وزارت دفاع

رکشا منتری جناب راج ناتھ سنگھ نے 59ویں نیشنل ڈیفنس کالج کورس کے گریجویٹ کو خطاب کیا


ملک کے مفادات کے تحفظ کے لئے مسلح فورسیز کے درمیان سرگرم تال میل پر جوڑ دیا

Posted On: 25 SEP 2021 2:57PM by PIB Delhi

نئی دہلی،25ستمبر؍2021:

رکشا منتری کے خطاب کے اہم نکات:

  • سرحدی تنازعات اور سرحد پار دہشت گردی پر سرکار کے حوصلہ مند رویے نے بھارت کو مضبوط بنایا ہے
  • بھارت ایک اَمن پسند ملک ہے، لیکن قومی سلامتی کی دھمکی دینے والوں کو سخت جواب دے گا
  • این ڈی سی دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے مشترکہ سمجھ کو بڑھاوا دینے اور حل تلاش کرنے میں اہم رول نبھا سکتا ہے
  • سائبر ، اسپیس اور آرٹیفشل انٹلی جنس جیسے نئے اور تیز سے اُبھرتے ہوئے شعبوں پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے

 

رکشا منتری جناب راج ناتھ سنگھ نے ملک کے مفادات کے تحفظ کے لئے مستقبل کی فوجی حکمت عملیوں اور ردعمل میں مسلح فورسیز کے درمیان سرگرم تال میل پر زور دیا ہے۔ وہ بتاریخ 25 ستمبر 2021ء کو نئی دہلی میں سالانہ تقریب کے دوران 59ویں نیشنل ڈیفنس کالج (این ڈی سی)کورس (2019بیچ)کے گریجویٹ کو خطاب کررہے تھے۔ رکشا منتری نے کہا کہ سرحدی تنازعات اور سرحد پار دہشت گردی جیسے ایشوز پر سرکار کے حوصلہ مند نظریے نے حالیہ دنوں میں بھارت کو مضبوطی عطا کی اور ملک نے ایک بڑا عالمی کردار اور ذمہ داری سنبھالی ہے۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے دوہرایا کہ بھارت ایک اَمن پسند ملک ہے، لیکن جو بھی اس کے اتحاد اور سالمیت کے خطرہ ہیں، اُنہیں منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ داخلی اور باہری تحفظ کے لئے خطرہ اب برداشت نہیں کیاجائے گا۔ بالا کوٹ اور گلوان میں ہماری کارروائی تمام حملہ آوروں کے لئے واضح اشارہ ہے۔

رکشا منتری نے کہا کہ آج دنیا دہشت کے غیر مستحکم کرنے والے اثرات اور پُر تشدد شدت پسند طاقتوں کے خاص طور سے ایسی کوششوں کی گواہ  ہے، جن میں ایسی طاقتیں اپنے ایکشن کو عام بناتے ہوئے اس کے قانونی ہونے کا جواز حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اب ذمہ دار ممالک کے مابین دہشت گردی کے خطرے کے خلاف ایک ساتھ کھڑے ہونے کا وسیع احساس ہے۔اُنہوں نے کہا کہ این ڈی سی دہشت گردی کے خلاف دوست ممالک کے درمیان ایک عام سمجھ کو بڑھا وا دینے اور اِس خطرے سے نمٹنے کے لئے طویل مدتی حل تلاشنے میں اہم رول ادا کرسکتا ہے۔

افغانستان کے صورتحال پر اپنے خیالات ساجھا کرتے ہوئے جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ اس واقعے نے ہمارے وقت کی حقیقت کو اُجاگر کیا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ تبدیل ہوتی زمینی سیاست کے بارے میں واحد اطمینان اِس کا غیر یقینی ہونا ہے۔ ملک کی سرحدوں میں تبدیلی آج کی طرح نہیں ہوسکتی ۔ حالانکہ ملکوں کا تیزی سے بدلتا ہوا ڈھانچہ اور باہری طاقتوں کا اُس پر اَثر  واضح طورپر ظاہر ہے۔ رکشا منتری نے افغانستان کی صورتحال سے فی الحال اِس خطے میں اور اِس کے باہر فوری طورپر ہورہے شور شرابے سے الگ سبق لینے کی ضرورت پر زور دیا۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ جب اِن واقعات کو دیکھتا جاتا ہے، تو یقین ہوتا ہے کہ دہشت گردی ، خوف ، وسط  عہد کے خیالات اور عمل ، صنف کی بنیاد پر تفریق ، عدم مساوات  اور  ہٹ دھرمی  میں پوشیدہ روایتیں، لوگوں کی خواہشات ،اکثریت پسندی کی فکر  اور شمولیت کے ڈھانچوں کو کنارے کرسکتی ہیں۔ حقیقت سے دور کچھ بھی نہیں ہوسکتا  اور انسانی تاریخ اِس سلسلے میں ایک عظیم اُستاد ہے۔ ناانصافی کتنی ہی طاقتور کیوں نہ ہو، انسانی وجود میں پوشیدہ اچھائی کی اجتماعی طاقت کو نہ تو ہرا سکتی ہے اور نہ ہی کبھی ہرا پائے گی۔یہ جذبہ دنیا میں اُن راجدھانیوں کی بڑھتی تعداد سے ظاہر ہے، جنہوں نے نرم روی ، شمولیت اور حکمرانی و رویے کے بین الاقوامی معیارات کے اعزاز کے حق میں اپنی آواز اٹھائی ہے۔

رکشا منتری نے این ڈی سی کو سائبر ، اسپیس، آرٹیفشل انٹلی جنس اور بِگ ڈاٹا انالسٹکس جیسے نئے اور تیزی سے اُبھرتے ہوئے شعبے پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے پر زور دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ دُنیا نے سائنسی علم کے اِن تمام شعبوں میں تیزی سے تبدیلی دیکھی ہے۔ یہ تکنیکی پیش رفت آج کی کمیونٹی کے اندر اس کی فوجی تفسیر کے ساتھ ہونی چاہئے۔

’وسو دیو کٹُمبکم’(دنیا ایک خاندان ہے)جملے کا حوالہ دیتے ہوئے رکشا منتری ملک اور عالمی سطح پر خطرات سے نمٹنے کے لئے ایک متحدہ نظریہ بنانے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔اُنہوں نے کہا کہ دہشت کے خلاف ہو، یا سائبر چیلنج کے خلاف۔ قومی تکسیریت کو متحد کرنے سے ہی کامیابی مل سکتی ہے۔ اُنہوں نے حالیہ دنوں میں کووڈ-19کے خلاف لڑائی کو تکسیریت میں اتحاد اور ’وسو دیو کٹُمبکم’کوایک شاندار مثال بتایا۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے دفاعی شعبے میں ’آتم نربھرتا‘حاصل کرنے کے سرکار کے عہد کو دہراتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ملک جو علم پر مبنی معیشت کی شکل میں ترقی کرنے کی خواہش رکھتا ہے، وہ دفاعی درآمدات پر اِس طرح کے انحصار کو قائم نہیں رکھ سکتا ہے۔

رکشا منتری نے نہ صرف بھارت سے بلکہ غیر ممالک میں بھی کئی نظریہ ساز لیڈروں اور تجربہ کرنے والوں کے خیالات کو شکل دینے کے لئے این ڈی سی کی ستائش کی۔ انہوں نے یقین کا اظہار کیا کہ کورس کے گریجویٹ طلباء قومی تحفظ سے متعلق مستقبل کی تمام چنوتیوں سے نمٹنے کے لئے اچھی طرح سے لیس ہوں گے۔ اُنہوں نے اِس حقیقت کی بھی ستائش کی کہ کالج نے اپنے  بنیادی ڈھانچے کو بھی فروغ دیا ہے اور کووڈ -19 وباء سے پیدا شدہ چیلنجز کے باوجود تعلیمی نصاب کو پھر سے تیار کیا ہے۔اُنہوں نے پرسیڈنٹس چیئر آف  ایکسی لینس کے ادارے کی بھی ستائش کی، جس نے حکمت عملی سیکھنے اور اکیڈمک قدم کو بڑھانے کےلئے حوصلہ افزائی کی ہے۔

اپنی استقبالیہ تقریر میں این ڈی سی کمانڈنٹ ، ایئرمارشل، دِپیندو چودھری نے کہا کہ این ڈی سی کورس کے پورا ہونے پر گریجویٹ حکمت عملی کی سطح پر قومی ایشوز کے لئے پالیسی سازی اور اُس پر عمل درآمد میں ایک کثیر رویہ اور لیک سے ہٹ کر نظریہ لاگو کرنے میں اہل ہوں گے۔ کچھ ایسا جو کوٹلیہ نے تقریباً 2000سال پہلے سکھایا تھا۔

اس موقع پر جناب راج ناتھ سنگھ نے کورسیز کے 41 گریجویٹ کو ایم فل کی ڈگری عطا کی۔ یونیورسٹی آف مدراس کے ڈیفنس اسٹریٹیجک شعبے کے سربراہ پروفیسر (ڈاکٹر اُتھم کمار جما دھاگنی اور دیگر اہم شخصیات اس موقع پر موجود تھیں۔

این ڈی سی ملک کی موجودہ تعلیم کا اعلیٰ مقام ہے۔ اِ س کالج میں باوقار اور بین الاقوامی نصاب ، قومی تحفظ اور پالیسی کے تمام پہلوؤں کے لئے ایک بین اور وسیع رویہ مہیا کرتا ہے۔ہر کورس میں تجربہ کار وَن اسٹار رینک اور مسلح فورسیز ، سول سروسز کے مساوی افسران اور دوست ممالک کے افسران بھی شامل ہیں۔ایک سالہ نصاب افسران کو مدراس یونیورسٹی سے دفاع اور تازہ ترین معاملوں کے مطالعہ میں ایم فل ڈگری حاصل کرنے کا اہل بناتا ہے۔

یہاں کے 3,999سابق طلباء میں سے متعدد طلباء اپنے اپنے ممالک اور اپنی مسلح فورسیز کے سربراہ بننے تک آگے بڑھے ہیں اور اُنہوں نے خصوصی اہلیت سے خدمت بھی کی ہے۔بھوٹان کے موجودہ راجہ جناب جگمے کھیسر نامگیال وانگ چُک این ڈی سی کے سابق طالب علم ہیں۔ بھارت میں این ڈی سی کے دو سابق طالب علم قومی سلامتی کے مشیر جناب اجیت ڈوبھال اور چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل وپن راوت  قومی سلامتی کے مبنادی ڈھانچے کے اعلیٰ مقام پر ہیں۔

 

************

 

ش ح۔ج ق۔ن ع

 (U: 9393)



(Release ID: 1758146) Visitor Counter : 186