سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
ہلچل والی مقناطیسی فیلڈ کے ساتھ شمسی خطہ میں شمسی طوفان اور سی ایم ای کے راز کاسراغ ،شمسی موسم کی پیش گوئیوں کوبہتر کرنے میں مددکرسکتاہے
Posted On:
18 OCT 2021 3:48PM by PIB Delhi
نئی دہلی :18 ؍اکتوبر2021:
ہلچل والی مقناطیسی فیلڈس یا سرگرم خطوں کے ساتھ سورج پر مختلف خطوں کا پتہ لگانے والے ماہرفلکیات نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کبھی کبھی کورونل ماس ایجیکشن (سی ایم ای )کے بغیر شمسی فلیئریا شمسی طوفان نظر آتاہے جو سورج کی سطح پر مقناطیسی فیلڈکی تبدیل ہوئی ہیئت ہے ،چاہے وہ فلیئر ہویاخارج ہونے والا سی ایم ای ہو۔یہ معلومات شمسی موسم کی پیش گوئیوں میں بہتری لانے میں مددگار ہونگی ، جو زمین پر بجلی اور مواصلاتی نظام اور خلامیں سٹیلائٹ نظام کو متاثر کرسکتی ہے ۔
سورج کی سطح کے پاس ایک پیچیدہ مقناطیسی فیلڈ موجود ہے جو اس کے گرم پلازماسے جڑی ہوتی ہے اور ہروقت اس کی ہیئت کو بدلتی رہتی ہے ، کیونکہ پلازما خود اس فیلڈکے چاروں طرف گھومتارہتاہے ۔یہ مقناطیسی فیلڈ لوپ میں سورج کی سطح کے کچھ علاقوں (جنھیں ایکٹیوعلاقہ کہاجاتاہے )میں پھٹ سکتی ہے، مڑسکتی ہے ، اپنی جیومیٹری سے سمت بدل سکتی ہے اور اس عمل میں بڑی مقدار میں اس توانائی کو چھوڑ سکتی ہے ،جو اب تک اس کے اندر مقناطیسی توانائی کی شکل میں جمع تھی ۔اس عمل میں خارج ہونے والی روشنی (کئی لہر بینڈوں میں )کو شمسی طوفان کہاجاتاہے ۔دوسری طرٖف،سی ایم ای تب ہوتی ہے جب بڑی مقدار میں گرم گیس ،اس میں موجود مقناطیسی فیلڈ کے ساتھ ،کافی طاقت سے اس کے شمسی کورونا میں نکل جاتی ہے ۔یہ واضح ہے کہ کچھ ایکٹیوریجنس فلیئریا سی ایم ای پیداکرتے ہیں اور کچھ دونوں ہی پیداکرتے ہیں ۔یہ فرق کیوں ہے یہ ایک پہیلی ہے ، حالانکہ پہلے کیے گئے مطالعوں سے یہ پتہ چلتاہے کہ یہ راز اس خطہ میں موجود مقناطیسی فیلڈ میں پنہاں ہے ۔
توانائی کوجمع کرنے میں بنیادی مقناطیسی ترتیب عام طور پر گھومنے والی مقناطیسی فیلڈ پر مشتمل ہوتی ہے ، جو مقناطیسی ہیلی سٹی کے طورپر معروف پیرامیٹر کے ذریعے طے کی جاتی ہے۔ ایکٹیو علاقے میں کورونا کو اس طرح ٹوئسٹ یا مقناطیسی ہیلی سٹی کے ذریعہ پمپ کیاجاتاہے۔ جب ہیلی سٹی ایک مخصوص سطح سے باہر پہنچ جاتی ہے تو ، اس اضافی ہیلی سٹی کو دورکرنے کا واحد طریقہ سی ایم ای ہے۔ حالانکہ اے آر ایولیوشن کی وجہ سےسی ایم ای کے پھٹنے کی پیش گوئی کے لیے اعلی سطح کے کورونا ہیلی سٹی بجٹ کا حصول اب بھی ایک سنگین مسئلہ ہے۔
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ایسٹروفزکس ، بنگلور حکومت ہند کے محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی کا ایک خود مختار ادارہ ہے۔ اس انسٹی ٹیوٹ میں ڈاکٹر ویماریڈی نے سب سے پہلے اے آر 12257 نامی ایکٹیو علاقے میں سی ایم ای کے بغیر ہیلی سٹی انجکشن کے ایک خاص ایولیوشن کا پتہ لگایا۔ سائنسدانوں نے اس اجرام فلکی کے رجحان کا مطالعہ کیا جو سورج کی مقناطیسی اور کورونل تصاویر پر مبنی تھا۔ یہ تصاویر خلا میں موجود ناسا کی سولر ڈائنامکس آبزرویٹری نے ہر 12 منٹ بعد لی تھیں۔ پتہ چلا کہ اے آر نے پہلے 2.5 دنوں میں مثبت ہیلی سٹی کو انجیکٹ کیا جس کے بعد منفی ہیلی سٹی کو ۔ مطالعے سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ایسے ایکٹیو علاقے جہاں وقت کے ساتھ ہیلی سٹی کی علامات تبدیل ہوتی ہیں وہ کورونل ماس ایجیکشن پیدا نہیں کرسکتے ہیں۔
یہ نتائج منتھلی نوٹس آف دی رائل ایسٹرونومیکل سوسائٹی نامی جریدے میں شائع ہوئے ہیں۔
ڈاکٹر ویماریڈی نے کہا کہ حیرت انگیز طور پر جو مقناطیسی ڈھانچہ ہم نے اعداد و شمار سے حاصل کیا ہے اس نے ایکٹیو علاقے کے بنیادی حصے میں کوئی تبدیلی نہیں دکھائی ہے۔ آئی آئی اے ٹیم کے مطابق ،کسی ایکٹیو علاقہ کے پھٹنے کی صلاحیت کی پیش گوئی کرنے کے لیے ہیلی سٹی کو کس طرح انجیکٹ کیاجاتا ہے، اس کا مطالعہ اہم ہے ، اوراس کے نتائج سے ستاروں اور سیاروں میں مقناطیسی فیلڈ کے پروڈکشن پر روشنی پڑنے کی توقع ہے ۔
پبلیکیشن لنک : https://doi.org/10.1093/mnras/stab2401
مزیدمعلومات کے لیے ڈاکٹر پی ویماریڈی (vemareddy@iiap.res.in) سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
تصویر1بہت زیادہ الٹراوائلیٹ ویوبینڈ 304میں سورج کی شبیہ سفید مثلث سے گھرے اے آر 12257کو ظاہرکررہی ہے ۔ویوبینڈ 171(سی )میں ماڈلڈ مقناطیسی ڈھانچہ (بی )اور کورونل پلازماٹریسربھی نظر آرہے ہیں ۔
*****
ش ح ۔ ف ا ۔ م ص
(U: 11076)
(Release ID: 1764834)
Visitor Counter : 158