زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنے کی غرض سے زرعی برآمدات کو ترجیح دی جانی چاہئے : محترمہ شوبھا کراند لاجے

Posted On: 22 SEP 2021 3:47PM by PIB Delhi

 

زراعت اور کسانوں کی بہبود کی مرکزی وزیر مملکت محترمہ شوبھا کراند لاجے نے کہا ہے کہ اگر ہم اپنے کسانوں کی  آمدنی کو دوگنا کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں زرعی برآمدات میں اضافہ کرنے اور اپنی زرعی پیداوار کو کیمیائی اشیاء سے پاک بنانے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/PIB%20Bangalore/AGRI%2022-09%20(1).jpg

 

بینگلورو میں  آج صبح اے پی ای ڈی اے  کے وزیر اہتمام ‘‘ وانجیہ اتسو’’ تقریب میں شرکت کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ ہم خوردنی تیلوں کو چھوڑ کر تقریبا سبھی زرعی شعبوں میں خود کفیل بن چکے ہیں۔ اب یہی وقت ہے کہ جب ہم آئل پام اگائیں اور آئل پام شعبے میں آتم نربھرتا حاصل  کرنے کی خاطر تیل کی ڈبہ بندی سے متعلق یونٹس قائم کریں۔ بھارت کا زرعی مستقبل برآمدات پر مضمر ہے۔

وزیرموصوف نے کہا کہ بھارت نے گزشتہ برس 305 ملین میٹرک ٹن غذائی اناج، 326 ملین میٹرک ٹن پھل فروٹ اور سبزیاں پیدا کی تھیں۔ کووڈ-19 عالمی وبا کے دوران بھارت نے ریکارڈ مقدار میں زرعی اشیاء کی پیداوار کی ہے، لیکن دوسری ریاستوں کے مقابلے کرناٹک، برآمدات کے معاملے میں پیچھے چل رہا ہے۔ ہم بڑی مقدار میں غذائی اناج، پھل اور سبزیاں پیدا کررہے ہیں جن کی دیگر ملکوں میں کافی مانگ ہے۔ اوراس مانگ کی بنیاد پر اس زرعی پیداوار کو برآمد کیا جاسکتا ہے لیکن ہمیں اس بات پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے کہ ہماری زرعی پیداوار کا معیار بہتر ہو اور یہ کیمیائی اشیاء سے پاک ہوں۔ زرعی پیداوار کی مانگ کے مد نظر، ہمیں اس کا معیار برقرار رکھنے کے مقصد سے مناسب زرعی بنیادی ڈھانچے کی ضرورت ہے۔ مرکزی حکومت نے زرعی بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر کے لئے فنڈس کی منظوری دی ہے جسے مناسب طور پر استعمال کئے جانے کی ضصرورت ہے ۔ کرناٹک، مختلف قسم کے زرعی ماحولیاتی خطوں سے مالا مال ہے اور ہمیں ہر قسم کی زرعی پیداوار اگانے کی غرض سے ان مختلف قسم کے زرعی ماحولیاتی خطوں کو بروئے  کار لانے کی ضرورت ہے، اس کے علاوہ اپنے تحقیق و ترقی سے متعلق محکموں کی خصوصیات کو تقویت بہم پہنچانے کی ضرورت ہے تاکہ اچھی معیار کی ایسی زرعی پیداوار کی حصولیابی کی جاسکے،  جو کہ برآمدات کے لئے بھی مناسب ہو۔

زراعت محکمہ میں ایڈیشنل چیف سکریٹری ڈاکٹر راجکمار کھتری نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ صنعت کا محکمہ، معیشت کا چہرہ  ہے۔ کرناٹک ریاست میں زرعی برآمدات کے لئے بڑی گنجائش اورامکانات ہیں، اور انہیں بروئے کار لائے جانے کی ضرورت ہے۔

باغبانی اور ریشم کے کیڑوں کی پرورش سے متعلق محکمے میں پرنسپل سکریٹری ڈاکٹر راجیندر کمار کٹاریا نے کہا کہ کرناٹک میں خوراک کی ڈبہ بندی سے متعلق شعبے کے لئے زبردست گنجائش ہے۔

اے پی ای ڈی اے کے چیئرمین ایم انگاموتھو نے  کہا کہ آمادی کا امرت مہوتسو کے حصے کے طور پر اے پی ای ڈی اے پورے ملک میں پروگراموں کا اہتمام کررہی ہے اور بنگلورو میں منعقد ہونے والا ‘‘وانجیہ اتسو’’  ایسے ہی پروگراموں میں سے  ایک پروگرام ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرناٹک اور بنگلورو نے زراعت اور باغبانی کے شعبوں میں مثال قائم کی ہے۔

 ڈبہ بندی سے متعلق ٹکنولوجی کے بھارتی ادارے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر آنند راما کرشنن، اور بنگلورو میں غیر ملکی تجارت کے محکمے کے جوائنٹ ڈائریکٹر جنرل، ایچ ڈی لوکیش آئی ٹی ایس بھی اس موقع پر موجود تھے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/PIB%20Bangalore/AGRI%2022-09%20(2).jpg

 

‘‘ایسپورٹرس کانکلیو’’ کے حصے کے طور پر مختلف ایجنسیوں / متعلقہ شراکت داروں اور فریقوں کے لگ بھگ 25  اسٹالس لگائے گئے تھے۔ عزت مآب وزیر محترمہ شوبھا کراندلاجے نے ان اسٹالوں کا دورہ کیا اور منتظمین کی کوششوں کی ستائش کی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

  ش ح۔ع م ۔ ف ر

U- 9293



(Release ID: 1757184) Visitor Counter : 154