صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
وزارت صحت نے خون کے رضاکارانہ عطیہ کے قومی دن کے موقع پر رضاکارانہ عطیہ کیمپ کا انعقاد کیا
Posted On:
01 OCT 2021 7:10PM by PIB Delhi
نئی دہلی۔ یکم اکتوبر مرکزی صحت سکریٹری جناب راجیش بھوشن نے آج خون کے رضاکارانہ عطیہ کے قومی دن کے موقع پر نرمان بھون میں رضاکارانہ عطیہ کیمپ کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر صحت خدمات کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر سنیل کمار بھی موجود تھے۔
مرکزی وزارت صحت و خاندانی بہبود کے تحت ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہیلتھ سروسز کے زیر اہتمام نرمان بھون میں منعقدہ اس بلڈ ڈونیشن کیمپ کے بعد اس موضوع پر ایک تکنیکی سیمینارکا انعقاد ہوا۔
قومی رضاکارانہ عطیہ کا دن ہر سال یکم اکتوبر کو ملک بھر میں منایا جاتا ہے تاکہ خون کے عطیہ کے بارے میں بیداری پیدا کیا جا سکے اور ملک میں رضاکارانہ طور پر خون کے عطیہ کو فروغ دیا جا سکے۔ اس موقع پر مختلف سرکاری اور غیر سرکاری تنظیمیں اس دن کو منانے کے لیے ملک بھر میں بلڈ ڈونیشن کیمپ اور دیگر آگاہی سرگرمیوں کا اہتمام کرتی ہیں ۔ اس سال کے بلڈ ڈونیشن پروگرام کا موضوع "گیو بلڈ اینڈ کیپ دی ورلڈ بیٹنگ" ہے۔
مرکزی سیکرٹری صحت نے سب سے پرزور اپیل کی کہ وہ بڑی تعداد میں آگے آئیں اوراس نیک مقصد کے لیے خون کا عطیہ دیں اور اپنے دوستوں ، رشتہ داروں اور ساتھیوں کو بھی ایسا کرنے کی ترغیب دیں۔ انہوں نے کہا کہ خون کا عطیہ کسی مفاد کے بغیر اور عطیہ کرنے کے جذبہ سے سرشار ہونا چاہیے۔
وہاں موجود تمام حکام نے اپنا خون ضرورت مندوں کو عطیہ کرنے کا عہد کیا۔ مرکزی سیکرٹری صحت نے حلف دلایا ۔
خون جسم کا سب سے ضروری عنصر ہے اور خاص طور پر چوٹ کے معاملات میں تھیلیسیمیا ، سکل سیل انیمیا وغیرہ خون کے امراض میں مبتلا بچوں کو بروقت خون ملنے سے ہر سال لاکھوں لوگوں کی جانیں بچائی جا سکتی ہیں ۔ ہمارے ملک کو ہر سال تقریبا 1.45 کروڑ یونٹ خون کی ضرورت ہوتی ہے۔ ملک میں 3500 لائسنس یافتہ بلڈ بینکوں کے ذریعہ خون جمع کیا جاتا ہے۔
تقریبا تین دہائی پہلے ، جمع کیے گئے خون کا ایک بڑا حصہ پیشہ ورانہ عطیہ دہندگان کے ذریعہ تھا جو کہ دیگر خطرے والے گروپ کی آبادی جیسے پیشہ ورانہ سیکس ورکر ، ٹرانس جینڈر ، مردوں کے ساتھ جنسی تعلق رکھنے والے اور منشیات کا استعمال کرنے والوں پر مشتمل تھا۔ مالی فائدہ کے مقصد سے اس طرح کے کمزور زمرے کو شامل کرنے سے پورے معاشرے میں ایچ آئی وی/ایڈز ، ہیپاٹائٹس بی اور ہیپاٹائٹس سی وغیرہ جیسے خون سے پھیلنے والے انفیکشن پھیل گئے۔ 1996 میں سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے نے ملک میں پیشہ ورانہ خون کے عطیہ پر پابندی لگا دی اور یہ ایک گیم چینجر ثابت ہوا ۔ اس کے بعد زیادہ سے زیادہ رضاکارانہ اور متبادل عطیات وجود میں آئے۔ 2002 میں وزارت صحت اور فلاح و بہبود کے ذریعہ تیار کی گئی قومی بلڈ پالیسی میں سفارش کی گئی تھی کہ 100 فیصد رضاکارانہ غیر معاوضہ والے خون کے عطیات کے حصول کے لیے وقتی طور پر بھی متبادل عطیہ دہندگان کے عمل کو مرحلہ وار طریقے سے ختم کیا جائےگا۔
وزارت نے پانچ ٹرانسفیوژن ٹرانس میسیبل انفیکشن(ٹی ٹی آئی) جیسے ایچ آئی وی/ایڈز ، ہیپاٹائٹس بی ، ہیپاٹائٹس سی ، سیفیلس اور ملیریا سے متاثر جمع شدہ خون کے ہر یونٹ کی جانچ کے لیے اعلی معیار کی جانچ کے طریقہ کار کے استعمال کو لازمی قرار دیا ہے۔ ان اقدامات کی وجہ سے ، خون میں منتقل ہونے والے انفیکشن میں تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے۔ اس وقت ہندوستان رضاکارانہ طور پر خون کے عطیہ کے ذریعہ صرف 70 فیصد خون جمع کرنے کے قابل ہے اور باقی 30 فیصد متبادل عطیہ کے ذریعہ ہے جو عام لوگوں میں زیادہ سے زیادہ آگاہی پیدا کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
125 اہل خون دینے والے آج شام 5 بجے تک اپنا خون عطیہ کر سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح ۔ رض ۔ ج ا (
U-9620
(Release ID: 1760530)
Visitor Counter : 527