نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
شمال مشرقی خطہ ماضی کو فراموش کر رہا ہے؛ نئے دور میں ابھرکر سامنے آرہا ہے: نائب صدر جمہوریہ ہند
جناب نائیڈو نے اقتصادی اور انسانی فروغ ، بنیادی ڈھانچے کی پیشرفت میں نمایاں اضافے اور گذشتہ 7 برسوں میں شورش میں وسیع تخفیف کو اجاگر کیا
نمایاں پیشرفت کے لیے پندرہ نکاتی پیشرفت کرنے کے اقدام کی تجویز دی؛ نجی سرمایہ کاری اور خودکفالت ، بین ریاستی سرحدی تنازعوں نیز موثر حکمرانی کے فروغ پر زور دیا
جناب نائیڈو کا کہنا ہے کہ شمال مشرق میں 12 ریاستی پارٹیوں کی قومی پارٹیوں کے ساتھ اقتدار میں ساجھے داری، قومی مقاصد کے ساتھ مقامی خواہشات کا تال میل ہے
انھوں نے شمال مشرق میں قانون سازیہ میں صرف چار فیصد سے زیادہ خواتین کی نمائندگی پر اظہار تشویش کیا
نائب صدر جمہوریہ نے اروناچل پردیش اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کیا
نائب صدر جمہوریہ نے ای-ودھان نظام متعارف کرانے کے لیے اروناچل امبیسی کی ستائش کی
Posted On:
09 OCT 2021 3:44PM by PIB Delhi
نئی دہلی،9 اکتوبر2021: نائب صدر جمہوریہ ہند اور راجیہ سبھا کے صدر نشین جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج زور دے کرکہا کہ شمال مشرقی خطہ (این ای آر) اب فیصلہ کن طور پر اپنے مسائل بھرے ماضی سے دور ہو رہا ہے اور نو آبادی کا نیا دور دیکھ رہا ہے جیسا کہ اقتصادی اور انسانی فروغ کے اشاریوں میں پائیدار بہتری کے لیے ظاہر ہوتا ہے۔ اس میں بنیادی ڈھانچے کی فروغ کی توسیع اور گذشتہ 7 برسوں میں شورش میں نمایاں کمی بھی شامل ہے۔
جناب نائیڈو نے خطے کی وراثت پر طویل خطاب کیا کہ یہ جمہوری خسارہ اور حالیہ برسوں میں تبدیلی کے دو عنصر کے نتیجے میں سامنے آیا ہے جو کہ سمت کا نیا احساس اور ترقی کی رفتار میں تیزی نیز پیشرفت کرنے کا راستہ ہے۔ وہ اروناچل پردیش کی قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
خطے میں شورش اور بے قاعدہ بنیادی ڈھانچے کا حوالہ دیتے ہوئے، جس کے باعث نجی سرمایہ کاری کی آمد محدود ہوگئی اور ترقیاتی نقصان ہوا، نائب صدر جمہوریہ نے کہا ’’مجھے یہ جان کر خوشی ہے کہ وسیع تر شمال مشرقی خطہ، خطے میں اس طرح کے ماضی سے چھٹکارا حاصل کرنے کی راہ تلاش کرلی ہے تاکہ اس سمت میں حال کو شکل دے کر ایک نئے مستقبل کی تحریر کی جائے۔ بڑی تعداد میں بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹوں کی تکمیل اور زیر تکمیل بنیادی ڈھانچے اور سماجی واقتصادی فروغ کے صدور اس سمت میں ایک واضح اشاریہ ہے‘‘۔
انھوں نے مزید کہا کہ بے قاعدہ اور غیرمساوی ترقیاتی خسارہ، عوام الناس کے مابین تفریق کی موجودگی خاص طور پر ایک ایسے خطے میں جہاں وسیع تر نسلی تنوع ہو، اس سے اُن کی جمہوری شراکت پر اثر پڑتاہے کیونکہ وہ پہلے سے ہی ترقیاتی طور طریقوں کے بارے میں شکوک میں مبتلا تھے اور انھیں اپنی ذاتی شناخت اور ثقافت کے بارے میں تشویش لاحق ہے۔
جناب نائیڈو نے واضح کیا کہ طویل مدت سے خطے کی ترقی کے لیے زمینی حقائق پر مبنی ارادوں اور عوامل کے درمیان خلیج کے باعث 2014 میں وزیر اعظم کی ’ایکٹ ایسٹ پالیسی‘ وضع کی گئی جسے ایک نئی قوت اور مرکوز توجہ کے ساتھ نافذ کیا جارہا ہے۔
شمال مشرقی خطے میں نئے دور کے آغاز کی حمایت میں جناب نائیڈو نے واضح کیاکہ ایک جانب جب کہ ملک میں فی کس نیٹ قومی آمدنی میں 2013-14 کے مقابلے میں 60 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، اسی طرح فی کس نیٹ ریاستی گھریلو مصنوعات میں بھی اس سے زیادہ اضافہ ہوا ہے جن میں 8 میں سے 6 شمال مشرقی ریاستوں کی مصنوعات شامل ہے۔ خطے کی 8 میں سے 5 ریاستوں کی فی کس نیٹ ریاستی گھریلو مصنوعات یا تو اس وقت کے مقابلے میں زیادہ تھی یا تقریبا 2018-20 کے دوران فی کس این این آئی کے ہموار تھی جبکہ 2013-14 کے دوران یہ صورتحال صرف دو ریاستوں میں ہی تھی۔
انھوں نے یہ بھی مطلع کیا کہ انسانی فروغ کے اشاریے (ایس ڈی آئی) کے ضمن میں ظاہر کردہ سماجی ترقی کے سلسلے میں ، خطے کی 7 میں سے 8 ریاستوں میں 2019 میں ملک کے اشارے کے مقابلے میں بہتر کارکردگی کا اظہار کیا۔ شمال مشرقی خطے میں 78.50 فیصد خواندگی کی شرح کے ساتھ ملک کے لیے 74 فیصد کے مقابلے میں زیادہ بہتر کارکردگی ہے۔
گذشتہ 7 برسوں کے دوران خطے کی ترقی کے لیے مرکزی سرکار کے اقدامات کی وضاحت کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے مجموعی بجٹ جاتی معاونت کو دوگنا کرنے کی تفصیلات فراہم کیں جو خطے کو 2014-15 سے 2021-22 کے دوران دی گئی ہیں۔ ان میں اسٹارٹ انڈیا اسکیم، پردھان منتری مدرا یوجنا، پردھان منتری روزگار وضع کرنے کا پروگرام، مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کے لیے معاونت، بڑی تعداد میں سطحی اور فضائی رابطے کے پروجیکٹوں جیسی مختلف اسکیموں کے تحت نمایاں رقم مختص کی گئی ہیں۔ انھوں نے ان سب پر عملدرآمد کی رفتار کی بھی تفصیلات فراہم کیں۔
خطے میں بہت زیادہ ضروری امن کے واپسی کا حوالہ دیتے ہوئے جو کہ مرکزی حکومت کی کاوشوں کا نتیجہ ہے، جناب نائیڈو نے مطلع کیا کہ 2013 کے مقابلے میں شورش سے متعلق واقعات میں2019 میں 70 فیصدی کی کمی، شہری اموات میں 80 فیصد کی کمی اور حفاظتی دستوں کے فوت ہونے کے واقعات میں 78 فیصدی کی کمی واقع ہوئی ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ جامع بوڈو اور کربی انالوگ معاہدوں پر حالیہ دستخطوں سے خطے میں امن کا ماحول پیدا کرنے کی خواہش کی عکاسی ہوتی ہے۔
ملک میں قانون سازیہ کی کارکردگی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے ، 2015-20 کے دوران اروناچل پردیش قانون ساز اسمبلی کے ایک سے چھ سالانہ اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے خطے کی ریاستوں پر زور دیا کہ وہ ان اجلاسوں کو اور طوالت دیں۔ انھوں نے بامقصد مباحثے اور تبادلہ خیال کی ضرورت پر زور دیا تاکہ قوم اور عوام کو درپیش معاملات پر فیصلہ کیا جاسکے۔وہ قانون سازوں کو 3 ڈیز- مباحثہ، تبادلہ خیال اور فیصلہ پر توجہ مرکوز کروانا چاہتے تھے۔
اس بات کو واضح کرتے ہوئے کہ خطے کی 8 قانون سازیہ میں صرف 20 خواتین رکن اسمبلی ہیں جو کہ 498 کی مجموعی تعداد کا صرف 4 فیصد ہے، جناب نائیڈو نے کہا ’’خطے میں قانون سازی کے لیے مزید خواتین کو شامل کرنے کا یہ ایک مضبوط معاملہ ہے، یہاں تک کہ پارلیمنٹ میں بھی خواتین کا فیصد صرف 11 فیصد ہے‘‘۔
اس بات کو نوٹ کرتے ہوئے کہ 17 میں سے 12 ریاستیں اور شمال مشرقی خطے کی علاقائی پارٹیاں اقتدار میں ہیں، نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ’’ریاستی سطح کی اس خطے کی حکمرانی میں، جس کی آبادی تقریباً 5 کروڑ ہے،وسیع تر شراکت کا یہ سلسلہ ، قومی پارٹیوں کے ساتھ تعاون کے سلسلے میں مقامی خواہشات کا قومی مقاصد کے ساتھ ایک بہترین تال میل ہے۔ اس کے نتیجے میں ایسے ماحصل سامنے آنے چاہئیں جو خطے اور قوم کے مفادات کو اور وا کریں‘‘۔
انھوں نے ریاستی سرکاروں پر 29 موضوعات کو منتقل کرنے اور 3 ایفس- کارکردگی ، فنڈس اور کام کے عملے کے ارکان، آئین کی گنجائش کے مطابق مقامی اداروں کو فراہم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
اس کے نتیجے میں ایسے ماحصل سامنے آنے چاہئیں جو خطے اور قوم کے مفادات کو اور وا کریں‘‘۔
انھوں نے ریاستی سرکاروں پر 29 موضوعات کو منتقل کرنے اور 3 ایفس- کارکردگی ، فنڈس اور کام کے عملے کے ارکان، آئین کی گنجائش کے مطابق مقامی اداروں کو فراہم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ کھوئے ہوئے مواقع اور وقت کے ساتھ چلنے کے لیے خطےکے موجودہ دہائی کے حالات انتہائی حساس ہیں، جناب نائیڈو نے مرکوز کارروائی کے لیے ایک پندرہ نکاتی خاکے کی تجویز کی۔ان میں شامل ہیں:شریک قسمت کے جذبے کے ذریعے رہنمائی کرتے ہوئے تمام نسلی گروپوں کے لیے رہنمائی، بین ریاستی سرحدی تنازع کا حل، شورش اور تشدد کے بقایاجات کا خاتمہ، نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینا، ترقیاتی اور جمہوری خسارے دونوں پر توجہ مرکوز کرنا، پیداواری اقتصادی سرگرمیوں کی فروغ کے ذریعے خود کفالت کا ہدف مقرر کرنا اور موثر وسائلی استفادے کے لیے شفافیت، پالیسیوں اور پروجیکٹوں کی تشکیل اور ان کے عملدرآمد کمیونٹیز کی شمولیت اور صنعتکاری اور مہارت کی فروغ، پائیدار ترقی وغیرہ۔
نائب صدر جمہوریہ نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان ہمیشہ سے ایک امن پسند ملک رہا ہے اور اس نے کبھی دوسرے پر حملہ نہیں کیا۔ ہندوستان نے کبھی کسی غلط مقصد کو بھی نہیں پالا ہے۔ اروناچل پردیش، انڈومان تک اور کشمیر سے کنیا کماری تک ہندوستان ایک ملک ہے اور اس کے اتحاد اور یکجہتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ہندوستان اپنے امور میں کوئ بیرونی مداخلت بھی برداشت نہیں کرے گا۔
اروناچل پردیش سرکار، ارکان اسمبلی اور ریاست کی ترقی کے لیے دیگر شراکت داروں کی ستائش کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات، ثانوی سطح پر طالب علموں کے اسکول چھوڑنے، جنسی شرح، خواندگی اور شاہراہوں کے نیٹ ورک سے تعلق رکھنے والے معاملات پر توجہ دینے کے لیے مرکوز کاوشیں کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے ہر کسی پر زور دیا کہ وہ ایک غریبی سے پاک،ناخواندگی سے پاک، بدعنوانی سے پاک اور امتیاز سے پاک ہندوستان بنانے کے تئیں کاوشیں کرے۔
جناب نائیڈو نے اروناچل پردیش قانون ساز اسمبلی کی لائبریری، پیپر ریساکلنگ یونٹ اور دورجی کھنڈو آڈیٹوریم کا افتتاح کیا۔ انھوں نے کہا کہ’’اس شاندار عمارت کے لیے یہ یقینی طورپر بہت بیش قیمت اضافے ہیں‘‘۔
نائب صدر جمہوریہ نے ای-ودھان نظام متعارف کرانے کے لیے اروناچل پردیش کی قانون ساز اسمبلی کو شمال مشرقی خطے میں پہلی اور ملک میں تیسری اسمبلی بننے کے لیے ستائش کی۔
اس بات کو واضح کرتے ہوئے کہ اروناچل پردیش میں وسیع تر قوت ہے، نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ پورا ملک آج اروناچل کی طرف نئے دلچسپیوں کے باعث دیکھ رہا ہے جو اس کے امکانات اور اس کی عوام الناس کی کامیابیوں کی وجہ سے ہے۔ اروناچل اپنی قدرتی وسائل کی خزانوں کے باعث ہندوستان میں پہلی فروٹ باسکٹ بننے کے تمام مواقع رکھتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ اپنے وسیع تر زمینی منظرنامے کی وجہ سے ایک عالمی سیاحتی مرکز بن سکتا ہے۔
اس موقع پر اروناچل پردیش کے گورنر بریگیڈیئر (ڈاکٹر) بی ڈی مشرا (ریٹائرڈ)، وزیر اعلیٰ جناب پیما کھنڈو، اروناچل قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر جناب پسانگ ڈورجی سونا، وزرا اور قانون ساز بھی موجود تھے۔
*****
U.No.9888
(ش ح - اع - ر ا)
(Release ID: 1762509)
Visitor Counter : 236