جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ہندستان 2030 تک 450 گیگاواٹ قابل تجدید توانائی کی نصب شدہ صلاحیت کا حامل ہو جائے گا: نئی اور قابل تجدید توانائی کی  وزارت (ایم این آر ای)


عالمی اسٹیک ہولڈروں کو ہندستان کی قابل تجدید توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت

Posted On: 11 OCT 2021 4:24PM by PIB Delhi

نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت  (ایم این آر ای) نے ہندستانی صنعت و تجارت کی وفاقی انجمن (فکی) کے ساتھ شراکت میں دبئی میں منعقدہ ایکسپو 2020 میں  6 سے 8 اکتوبر 2021 تک کلائمیٹ اینڈ بائیو ڈائیورسٹی ویک کے دوران ایک سے زیادہ تقریبات کا اہتمام کیا۔ ان تقریبات میں ہندستان کی قابل تجدید توانائی کے حصول اور عزائم، ہندستان میں قابل تجدید توانائی کے  ابھرتے ہوئے شعبے اور مواقع کے موضوعات کا احاطہ کیا گیا اور سولر انرجی کارپوریشن آف انڈیا (ایس ای سی آئی) اور ہندستانی قابل تجدید توانائی ترقیاتی ایجنسی (آئی آر ای ڈی اے) کے زیر اہتمام پروگراموں پر بھی توجہ دی گئی۔ ایک سورج ایک دنیا ایک گرڈ (او ایس او ڈبلیواو جی) کے موضوع پر انٹرنیشنل سولر الائنس کی جانب سے ایک تقریب کا اہتمام  کیا گیا تھا۔ یہ الائنس بغیر کسی مداخلت کے شمسی توانائی کو استعمال کرنے کے لئے سرحدوں کے پار باہمی رابطے کو فروغ دیتا ہے۔

 

ایم این آر ای۔ فکی- ایس ای سی آئی تقریب سے آج خطاب کرتے ہوئے بجلی، نئی اور قابل تجدید توانائی کے وزیر جناب آر کے سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا تبدیلی کے دہانے پر ہے  اور آب و ہوا میں تبدیلی کو کم کرنے کے لئے فوری تدارکی اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کی منتقلی کو اس سمت میں پہلا قدم ہونا چاہئے۔

 

انہوں نے کہا کہ جو عہد ہم نے قومی سطح پر متعین شراکتوں (این ڈی سی) میں کیا تھا، ہندستان پہلے ہی اس سے آگے ہے۔ ہماری نصب شدہ صلاحیت کا 39 فیصد مبنی برغیر فسیلی ذرائع سے ہے۔ 2022 تک ہم اپنے 40 فیصد کے ہدف تک پہنچ جائیں گے۔

 

یہ بتاتے ہوئے کہ ٹرانسمیشن ایک چیلنج ہے اور اس رُخ  پر کام جاری ہے  انہوں نے کہا کہ "ہم گرین کوریڈور فیز 2 شروع کر رہے ہیں اور ہم عام طور پر ٹرانسمیشن میں توسیع کر رہے ہیں تاکہ جہاں شعاع ریزی زیادہ ہو یا ہوا کی رفتار زیادہ ہو وہاں سے قابل تجدید بجلی کے حصول کے نظام کوکام میں لایا جائے۔

 

جناب سنگھ نے یہ بھی کہا کہ قابل تجدید بجلی کا یہ وقفہ پوری دنیا کے لئے ایک اور چیلنج ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ فییونٹ بیٹری اسٹوریج فی الحال زیادہ ہے اور اسے نیچے لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت بیٹری اسٹوریج کے لئے ٹنڈر جاری کر رہی ہے۔

 

جناب سنگھ نے مزید کہا کہ بیٹری اسٹوریج کے لئے پروڈکشن سے جڑی ترغیب پہلے سے موجود ہے اور  اسٹوریج کی قیمتوں میں کمی لانے کے لئے مانگ برھانے کی ضرورت ہے۔

 

ہندستان میں گرین ہائیڈروجن کے امکانات پر اظہار خیال کرتے ہوئے  جناب سنگھ نے کہا کہ ایم این آر ای الیکٹرو لیزرز کے لئے ٹینڈروں پر کام کرے گی جو ریفائننگ ، کھاد ، پائپ شدہ قدرتی گیس میں گرین ہائیڈروجن کی کھپت کے لئے لازمی ہے۔

 

جناب سنگھ نے یہ بھی کہا کہ ایس ای سی آئی نے امید افزا ترقی کی ہے اور توقع کی جاتی ہے کہ وہ اس رفتار کو جاری رکھے گی کیونکہ صاف توانائی کے علاقے میں نئے اور ابھرتے ہوئے شعبے ترقی کریں گے اور وہ ایس ای سی آئی کو نئی دنیا کی توانائی کا مجموعہ بنتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ ہندستان نے ایک دلچسپ سفر کا آغاز کیا ہے اور اُس رُخ پر آگے بڑھ رہا ہے جہاں پہلے کسی نے مہم جوئی نہیں کی۔ 2030 تک ایس ای سی آئی 450 گیگاواٹ کے عزائم کو پورا کرنے کے لئے کام جاری رکھے گا۔

 

نئی اور قابل تجدید توانائی، کیمیکلز اور کھادوں کے وزیر مملکت بھگونت کھوبا نے تقریب کے پہلے دن کہا کہ توانائی کا شعبہ پوری دنیا میں زبردست تبدیلی سے گزرنے والا ہے اور مستقبل قابل تجدید توانائی کا ہے۔ یہ ایک اجتماعی کوشش ہوگی اور ہماری توانائی کی منتقلی جامع اور مساوی ہوگی تاکہ کوئی پیچھے نہ رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنے تمام شراکت داروں کو خوش آمدید کہتے ہیں کہ وہ ہندستان میں آئیں اور سرمایہ کاری کریں اور اس ناقابل یقین سفر میں ہماررے ساتھ شامل ہوں۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ معزز وزیر اعظم نریندر مودی کے 2015 میں اعلان کردہ 2022 تک 175 گیگاواٹ نصب شدہ آر ای صلاحیت کے پیش نظر  ہندستان نے 2021 میں 100 گیگاواٹ کے سنگ میل (بڑے ہائیڈرو کو چھوڑ کر) کو عبور کر لیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ابھی تک ہندستان نے قابل تجدید توانائی کے وسیع امکانات کا صرف ایک حصہ استعمال کیا ہے اور اسی وجہ سے  ہندوستان نے 2030 تک 450 گیگاواٹ کا ہدف مقرر کیا ہے۔

 

عالمی اسٹیک ہولڈروں کو مدعو کرتے ہوئے تقریب کے دوسرے دن جناب کھوبا نے ہندستان کے آر ای سیکٹر میں سرمایہ کاری کے فوائد کا دوبارہ ذکر کیا اور اس بات پر روشنی ڈالی کہ کاروبار میں آسانی کو یقینی بنانا ہندستان کی اولین ترجیح ہے۔ ہم نے ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ہینڈ ہولڈنگ اور سہولت فراہم کرنے کے لئے تمام وزارتوں میں پراجیکٹ ڈویلپمنٹ سیل (پی ڈی سی) اور ایٖ ڈی آئی سیل قائم کئے ہیں۔انہوں نے زور دے کر کہا  کہ  راست خودکار راستے سے صد فیصد راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی بھی اجازت ہے۔

 

ہندستان میں قابل تجدید توانائی: ابھرتے ہوئے علاقے اور مواقع  کے موضوع پر اپنے کلیدی خطبے میں جناب کھوبا نے یہ بھی کہا کہ ہندستان 70 گیگاواٹ سے زیادہ ہوا کی صلاحیت کا استعمال کرنے کے لئے تیار ہے۔ ہندستان نے اب اپنی شمسی ماڈیول کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت ہند نے حال ہی میں ہائی ایفیشنسی سولر پی وی ماڈیولز کی تیاری کے لئے پروڈکشن سے جڑی ترغیبات کی اسکیم شروع کی ہے۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ اگلے پانچ برسوں میں  سولر پی وی مینوفیکچرنگ کی صلاحیت میں 10 گیگا واٹکا  اضافہ ہو گا۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ گرین ہائیڈروجن خاص طور پر مشکل سے ڈیکاربونائز شعبوں میں۔ ہماری معیشت کو ڈیکاربونائز کرنے میں اہم کردار ادا کرنے جا رہا ہے۔ ہندستان نیشنل گرین ہائیڈروجن انرجی مشن تیار کر رہا ہے تاکہ گرین ہائیڈروجن کی پیداوار اور استعمال کو کئی شعبوں میں بڑھایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہندستان 2030 تک ابتدائی طور پر تقریباً ایک ملین ٹن گرین ہائیڈروجن پیداوار کا ارادہ رکھتا ہے۔

 

جناب کھوبا نے کہا کہ ہندستان کا 450 گیگاواٹ کا جرات مندانہ ہدف 2030 تک 221 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے مواقع کے در کھولتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہماری آنے والی نسلوں کی پائیدار ترقی کے لئے طویل مدتیسرمایہ کاری ہوگی۔ جناب کھوبا نے کہا کہ میں دنیا کے پارٹنر ممالک اور کاروباری رہنماؤں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئیں اور ہمارے ساتھ اس بے مثال سفر میں شامل ہوں۔

 

نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کے سکریٹری جناب اندو شیکھر چترویدی  نے کہا کہ ہندستان میں موجودہ آر ای کی صلاحیت میں اضافہ کافی حد تک سازگار عوامی پالیسی کا نتیجہ ہے اور نجی شعبے نے اس کو حاصل کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ  پالیسی ماحولیاتی نظام کو حکومت آر ای سیکٹر کے لئے زیادہ سازگار بنا رہی ہے۔

 

ہندستان کے آر ای سیکٹر میں عام سرمایہ کاری کی آب و ہوا اور سرمایہ کاروں کے لیے نئے اور ابھرتے ہوئے مواقع کے موضوع پر مسٹر چترویدی نے کہا کہ ایم این آر ای کاروباری اصلاحات میں آسانی کے لئے مسلسل کوششیں کر رہی ہے اور امور سے مستقل بنیادوں پر رجوع کیا جاتا ہے۔ ان میں آر ای بڈنگ کی مضبوط ہدایات، تنازعات کے حل کے طریقہ کار کا ایک سیٹ شامل ہے جس کی وجہ سے اس شعبے نے پچھلے سات برسوں میں تقریبا  70 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔

 

مسٹر چترویدی نے سرمایہ کاروں کے لئے ابھرتے ہوئے مواقع کے تین نئے شعبوں کی فہرست مرتب کی: گرین ہائیڈروجن ، آف شور ونڈ  اور سولر پی وی مینوفیکچرنگ۔کھاد ، پٹرولیم ریفائننگ  اور سٹی گیس کی تقسیم جیسے شعبوں میں گرین ہائیڈروجن کا استعمال بڑھانے کیلئے خریداریوں کو لازمی بنان مقصود ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ آف شور ونڈ میں حکومت کی مدد اور اگلے چند برسوں میں ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں کی سرمایہ کاری درکار ہوگی۔ جناب چترویدی نے یہ بھی کہا کہ سولر ماڈیول کی تیاری کے لئے پی ایل آئی اسکیم کے تحت تقریبا  55 گیگاواٹ صلاحیت کے ٹینڈر ملے ہیں۔ اس سرمایہکاری کی ایک بڑی رقم کا رُخ  پولی سیلیکون ماڈیولز اور ویفر-  اینگٹس کی پیداوار کی طرف موڑا جائے گا۔

 

 

<><><><><>

 

 

ش ح،ع س، ج

U.No. : 9952


(Release ID: 1763091) Visitor Counter : 251


Read this release in: Marathi , Tamil , English , Hindi