینوں اورگھروں کے پراپرٹی رائٹس نہیں ہیں ۔ آج ہم بھارت کے 6لاکھ سے زیادہ گاوؤں میں ڈرون سے میپنگ کراکر کروڑوں لوگوں کو ان کے گھراورزمین کاڈیجیٹل ریکارڈ دینے میں مصروف ہیں ۔
یہ ڈیجیٹل ریکارڈ جائیداد پر تنازع کم کرنے کے ساتھ ہی ایکسیز ٹو کریڈٹ ، بینک قرض تک لوگوں کی پہنچ بڑھارہاہے ۔
جناب صدر،
آج دنیا کاہرچھٹاہرشخص ہندوستانی ہے ۔ جب بھارتیوں کی ترقی ہوتی ہے تو دنیا کی ترقی کو بھی رفتارملتی ہے ۔ جب ہندوستان آگے بڑھتاہے تو دنیا بھی آگے بڑھتی ہے ۔ جب ہندوستان میں اصلاحات کی جاتی ہیں ، تودنیا میں بھی اصلاحات ہوتی ہیں ۔ بھارت میں ہورہے سائنسی اورٹکنالوجی پرمبنی اختراعات دنیا کی بہت مدد کرسکتے ہیں ہمارے ٹیک ۔ سولیشن (تکنیکی حل ) اور تکنیکی حل کا اسکیل اور ان کی کم لاگت دونوں غیرمتوازی ہیں۔
ہماری یونیفائیڈ پیمنٹ انٹرفیس یوپی آئی سے آج بھارت میں ہرمہینے 350کروڑسے زیادہ لین دین (ٹرانزکشن ) ہورہے ہیں ۔ بھارت کا ویکسین ڈلیوری پلیٹ فارم –کوون ایک ہی دن میں کروڑوں ویکسین ڈوز لگانے کے لئے ڈیجیٹل سپورٹ دے رہاہے ۔
جناب صدر،
سیوا پرمو دھرم :کو جینے والابھارت ، محدود وسائل کے باوجود بھی ویکسینیشن ڈیولپمنٹ اورمینوفیکچرنگ میں جی جان سے جٹاہے ۔
میں یواین جی اے کو یہ جانکاری دیناچاہتاہوں کہ بھارت نے دنیا کی پہلی ڈی این اے ویکسین تیارکرلی ہے جسے 12سال زیادہ کی عمرکے لوگو ں کو لگائی جاسکتی ہے ۔
ایک طرف ، ایم ۔آراین اے ویکسین ، اپنے ڈیولپمنٹ کے آخری مرحلے میں ہے ، بھارت کے سائنسداں کوروناکی ایک نیزل ویکسین کی تیاری میں لگے ہیں۔انسانیت کے تئیں اپنے فرائض کوسمجھتے ہوئے بھارت نے ایک بارپھردنیا کے ضرورت مندوں کو ویکسین دینا شروع کردی ہے ۔
میں آج دنیا بھرکے ویکسین مینوفیکچررز کوبھی دعوت دیتاہوں ۔
آئیے ہندوستان میں ٹیکے تیارکریں ۔
جناب صدر،
آج ہم سب جانتے ہیں کہ انسان کی زندگی میں ٹکنالوجی کی کتنی اہمیت ہے ، بدلتی ہوئی دنیا میں تکنالوجی ودھ ڈیموکریٹک ویلیوز یعنی جمہوری اقدارکے ساتھ ٹکنالوجی ۔ یہ یقینی بنانابھی ضروری ہے۔
بھارت نژاد ڈاکٹرز ، انجینئرز ، اختراع کار ، منیجرس ، کسی بھی ملک میں رہیں ہماری جمہوری اقدار انھیں انسانیت کی خدمت میں جٹے رہنے کی تحریک دیتے رہتے ہیں اوریہ ہم نے اس کورونادورمیں بھی دیکھاہے ۔
جناب صدر،
کوروناعالمی وباء نے دنیا کویہ بھی سبق دیاہے کہ عالمی معیشت کو اب اورزیادہ متنوع بنایاجائے ۔اس کے لئے گلوبل ویلیو چینج کی وسعت ضروری ہے ۔
ہمارا آتم نربھربھارت (خود کفیل ہندوستان ) مہم اسی جذبے سے متحرک ہے ۔ گلوبل انڈسٹریل ڈائیورسیفیکیشن کے لئے بھارت دنیا کا ایک جمہوری اوربھروسے مند پاٹنر بن رہاہے ۔
اوراس مہم میں بھارت نے معیشت اور ایکولوجی دونوں میں بہتر تال میل اورتوازن قائم کیاہے ۔ بڑے اور ترقی یافتہ ملکوں کے مقابلے میں کلائمیٹ ایکشن کولے کر بھارت کی کوششوں کو دیکھ کرآپ سبھی کویقینی طورپر فخرحاصل ہوگا ۔ آج بھارت بہت تیزی کے ساتھ 450گیگاواٹ قابل تجدید توانائی کے نشانے کی طرف بڑھ رہاہے ۔ ہم بھارت کو دنیا کا سب سے بڑاگرین ہائیڈروجن ہب بنانے کی مہم میں بھی مصروف ہوگئے ہیں ۔
جناب صدر ،
ہمیں اپنی آنے والی نسلوں کو جواب دینا ہے کہ جب فیصلے لینے کا وقت تھاتب جن پر دنیاکو سمت دینے کا فرض تھا وہ کیاکررہے تھے ؟ آج دنیا کے سامنے ری گریسیوتھنکنگ اور انتہاء پسندی (ایکسٹریمیزم )کا خطرہ بڑھتاجارہاہے ۔
ان حالات میں پوری دنیا کو سائنس ۔بیسڈ ، ریشنل اورپروگریسوتھنکنگ کو ترقی کی بنیاد بناناہی ہوگا ۔
سائنس بیسڈ اپروچ کو مضبو ط کرنے کے لئے بھارت تجربے پرمبنی سیکھنے سکھانے کو بڑھاوادے رہاہے ۔ ہمارے یہاں اسکولوں میں ہزاروں اٹل ٹنکرنگ لیبس کھولی گئی ہیں ، انکیوبیٹرس بنے ہیں اور ایک مضبوط اسٹارٹ اپس ایکوسسٹم تیارکیاگیاہے ۔
اپنی آزادی کے 75ویں سال کو منانے کے لئے بھارت 75ایسے سیٹیلائٹس کو خلاء میں بھیجنے والا ہے جو بھارتی طلباء اسکول کالجوں میں بنارہے ہیں ۔
جناب صدر،
دوسری طرف ری گریسیو تھنکنگ کے ساتھ جو ملک دہشت گردی کا پولیٹیکل ٹول کی شکل میں استعمال کررہے ہیں انھیں یہ سمجھنا ہوگا کہ دہشت گردی ان کے لئے بھی اتنی ہی خطرناک ہے ، یہ یقینی بنایاجانابہت ضروری ہے کہ افغانستان کی زمین کااستعمال دہشت گردی پھیلانے اوردہشت گردانہ حملوں کے لئے نہ ہو۔
ہمیں اس بات کے لئے بھی چوکنا رہنا ہوگاکہ وہاں کے نازک حالات کا کوئی ملک اپنے مفاد کے لئے ایک ٹول کی طرح استعمال کرنے کی کوشش نہ کرے ۔
اس وقت افغانستان کی عوام کو وہاں کی خواتین اوربچوں کو ، وہاں کی اقلیتوں کو مدد کی ضرورت ہے اوراس میں ہمیں اپنا فرض نبھاناہی ہوگا۔
جناب صدر،
ہمارےسمندربھی ہماری مشترکہ وراثت ہیں ، اس لئے ہمیں یہ دھیان رکھنا ہوگاکہ سمندرکے وسائل کو ہم استعمال کریں اور ان کی پامالی نہ کریں ۔ ہمارے سمندربین الاقوامی تجارت کی لائف لائن بھی ہیں ۔ انھیں ہمیں وسعت اور ایکس کلوزن کی دوڑ سے بچاکر رکھناہوگا۔
ضابطے پرمبنی عالمی نظام کو مضبوط کرنے کے لئے بین الاقوامی برادری کو ایک سرمیں آواز اٹھانی ہی ہوگی ۔ سلامتی کونسل میں بھارت کی صدارت کے دوران بنے اتفاق رائے دنیاکو میری ٹائم سیکیورٹی کے سلسلے میں آگے بڑھنے کا راستہ دکھاتی ہے ۔
جناب صدر،
بھارت کے عظیم فلاسفر آچاریہ چانکیہ نے صدیوں پہلے کہاتھا کالاتی کرامات کال اور فلم پبتی ۔
جب صحیح وقت پرصحیح کام نہیں کیاجاتاتو وقت ہی اس کی کامیابی کو ختم کردیتاہے ۔
اگراقوام متحدہ کو خود کو مفید ثابت کرناہے تواسے اپنی اثرانگیزی کو سدھارنا ہوگا ، بھروسے کو بڑھاناہوگا۔
اقوام متحدہ پرآج کئی طرح کے سوال کھڑے ہورہے ہیں ، ان سوالوں کو ہم نے آب وہوا اور کووڈ بحران کے دوران دیکھا ہے ۔ دنیا کے کئی حصوں میں جاری درپردہ جنگ ۔ دہشت گردی اور ابھی افغانستان کے بحران نے ان سوالوں کو اورگہراکردیاہے ۔ کووڈ کے اوریجن کے سلسلے میں اور ایز آف ڈوؤنگ بزنس کولے کر عالمی گورننس سے جڑے اداروں نے دہائیوں کی سخت محنت سے بنی اپنی معتبریت کو نقصان پہنچایاہے ۔
یہ لازمی ہے کہ ہم اقوام متحدہ کو عالمی نظام ، عالمی قوانین اورعالمی اقدار کے تحفظ کے لئے لگاتار مضبو ط کریں ۔ نوبل انعام یافتہ گورودیورویندرناتھ ٹیگور کے الفاظ کے ساتھ اپنی بات ختم کررہاہوں ؛
शुभोकोर्मो-पोथे / धोरोनिर्भोयोगान, शोबदुर्बोलसोन्शोय /होकओबोसान। (Shubho Kormo-Pothe/ Dhoro nirbhayo gaan, shon durbol Saunshoy/hok auboshan)
یعنی اپنے مقدس عمل کے راستے پر قائم رہتے ہوئے آگے بڑھیں ، سبھی کمزوریوں اور شکوک وشبہات ختم ہوں ۔
یہ پیغام آج کے سلسلے میں اقوام متحدہ کے لئے جتنا سودمند ہے ، اتنا ہی ہرذمہ دارملک کے لئے سودمنداور ضروری ہے ۔ مجھے یقین ہے کہ ہم سب کی کوشش دنیا میں امن اورہم آہنگی کو بڑھائے گا دنیا کو صحت محفوظ اورخوشحال بنائے گا ۔
ان نیک تمناؤں کے ساتھ ،
بہت بہت شکریہ ، نمسکار۔
****************
Ministry
ش ح۔ ح ا۔ ع آ
U. NO. 10019
(Release ID: 1765441)
Visitor Counter : 161
Read this release in:
English
,
Hindi
,
Marathi
,
Manipuri
,
Bengali
,
Assamese
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam