کامرس اور صنعت کی وزارتہ

سترہ ویں بھارت۔ آسٹریلیا مشترکہ وزارتی کمیشن کے اختتام کے موقع پر جاری بیان

Posted On: 30 SEP 2021 10:00PM by PIB Delhi

سترہ ویں بھارت۔ آسٹریلیا مشترکہ وزارتی کمیشن کے اختتام کے موقع پر جاری کئے گئے بیان کا متن درج ذیل ہے۔

‘‘ بھارت کے کامرس وصنعت، صارفین کے امور، خوراک اور سرکاری نظام تقسیم اور ٹیکسٹائلز کے وزیر  پیوش گوئل  اور آسٹریلیا کی حکومت میں تجارت ، سیاحت  اور سرمایہ کاری کے وزیر جناب ڈین تیہان نے بھارت و آسٹریلیا جامع اقتصادی اشتراک کے سمجھوتے( سی ای سی اے) پر مکررّ مذاکرات کا باضابطہ طور پر آغاز کیا ہے۔

 دونوں وزراء نے آج سترہ ویں بھارت۔ آسٹریلیا مشترکہ وزارتی کمیشن کی میٹنگ کے دوران بہت سے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ کلیدی امور میں دوطرفہ سی ای سی اے پر تیزی سے مذاکرات، آسٹریلیا میں بھارت کی  سافٹ ویئر کمپنیوں کو درپیش ٹیکس سے متعلق تنازعات کاحل، دو طرفہ تجارت میں اضافے کو یقینی بنانا اور اس سال کے آخرمیں منعقد ہونے والی ڈبلیو ٹی او کی12 ویں وزارتی کانفرنس شامل ہیں۔

بھارت اورآسٹریلیا دونوں نے ایک سی ای سی اے کے طے کرنے سے متعلق اپنے عزم کی توثیق کی۔ اس میں اشیاء اور خدمات میں دو طرفہ تجارت کو نرم بنانے اور اس میں اضافہ کرنے کی غرض سے دسمبر 2021 تک ایک عبوری سمجھوتہ کرنا اور سال 2022 تک ایک مکمل سی ای سی اے پر مذاکرات کو مکمل کرلینا شامل ہیں۔ مشترکہ وزارتی کمیشن میں ان شعبوں کی توضیح کی گئی ہے جن کو محصولات اور تجارت سے متعلق عام سمجھوتے ۔ گیٹ کی دفعہ XXIV کے مطابق عبوری سمجھوتے کے دائرے میں لایاجائے گا۔ان شعبوں میں اشیاء خدمات، سرمایہ کاری، توانائی اور وسائل سے متعلقہ سازو سامان اور ٹرانسپورٹ، معیارات اور صفائی ستھرائی اور نباتاتی صفائی ستھرائی سے متعلق اقدامات شامل ہیں۔

دونوں  وزراء نے سرکاری حصولیابی کا تفصیلی جائزہ لینے سے بھی اتفاق کیا۔ اس بات پر بھی رضا مندی ہوئی کہ اکتوبر 2021 کے آخر تک پیش کش کا تبادلہ کیاجائے گا۔

 ونوں ملکوں کے ذریعہ اس سے پہلے کے دوطرفہ مذاکرات میں کی گئی پیش رفت کو مستحکم کرنے کی خاطر دونوں وزراء نے ایک ایسے متوازن تجارتی سمجھوتے کی ضرورت پر رضا مندی ظاہر کی جس کے تحت دونوں معیشتوں کے فائدے کے لئے تجارت میں توسیع  اور سرمایہ کاری کی گردش کی حوصلہ افزائی کی جائے اور جو اصولوں پر مبنی بین  الاقوامی تجارتی نظام کے تئیں مشترکہ عزم کی عکاسی کرے۰

آپس میں ملکر کام کرنے سے متعلق اپنے عزم کی توثیق کرتے ہوئے ، دونوں وزراء نے اصولوں پر مبنی، شفاف، غیرامتیازی، کھلے اور  پر مبنی شمولیت کثیر جہتی تجارتی نظام کو مستحکم بنانے سے اتفاق کیا۔ جس کاتصور تجارت کی عالمی تنظیم ڈبلیو ٹی او نے پیش کیا ہے۔ انہوں نے سوئزر لینڈ شہر جینوا میں بارہویں ڈبلیو ٹی او  وزارتی کانفرنس(ایم سی 12) میں جرآت مندانہ اور متوازن نتائج کے لئے مل کر کام کرنے پر رضا مندی ظاہر کی۔

آسٹریلیا اور بھارت اہم تجارتی ساجھیدارہیں، بھارت۔ آسٹریلیا دو طرفہ تجارت، گزشتہ برس24 بلین آسٹریلین ڈالرز سے تجاوز کرچکی ہے۔ بھارت سے جو اہم اشیاء  بڑی تعداد میں آسٹریلیا برآمد کی جاتی ہیں ان میں پیٹرولیم مصنوعات، دوائیں، پولش کئے ہوئے ہیرے جواہرات، سونے کے زیورات اور ملبوسات وغیرہ شامل ہیں۔ جبکہ آسٹریلیا سے بھارت بھیجی جانے والے اہم اشیا میں کوئلہ، ایل این جی، ایلومنیم اور غیر سکہ جاتی سوناشامل ہیں۔ خدمات کے شعبے میں بھارت کی بڑی برآمدات کاتعلق سیرو سیاحت، ٹیلی کام  اور کمپیوٹر ،  حکومت سے متعلق اور مالی خدمات سے ہے جب کہ آسٹریلیا کی خدمات سے متعلق برآمدات اصولی اور تعلیم اور ذاتی طور پر سفر کرنے سے متعلق ہے۔ سال 2020 میں، بھارت، آسٹریلیا کا ساتواں سب سے بڑا تجارتی ساجھیدار اور چھٹا سب سے بڑا برآمداتی مقام تھا۔

****************

 

(ش ح۔ع م ۔ رض)

U NO. 9582



(Release ID: 1759910) Visitor Counter : 126


Read this release in: English , Hindi