بجلی کی وزارت
تھرمل پاور پلانٹس میں کوئلے کے اسٹاک کی صورت حال پر بجلی کی وزارت کا بیان
Posted On:
09 OCT 2021 9:52PM by PIB Delhi
کوئلے کی وزارت کی قیادت میں ایک بین وزارتی ذیلی گروپ ہفتے میں دو بار کوئلے اسٹاک کی صورت حال کی مانیٹرنگ کررہا ہے۔ کوئلے اسٹاک کا بندوبست کرنے اور کوئلے کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانے کے لئے بجلی کی وزارت نے 27 اگست 2021 کو ایک کور منیجمنٹ ٹیم (سی ایم ٹی) قائم کی، جس میں روز مرہ کو مانیٹرنگ کو یقینی بنانے کے لئے ایم او پی، سی ای اے، پی او ایس او سی او ، ریلویز اور کول انڈیا لمیٹیڈ (سی آئی ایل) کے نمائندے شامل ہیں۔ یہ سی ایم ٹی روز مرہ کی بنیاد پر کوئلے کے ذخائر کی قریب سے مانیٹرنگ اور بندوبست کررہی ہے اور پاور پلانٹس کو کوئلے کی سپلائی کو بہتر بنانے کے لئے سی آئی ایل، ریلوے کے ساتھ مناسب کارروائی کو یقینی بنا رہی ہے۔
سی ایم ٹی نے 9 اکتوبر 2021 کو منعقدہ اپنی میٹنگ میں صورت حال کا جائزہ لیا۔ معلوم ہوا کہ 7 اکتوبر 2021 کو کول انڈیا لمیٹیڈ (سی آئی ایل) کے ذریعہ بھیجا گیا کوئلہ 1.501 کے قریب تھا۔اس طرح اس نے کھپت اور حقیقی سپلائی کے درمیان فرق کو کم کیا۔ کوئلے کی وزارت اور سی آئی ایل نے یقین دلایا ہے کہ وہ آئندہ تین روز میں بجلی کے شعبے کو بھیجے جانے والے کوئلے کو 1.6 ایم ٹی یومیہ کرنے کے لئے پوری کوشش کررہے ہیں اور اس کے بعد سپلائی کو 1.7 ایم ٹی تک یومیہ پہنچانے کی کوشش کریں گے۔ اس سے مستقبل قریب میں پلاور پلانٹ میں آہستہ آہستہ کوئلے کے ذخیرے تیار کرنے میں مدد ملنے کا امکان ہے۔ اس سے کوئلے کی سپلائی کے ساتھ ساتھ اس کے نتیجے میں بجلی کی صورتحال کے بہتر ہونے کی توقع ہے۔
پاور پلانٹ میں کوئلے کے ذخائر کے ختم ہونے کی چار وجوہات ہیں- معیشت کے احیاء کی وجہ سے بجلی کی مانگ میں غیر معمولی اضافہ، ستمبر 2021 میں کوئلے کی کانوں کے علاقوں میں شدید بارش ، جس سے کوئلے کے پروڈکشن کے ساتھ ساتھ کانوں سے کوئلے کی سپلائی پر بھی برا اثر پڑا، درآمد شدہ کوئلے کے قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہونے سے درآمد شدہ کوئلے پر انحصار کرنے والے پاور پلانٹوں کی بجلی کی پیداوار میں کافی کمی آئی، جس سے گھریلو کوئلے پر انحصار میں اضافہ ہوا۔ مانسون شروع ہونے سے قبل کوئلے کے کافی ذخیرے تیار نہ کیا جانا بھی ایک وجہ ہے۔ کچھ ریاستوں یعنی مہاراشٹر، راجستھان، تمل ناڈو، اترپردیش اور مدھیہ پردیش کی کوئلے کی کمپنیوں کےبہت زیادہ بقایہ جات کی وراثت کے مسائل بھی ہیں۔
کووڈ کی دوسری لہر کے بعد معیشت کے احیاء سے بجلی کی مانگ اور کھپت میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔ بجلی کی یومیہ کھپت چار بلین یونٹ یومیہ کو پار کرگئی اور 65 سے 70 فیصد تک مانگ کوئلے سے پیدا کی جانے والی بجلی سے ہی پوری کی جاتی ہے جس سے کوئلے پر انحصار میں اضافہ ہوا ہے۔
اگست۔ ستمبر کی مدت میں بجلی کی کھپت میں اضافہ ہوا۔ 2019 میں 106.6 بی یو ماہانہ (غیر کووڈ کے سال کی عام کھپت) سے بڑھ کر 2021 میں 124.2 بی یو ماہانہ ہوگئی۔ اس مدت کے دوران کوئلے سے پیدا کی جانے والی بجلی کا حصہ بھی 2019 کے 61.91 فیصد سے بڑھ کر 2021 میں 66.33 فیصد ہوگیا ہے۔ نتیجتاً ماہ اگست۔ ستمبر 2021 میں کوئلے کی مجموعی کھپت میں سال 2019 کی اسی مدت کے مقابلے میں 18 فیصد اضافہ ہو اہے۔
برآمد کئے جانے والے انڈونیشیائی کوئلے کی قیمت مارچ 2021 میں 60 ڈالر فی ٹن سے بڑھ کر ستمبر ۔ اکتوبر 2021 میں 5 ہزار جی اےآر (گروس ایس ریسیوڈ) کوئلے کی قیمت بڑھ کر 160 ڈالر فی ٹن ہوگئی ہے۔ درآمدات کے متبادل اور درآمد کئے جانے والے کوئلے کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے سال 20۔2019 کے مقابلے میں کوئلے کی درآمدات میں کمی آئی ہے۔ کو بجلی پیدا کرنے کے لئے درآمدات کئے جانے والے کوئلے کی کمی کو گھریلو کوئلے سے پورا کیا گیا۔ اس طرح گھریلو کوئلے کی مانگ میں مزید اضافہ ہوا۔ سال 2019 کے مقابلے میں درآمد شدہ کوئلے سے پیدا کی جانے والی بجلی میں 43.6 فیصد کی کمی آئی ہے، جس کے نتیجے میں اپریل۔ ستمبر 2021 کے دوران گھریلو کوئلے کی 17.4 ایم ٹی کی فاضل مانگ پیدا ہوئی۔
بجلی کی وزارت نے الیکٹری سٹی گرڈ کی ضرورتوں کے مطابق بجلی پیدا کرنے والے اسٹیشنوں کے زیادہ سے زیادہ استعمال کے لئے 8ا کتوبر 2021 کو رہنما خطوط جاری کئے ہیں۔ ان رہنما خطوط سے درآمد شدہ کوئلے سے چلنے والے پلانٹوں (جن کے پاس کافی کوئلہ موجود ہے) کو چلانے اور گھریلو کوئلے پر پڑنے والے دباؤ کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ا گ۔ن ا۔
(2021۔10۔09)
U-9909
(Release ID: 1762761)
Visitor Counter : 277