صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

چوتھی بھارت-امریکہ صحت مذاکرات2021 اختتام پذیر


صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر جناب منسکھ مانڈویہ نے چوتھی بھارت-امریکہ صحت مذاکرات کے اختتامی اجلاس سے خطاب کیا

ہیلتھ اور بائیو میڈیکل سائنسز میں باہمی تعاون کے لیے بھارت اور امریکہ کے درمیان مفاہمت نامے پر دستخط کئے گئے

انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) اور این آئی اے آئی ڈی (این آئی ایچ) کے مابین بین الاقوامی سینٹر فار ایکسیلنس ان ریسرچ (آئی سی ای آر) میں اشتراک و تعاون کے لیے مفاہمت نامے پر بھی دستخط ہوئے

‘‘دونوں ممالک کے درمیان تعمیری اور مثبت تعاون نہ صرف دونوں طرف بلکہ پوری دنیا کے لیے امن، ہم آہنگی اور ترقی کا باعث بن سکتا ہے’’: جناب منسکھ مانڈویہ

Posted On: 28 SEP 2021 4:48PM by PIB Delhi

نئی دہلی:28ستمبر،2021۔صحت و خاندانی بہبود کے مرکزی وزیرجناب منسکھ مانڈویہ نے آج بھارت کی میزبانی میں ہونے والی چوتھی بھارت-امریکہ مذاکرات کے اختتامی اجلاس سے خطاب کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001V4P2.jpghttps://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002LRSE.jpg

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003B4W0.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00464F7.jpghttps://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0059DZG.jpg+

دو روزہ مذاکرات نے دونوں ممالک کے درمیان صحت کے شعبے میں جاری متعدد تعاون پر غور کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم مہیا کرایا۔  دو روزہ مذاکرات کے دوران وبائی امراض کی تحقیق اور نگرانی کو مضبوط بنانے، ویکسین کی ترقی، ایک صحت، زونوٹک اور ویکٹر سے پیدا ہونے والی بیماریوں، صحت کے نظام اور صحت کی پالیسیوں وغیرہ سے متعلقہ مسائل سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اختتامی اجلاس میں آج دو  مفاہمت نامے پر بھی دستخط کیے گئے۔ جمہوریہ ہند کی وزارت صحت اور خاندانی بہبود اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کے محکمہ صحت اور انسانی خدمات کے درمیان صحت اور حیاتیاتی علوم کے شعبے میں تعاون کے حوالے سے ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے گئے۔ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشیس ڈیزیز (این آئی اے آئی ڈی) کے درمیان بین الاقوامی سینٹر فار ایکسیلنس ان ریسرچ (آئی سی ای آر) میں تعاون کے لیے ایک اور مفاہمت نامے پر دستخط کیے گئے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0069ZG4.jpg

دو روزہ مذاکرات کے اختتام کے موقع پر مرکزی وزیر صحت جناب منسکھ مانڈویہ نے چوتھے بھارت-امریکہ صحت مذاکرات کے اختتامی دن ایک خصوصی اظہار خیال کیا۔

ان کی تقریر کچھ یوں ہے:

مجھے بھارت اور امریکہ کے درمیان چوتھے صحت مذاکرات کے اختتامی اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے آپ کے درمیان موجود رہنے پر خوشی ہے۔

بھارت کے لیے ہم امریکہ کے ساتھ مختلف محاذوں پر اپنی مصروفیت کی قدر کرتے ہیں اور ہم نے ماضی میں اس تعلقات کو مسلسل مستحکم کرتے ہوئے ایک طویل سفر طے کیا ہے۔ امریکہ سب سے قدیم جدید جمہوری ملک ہے اور ہندوستان جدید دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہونے کے ناطے دونوں ممالک کے درمیان تعمیری اور مثبت تعاون، امن، ہم آہنگی اور ترقی کا باعث ہوسکتا ہے جو نہ صرف دونوں ملکوں بلکہ پوری دنیا کے لیے بہتر ہوگا۔

مجھے سال 2000 یاد ہے جب امریکہ کے دورے کے دوران ہمارے اس وقت کے معزز وزیر اعظم آنجہانی جناب اٹل بہاری واجپئی جی نے ہندوستان اور امریکہ کو 'فطری اتحادی' کے طور پر پیش کیا اور آج بھارت اور امریکہ کا فوکس صحت کی بات چیت، تعاون اور اشتراک کی حوصلہ افزائی، طب اور صحت کے لیے امداد، سبھی کے لئے صحت، واقعی قابل ستائش ہے۔

ہمارے معزز وزیر اعظم کا حال ہی میں ختم ہوا امریکہ کا دورہ، بات چیت، جامع عالمی اسٹریٹجک شراکت داری اور علاقائی اور عالمی امور بالخصوص باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال، سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں ہمارے دو طرفہ تعلقات کے لئے ایک اور سنگ میل ہے۔

اور مجھے یقین ہے کہ اس دورے کے نتائج سے صحت کے شعبے میں ہمارے جاری تعاون کو بھی فائدہ ہوگا۔ بھارت اور امریکہ بحرالکاہل کے دوسرے  ممالک کے ساتھ کوئی کی روک تھام، ویکسین کی ترقی، بہترین طریقہ کار کے اشتراک، سپلائی چین مینجمنٹ اور معیشتوں کی بحالی کے لئے سرگرمی کے ساتھ مصروف ہیں۔

اس کے علاوہ معزز وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کی 24 ستمبر کو تعاون کے نئے شعبوں کی نشاندہی کے لیے شخصی طور پر پہلے کواڈ سربراہان سمٹ میں شرکت بھی اس شراکت کو مستحکم کریں گے اور مثبت اور تعمیری باہمی تعاون کو تقویت دیں گے۔ باہمی تعاون کے یہ شعبے مجموعی طور پر بھارت-بحرالکاہل خطے کو فائدہ پہنچائیں گے۔

دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں جاری تعاون جیسے ماحولیاتی اور پیشہ ورانہ صحت، چوٹ کی روک تھام اور کنٹرول، موسمیاتی تبدیلی اور انسانی صحت، مائکروبیل مزاحمت، ایچ آئی وی/ایڈز، یو ایس ایف ڈی اے کے ساتھ پیشگی ماڈل کو سمجھنے کے لیے اشتراک جو کہ خطرے پر مبنی مینجمنٹ ٹول ہے، درآمد کنٹرول، بھارت اور امریکہ میں ابتدائی اور درمیانی کیریئر کے سائنسدانوں کے لیے کلینیکل ریسرچ فیلوشپ کے لیے فنڈنگ، یقینی طور پر ہیلتھ کیئر اور ہیلتھ کیئر پروفیشنلز کے ساتھ ایک مضبوط پائیدار صحت کی دیکھ بھال کے نظام کی تعمیر میں اہم کردار ادا کریں گے۔

ہم سب جانتے ہیں کہ ہندوستان اور امریکہ دونوں عالمی شراکت دار ہیں اور ہمیں عالمی صحت کی تعمیر میں اصلاح کے لیے بھی باہمی تعاون سے کام کرنے کی ضرورت ہے، جن کی فالٹ لائنز موجودہ وبائی امراض کے دوران کافی حد تک نظر آچکی ہیں۔

یکساں طور پر اہم شعبے جہاں ہندوستان اور امریکہ دونوں کام کر سکتے ہیں، وہ صحت کی ہنگامی صورتحال کا انتظام کرنا، ڈیجیٹل صحت اور جدت طرازی کی حمایت کرنا، ذہنی صحت کے لئے اقدامات، تحقیق کے ساتھ مل کر تشخیص، علاج اور ویکسین، جو بھارت کو کم لاگت کے تحقیقی نیٹ ورک کی پیشکش کرتے ہوئے بڑی پیداواری صلاحیتیں شامل ہیں۔ اس کا اثر نہ صرف امریکہ بلکہ بھارت بلکہ پوری دنیا کے لیے ادویات کی رسائی اور اس کی سستی پر ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہندوستانی عام ادویات نے عالمی سطح پر مختلف بیماریوں کے علاج کے اخراجات کو کم کرنے میں مدد کی ہے۔

ہندوستان تقریبا تمام ترقی پذیر دنیا کی اعلیٰ معیار کی عام ادویات فراہم کرتا ہے۔ ہم اینٹی ٹی بی ادویات کے سب سے بڑے مینوفیکچرر بھی ہیں۔ اس صلاحیت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہم دنیا بھر کے مریضوں کو سستی اعلی معیار کی ادویات فراہم کر سکتے ہیں۔

میں اطمینان کے ساتھ دونوں ممالک کے ریگولیٹرز کے مابین بڑھتی ہوئی ہم آہنگی کو بھی نوٹ کرتا ہوں اور مزید ٹھوس نتائج اور عالمی فورم پر اس مسئلے پر مشترکہ کام کرنے کا منتظر ہوں۔

جیسے صحت مذاکرات ختم ہو رہے ہیں مجھے امید ہے کہ دونوں ممالک سیکھنے کے بھرپور تجربے کو واپس لیں گے اور دوطرفہ تعاون کے عزم کی تصدیق کریں گے۔

مجھے یقین ہے کہ آپ سب نے ہندوستان میں آرام سے قیام کیا ہوگا اور ہندوستان کے بھرپور ثقافتی ورثے کو دیکھنے کے لیے کچھ وقت بھی مل گیا ہوگا۔ تاہم میری خواہش ہے کہ اگر آپ طویل عرصے تک ٹھہر سکتے یا اس کے بجائے میں جلد ہی آپ کے ہندوستان کے ایک اور دورے کا منتظر ہوں۔

آئیے اپنے مشترکہ فائدے اور بڑے پیمانے پر دنیا کے فائدے کے لیےطمل کر کام کرتے رہیں۔

مذاکرات کے لیے امریکی وفد کی قیادت محترمہ پیٹریشیا اے لاشینا، انچارج ڈی آفیرز، امریکی سفارت خانے نے کی۔ امریکی محکمہ صحت اور انسانی خدمات (ایچ ایچ ایس) میں عالمی امور کے دفتر کی ڈائریکٹر محترمہ لوئس پیس، امریکی محکمہ صحت اور انسانی خدمات (ایچ ایچ ایس) میں عالمی امور کے دفتر میں ایشیا بحرالکاہل کی ڈائریکٹر، محترمہ مشیل میک کونل، ڈاکٹر پریتھا راجارمن، ہیلتھ اتاشی، ایچ ایچ ایس، محترمہ سنگیتا پٹیل، ڈائریکٹر، یو ایس اے آئی ڈی/ایچ او، محترمہ نندیتا چوپڑا، این آئی اے آئی ڈی نمائندہ، ایچ ایچ ایس/این آئی ایچ اور ڈاکٹر میلیسا نیندک، ڈائریکٹر، گلوبل ایچ آئی وی اور ٹی بی، ایچ ایچ ایس/سی ڈی سی ڈویژن میٹنگ میں موجود تھے۔

جناب راجیش بھوشن، مرکزی صحت سکریٹری، ڈاکٹر بلرام بھارگو، سکریٹری (ڈی ایچ آر) اور ڈی جی (آئی سی ایم آر)، جناب آلوک سکسینہ، اے ایس اینڈ ڈی جی، (این اے سی او)، جناب لو گروال، جے ایس (پی ایچ)، جناب وشال چوہان، جے ایس (پالیسی اور این سی ڈی)، ڈاکٹر ایم کے بھنڈاری، جے ایس (ریگ اینڈ ایم ای)، جناب پی اشوک بابو، جے ایس (آر سی ایچ) ڈاکٹر وی جی سومانی، ڈی سی جی آئی اور وزارت کے دیگر اعلیٰ عہدیداروں نے اس تقریب میں بھارت کی نمائندگی کی۔

 

-----------------------

ش ح۔م ع۔ ع ن

U NO: 9477



(Release ID: 1759138) Visitor Counter : 216


Read this release in: English , Tamil , Hindi , Telugu